جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا ”آزادی مارچ“

اقوام متحدہ کشمیر میں امن فوج تعینات کرے اور کشمیریوں کو آزادانہ حق خود ارادیت کا موقع مہیا کیا جائے ۔

 Mirza Zahid Baig مرزا زاہد بیگ منگل 8 اکتوبر 2019

jammu Kashmir liberation front ka `azadi march`
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام آزادی مارچ جو 4اکتوبر کو بھمبر سے شروع ہوا اور میرپور کوٹلی تتہ پانی ۔ہجیرہ۔راولاکوٹ سے ہوتا ہوا مظفر آباد پہنچا ۔ جہاں رات یونیورسٹی گراونڈ میں پڑاؤ کیا گیا ۔ دوسرے روز آزادی پسندوں کا قافلہ چکوٹھی سیز فائر لائن کی جانب روانہ ہوا جو لوگ دیوانہ وار ان کے ساتھ ہوتے چلے گئے ۔ راستے میں آزادی مارچ کے متوالوں کا خواتین بچوں بزرگوں اور ہر مکتبہ فکر کے افراد نے بھرپور استقبال کیاا اور ان پر گل پاشی بھی کی ۔


 شرکاء مارچ آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف شدید نعرہ بازی کر رہے تھے ۔ ہزاروں افراد پر مشتمل یہ قافلہ جو خواتین بچوں بزرگوں اور نوجوانوں پر مشتمل تھا آزادی کے جذبے سے سرشار ہو کر آگے بڑھ رہا تھا ۔ بھمبر سے چلنے والے اس آزادی مارچ کے قافلے کا راستے میں خواتین بچوں اور ہر مکتبہ فکر کے افراد نے شاندار استقبال کیا اور انہیں دعاؤں سے رخصت کیا ۔

(جاری ہے)

شرکاء جلوس پر گل پاشی بھی کی جاتی رہی ۔ شرکاء آزادی مارچ ہندوستان کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور دو ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیوا ور کریک ڈاؤن کے خلاف شدید نعرہ بازی کر رہے تھے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی ااپنی اہلیہ کے ہمراہ اس آزادی مارچ کے قافلے میں شریک رہے اس مارچ میں قائم مقام چیئرمین لبریشن فرنٹ عبد الحمید بٹ ۔

مرکزی چیف آرگنائزر رجہ حق نواز خان جے کے ایل ایف کے ترجمان رفیق ڈار ۔
 وائس چیئرمین سلیم ہارون مرکزی سیکرٹری جنرل ساجد صدیقی جے کے ایل ایف کی مرکزی ضلعی تحصیل لیول کی قیادت سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس مارچ میں شامل رہے ۔قافلہ کے شرکاء دوسرے روز پیدل چلتے ہوئے گڑھی روپٹہ پہنچے تو شام ہو چکی تھی اس سے یہاں ڈگری کالج گراؤنڈ میں پڑاؤ کا فیصلہ کیا گیا ۔

شرکاء فاقلہ دو روز سفر کے باوجود نہایت پرجوش اور جذباتی لگ رہے تھے ۔ جے کے ایل ایف کے صدرڈاکٹر توقیر گیلانی وقتاً فوقتاًشرکاء آزادی مارچ سے خطاب کر کے ان کے لہو کو گرماتے رہے ۔
 اس آزادہ مارچ کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ نہایت پرامن اور نظم و ضبط سے بھرپور خالصتاً کشمیریوں کا مارچ تھا جس میں اتنی بڑی تعداد میں کشمیریوں نے شرکت کی ۔

اتنا بڑا جلوس ہونے کے باوجود شرکاء نے ٹریفک کو بھی متاثر نہیں ہونے دیا ۔ شرکاء مارچ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں سے اظہار یکجہتی اور مودی حکومت کے مظالم کے خلاف ہے۔ آزادی مارچ کا قافلہ تیسرے روز صبح ایک بار پھر تازہ دم ہو کر چکوٹھی کی جانب پیدل روانہ ہوا ۔ راستے میں ہٹیالا بالا میں عوام نے قافلے کا بھرپور استقبال کیا ۔

اور جب یہ قافلہ چناری سے گزرتا ہوا جسکول پل کے پاس پہنچا تو وہاں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھی اس مقام پر قافلے کو روک دیا گیا ۔ انتظامیہ سے جب ہماری بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اس سے آگے کا علاقہ بھارتی فائرنگ رینج میں ہے اس لئے ہم نہتے لوگوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ رکارٹیں دیکھ کر جے کے ایک ایف کی قیادت نے یہاں پر ہی دھرنا دینے کا فیصلہ کر لیا ۔

اسی دوران موسم بھی خراب ہونا شروع ہو گیا اور بارش بھی ہوئی لیکن آزادی پسندوں کے حوصلوں اور جذبوں میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔
 مظاہرین کے لئے واٹر ٹینٹ کا اہتمام کیا گیا اور وہیں پر جنگل میں منگل بن گیا ۔رات کو آزاد کشمیر حکومت کے وزیر مشتاق منہاس اور سردار فاروق طاہر آزادی مارچ کے شرکاء کے پاس پہنچے اور ان سے اظہار یکجہتی کیا ۔

قیادت سے مذاکرات بھی کئے گئے لیکن شرکاء فافلہ کا مطالبہ تھا کہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں ۔ مارچ کے چوتھے روز بھی شرکاء اس مقام پر موجود رہے دو بجے جے کے ایل ایف کی قیادت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اپنا خصوصی نمائندہ بھجیں تو ہمارے ساتھ اس مسئلے پر بات کرے اور پانچوں بڑی طاقتوں کے سفیر یہاں بلوائے جائیں ۔

جے کے ایل ایف کا موقف تھا کہ اقوام متحدہ اپنی امن فوج کو کشمیر میں تعینات کرے اور کشمیریوں کو آزادانہ طور پر حق خود اردادیت کا موقع فراہم کرے ۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی قیادت نے نہایت دانشمندی سے ثابت کیا کہ وہ کشمیری قوم کے حقیقی ترجمان ہیں ۔ اتنے بڑے مارچ کو نہایت پر امن انداز میں منظم کرنا یقینا ایک لائق تحسین قدم ہے ۔ اللہ پاک کشمیری قوم کو اپنی آزادی کے حصول میں کامیابی عطا فرمائے اور شہدائے کشمیر کی قربانیوں کو قبول فرمائے آمین 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

jammu Kashmir liberation front ka `azadi march` is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 October 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.