کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2020ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے
کاروبار میں سست روی جاری رہی ٹیکسٹائل ملز کی روئی کی خریداری میں عدم دلچسپی دیکھی گئی جبکہ جنرز روئی کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک لیے خریداروں کے منتظر ہے۔ گو کہ صوبہ
سندھ کے ذریں علاقوں سے نئی فصل کی کپاس کی پھٹی کی جزوی آمد شروع ہوگئی ہے ابتدا میں پھٹی اور بنولہ کے وعدے کے سودے بھی ہوئے بلکہ صوبہ
سندھ سانگھڑ کی روئی کی 600 گانٹھوں کے 5 تا 10 جون کی ڈیلیوری کی شرط پر معاہدے بھی ہوئے بعد ازاں PCGA کے عہدیداروں نے صوبہ
سندھ وپنجاب کے جنرز سے رابطہ کرکے
کاروبار پہلی جولائی تک مخر کرنے کی ہدایت کر دی ہے PCGA کا موقف ہے کہ انہوں نے حکومت سے مطالبات کیے ہوئے ہیں آئندہ سالانہ
بجٹ جو 12 جولائی کو پیش کیا جانے والا ہے اس میں ان کے مطالبات منظور کیے جانے چاہیے بعدازاں وہ اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔
(جاری ہے)
گو کہ پھٹی کا بھا مارکیٹ میں گردش کرتا رہتا ہے لیکن کوئی
کاروبار سامنے نہیں آ رہا تاہم اس دوران جنرز کے پاس رکھی ہوئی روئی کا اکا دکا سودا مارکیٹ آجاتا ہے گزشتہ دنوں رحیم یار خان کی 1200 گانٹھوں کا سودا فی من 8600 روپے اور شجاع آباد کی 400 گانٹھوں کا سودا فی من 8700 روپے کے بھا ؤپر فروخت ہوا صوبہ
سندھ میرپورخاص کی 1229 گانٹھوں کا سودا فی من 5400 روپے کے بھا ؤپر طے پایا یہ روئی انتہائی ہلکی کوالٹی کی بتائی جاتی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ صوبہ
سندھ کے کچھ جنرز فیکٹریاں چلانے کیلئے پر تول رہے ہیں لیکن PCGA کی پابندی آڑے آرہی ہے۔صوبہ
سندھ اور
پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6500 تا 8600 روپے کہا جارہا ہے گو کہ
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے بڑے بھا ؤکے سودے ادھار کی بنیاد پر ہونے کی وجہ سے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8400 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔
عموما KCA نئی فصل کا اسپاٹ ریٹ پہلی جولائی سے رپورٹ کرتا ہے کیوں کہ ملک میں کپاس کے نئی سیزن کے تعین جولائی تا جون تک کا ہوتا ہے۔ گو کہ عموما PCGA کپاس پیداوار کا حتمی رپورٹ 31 مئی تک جاری کردیتا ہے لیکن اس سال
کورونا کے لاک دان کے سبب تاحال فائنل رپورٹ جاری نہیں کیا جاسکا ہوسکتا ہے کہ 15 جون تک جاری کیا جائے گا
۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ آئندہ سیزن 21-2020 کے دوران ملک میں کپاس کی پیداوار کے متعلق کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہے گو کہ صوبہ
پنجاب میں کپاس کی بوائی ہنوز جاری ہے جس کی بڑی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس سال کپاس کے بیچ ناقص ہونے کے سبب کپاس کے کاشت کاروں کو دو اور تین بار کپاس کی بوائی کرنی پڑ رہی ہے۔
عموما کپاس کے بیج کی جرمینیشن 70 تا 90 فیصد ہوتی تھی لیکن اس سال کپاس کی فصل کو ناتلافی
نقصان ہونے کے سبب بیجوں میں خامی پائی جاتی ہے جس کے باعث سیڈ کارپوریشن نے بیچ کی جرمینیشن کم ہونے کی تصدیق کر دی ہے اور کم جرمینیشن والا بیچ بھی فروخت ہوتا رہا نتیجتا کپاس کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ پیداوار کے لیے تقریبا دگنا بیج استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کی آئندہ فصل کو 3 قسم کے خطرات کا سامنا ہے ایک تو ناقص بیج دوسرا ٹڈی دل کا شدید
حملہ اور اب محکمہ موسمیات نے پیشن گوئی کی ہے کہ اس سال جولائی تا ستمبر تک ملک میں بارشوں کا سلسلہ زیادہ رہے گا۔ عموما ہمارے ملک میں کپاس کی بوائی زیادہ تر نہری
پانی سے ہوجاتی ہے فصل تیار ہونے یا فلاورنگ کے وقت
بارش ہو جاتی ہے جس کے باعث کپاس کی کھڑی فصل کو
نقصان ہوتا ہے گزشتہ سال بلکہ ختم ہونے والی سیزن میں کپاس کی فصل کو بے وقتی بارشوں اور ناموافق
موسم نے زیادہ
نقصان پہنچایا ہے۔
خصوصی طور پر ستمبر مہینے میں
بارش ہوتی ہے وہ فصل کو زیادہ
نقصان پہنچاتی ہے اس لیے ستمبر مہینے کو کپاس کی فصل کے لئے "ستمگر" سمجھا جاتا ہے۔گو کہ اس سال تاحال FCA نے کپاس کی بوائی کے رقبے اور پیداواری تخمینہ ارسال نہیں کیا پہلے یہ کمیٹی فروری کے اواخر اور مارچ کے پہلے ہفتے میں اعلان کر دیتی تھی وہ نامناسب سمجھا جاتا تھا اس سال کمیٹی کو ضلع کی سطح پر معلومات حاصل کرنے کے بعد زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے مناسب رپورٹ پیش کرنی چاہیے جس میں کچھ عرصے کی مزید تاخیر ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
کپاس کی فصل کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم مارکیٹ کے ذرائع اور کچھ کاشتکار خصوصی طور پر صوبہ
پنجاب میں فصل خاصی حد تک کم ہونے کا عندیہ دے رہے ہیں جبکہ
پنجاب کے وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے گزشتہ روز
ملتان میں دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ فی الحال
پنجاب میں کپاس کی کاشت 41 لاکھ ایکڑ تک ہو چکی ہے جبکہ تاحال کاشت جاری ہے انہوں نے کپاس کی فصل پر ٹڈی دل کے حملے کے متعلق کہا کہ اسے قابو میں لینے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں توقع ہے کہ اس سے کپاس کی فصل کو زیادہ
نقصان نہیں ہوگا۔
نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھا میں مجموعی طورپر تیزی کا عنصر پایا گیا نیویارک کاٹن مارکیٹ میں ہفتہ کے دوران تیزی رہی جس کی وجہ کپاس پیدا کرنے والے
امریکہ کے سبسے بڑے اسٹیٹ Texas میں کم بارشوں کے سبب خشک سالی کا عالم ہے بعد ازاں
چین اور
امریکہ کے مابین دوبارہ محاذ آرائی کے باعث اور USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت برآمد میں کمی کی وجہ سے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھا میں کریکشن Correction نظر آیا۔
نیویارک کاٹن کے
کاروبار کے آخری جمعہ کے روز اچانک توقع کے برعکس حیرت انگیز طور پر محکمہ لیبر نیملازمتوں کے مثبت اعدادوشمار جاری کیئے ،ڈھائی لاکھ ملازمتوں میں حیرت انگیز اضافہ،بے روزگاری کی شرح کم ہوکر13.3فیصد رہ گئی۔جس کے بعد ڈا جونز ایکسچینج میں1ہزار پوائنٹس کی زبردست تیزی
ریکارڈ کی گئی جس کے باعث کاٹن سمیت تمام اجناس مارکیٹس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
امریکہ کی تمام مارکیٹوں کی طرح کاٹن مارکیٹ میں بھی نمایاں تیزی آگئی اور نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا 2 امریکن سینٹ بڑھ کر 62 سینٹ کو تجاوز کرگیا اس طرح نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا 59.25 تا 62.32 امریکن سینٹ کے درمیان رہا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا بڑھ کر 64 تا 65 امریکن سینٹ تک پہنچ سکتا ہے
۔چین میں روئی کے بھا ؤمیں نسبتا اضافہ رہا جبکہ
بھارت میں بھی روئی کے بھا ؤمیں اضافہ کا رجحان رہا۔
مقامی کاٹن مارکیٹ میں نئی فصل کی روئی کا
کاروبار پہلی جولائی سے شروع ہوسکے گا تاہم اگر
بجٹ میں جنرز کے کچھ مطالبات مان لئے گئے تو جنرز موجودہ ہڑتال ختم کردیں گے۔دریں اثنا 12 جولائی کو جاری کئے جانے والے
بجٹ کیلئے ٹیکسٹائل سیکٹر اور دیگر صنعتوں نے اپنے اپنے مطالبات پیش کئے ہوئے ہیں اس سال
کورونا وائرس کے باعث
بجٹ کیلئے محدود ذرائع ہیں اور مطالبات کی لمبی فہرست ہے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی مشیر خزانہ ڈاکٹر
عبدالحفیظ شیخ نے بزنس فرینڈلی
بجٹ پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔