سندھ حکومت کا وزیر خزانہ کی جانب سے تجویز کردہ وفاقی بجٹ کیخلاف سخت احتجاج ، چند بجٹ تجاویز واپس لی جائیں کیونکہ وہ سندھ کے مالیات کے لیے نقصان دہ ، صوبائی وصولیوں اور آئندہ سال کے بجٹ کی تیار ی کو سخت متاثر کریں گی،وزیر اعظم سے اپیل

بدھ 10 جون 2015 09:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جون۔2015ء )حکومت سندھ نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی جانب سے تجویز کردہ وفاقی بجٹ سال 2015-16کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے اور وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ اُس میں سے چند بجٹ تجاویز واپس لی جائیں کیونکہ وہ سندھ کے مالیات کے لیے نقصاندہ ہیں اور وہ صوبائی وصولیابیوں اور آئندہ سال کے بجٹ کی تیار ی کو سخت متاثر کریں گی۔

سینئر وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسحاق ڈار کے نام لکھے گئے خط میں یہ احتجاج کیا ہے اور نشاندہی کی ہے کہ فنانس بل 2015میں کئے گئے چند اقدامات سے سروسز پر سیلز ٹیکس ، گیس ڈیولپمنٹ سر چارج ،خام تیل پر ایکسائز ڈیوٹی عائد نہ کرنے اور فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت صوبوں کے آئینی دائرہ اختیارمیں براہ راست مداخلت کی گئی ہے اور یہ عمل ڈویژبل پول ٹیکسز میں صوبے کے حصے کو متاثر کرے گا ۔

(جاری ہے)

افسران کا یہ کہنا ہے کہ سندھ کے بجٹ کی تیاری میں تاخیر کی یہی اہم وجوہات ہیں اور آخر کار سندھ نے اس ناانصافی کے خلاف وفاق سے احتجاج دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔وزیر خزانہ سندھ کے خط میں موجود تفصیلات کے مطابق سندھ نے وفاقی بجٹ 2014میں تخمینہ کردہ سے بھی کم اپنا حصہ وصول کیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق 31مئی 2015تک 287.958بلین روپے وصول کیے ہیں جبکہ نظر ثانی شدہ تخمینی شیئر 381.383بلین روپے تھا اور اس تخمینہ کے مطابق سندھ کو 93.425بلین روپے ملنے چاہئیں۔

صوبائی وزیر نے نشاندہی کی کہ اس ضمن میں مزید کمی حکومت سندھ کے لیے سخت مالی بحران کا باعث ہوگی۔انہو ں نے کہا کہ براہ راست ٹرانسفرز کے نظر ثانی شدہ تخمینہ جات میں مزید کٹوتی کرتے ہوئے فنانس ڈویژن نے مطلع کیا ہے کہ 61499.934ملین روپے بجٹ تخمینہ جات 2015-16کے لئے ایک ہدف مقرر کیاگیا ہے ، جس میں بجٹ 2014-15میں سندھ کو براہ راست منتقلیوں کی مد میں 21,123.887ملین روپے کی کمی دکھائی گئی ہے۔

خط میں شکایت کی گئی ہے کہ 2014-15اور 2015-16کے اہداف میں بڑے پیمانے پر کٹوتی نے حکومت سندھ کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کردیا ہے، جس میں خصوصاًنظر ثانی شدہ تخمینہ جات 2014-15اور 2015-16 کا مجموعی سائز تشکیل دینے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے بینکنگ، انشورنش سروسز ، فرنچائز ، ٹیلی کام، این بی ایف سی، اور ریسٹورنٹس کی سروسز پرسیلز ٹیکس واپس لینے کے عمل سے بھی سندھ کا بجٹ متاثر ہو گا حکومت سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ فنانس بل 2015کی دفعہ 2 شق 33(1)اور (d)میں ”سروسز “ کی تشریح میں ترمیم سروسز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی صوبائی حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی۔

یہ بھی کہاگیا ہے کہ سندھ ریونیو بورڈ (SRB)نے ایف بی آر سے 1745.56 ملین روپے وصول نہیں کئے ہیں اور اسلام آباد پر یہ زور دیاگیا ہے کہ یہ رقم جون کے وسط میں منتقل کی جائے۔ وزیر خزانہ سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ525بلین روپے کے پی ایس ڈی پی 2014-15کے تحت حکومت سندھ کے لیے سندھ میں انجام دیئے جانے والے پروجیکٹس کے لیے 14.47بلین روپے کی رقم مختص کی گئی جوکہ بمشکل مجموعی پی ایس ڈی پی کا 2.7 فیصد بنتا ہے جبکہ موجودہ ایلوکیشن کو بڑھو تی دینے کے لئے 8بلین روپے کی رقم بھی مختص کی گئی تھی ۔

آئندہ سال کے پی ایس ڈی پی کو 700بلین روپے تک بڑھایا گیا ہے(بشمول 100بلین روپے برائے آئی ڈی پیز)تاہم حکومت سندھ کی جانب سے انجام دی جانے والی اسکیمز کے لئے پی ایس ڈی پی 2015-16میں صرف 6.7بلین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ پی ایس ڈی پی کے مجموعی سائز کا 0.97فیصد ہے ۔ اسی تناظر میں حکومت سندھ نے مطا لبہ کیا ہے کہ سندھ کے لیے کم از کم گزشتہ سال کے 14.47بلین روپے کی ایلوکیشن کے برابر فنڈزمختص کئے جائیں۔

وزیر خزانہ سندھ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ گریٹر کراچی سیوریج پلان (ایس 3) کے متفقہ مشترکہ منصوبے کے لئے وفاقی حکومت نے صرف 829ملین روپے کی رقم فراہم کی ہے جبکہ حکومت سندھ کی جاری کردہ اور تجویز کردہ رقم برائے آئندہ سال 2970ملین روپے ہوگی۔ وفاقی حکومت سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ فنڈز کو برابر لانے کے لئے آئندہ پی ایس ڈی پی میں 2141ملین روپے کی رقم مختص کی جائے ۔

خط میں یہ بھی ذکر کیاگیا ہے کہ K-4منصوبہ کراچی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس منصوبے کی مجموعی لاگت 25.55بلین روپے ہے اور وفاقی حکومت نے مجموعی لاگت کا 50فیصد دینے پر اتفاق کیا تھا ۔ تاہم وفاقی بجٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کے لیے 2بلین روپے دے گی ، جو بھی سندھ کو ادا نہیں کئے گئے لہٰذا اس پر بھی فوری کارروائی کی جائے اور آئندہ 2ماہی وفاقی منتقلیوں کے ساتھ جون کے وسط میں منتقل کیاجائے۔

متعلقہ عنوان :