Roshni By Sana Raqeeb

Roshni is a famous Urdu Poetry written by a famous poet, Sana Raqeeb. You can also read more poetries of Sana Raqeeb on this page of UrduPoint.

روشنی

ثناء رقیب

میرے دل کی شمع بجھی بجھی

میرے دل کو آتا قرار کم

میں مبتلاء سحر میں ہوں

میری رونقیں ختم ہوئی

وہ کھڑی تھی بیچ راستے

یہی سوچتی وہ بھٹک رہی

یہاں چاروں اور تھا اندھیر پن

یہ وہ رات کہ جس میں تھی نہ چاندنی

اسی راستے پہ تھی وہ چل رہی

یہی سوچتی یہی کھوجتی

کہ جو دی گئی تھی نور کی

وہ شمعدان کہاں گئی

کہاں چل دیے وہ سکون کے دن

کہاں راتیں امن کی رہ گئیں

کہاں ہے وہ صبر و شکر میرا

کہاں میری حقیقی خوشی گئی

اسی کشمکش میں وہ اکیلی نفس

تھی قدم قدم بس چل رہی

کہ تھوڑے فاصلے پہ کھڑے

اک ہیولے پہ اس کی نظر ٹکی

وہ سفید ریش سا اک بزرگ

اسے دیکھ کہ کچھ ہنس دیا

پھر دیکھ اس کی بے بسی

شائد اسے بھی رنج ہوا

کہا اس نے اے دختر مری

تری چیز کیا ہے جو کھو گئی

کیوں تو اس انجان راہ پر

ہے خبطی بن کے دوڑتی

سنا اس نے جب جو سوال تو

جھڑی آنسوؤں کی نکل پڑی

وہ بلکتی سی اور سسکتی سی

آہ و زاری سی کرنے لگی

مجھے تحفتاً ملی تھی وہ

مگر اس کو سنبھال میں نہ سکی

میرے دل میں رکھی تھی رب نے ہی

وہی روشنی کہیں کھو گئی

میں ہوں ڈھونڈتی اس کو جا بجا

میں ہوں تکتی نگر گلی گلی

نہ ملا سراغ اس کا کہیں

نہ جانے کہاں وہ چلی گئی

سبھی ساتھ لے کر چلی گئی

میرا چین امن و سکون سبھی

میرے ساتھ بس ہے رہ گیا

میری خواہشوں کا طوق ہی

کہا سن کر اس نے ناداں پری

تو غلط سمت میں ہے نکل پڑی

جسے ڈھونڈتی ہے تو جا بجا

ترے دل میں ہی ہے وہ چھپی ہوئی

ذرا یاد کر وہ دن سبھی

تو کیا تھی اور اب تو کیا ہو گئی

تو ایسی لڑکی تو ہر گز نہ تھی

جیسی لگ رہی ہے اس گھڑی

تو تو پاک تھی تیرا دل تھا صاف

تو تو نفس مطمئن تھی

وہ روشنی تھی ترے پاس تب

اسی وصف پہ ملی سب کو ہی

دیا تجھ کو جب قرآن گیا

تو نے سینے سے اس کو لگایا تھا

کیا عمل تھا سبھی حکم پر

تو نے تب تھی دنیا چھوڑ دی

مگر اب تو حال ایسا ہے

تو مبتلاء عشق ہے

اس مرض کو تو ہم ہیں کہیں

مرض دنیائے عارضی

ہے حلال و حرام کی تجھے

نہ اب کوئی تمیز ہی

نہ تو وہ قلب سلیم رہی

نہ تو وہ رہی نہ ہی وہ رہی

گر چاہیے اب پھر تجھے

تو ہے کرنا تجھ کو اک بس کام ہی

کہ تو بن جا وہی کہ تھی جس کو ملی

وہ تحفتاً شمعدان تیری

جو پلٹ گئی تو ہیں منتظر

وہی سائے گھٹائیں اور غم ہی

جو ہے راستہ تو نے بدل لیا

تو سامنے ہی منزل ہے کھڑی ہوئی

تو ہٹا دے بس اس ابر کو

ہے جس کی نیچے وہ چھپی ہوئی

ہے وہ ابر خواہش نفس کا

ہے کرنی تجھ کو اتنی ہمت ہی

یہی دیکھتے ہی دیکھتے

تھا وہ منظر جیسے بدل رہا

تھی دراز وہ اک بچھونے پر

یہ اس کی خواب گاہ ہی تھی

اٹھی اس ہی پل اور پھر اک جگہ

تھی نظر اس کی جیسے بس رک گئی

کہ سامنے ہی قرینے سے

اک کتاب تھی رکھی ہوئی

تھی گرد اس کے غلاف پر

نظر آ رہا تھا دیکھتے ہی

نہیں کچھ تکلف کیا گیا

اسے کھولنے کا کچھ بھی ہی

وہ رو پڑی اور سمجھ گئی

کہاں اس نے ہے وہ ڈھونڈنی

وہ جو مل رہی تھی نہیں اسے

تھی کلام پاک میں چھپی ہوئی

ثناء رقیب

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(267) ووٹ وصول ہوئے

Roshni by Sana Raqeeb - Read Sana Raqeeb's best Shayari Roshni at UrduPoint. Here you can read the best poetry Roshni of Sana Raqeeb. Roshni is the most famous poetry by emerging poet, Sana Raqeeb. People love to read poetry by Sana Raqeeb, and Roshni by Sana Raqeeb is best among the poetry collection by new poet Sana Raqeeb.

At UrduPoint, you can find the complete collection of Urdu Poetry of Sana Raqeeb. On this page, you can read Roshni by Sana Raqeeb. Roshni is the best poetry by Sana Raqeeb.

Read the Sana Raqeeb's best poetry Roshni here at UrduPoint; you will surely like it. Many people, who love the Urdu Shayari of the new poet Sana Raqeeb, regard it as the best poetry Roshni of Sana Raqeeb.

We recommend you read the most famous poetry, Roshni of emerging poet Sana Raqeeb, here, you will surely love it. Also, don't forget to share it with others.