پاکستان کی نیوزی لینڈ میں ہار۔ آسٹریلیا میں یہی ٹیم

Pakistan Ki New Zealand Main Har

نیوزی لینڈ نے اپنے ملک میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو2 ٹیسٹ کی سیریز ہارا کر وائٹ واش کر دیا ۔ دِلچسپ یہ رہا کہ سلیکشن کمیٹی نے آسٹریلیا کیلئے بھی وہی 16رُکنی اسکوڈ برقرار رکھا۔شاید اس لیئے کہ تجزیہ کار جس ٹیم کی خواہش کرتے تھے اب اُسکو ہی موقع دیاجائے اور تنقید کی کوئی گنجائش نہ رہے

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 30 نومبر 2016

Pakistan Ki New Zealand Main Har
نیوزی لینڈ نے اپنے ملک میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو2 ٹیسٹ کی سیریز ہارا کر وائٹ واش کر دیا ۔ دِلچسپ یہ رہا کہ سلیکشن کمیٹی نے آسٹریلیا کیلئے بھی وہی 16رُکنی اسکوڈ برقرار رکھا۔شاید اس لیئے کہ تجزیہ کار جس ٹیم کی خواہش کرتے تھے اب اُسکو ہی موقع دیاجائے اور تنقید کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ کیونکہ محمد حفیظ کو نکلوانے والے اور عمر اکمل کے اسکنڈ ل بنا نے والے آج کس مُنہ سے سلیکٹر ز سے یہ خواہش رکھتے ہیں کہ اُن دونوں کو ٹیم میں واپس شامل کیا جائے۔


پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ میں پھر شکست کیوں؟
اس ہی سال 31ِ جنوری2016ء کو پاکستان کی کرکٹ ٹیم اظہر علی کی کپتانی میں نیوزی لینڈ میں ہو نے والی ون ڈے سیریز بھی2-0 سے ہا ر گئی تھی اور اس سے پہلے شاہد آفریدی کی قیادت میں نیوزی لینڈ سے ٹونٹی20کی سیریز 3-1سے ہار ی تھی۔

(جاری ہے)

اب نومبر میں پہلے ٹیسٹ میں مصباح الحق کی قیادت میں اور دوسرے ٹیسٹ میں اظہر علی کی کپتانی میں 2ٹیسٹ کی سیر یز بھی نیو زی لینڈ سے ہار گئی۔


اس شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیسٹ ٹیم 2درجے تنزیلی کے بعدچوتھی پوزیشن پر آگئی ۔جو نیا لمحہ ِفکریہ ہو گا۔ لہذا پی سی بی نے مصباح الحق کو 2018ء تک پاکستان کی قیادت کرنے کی درخواست کر دی۔
پاکستان کی شکست کی اصل وجہ یہ سمجھی جا سکتی ہے کہ پاکستان کے پاس گزشتہ چند سالوں سے انٹرنیشنل معیار کے فاسٹ باؤلر نہیں اور نہ ہی پاکستان کے نوجوان بلے بازوں کیلئے گرین و تیز وکٹیں مو جود ہیں جہاں وہ اپنی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر سکیں۔

لہذا جونہی کرکٹ ٹیم انگلینڈ،آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کی سر زمین پر جاتی ہے تو اُنکی پیچوں اور عالمی معیار کے فاسٹ باؤلرز کو سمجھنے سے قاصر نظر آتی ہے اور اُوپر سے سینئر کھلاڑیوں کی تنقید اُنکا موریل ہی نہیں بڑھنے دیتی۔ لہذا نتیجہ شکست کی صورت میں سامنا آجاتا ہے۔
شاہد آفریدی ،محمد حفیظ ،کامران اکمل اور احمد شہزاد بلکہ ایک وقت تھا عمران نذیر تک کا کرکٹ کیرئیر ختم کرنے میں ایک ایسی تنقید برائے تنقید رہی ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کی بہترین صلاحیت بھی صفر ہو کر رہ گئی۔

بلکہ وہاب ریاض بھی اس شکنجے میں آگئے اور ابھی کتنے اور آئیں گے۔ لہذا چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کم ازکم فیصلہ سازی میں اس بات کو اہمیت دی ہے اور ایک دفعہ نتقید کرنے والوں کی مرضی کی کرکٹ ٹیم کھیلانے کو ترجیع دی ہے اور اب اُنہی تنقید کرنے والوں کا تماشہ دیکھ رہے جو کہتے ہیں کہ حفیظ یا کامران اکمل کیوں نہیں؟
دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ کو معیاری وکٹیں اور معیاری فاسٹ ٹیسٹ باؤلرز بھی تلاش کرنا پڑیں گے جسنکی صلاحیتیں عمران خان،سرفراز نواز،وسیم اکرم، وقار یونس ، شعیب اختر ، محمد آصف اور محمد عامر جیسی عالمی معیار کی ہوں۔


دوسرا ٹیسٹ:
25 نومبرتا 29نومبر2016ء تک ہملٹن شہر کے سیڈن پارک میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میں ٹا س پاکستان کے کپتان اظہرعلی نے جیتا اور بیٹنگ کی دعوت دی نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو۔باؤلنگ میں کامیابی کیلئے ضروی تھا بہترین فیلڈنگ۔ لیکن کیچ چھوڑنے کی وجہ سے میچ پر کچھ خاص گرفت مضبوط نہ ہوسکی اور نیوزی لینڈ پہلی اننگز میں 271 رنز کرنے میں کامیاب ہو گیا۔


ہوم گراؤنڈ اور انتہائی گرین وکٹ پر نیوزی لینڈ کے باؤلرز کو کھیلنا آسان نہ تھا اور اُسکی اہم وجوہات ناتجربہ کاری، یونس خان کا آؤٹ آف فارم میں ہونا اور مصباح الحق کا ٹیسٹ میں شریک نہ ہو نا تھا۔لہذا پاکستان کے پہلے5کھلاڑی76کے رنز پر پویلین میں تھے اور 216پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔
نیوزی لینڈ نے 55رنز کی برتری سے دوسری اننگز کا آغاز کیا اور محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے5کھلاڑی آؤٹ 313کے مجموعی اسکور پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔

برتری ملا کر پاکستان کیلئے جیتنے کا ہدف تھا 368رنز ۔چوتھے دِ ن کے آخری چند منٹ میں پاکستان کے اوپنرز دوسری اننگز میں ہدف کے تعاقب میں میدان میں آئے اور 1رن بنا نے کے بعد پانچویں روز ایک دفعہ بھرپور ذمہداری نبھاتے ہوئے کھیلنا شروع کیااور چائے کے وقفے تک 1کھلاڑی آؤٹ 158 رنز بنالیئے ۔ لیکن پھر وقفے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی 139سالہ تاریخ کا وہ سیشن شروع ہوا جس میں پہلی دفعہ کسی ملک کی 9وکٹیں ٹیسٹ میچ کے آخری دِن کے آخری سیشن میں گِر گئیں ۔

یعنی پاکستان230کے مجموعی اسکور پر آل آؤٹ گیا اور نیوزی لینڈ نے دوسرا ٹیسٹ 138رنز سے جیت لیا۔
کپتان اظہر علی کے مطابق ہدف بڑا تھا اور میچ جیتنا چاہتے تھے۔مگر تیز کھیلنے کی وجہ سے وکٹیں گنوا ئیں۔نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے دوسری نئی گیند سے اچھی باؤلنگ کی۔
ٹیسٹ میں بیٹنگ و باؤلنگ:
+ نیوزی لینڈ کی طرف سے پہلی اننگز میں نمایاں بلے باز رہے اجیت راول55رنز بنا کر اور باؤلر رہے ٹم ساؤتھی6وکٹیں لیکر۔


+ پہلی اننگز میں پاکستان کی طرف سے بہترین بیٹنگ کی بابر اعظم نے ناقابل ِشکست90رنز کے ساتھ اور سہیل خان نے 4اورعمران خان جونیئر نے3وکٹیں حاصل کیں۔
+ دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کے بلے باز راس ٹیلرز نے 102رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیلی اور اُنکے ساتھ ٹام لیتھم 80رنز بنا کے اہم بلے باز رہے۔باؤلنگ میں ویگنر نے3 اور ساؤتھی و سنٹنر نے2,2 پاکستانی بلے باز آؤٹ کیئے۔


پاکستان کی طرف دوسری اننگز میں دونوں اوپنرز نے شاندار بیٹنگ کی۔ سمیع اسلم 91اور اظہر علی58رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔ باؤلنگ میں عمران خان جونیئر نے نیوزی لینڈ کے 3کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔
اہم واقعات:
+ میچ میں8وکٹیں لینے کی بنا پر نیوزی لینڈ کے باؤلر ٹم ساؤتھی"مین آف دی میچ" ہوئے۔
+ محمد عامر کی گیندوں پر4کیچ ڈراپ ہوئے ۔

دوبارہ جب سے ٹیسٹ ٹیم میں کھیلنے آئے ہیں اب تک ٹیسٹ میچوں میں اُنکی گیندوں پر
13کیچ اور وِن ڈے میچوں میں 7کیچ ڈراپ ہوچکے ہیں۔ پاکستانی ٹیم پر بھی اثر انداز اور محمد عامر کی باؤلنگ کا زور بھی کمزور۔
+ اسد شیفق نے دوسری اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد یہ شرمناک ریکارڈ اپنے نام کر لیا کہ وہ پہلے پاکستانی بلے باز بنے
جو ٹیل اینڈرز کو چھوڑ کر ایک سال میں5دفعہ "صفر" پر آؤٹ ہو گئے۔


+ آئی سی سی نے اس ٹیسٹ میں بھی سلو اوور ریٹ پر اظہر علی پر میچ فیس کا100فیصد اور باقی کھلاڑیوں پر50فیصد جرمانہ عائد کیا۔
آسٹریلیا میں 15ِدسمبر2016ء سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لیئے منتخب پاکستان کرکٹ ٹیم:
کپتان مصباح الحق ،سمیع اسلم ،اظہر علی،بابر اعظم،یونس خان، اسد شفیق،سرفراز احمد،سہیل خان، محمد عامر،یاسر شاہ،راحت علی، وہاب ریاض،رضوان احمد،شرجیل خان،عمران خان جونیئر اور محمد نواز شامل ہیں۔
حال ہی میں اَسٹر یلیا کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا میں ہی سیر یز میں شکست پاکستان ٹیم کیلئے حوصلہ افزاء پہلو ثابت ہو سکتا ہے اور اُمید ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑی اپنی بھر پور صلاحیت کا مظاہرہ کر کے پاکستانیوں کا دِل جیت لیں گے۔

مزید مضامین :