سندھ پولیس میں 1861 کا قانون نافذ ہ ، تبدیلی کی گنجائش موجود ہے،آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ

عوام کی سہولت کے لیے صوبے کے مختلف تھانوں میں رپورٹنگ رومز قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ عوام روایتی تھانہ کلچر سے ہٹ کر بہتر ماحول میں اپنے مسائل کے متعلق شکایات آسانی سے درج کروا سکیں، کراچی میں 100 جبکہ صوبے کے دیگر تھانوں میں 136 رپورٹنگ رومز قائم کیے جارہے ہیں، تقریب سے خطاب

جمعرات 13 اپریل 2017 00:01

ٹھٹھہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سندھ پولیس میں 1861 کا قانون نافذ ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلی کی گنجائش موجود اور بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔بدھ کو پولیس اسٹیشن ٹھٹھہ میں قائم کردہ جدید رپورٹنگ روم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس ضمن میں سندھ کے عوام اور منتخب نمائندے اس بات سے بخوبی واقف ہیں، کیونکہ دیگر صوبوں میں بھی پولیس قانون میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور امید ہے کہ ہمارے منتخب نمائندے بھی اس بات پر غور کرتے ہوئے پولیس قانون میں تبدیلی لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لیے صوبے کے مختلف تھانوں میں رپورٹنگ رومز قائم کیے جا رہے ہیں، تاکہ عوام روایتی تھانہ کلچر سے ہٹ کر بہتر ماحول میں اپنے مسائل کے متعلق شکایات آسانی سے درج کروا سکیں۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں 100 جبکہ صوبے کے دیگر تھانوں میں 136 رپورٹنگ رومز قائم کیے جارہے ہیں، تاکہ عوام کو بہتر ماحول میں انصاف مل سکے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے صوبے میں جرائم پر کافی کنٹرول کیا ہے، جبکہ پولیس ملازمین کے ویلفیئر سمیت پولیس ٹریننگ کے مسائل اور تھانوں کے روایتی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :