نوعمر، نومسلم جہادی کی فرانسیسی ماں کی طرف سے پیرس حکومت پر مقدمہ،حکومت اس سلسلے میں ذمہ دار نہیں ہے، فرانسیسی وزارت داخلہ

بدھ 10 جون 2015 09:14

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء)ایک فرانسیسی ماں نے اپنے نو عمر بیٹے کو شام جاکر وہاں بر سر پیکار جہادیوں میں شامل ہونے سے روکنے میں ناکامی کے سبب فرانسیسی حکومت کو عدالت تک پہنچا دیا ہے۔محض ’B ‘ کی شناخت رکھنے والے ایک لڑکے کی عمر 2013 ء میں محض 16 برس تھی۔ تب 27 دسمبر کو وہ جنوبی فرانسیسی شہر نیس سے تعلق رکھنے والے تین دیگر لڑکوں کے ساتھ اپنی فیملی کو انتباہ کیے بغیر شام روانہ ہو گیا تھا جہاں وہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کی صف میں شامل ہونا چاہتا تھا۔

اس لڑکے نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔ اس نے فرانس سے ترکی کے راستے ہوتے ہوئے شام پہنچنے کا منصوبہ بنایا۔ وہ ترکی پہنچ کر وہاں سے زمینی راستہ عبور کرتے ہوئے شام میں داخل ہونا چاہتا تھا۔

(جاری ہے)

اْس کی ماں نے حال ہی میں اپنے بیٹے سے فون پر بات کی ہے۔ اس ماں کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا اب بھی ترکی میں ہی ہے۔اس خاندان کی ایک وکیل سامعہ مقطوف نے اس بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،” شام میں داخل ہونے کے لیے ترکی کا راستہ بدنام زمانہ ہے۔

پولیس نے ایک بڑی غلطی کی ہے کہ اس نو عمر لڑکے کو تنہا اور بغیر کسی سامان کے ایک طرف کا ترکی کا ٹکٹ لے کر شام جانے کی کوشش میں ترکی پہنچنے والے اس نو عمر لڑکے کی ماں کو پیرس حکومت کی طرف سے ایک لاکھ دس ہزار یورو زر تلافی کے طور پر خود اْس کے اور اْس کے تین بچوں کے لیے دیے جا رہے ہیں۔ اس خاتون کی وکیل سامعہ مقطوف نے اس بارے میں کہا،” ہم زر تلافی میں دلچسپی نہیں رکھتے، ہم اب یہ چاہتے ہیں کہ شام جانے والے نو عْمر جہادیوں کے فرانس سے انخلاء کے اس سلسلے کو کسی صورت ختم کیا جائے“۔

فرانس کی وزارت داخلہ نے اس لڑکے کی فیملی کو ایک تحریر بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں ذمہ دار نہیں ہے کیونکہ اس لڑکے کے خلاف کوئی تفتیشی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی اور نہ ہی اْس کے سفر میں مداخلت یا روکاوٹ کا کوئی قانونی جواز بنتا تھا۔

متعلقہ عنوان :