قومی اسمبلی ،آصف زرداری سمجھتے ہیں بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، بلاول بھٹو

بدھ 15 مئی 2024 18:33

قومی اسمبلی ،آصف زرداری سمجھتے ہیں بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، بلاول بھٹو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آصف زرداری سمجھتے ہیں بات چیت کے بغیر مسائل کا حل نہیں نکل سکتا،اپوزیشن ذاتی مسائل پر رونے دھونے کے بجائے پاکستان کے عوام کے مسائل پر بات کرے ،بجٹ اور پارلیمان میں اپنا کردار ادا کریں۔ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ سویلین صدر نے اس ایوان میں ساتویں بات خطاب کیا، صدر زرداری نے کوئی سیاسی یا ذاتی بات نہیں کی بلکہ انہوں نے واضح کیا کہ وہ وفاق اور عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کے مسائل کو ترجیح دیتے ہیں، انہوں نے تقریر میں اتحاد کی بات کی، ڈائیلاگ کی بات کی، یہ سب اپنی ذاتی مفاد کیلئے نہیں کیا وہ اس لیے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان کے مسائل جیسے غربت،مہنگائی جیسے مسائل کا حل نکالنا ہے تو سیاسی پروسس، ڈائیلاگ کے بغیر یہ نا ممکن ہے۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زر داری نے بتایا کہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ ناصرف اپنے ذاتی مسائل پر رونا دھونا کرے بلکہ پاکستان کے عوام پر بھی بات کریں،جہاں ان کا حق وہ جمہوری انداز میں احتجاج کریں تاہم عوام کے مسائل کے حل کیلئے کام کرنا ان کا فرض ہے، میں بجٹ پر اپوزیشن اور حکومت کو تجویز دوں گا کہ اپوزیشن کا اس میں ان پٹ ہونا چاہیے، جب پاکستان معاشی بحران سے گزر رہا ہے تو شاید اپوزیشن اپنی ذمہ داری بھول گئے ہیں تو ہم ان کو یاد دلائیں کہ جو پیسے ان کو ایوان سے مل رہے ہیں وہ اس کو حلال کریں، بجٹ اور پارلیمان میں اپنا کردار ادا کریںقبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ یہاں ہر کوئی خود کو پارسا بتاکر مخالف کی تذلیل کر کے کے ایوان سے جانا چاہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت نے یہاں تقریر کی اور اس دوران جو حالت ہوئے وہ خراب تھے، یہ کہیں سے بھی اچھا نہیں تھا، وہ اس ملک کے وقار کے لیے غلط تھا، ہمارے ایک دوسرے سے اختلافات ہمیشہ رہے ہیں لیکن کچھ چیزیں روایات ہوتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ صدر مملکت پورے پاکستان کے صدر ہیں، اس کے بعد اس پورے صورتحال پر جشن بھی منایا گیا، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے باہر جاکر میڈیا سے کہا ہم نے صدر زرداری کو اکیس توپوں کی سلامی دی تو یہ بہت غلط تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے لوگوں نے ہمیں یہاں بھیجا ہے، میں پہلے کراچی کی بات کرنا چاہتا ہوں کہ کراچی پاکستان کا ریونیو حب ہے، ہم پورے پاکستان کا گیٹ وے ہیں، ہم 68 فیصد ریونیو جمع کر کے پورے پاکستان کو دیتے ہیں تاہم آج میں یہ بات یوں کر رہا ہوں کہ جب بھی ہم نے صدرزرداری سے بات کی تو ہم نے ان کو ہمیشہ مثبت پایا ہے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں دوسرے چاند پر جارہے ہیں وہاں کراچی میں بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں، میں یہ اعتراض کے طور پر نہیں کہہ رہا بلکہ صدر مملکت سیدرخواست کر رہا ہوں کہ 15 سال سے کراچی کو ایک قطرہ بھی نیا پانی نہیں دیا گیا اور جو پانی پائب میں آتا تھا اب ٹینکر مافیا وہی پانی چوری کر کے لوگوں کو بیچتے ہیں۔

مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ میں 70 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔رہنما پیپلز پارٹی شہلا رضا نے کہا کہ زرداری صاحب کو شرف ہے کہ وہ دوسری مرتبہ صدر بنے، پاکستان پیپلز پارٹی کا مقف ہے تمام سیاسی جماعتیں ملکی مفاد پر ایک نقطے پر اکٹھے ہوں۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے مارشل لا اور ڈکٹیٹر شپ کی مخالفت کی، ذوالفقار علی بھٹو جب تاشقند گئے تو ڈکٹیٹر سے بیزاری کا اظہار کیا، آصف علی زرداری نے ان سے بھی مذاکرات کیے جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت پر مٹھائیاں بانٹی تھیں۔

بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے ایوان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گندم بحران نے کسان کی کمر توڑ دی، پاسکو باردانہ کی رقم وصول کررہی ہے، ایک ہزار روپے فی بوری رشوت لی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام لازمی ہے، عارضی مذاکرات کی بجائے نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں، بانی چیئرمین عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہاکیا جائے، ہم بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اسپیکر اپنے دفتر کا استعمال کریں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شگفتہ جمانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ 17 اپریل کو 14 ویں جمہوری صدر نے اس ایوان سے خطاب کیا، اس شخص نے اپنی جوانی کے 7 سال بے گناہ جیل میں گزارے ہیں، یہ اس شخص کا خطاب تھا جس نے جمہوریت کی خاطر اپنے گھر سے جنازے اٹھائے۔انہوںنے کہا کہ آصف زرداری جب پہلی بار صدر منتخب ہوئے تو اس وقت کوئی سرکاری قیدی نہیں تھا، آصف زرداری نے اس ملک کے استحکام کیلئے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، وہ چاہتا تو مطلق العنان صدر بن سکتا تھا لیکن اس نے اختیارات پارلیمان کو منتقل کیے، آصف زرداری نے پختونوں کو، گلگت کو شناخت دی۔

انہوں نے بتایا کہ آصف زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو با اختیار بنایا، اکائیوں کو وفاق کی چھت تلے اکٹھا کیا، آصف زرداری تو وہ پیڑ ہے جس کے سائے میں سب کو امن ملے گا، امان ملے گی۔شگفتہ جمانی نے کہا کہ اس ایوان میں کہا گیا کہ ہم پر چھاپے مارے گئے، ہمیں پیٹا گیا، ہم سے پوچھو کتنی تکالیف ہم نے برداشت کیں ہیں، ہمیں یاد ہے شرجیل میمن، خورشید شاہ آصف زرداری، فریال تالپور تک کو جیلوں میں ڈالا گیا، ہمارے قائدین کو عید کی رات جیل بھیجا گیا ، قذافی اسٹیڈیم میں مادر جمہوریت نصرت بھٹو کو ڈنڈے مارے گئے، ان کا سر پھاڑا گیا۔

اس کے بعد مسلم لیگ (ن)کے ممبر قومی اسمبلی آسیہ تنولی نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 10 سال آپ کی حکومت رہی لیکن خیبرپختونخوا میں کونسی دودھ کی نہریں بہائیں وہاں کون سے شعبے میں اصلاحات کیے گئی عوام کو ایسے خواب دکھائے گئے جو 9 مئی کی صورت میں سامنے آئے۔ رکن قومی اسمبلی انیقہ مہدی نے کہاکہ حکومت شعبہ زراعت کے حوالے سے انتہائی غیر سنجیدہ ہے،پنجاب میں اضلاع کے گندم کوٹہ کا غلط استعمال جاری ہے،ضلع حافظ آباد کا گندم کوٹہ کامونکی منتقل کر دیا گیا ہے،محکمہ زراعت حافظ آباد کے افسران کی ملی بھگت سے گندم خریداری میں گڑ بڑ جاری ہے،حکومت حافظ آباد میں محکمہ زراعت کے افسران کے خلاف کارروائی کرے۔

صدر کے خطاب پر بحث کے دور ان رکن اسمبلی اویس حیدر نے کہاکہ ہمارے علاقوں کو اضافی فنڈز جاری کئے جائیں،جنوبی پنجاب میں صرف نشتر ہسپتال ہے،مریضوں کی نشتر ہسپتال پہنچے سے پہلے موت ہو جاتی ہے،ضلع لیہ کے لئے اسپیشل فنڈز کا اعلان کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی نثار احمد جٹ نے کہاکہ پوری قوم کو بھکاری کہنے والا آج ہمارا وزیراعظم ہے،اس وزیراعظم کے دائیں بائیں جانب پیپلز پارٹی جیسی جماعت ہے۔

انہوںنے کہاکہ حیران ہوں، کیوں نہیں صدارتی تقریر اردو میں کی گئی ،بہتر ہوتا اس تقریر میں کراچی کو بھی ڈسکس کرلیا جاتا۔ انہوںنے کہاکہ کچے کے ڈاکو قابو نہیں ہو رہے ہیں،کسان کو آپ نے روندھ کے رکھ دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 16 ماہ کی حکومت میں کتنے کلاشنکوف کے لائسنس جاری کئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 9 مئی کے بینیفشری (ن )لیگ والے ہیں،ملکو کے گانے نے نواز شریف کا بیانہ دفن کردیا۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہاکہ یہاں وزیر قانون نے پاور سیکٹر کے بارے میں بیان دیا تھاوزیر قانون نے کہا تھا کہ لوڈ شیڈنگ اس لئے ہو رہی کہ چوری ہے ،یہ غلط ہے ،لوڈشیڈنگ چوری کی وجہ سے نہیں ہورہی لوڈ شیڈنگ اس لئے ہو رہی ہے کہ یہ پیسہ ہی جاری نہیں کر رہے۔رکن قومی اسمبلی زرتاج گل وزیر نے صدر کے خطاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ نواز شریف اور شہباز شریف کی ایما پرخواتین کو سڑکوں پر گھسیٹا جاتا ہے ،کیا ڈیرہ غازی خان نو گو ایریا تھا میرے خاندان کی خواتین شرعی پردہ کرتی ہیں ،میرے گھر پر ریڈ کیا گیا تو ساری خواتین گھر چھوڑ کر چلی گئیں جب نواز شریف کا دور آئیگا تو کیا خواتین پر سیاست کے دروازے بند ہوں گی جب عالیہ حمزہ کو تین بیٹیوں کے سامنے پولیس نے گھسیٹا تو کون سی سیاسی برتری حاصل ہو گئی کوئی باپردہ خاتون بھی آپ کے شر سے محفوظ نہیں رہی عالیہ حمزہ ،صنم جاوید پولیس کی کسٹڈی میں بیٹھی ہوئی ہیں خواتین سیاستدانوں گرفتار کرنے آتے ہیں تو کوئی مرد اہلکار ان کو نہ گھسیٹے ان کو کہیں وہ خود پولیس سٹیشن میں حاضر ہوجائیں گئیں ۔

رکن قومی اسمبلی سردار یوسف نے کہاکہ ایک ڈیبیٹ رکھی جائے اس میں پچھلے پانچ سال جو ہوا وہ بھی بتائیں جو ہماری حکومت کر رہی ہے،وہ بھی بتائیں خیبرپختونخوا میں ایک واحد ایسی پارٹی ہے جو تیسری دفعہ برسر اقتدار آئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دس سال میں جس طرح خیبرپختونخوا کے عوام کو پی ٹی آئی حکومت سے نقصان ہوا،اس طرح کبھی نقصان نہیں جو کچھ آپ نے بویا تھا، آج پوری قوم سزا بھگت رہی ہے مانسہر کے 250 سکول اب بھی ایسے ہیں جہاں بغیر چھت کے بچے پڑ رہے ہیں ،مانسہرہ کی ساڑھے تین لاکھ کی آبادی آج بھی صاف پینے کے پانی سے محروم ہے ۔

انہوںنے کہاکہ دس سال میں مانسہرہ میں نہ کوئی ان کی سڑک بنی ہے نہ سکول مکمل ہوئے ہیں،نواز شریف نے مانسہرہ تک موٹروے بھی بنائی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے ممبر قومی اسمبلی زین قریشی نے کہا کہ فارم 47 والے آج ہمیں بھاشن دے رہے ہیں ،صدر نے اپنی قربانیوں کی بات کی،وہ جماعت جس کو عوام میں مسترد کیا، وہ مسلط ہو گئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میرے قائد نے بھی جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں ،میرے والد 40 سال ان ایوانوں کا حصہ رہے ، ایک ایف آئی آر کبھی نہیں کٹی۔

انہوںنے کہاکہ9 مئی کو میں اور شاہ محمود قریشی ہسپتال میں موجود تھے ہم نے بھی قربانیاں دی ہیں،ہمیں بھاشن وہ تو نہ دیں جنہوں نے قانون کے ٹوٹے ٹوٹے کئے ۔ انہوںنے کہاکہ مخصوص نشستوں پر ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ انہوںنے کہاکہ قانون کی حکمرانی کے لئے بانی پی ٹی آئی نے بات کی بہاولنگر میں جو کچھ ہوا، آپ نے دیکھاقانون کو ہاتھ میں لیا جاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آمنے سامنے ہوجاتے ہیں ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن ہماری کچھ مطالبات ہیں ،اس ملک کے کسان کا استحصال ہوا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حنیف عباسی کہہ رہے ہیں 85 ارب روپے کا غبن کیا گیاایک طبقہ وہ ہے جس کو لندن سے بلا کر کیسز ختم کئے جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس بابر ستار خط لکھ کر کہہ رہے ہیں مجھے کالیں آتی ہیں اس پر ایکشن لینا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے قائد، شاہ محمود قریشی اور دیگر اسیران کو فی الفور رہا کہا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک کمیشن بنانا ہو گا، ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکے کا سدباب کرنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ9 مئی پر کمیشن بننا چاہئے، جو ملوث ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں، معافی وہ مانگتا ہے جس پرجرم ثابت ہو ، ہم پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں