ن لیگ جی ٹی روڈ سے بھی غائب ہوتی دکھائی دی رہی ہے،پیپلز پارٹی کا پنجاب سے سیاسی جنازہ نکل چکا ہے ، شاہ محمود قریشی

صرف پاکستان تحریک انصاف وفاق کی جماعت ہے‘اور وفاق کی اکائیوں کو ان کا حق ملنا چاہئے اس ووفاق مضبوط ہوگا،تحریک انصاف فیڈریشن کی مضبوطی پر یقین رکھتی ہے،اسی لئے ہم جنوبی پنجاب صوبہ چاہتے ہیں، کچھ قوتیں نہیں چاہتی کہ جنوبی پنجاب صوبہ اور سیکرٹریٹ بنے،ماضی میں اپر پنجاب کی بیورو کریسی اور سابق وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید نے راستے میں رکاوٹیں حائل کیں،وقت آنے پر دیگر رکاوٹیں ڈالنے والوں کو بھی بے نقاب کریں گے،پی پی‘ ن لیگ صوبہ بنانے کیلئے مخلص نہیں،اسی لئے بلاول اور شہباز شریف نے صوبے کے حوالے سے میرے خط کا جواب تک نہیں دیا،ن لیگ صوبہ بنانا نہیں چاہتی،پیپلز پارٹی میں صوبہ بنانے کی سکت نہیں،گیلانی صاحب نے اپنے وزارت عظمیٰ کے دور میں صوبے کیلئے کیا کیا ن لیگ نے جنوبی پنجاب صوبے کی یکسوئی توڑنے کے لیے بہاولپور صوبے کا نام لے دیا۔ جنوبی پنجاب صوبے سے وفاق مضبوط ہو گا، مجھے کسی عہدے یا وزارت کی طلب نہیں ہے بس جنوبی پنجاب صوبہ کو حقیقت کا روپ دینے کی خواہش ہے،جنوبی پنجاب صوبے کا قیام میری زندگی اور سیاست کا حصول ہوگا،سابق وزیر خارجہ کی گفتگو

ہفتہ 21 مئی 2022 22:20

․Kملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ن لیگ جی ٹی روڈ سے بھی غائب ہوتی دکھائی دی رہی ہے،پیپلز پارٹی کا پنجاب سے سیاسی جنازہ نکل چکا ہے اور پیپلز پارٹی اندرون سندھ تک محدود ہو چکی ہے،صرف پاکستان تحریک انصاف وفاق کی جماعت ہے‘اور وفاق کی اکائیوں کو ان کا حق ملنا چاہئے اس ووفاق مضبوط ہوگا،تحریک انصاف فیڈریشن کی مضبوطی پر یقین رکھتی ہے،اسی لئے ہم جنوبی پنجاب صوبہ چاہتے ہیں، کچھ قوتیں نہیں چاہتی کہ جنوبی پنجاب صوبہ اور سیکرٹریٹ بنے،ماضی میں اپر پنجاب کی بیورو کریسی اور سابق وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید نے راستے میں رکاوٹیں حائل کیں،وقت آنے پر دیگر رکاوٹیں ڈالنے والوں کو بھی بے نقاب کریں گے،پی پی‘ ن لیگ صوبہ بنانے کیلئے مخلص نہیں،اسی لئے بلاول اور شہباز شریف نے صوبے کے حوالے سے میرے خط کا جواب تک نہیں دیا،ن لیگ صوبہ بنانا نہیں چاہتی،پیپلز پارٹی میں صوبہ بنانے کی سکت نہیں،گیلانی صاحب نے اپنے وزارت عظمیٰ کے دور میں صوبے کیلئے کیا کیا ن لیگ نے جنوبی پنجاب صوبے کی یکسوئی توڑنے کے لیے بہاولپور صوبے کا نام لے دیا، جنوبی پنجاب صوبے سے وفاق مضبوط ہو گا، مجھے کسی عہدے یا وزارت کی طلب نہیں ہے بس جنوبی پنجاب صوبہ کو حقیقت کا روپ دینے کی خواہش ہے،جنوبی پنجاب صوبے کا قیام میری زندگی اور سیاست کا حصول ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور روانگی سے قبل باب القریش سیکرٹریٹ ملتان میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔مخدومزادہ زین حسین قریشی‘ ڈاکٹر اختر ملک‘ حاجی جاوید اختر انصاری‘ ندیم قریشی‘ وسیم خان بادوزئی‘رانا عبدالجبار‘ ملک اکرم کنہوں‘نواب عامر خان بادوزئی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب صوبہ صرف سیاسی مطالبہ نہیں ہے،تحریک انصاف جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کو عملی شکل دینا چاہتی ہے، اور اب یہاں کے فیصلے یہاں پر ہی ہوں گے ہمیں دکھاوا نہیں عمل چاہیے، تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے کے قیام کے سلسلے میں رولز آف بزنس میں ترمیم کے ذریعے رکاوٹیں ختم کی ہیں۔

اس سلسلے میں پنجاب کی آئینی ترمیمی کمیٹی جس میں ڈاکٹر اختر ملک‘ ہاشم جواں بخت‘ محسن لغاری‘ حسین جہانیاں گردیزی‘ حسنین دریشک‘ جہانزیب کھچی کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ جبکہ اس مسئلے پر سردار عثمان بزدار نے بھی بطور وزیراعلیٰ اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔پاکستان تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب صوبہ کو منشور کا حصہ بنایا اور صوبائی بجٹ میں 32 فیصد بجٹ جنوبی پنجاب کے لئے مختص کیا۔

پنجاب حکومت چند روز کی مہمان ہے، ہم اقتدار میں آ کر سول سیکرٹریٹ کا کام مکمل کریں گے۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ کے دیہی علاقوں کے لئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا لیکن جنوبی پنجاب کیلئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص نہیں کیا گیا، تحریک انصاف نے اپنے دورمیں جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کیلئے تمام تر رکاٹوں کے باوجود علیحدہ پبلک سروس کمیشن کے قیام کی منظوری حاصل کی۔

جس سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملنے تھے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمیں سیکرٹریٹ نہیں صوبہ چاہیئے جب وہ وزیر اعظم تھے تو کیا وہ گھاس کاٹتے رہے۔ یوسف رضا گیلانی پڑھتے کم ہیں، بولتے زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے 10 نئے ڈیمز کام کا آغاز کیا، ماضی میں ڈیمز نہ بنا کر تاریخی غفلت کی گئی۔اس وقت چولستان سمیت سندھ اور ملک بھر میں پانی کا بحران موجود ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اب عوام سے ڈرامے بازی بند کرے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کامیاب جلسہ پر اہلیان ملتان اور جنوبی پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی کے جلسہ کو کامیاب بنانے پر تحریک انصاف کی کمیٹیوں‘ پارٹی عہدیدادروں‘اراکین پارلیمنٹ‘ خواتین عہدیداروں‘ وکلائ اور نوجوانوں نے دن رات محنت کی اور عمران خان کا پیغام گھر گھر پہنچایا۔

جو جلسے کی کامیابی کا سبب بنا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسی پنڈال میں 2014 میں بھی جلسہ کیا تھا۔ 2014 کے جلسہ میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا اور کچھ دوست ہم سے جدا ہو گئے۔ گزشتہ روز شدید گرمی کے باوجود سٹیڈیم کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ سٹیڈیم کے اندر تو ایک جلسہ تھا ہی لیکن جلسہ گاہ کے باہر بھی ایک جلسہ تھا۔تحریک انصاف نے جلسو ں میں ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا ہے۔

ملتان کا جلسہ بڑی سکرینوں پر اسلام آباد‘لاہور‘ کراچی‘ پشاور‘ فیصل آباد‘بھکر سمیت ملک بھر میں بلکہ بیرون ملک بھی بڑی سکرینوں پر دیکھایا گیا۔اور ہزاروں لوگو ں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا آنے والا وقت بھی تحریک انصاف اور عمران خان کا ہے۔ مستقبل میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے حصول کے لیے لائن لگ جائے گی۔ بلکہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وزارتوں کیلئے بھی ڈیمانڈ آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمارا پانی لے لیا گیا ہے۔ ستلج میں بھی ایک بوند پانی کی دکھائی نہیں دیتی۔ ستلج میں پانی نہ ہونے سے اس کا اثر جنوبی پنجاب کی معیشت پر بھی پڑا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ کے دیہی علاقوں کے لئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا لیکن جنوبی پنجاب میں ملازمتوں کا کوٹہ نہ رکھا۔

یہی وجہ ہے کہ آج پنجاب کی بیوروکریسی میں جنوبی پنجاب کے افسران آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ جنوبی پنجاب کی آبادی 32 فیصد ہے۔ پنجاب میں شریف خاندان کافی عرصہ برسر اقتدار رہا اور آج بھی شہباز شریف کے بیٹے کی حکومت ہے۔ تاہم 32 فیصد آبادی کے خطے میں صوبائی بجٹ کا صرف 17 فیصد خرچ کیا جاتا رہا ہے جو خطے کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ امیر طبقے نے منی لانڈرنگ کے ذریعے قومی پیسہ ملک سے باہر باہر منتقل کیا ہے۔

جنوبی پنجا ب کے مزدور طبقے نے بیرون ملک محنت مزدوری کر کے باہر سے پیسہ پاکستان بھجوایا۔ جنوبی پنجاب صحت، واٹر سپلائی، سیوریج اور تعلیم سمیت دیگر سہولیات میں بھی دیگر خطوں سے پیچھے ہے۔ جنوبی پنجاب میں اپر پنجاب کی نسبت غربت زیادہ ہے۔ ہمیشہ غریب طبقے کا استحصال زیادہ ہوتا ہے۔ اسی لئے پاکستان تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب صوبہ کو منشور کا حصہ بنایا۔

ہم نے آبادی کے مطابق صوبائی بجٹ میں سے 32 فیصد بجٹ جنوبی پنجاب کے لئے مختص کیا۔ ہم نے پہلی بار جنوبی پنجاب کے لئے علیحدہ بجٹ کتابچہ شائع کیا۔ ہم نے رولز آف بزنس میں ترمیم کر کے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو با اختیار بنایا لیکن پنجاب کی بیوروکریسی نے رولز آف بزنس کی راہ میں روڑے اٹکائے۔ سابق وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید نے رولز آف بزنس کی ترمیم کی مخالفت کی۔

میں رولز آف بزنس میں ترمیم کے لئے بنائی گئی پنجاب حکومت کے سابق وزرائ پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس معاملے پر سٹینڈ لیا اور رولز آف بزنس کو کامیاب کروایا۔ میں عثمان بزدار صاحب کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس معاملے پر ذاتی دلچسپی لی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو تقسیم کرنے کیلئے نئے صوبہ کے دارالخلافہ پر پروپیگنڈا کیا گیا۔

ہم نے دارالخلافہ کا فیصلہ جنوبی پنجاب کی پہلی منتخب اسمبلی پر چھوڑ دیاہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج متی تل روڈ پر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی عمارت کی تعمیر جاری ہے۔ پنجاب حکومت چند روز کی مہمان ہے، ہم اقتدار میں آ کر یہ کام مکمل کریں گے۔ ہمیں بے اختیار سیکرٹریز کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ آج بھی کئی سیکرٹری اضافی مراعات لینے کے باوجود کام نہیں کررہے اور لاہور پر انحصار کرتے ہم بے اختیار سیکرٹریٹ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا حل یہاں اختیارات کی منتقلی سے ہی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ صوبوں کے حوالے سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کے ساتھ ڈرامہ نہ کریں۔ میں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف کو الگ صوبے کی قیام کے لئے خطوط لکھے۔ لیکن دونوں سربراہوں نے صوبے کے حوالے سے میرے خطوط کا جواب نہیں دیا۔

انہوں نے کہا میں وزارت قانون میں بیٹھ کر جنوبی پنجاب صوبے پر قانونی تقاضوں کے مطابق آئینی بل تیار کروایا اور یہ بل مخدومزادہ زین حسین قریشی نے قومی اسمبلی میں جمع کروایا۔ جو سٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ اور آج بھی اسمبلی کے ریکارڈ پر موجود ہے۔انہوں نے کہا میں جنوبی پنجاب کے عوام سے درخواست کرتا ہو ں کہ وہ بہت جلد ہونے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت سے کامیاب کروائیں تاکہ تاکہ آپ کا الگ صوبہ بن سکے۔

انہوں نے کہا بینظیر کے بیٹے بلاول بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے نے لندن میں جا کر نواز شریف سے 10 سیٹوں کی بھیک مانگ کر اپنی شناخت ختم کردی ہے۔اور خاص طور پر مخدومزادہ زین حسین قریشی کے حلقے میں موسیٰ گیلانی کے مقابلے میں ن لیگ کا امیدوار نہ لانے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں بیٹھ کر ہماری خارجہ پالیسی کی توثیق کی ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا شہباز شریف کی کاکابینہ کے وزیر خارجہ نے مہنگائی کے خلاف کراچی سے اسلام آباد تک مار چ کیا اب ان کے بقول نااہلوں کی حکومت تو ختم ہو چکی ہے اور سارے اہل ایوان اقتدار میں بیٹھے ہیں اب مہنگائی سات ہفتے گزرنے کے باوجود کیوں ختم نہیں ہو رہی۔آئی ایم ایف سے مشکل معاہدے کرکے ان کا اعلان کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔

بجٹ کے حوالے سے انہوں ایک سوال کے جواب میں کہ جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن موجود نہ ہو وہاں بجٹ کیا پیش کیا جاسکتا ہے۔ اگر بجٹ پیش کیا گیا تو یہ یکطرفہ ہوگا۔ اصل میں موجودہ حکومت میں بجٹ پیش کرنے کی سکت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے بھارت کے ساتھ تجارت کیلئے ٹریڈ افسر تعینات کیا ہے۔یہ کشمیریوں کی قربانیوں کا سودا ہے۔ ہم نے اپنے دور میں یہ شرط عائد کی تھی بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرکے اس کی سابقہ حیثیت بحال نہیں کرتا اس وقت تک بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لا سکتے۔

ہم آج بھی بھارت سے مذاکرات کے حامی ہیں لیکن کشمیریوں کے خون کا سودا نہیں کرسکتے۔ چینی انجینئرز کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین ہمارا آزمایا ہوا دوست ہے اور چین سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ چین سے دوستی قائم رہے گی۔ سکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کر رہے ہیں تاہم سی پیک پر قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتوار کے روز پشاور میں ہونے والے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔

ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ حکومت کنیٹبنرز کے ذریعے اسلا م آباد جانے والے تمام راستے بلاک کریگی۔ اور انٹرنیٹ سروس‘ پیٹرول پمپ بند کئے جائیں گے اور ٹرانسپورٹز کو بھی دھمکیاں دے دی گئی ہیں کہ وہ اپنی گاڑیاں آزادی مارچ کے لئے فراہم نہ کریں۔ میں یہ بات کارکنوں سے کہتا ہوں کہ وہ پر امن رہیں اور اسلام آباد جاتے ہوئے انہیں جس جگہ بھی روکا جائے اس جگہ کو ڈی چوک اسلام آباد بنا دیں۔

لیکن قانون ہاتھ میں نہ لیں۔ آزادی مارچ کے حوالے سے مکمل لائحہ عمل کا اعلان کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منحرف ارکان کی واپسی کیلئے رابطے شروع ہو چکے ہیں لیکن میں نے عمران خان سے واضح طور پر کہا ہے کہ خواہ منحرف اراکان کی تعداد جتنی ہو اور وہ اپنے اپنے حلقوں میں جتنے مضبوطہ ہوں ان کے مقابلے میں ہمارے پاس خواہ کمزور امیدوار کیوں نہ ہو لیکن ہم منحرف اراکان کو معافی نہ دیں اور نہ ہی انہیں دوبارہ پارٹی میں شامل کریں۔ کیونکہ جو نقصان ان منحرف اراکان نے پہنچایا ہے اس کا ازالہ ممکن نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے ملتان جلسے کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کے کردار کو سراہا ۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں