فلسطینی بچوں کا قاتل اسرائیل اقوام متحدہ کی فہرست سے باہر

بدھ 10 جون 2015 09:12

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون نے مسلح تنازعات میں بچوں کو ہلاک یا زخمی کرنے والے ممالک سے متعلق رپورٹ میں اسرائیل کا نام شامل نہیں کیا ہے جبکہ عالمی ادارے کے بعض حکام نے اس کی سفارش کی تھی۔البتہ بین کی مون نے اسرائیل کی جانب سے کم عمر بچوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے استعمال پر کڑی تنقید کی ہے اور اس کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

انھوں نے یہ رپورٹ سوموار کو جاری کی ہے اور اس میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی پاسداری نہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ''کسی بھی فوجی کارروائی میں لڑاکا جنگجووٴں اور شہریوں کے درمیان تمیز کی جانی چاہیے۔

(جاری ہے)

طاقت کا استعمال متناسب ہونا چاہیے اور اس کے بے مہابا استعمال سے گریز کیا جانا چاہیے''۔

مسلح تنازعات میں بچوں سے سلوک سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی لیلیٰ زروغئی نے اسرائیل اور حماس دونوں کا نام ان ممالک اور گروپوں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی جو بچوں کو لڑائی کے لیے بھرتی کرتے ،انھیں قتل کرتے یا ان کے خلاف جنسی تشدد کے ذمے دار ہیں لیکن بعض عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ اسرائیل کا اس فہرست میں نام شامل کرنے کے حوالے سے اختلاف رائے پایا جاتا تھا اور اسی وجہ سے حماس کا بھی نام شامل نہیں کیا گیا ہے۔

سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں پیش کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سنہ 2014ء میں اسرائیلی ،فلسطینی تنازعے میں بچوں کے خلاف تشدد میں ڈرامائی اضافہ ہوا تھا۔غزہ میں گذشتہ موسم گرما میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے دوران 561 کم عمر بچے شہید ہوئے تھے اور 4271 زخمی ہوگئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ میں چار اسرائیلی ہلاک اور بائیس زخمی ہوگئے تھے۔

عالمی ادارے کی اس سالانہ رپورٹ کی ایک اہمیت ہے کیونکہ اس میں جنگی تنازعات میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی حکومتوں اور مزاحمت کار گروپوں کے نام شامل کیے جاتے ہیں۔سلامتی کونسل نے اگست میں پہلی مرتبہ ایک قرار داد کے ذریعے اس فہرست کا کیا تھا اور اس میں اس ارادے کا بھی اظہار کیا تھا کہ کونسل مسلح تنازعات میں بچوں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پابندیاں عاید کردے گی۔اس سال کی فہرست میں افغانستان ،جمہوریہ وسطی افریقہ ،کولمبیا ،کانگو ،عراق ،مالی ،میانمار ،نائیجیریا ،فلپائن ،صومالیہ ،جنوبی سوڈان ،سوڈان ،شام اور یمن سے تعلق رکھنے والے گروپ شامل ہیں۔اس میں پانچ سرکاری فوجوں کے نام بھی شامل ہیں۔