پاکستان میں رواںسال بچوں سیجنسی درندگی کے 4139 واقعات ریکارڈ ہوئے

جنسی زیادتی کے حوالے سے پنجاب ،سندھ خطرناک ترین صوبے قرار

بدھ 12 اپریل 2017 23:49

ٹھل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)پاکستان میں ایک سال کے دوران معصوم بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کے 4139 واقعات ریکارڈ کئے گئے ،جنسی درندگی کے واقعات کے حوالے سے پنجاب اور سندہ خطرناک ترین صوبے قرار۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق پر کام کرنے والی سماجی تنظیم ساحل نے اپنی رپورٹ میں ملک بھر میں جنسی درندگی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے ممکنہ اقدامات اٹھانے کی گزارش کی ہے،رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال یعنی 2016 کے دوران معصوم بچوںسے جنسی زیادتی کے 4139 واقعات پیش آئے،اسی تناسب سے روزانہ گیارہ بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بن رہے ہیں،رپورٹ کے مطابق جنسی درندگی کا نشانہ بننے والے 4139 بچوں میں سے 1729 بچے اور 2410بچیاں جنسی درندگی کا نشانہ بنے،492 بچے اور1162 بچیاں اغوا کی گئیں،268 بچے اور 271 بچیاں اجتماعی جنسی درندگی کا شکار ہوئے جبکہ 113بچوں اور 238بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی گئی،12بچے اور 9 بچیاں اجتماعی جنسی زیادتی جبکہ 10 بچوں اور 7 بچیوں کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کرکے قتل کیا گیا،ساحل کے سینیئر ریجینل کو آرڈینیٹر برکت انصاری اور ایڈوکیٹ ارشاد گھانگھرو کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کرنے والے ملزمان کا تعلق مختلف شعبوں سے تھا جن میں سے 1765 ملزمان نشانہ بننے والے بچوں کے پہلے ہی سے جاننے والے تھے جبکہ 798 ملزمان سے بچے انجان یا ناواقف تھے،رپورٹ کے مطابق جنسی درندگی کے سب سے زیادہ یعنی 2676واقعات پنجاب میں،986 سندہ میں ،کے پی کے میں,141,بلوچستان میں 166,اسلام آباد میں156,اور آزاد کشمیر میں جنسی درندگی کی9 واقعات رپورٹ ہوئے،ساحل کے مطابق ان تمام واقعات کے پس منظر میں گزشتہ سال پولیس کے ہاں 3216 واقعات رجسٹر ہوئے،32 کیسز رپورٹ نہ ہوپائے جبکہ 749واقعات کے متعلق پولیس کو معلومات ہی نہ مل سکی،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندہ میں پیش آنے والی جنسی درندگی واقعات کے اعداد و شمار کے مطابق خیرپور میں 146,سکھر میں 78,لاڑکانہ میں 82,اور کراچی میں42 واقعات رپورٹ ہوئے،رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سندہ میں چھوٹی والی شادیوں کے 172 واقعات پیش آئے،انسانی حقوق پر کام کرنے والی سماجی تنظیم ساحل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے جنسی درندگی کی بڑھتی ہوئی واقعات کو روکنے کے لئے ممکنہ اقدامات لئے جائیں۔