
عدالتی فیصلہ ملکی سیاست کا رخ تبدیل کرنے کا باعث بنے گا
پیپلز پارٹی کی عوام کو سڑکوں پر لانے کی ”نیٹ پریکٹس“شروع ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت کے اعصاب پر سوار سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی علالت سلیم ،ضمانت پررہائی
جمعرات 28 مارچ 2019

بالآخر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائد محمد نواز شریف کی ضمانت پر رہائی ہو گئی ہے جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے نیب کی مخالفت کے باوجود میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی منظوری دی ہے جب کہ لاہورہائی کورٹ میں بھی حکومت کی جانب سے میاں شہباز شریف کا نام ای سی سے نکالنے کی مخالفت کی لیکن عدالت نے میاں شہباز شریف کو اپنا میڈیکل چیک اپ کرانے کے لئے باہر جانے کی اجازت دے دی ہے ۔
میاں شہباز شریف پچھلے 14,13سال سے ”کینسر“کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔نیب کی تحویل میں ان کی علالت نے شدت اختیار کرلی ہے لیکن بالآخر عدلیہ نے ان کی سن لی پہلے مرحلے میں ان کی ضمانت منظور کرلی گئی اور اب اسی روزان کا نام ای سی ایل سے نکال دینے کا حکم دے دیا ہے ۔
(جاری ہے)
جبکہ سپریم کورٹ نے ان کے بڑے بھائی میاں نواز شریف کی 6ہفتے کے لئے ضمانت منظور کرلی تاہم سپریم کورٹ نے ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی ۔
میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ سے 8ہفتے کے لئے ضمانت دینے کی استد عا کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے 6ہفتے کے لئے ضمانت دی ہے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی ضمانت کی نہ صرف مخالت کی بلکہ ان کی علالت کا مذاق اڑاتی رہی اور پراپیگنڈہ کیا گیا کہ میاں نواز شریف علیل ہی نہیں وہ صرف ملک سے باہر جانے کے لئے بیماری کا ”ڈھونگ “رچا رہے ہیں۔ حکومت کی طرف میاں نواز شریف کو مکمل صحت مند قرار دینے کی ہرممکن کوشش کی ۔
بہر حال سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کی علالت کو تسلیم کرتے ہوئے 6ہفتے کے لئے ضمانت منظور کی ہے اسے حسن اتفاق کہیے یااور کچھ اس روز وفاقی کا بینہ کا اجلاس تھا وفاقی کا بینہ کے اجلاس میں جہاں 20نکاتی ایجنڈا منظوری دی گئی وہاں اجلاس کا موضوع گفتگو مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی ”قربت “تھا ایسا دکھائی دیتا ہے میاں نواز شریف ،میاں شہباز شریف ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزر داری حکومت کے اعصاب پر سوار ہیں ۔وفاقی کا بینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے پریس کانفرنس میں جہاں وفاقی کابینہ کے کئے گئے فیصلوں کا اعلان کیا وہاں وہ سپریم کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کی ضمانت پر رہائی ،میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے اور پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ”ٹرین مارچ“پر “طنز“کے تیر چلاتے رہے ۔
جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی جانب سے آئندہ ماہ اسلام آباد کی جانب ہونے والا”ملین مارچ“نے بھی حکومت کو پریشان کررکھا ہے ایک طرف مجوزہ ملین مارچ پورے ملک کا ”موضوع گفتگو“ہے دوسری طرف پیپلز پارٹی کے چےئرمین باول بھٹو زرداری کا ٹرین مارچ عوام کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ایسا دکھائی دیتا ہے پیپلز پارٹی نے عوام کو سڑکوں پر لانے کے لئے ”نیٹ پریکٹس“شروع کر دی ہے پیپلز پارٹی اپنے کارکنوں کو باہر لا کر اپنی سیاسی قوت کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے عوام کی طرف سے بلاول بھٹوز رداری کو زبردست رسپانس ملا ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کو یہ پیغام دیا ہے کہ آصف علی زرداری کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں کارکنوں کو سڑکوں پر لاسکتی ہے ۔
سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائد محمد نواز شریف کی درخواست ضمانت کی جزوی طور منظوری دے کر انہیں ضمانت کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا موقع دیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلہ سے جہاں میاں نواز شریف کو بڑی حد ریلیف مل گیاہے وہاں عدالتی فیصلہ ملکی سیاست کا رخ تبدیل کرنے کا باعث بنے گا۔سردست میاں نواز شریف 6ہفتوں کے لئے ہی رہائی لی ہے لیکن جہاں وہ ذہنی دباؤ سے باہر نکل آئیں گے وہاں انہیں اپنی جماعت کی تنظیم نو کا موقع ملے گا ۔
اس دوران وہ اپوزیشن کی جماعتوں کے قائدین بھی ملاقاتیں کریں گے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)
سپرے کورٹ کے فیصلے کے بعد ”گومگو“کی کیفیت سے نکل آئے گی اور کھل کر سیاست کرے گی ۔گو میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جوریلیف ہے اسے حکومت نے ”کڑوی “گولی سمجھ کر نگل لیا ہے لیکن اس فیصلے کا جس انداز میں خیر مقدم کیا ہے اس سے اس کی ناراضی نظر آتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اپنی پریس کانفرنس میں حزب اختلاف کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف ملین مارچ کی کال کو مسترد کر چکے ہیں اور کہا ہے کہ پاکستان کے عوام بعض کرپٹ خاندانوں کو بچانے کے لئے سڑکوں پر نہیں نکلیں گے ۔
کسی خاندان کی بدعنوانی کو بچانے کے لئے دنیا میں کبھی بھی کوئی عوامی تحریک برپا نہیں ہوئی ‘ہمارا احتجاج مسائل کے حل کے لئے تھا جبکہ دوسری جانب اپوزیشن اپنی”منی لانڈرنگ “کے مقدمات پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن کو دھرنا دینے کے لئے بار بار کنٹینر دینے کی پیشکش کرکے سیاسی حلقوں کو “صلح جوئی“کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے “محاذ آر ائی“کا پیغام دیا ہے ۔
ایسا دکھائی دیتا ہے آنے والے دنوں میں ڈی چوک ایک بار پھر “دھرنے “کا مرکز بننے والا ہے ۔ملک تیزی سے شدید محاذ آر ائی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔
آئندہ ہفتہ عشرہ میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی طرف سے ملین مارچ کے بارے میں صورت حال واضح ہو جائے گا۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی رہائی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وپاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے جہاں ملک بھر میں مسلم لیگی کارکنوں کا ”مورال“بلند ہوا وہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نوکام آزادانہ ماحول میں آگے بڑھے گا میاں نواز شریف 6ہفتے کے دوران آزادانہ ماحول میں اپنا علاج کروا کر ذہنی دباؤ سے باہر نکلیں گے ۔
اعلیٰ عدلیہ سے ریلیف ملنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت کا انصاف کے حصول کے لئے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے پچھلے ڈیڑھ سال تک مختلف عدالتوں کے چکر لگانے کے بعد شریف برادران کو ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے ۔اگر چہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو دیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی لیکن عدالتوں کی طرف ملنے والے ریلیف نے ان کے حوصلے بڑھادےئے ہیں وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک روز قبل کہا ہے کہ ”کوئی ڈیل ہوگی اور نہ ہی ڈھیل دی جائے گی“۔
میاں نواز شریف نے اپنے طرز عمل سے ثابت کیا ہے وہ کوئی ڈیل کر رہے ہیں اور نہ ہی ڈھیل یا اسے آر او کے خواستگار ہیں ۔حکومت کی طرف سے مسلسل کہا جارہا تھا کہ میاں نواز شریف باہر جانا چاہتے ہیں لیکن سپریم کورٹ میں بھی میاں نواز شریف نے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں مانگی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد این آراو،ڈیل یاڈھیل کا تاثر ختم ہو گیا ہے سیاسی حلقوں میں کہا جارہا ہے یہ میاں شہباز شریف کے ”بیانیہ“کی جیت ہے اس تاثر کو بھی تقویت مل رہی ہے کہ مسلم لیگ(ن)کی قیادت اور ایسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے کم ہو رہے ہیں جو میاں نواز شریف کے باہر رہ ختم ہو جائیں گے
۔
پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھنے والی قربت میں کمی نہیں آئے گی تاہم میاں نواز شریف کی ضمانت پر رہائی اور میاں شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کے بعد فی الحال پاکستان مسلم لیگ(ن) ایجی ٹیشن کی سیاست کی طرف نہیں جائے گی۔تاہم پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان غیر اعلانیہ قربت ختم نہیں ہو گی ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ایسٹیبلشمنٹ سے قربت پاکستان تحریک انصاف کو نا گوار گزر رہی ہے لیکن وہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود پاکستان مسلم لگ(ن) کے لئے ایسٹیبلشمنٹ کے قریب بڑھنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کرسکی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کوریلیف ملنے کااصل فائدہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو پہنچے گا۔پاکستان مسلم لیگ(ن)محاذ آر ائی اور تصادم سے گریز کی پالیسی اپنائے گی ۔میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو جیل میں ڈال کر پی ٹی آئی کی حکومت بھی سکھ کا سانس نہیں لے سکے گی ۔پچھلے دنوں جمعیت علماء اسلام (ف)اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت حکومت مخالف تحریک میں جمعیت علماء اسلام (ف)کا بھر پور ساتھ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے ۔آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمن سے کہا ہے کہ وہ ملین مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کے پروگرام کی تیاری شروع کریں پاکستان پیپلز پارٹی اس میں اپنا حصہ ڈالے گی ۔جمعیت علماء اسلام (ف) نے دینی جماعتوں سے بھی اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کے لئے تعاون مانگ لیا ہے ۔
مولانا فضل الرحمن نے ختم نبوت کے تحفظ اور اسلامی اقدار کی سر بلندی نے اسلام آباد میں دینی جماعتوں 10لاکھ دینی مدارس کے طلبہ کو اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ دیا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی نے جمعیت علماء اسلام(ف) کے ملین مارچ میں اظہار یک جہتی کا فیصلہ کیا ہے ۔جے یو آئی (ف) حکومت کے خلاف تحریک میں اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو ”آن بورڈ“لے گی اور حکومت مخالف تحریک چلانے کے لئے حمایت حاصل کرے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
adalti faisla mulki siyasat ka rukh tabdeel karne ka baais banay ga is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.