کشمیر کا واحد سہارا پاکستان

کچھ دن پہلے مودی حکومت نے اپنے ہی آئین کے خلاف جاتے ہوئے370اور35Aکو ختم کر دیا ،مودی حکومت نے نہ صرف اپنے آئین سے غداری کی بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا بھی مذاق اڑایا

Saad Iftikhar سعد افتخار جمعرات 15 اگست 2019

Kashmir ka wahid sahara Pakistan
ریاست جموں کشمیر ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست تھی ،محل وقوع کے لحاظ سے بھی یہ ریاست بڑی اہمیت کی حامل تھی ، اس کی خوبصورتی اور دلکش نظاروں کی وجہ سے یہ عالمی سطح پر بھی خاصی اہم تھی ۔جغرافیائی لحاظ سے کشمیر کی سرحدیں چین ، تبت ،افغانستان اور پاکستان سے ملتی ہیں ،جغرافیائی لحاظ سے کشمیر پاکستان کے ساتھ ملحق ہے ریاست جموں کشمیر کی تقریبا ایک ہزار کلو میٹر سرحد پاکستان سے ملتی ہے ،مذہبی اور ثقافتی لحاظ سے بھی کشمیر اور پاکستان میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے ،آزاد کشمیر میں 96فیصد جبکہ جموں کشمیر میں 70فیصد مسلمان آباد ہیں ۔

کشمیر دنیا کے 10خوبصورت ترین خطوں میں شامل ہے ،نیلے رنگ کے بہتے دریا کہیں پر خاموش وادیوں میں شور مچاتے ہیں اور کہیں اپنی خاموش روانی سے سیاحوں کے دل لبھاتے ہیں ،آسمان کو چُھوتے سر سبز پہاڑ ،سبز اور نیلے رنگ کی جھیلیں ،بلندی سے گرتی آبشاریں ،پہاڑوں سے پھوٹتے چشمے اور پھلوں سے لدے باغات کشمیر کو جنت نظیر کہنے پر اکساتے ہیں ،کہیں پر وادیاں ساراسارا سال سفیدی کی چادر اوڑھے رکھتی ہیں اور کہیں پر انتہا کا سبزہ آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتا ہے ،کشمیر کو اگر جنت نظیر کہا جاتا ہے تو اس میں ذرا بھر میں مبالغہ نہیں ،خیرکشمیر کے حسن کو تو قلم بند کرنا اِک نا ممکن سا کام ہے ہم مسلہ کشمیر پر بحث کرتے ہیں۔

(جاری ہے)


برطانوی حکومت نے ریاست جموں کشمیر کو ایک ڈوگرہ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں 75لاکھ کا بیچ دیا ،چونکہ راجہ مسلمان نہیں تھا تو اس نے مسلمانوں پر مظالم ڈھانے شروع کر دئیے،معمولی سے جرم پر کڑی سے کڑی سزا دی جانے لگی ،مسلمانوں پر بے جا محصولات عائد کر دئیے گے ،راجہ کے اس رویے نے مسلمانوں کا جینا دو بر کر دیا ،لہذا کشمیریوں نے راجہ کے خلاف 1930میں تحریک آزادی شروع کر دی ،راجہ نے اس تحریک سے خوفزدہ ہو کر برطانوی سامراج سے مدد مانگی اور یوں انگریز کی مدد سے اس تحریک آزادی کو بے دردی سے کچل دیا گیا ۔

یوں کشمیری 1947سے نہیں بلکہ 1930سے بھی پہلے ہندوں کے ظلم و ستم کا شکار ہیں ،تقریبا 90سے100سال ہو چکے ہیں کشمیری اپنی آزادی کیلئے کوشاں ہیں ۔
کشمیر ی چونکہ مذہب اور ثقافت کے لحاظ سے پاکستان کے بہت قریب تھے تو انھوں نے 1947میں کشمیر کا الحاق پاکستان سے کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن راجہ ایسا بلکل نہیں چاہتا تھا ،مکار ہندو اور قابض انگریز نے مسلمانوں کے خلاف سازش کی اور مسلم اکثریتی علاقہ گورداس پور بھارت کے حوالے کر دیا ،یوں بھارت کو ایک پلاننگ کے ذریے کشمیر تک راستہ دیا گیا ،گورداس پور اگر بھارت کے حوالے نہ کیا جاتا تو بھارت کبھی بھی کشمیر تک نہ پہنچ پاتا ،بھارت نے راجہ پر دباو ڈالا کہ وہ کشمیر کاالحاق بھارت کیساتھ کرے ،راجہ نے الگ رہنے کی خواہش ظاہر کی تو مکار ہندو نے انگریز کے ساتھ مل کرالحاق کی جعلی دستاویزات تیار کی اور کشمیر میں اپنی فوج اتار دی ۔

بھارت کی اس حرکت کو دیکھ کر پاکستان کے قبائلی جوانوں اور کشمیریوں نے ہتھیار اٹھا لئے اور بھارتی فوج پر ٹوٹ پڑے ،مجاہدین فتح کی طرف گامزن تھے سری نگر کی طرف پیش قدمی جاری تھی ہندو اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے جا کر اقوام متحدہ کی گود میں بیٹھ گیا ،اقوام متحدہ نے اس معاملے پر فوری قرارداد منظور کی اور جنگ بندی کا اعلان کر دیا ۔کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر فیصلہ کیا گیا کہ استصوابے رائے سے کشمیر کا مسلہ حل کیا جائے گا ،سادہ لوح مسلمان پھر سر اقوا م متحدہ کے جھانسے میں آگئے اور جنگ بندی پر رضا مندہو گے۔

وہ دن گیا اور آج کا دن آیا 72سال گزر گے لیکن اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو حل نہ کر سکا ۔
اقوام متحدہ نے ہمیشہ کشمیر کے ساتھ اور بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ منافقانہ رویہ اختیار کیا ،جس وقت بھارت حیدر آباد ، جونا گڑھ اور مناوا جیسی ریاستوں پر فوجی جارحیت کر رہاتھا تب وہاں کے حاکموں نے اقوام متحدہ کو کئی خط لکھے لیکن اقوام متحدہ نے ذرا توجہ نہ دی جبکہ بھارت کی ایک کال پر کشمیر میں جنگ بندی کا حکم لگا دیا ۔

اقوام متحدہ نے کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کی الگ حیثیت برقرار رکھی ،انڈین آئین میں بھی دفعہ 370اور 37Aکے تحت کشمیر ایک الگ ریاست ہے ،لیکن کچھ دن پہلے مودی حکومت نے اپنے ہی آئین کے خلاف جاتے ہوئے370اور35Aکو ختم کر دیا ،مودی حکومت نے نہ صرف اپنے آئین سے غداری کی بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا بھی مذاق اڑایا ۔اب کشمیر 1947والی حالت پر واپس آگیا ہے،کشمیر ایک بغیر ستون کے چھت کی طرح ہے جسے اس وقت پاکستان کے سہارے کی سخت ضرورت ہے اگر پاکستان نے ذرا سی کوتاہی کی تو شاید کشمیری بے چارے اپنی سو سالہ جدوجہد آزادی کھو بیٹھیں ۔

مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فی الوقت پاکستان کے پاس دو راستے ہیں ،پہلا یہ کہ سفارتی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرائے کہ بھارت ایک دہشت گرد ملک ہے جو عرصہ دراز سے کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرتا آرہا ہے اور اب وہ کشمیریوں کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے کشمیر کو آزاد کرے ،اور دوسرا راستہ جہاد کا ہے جو مسلمان کے پاس ایک آخری اور فیصلہ کن حل ہوتا ہے،ہندو فطرتََا انتہائی ڈرپوک ہے وہ کبھی بھی مسلمان کی تلوار کی ضرب برداشت نہیں کر سکتا اور نہ ہی کر سکے گا ۔

پہلا راستہ پاکستان کیلئے قدرے مشکل ہے کیونکہ بھارت پاکستان سے بڑی معیشت ہے اور سفارتی لحاظ سے بھی زیادہ مضبوط ہے ،دوسرا راستہ جہاد کا ہے جس میں پاکستان ،بھارت کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ مضبوط ہے ،کیونکہ مسلم مجاہد شہادت کو زندگی پر ترجیع دیتا ہے ۔ اب بات حکومت پاکستان پر ہے کہ وہ پہلا راستہ اپناتی ہے یا دوسرا، آج کشمیر کا واحد سہارا پاکستان ہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Kashmir ka wahid sahara Pakistan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.