کشمیری مسلمان اپنی آزادی کیلئے تڑپ رہے ہیں

پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کی لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر اڑا ہوا ہے

منگل 10 مارچ 2020

kashmiri musalman apni azadi ke liye tarap rahe hain
تحریر: میاں نصیراحمد

اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظی میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم بھی بڑھتے جا رہے ہیں، جو اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،بھارتی حکومت اپنی دس لاکھ فوج کو استعمال کرنے کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روک نہیں سکا، اور وہ زیادہ دیر تک طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا۔


 جب تک کشمیریوں کو ان کا جائز حق نہیں مل جاتاکشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے، اور اسے جنوبی ایشیا میں مرکزی حیثیت حاصل ہے،دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ہے،بھارتی فوج بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اْڑاتے ہوئے بھارت اکثر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے،پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کی لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر اڑا ہوا ہے، اگر پاکستان اور بھارت مل بیٹھ کر سنجیدگی سے کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کریں، تو یہ مسئلہ ختم ہو سکتا ہے،اس مسئلہ کا واحد حل یہ ہے کہ بھارت اپنا قبضہ چھوڑ دے، یہاں پربڑی غور طلب ہے کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے ہی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا اور جب اس عالمی ادارے نے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار کشمیریوں کو دے دیا،تو انہوں نے اسے تسلیم کیا لیکن کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ مستحکم کرنے کی کارروائی بھی جاری رکھی۔

(جاری ہے)

بڑی غور طلب بات ہے کہ ممتاز برطانوی مصنف لارڈ برڈوڈ کیمطابق دسمبر 1947ء میں کشمیر میں بھارتی فوجیں سخت مشکلات سے دوچار تھیں،لہٰذابھارت نے کشمیر میں اپنے متوقع انجام کو دیکھتے ہوئے،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ کیا اور یوں یہ مسئلہ یکم جنوری 1948 ء کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعہ 35 کے تحت سلامتی کونسل میں پیش کر دیا،مسئلہ کشمیر کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے مگر افسوس تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،غور طلب ہے کہ ہندو حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے نام سے ایک جعلی دستاویزالحاق تیار کی اور اسے بنیاد بنا کر 27 اکتوبر 1947ء کو اپنی فوجیں کشمیر میں اتار دیں، حالانکہ یہ بات اس کو معلوم تھی کہ ریاستی عوام کی غالب مسلم اکثریت کی واحد نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس اس سے کئی ماہ پہلے 19 جولائی 1947 کو کشمیر کے پاکستان کیساتھ الحاق کا مطالبہ کر چکی ہے، پاکستان اور کشمیری اقوام متحدہ سے یہ تقاضا کرتے ہیں، کہ وہ اس کا اعتراف کرے اور اس مسئلے کے حل ی جانب آگے بڑھے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بربریت کی تحقیق کے لئے انکوائری کمیشن قائم کرے۔

غور طلب بات ہے کہ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور بربریت پر جب تک اقوام متحدہ خاموش رہے گی، مسئلہ کشمیر کا حل نہیں نکل سکتا،بھارت پر واضح رہنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیئے بغیر جمہوریت کا چیمپئن نہیں بن سکتا، بھارت کو جلد یا بدیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنا ہوگا،اوربھارتی حکومت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو دورہ مقبوضہ کشمیر کی اجازت دے، کشمیری قیادت کو فوری طور پر جیلوں سے رہا کیا جائے، یہاں پربڑی غور طلب ہے کہ ہندوستانی افواج کشمیر میں ایسی داخل ہوئیں کہ آج تک دس لاکھ سے زیادہ ہندوستانی فوج کشمیر میں تعینات ہے اور نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے، جو قرار داد بھارت سلامتی کونسل میں یکم جنوری 1948ء کو لے کر گیا اس پر آج تک عملدرآمد نہ ہو سکا جو کہ اقوام عالم کی بے حسی اور ہندوستان کی مکاری کو ظاہر کرتا ہے کہ قرارداد بھی خود پیش کی اور آج تک اس پر عمل کرنے سے گریاں ہے، اس قرارداد کے اہم نقاط یہ تھے۔

فوری طور پر جنگ بندی ہو۔ ریاست جموں وکشمیر سے دونوں ممالک کی افواج اور دیگر متحارب عناصر نکل جائیں، ریاست میں ایک مخلوط حکومت قائم ہو، جس میں مختلف جماعتوں کو نمائندگی دی جائے۔ صورت حال معمول پر آجائے تو ریاست میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کرائی جائے، اوراس وقت کا انتظار ہے جب کشمیر بنے کا پاکستان۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیشہ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ۔

یہاں پربڑی غور طلب ہے کہ حکومت پاکستان بھارت سے تجارت و دوستی کے بجائے کشمیریوں کی ہر سطح پر آگے بڑھ کر مدد کرے۔ پاکستان میں قتل و غارت گری اور تخریبی کارروائیوں میں بھارت بھی ملوث ہے، وہ کبھی بھی ہمارا خیرخواہ نہیں ہوسکتا،بھارتی فوج نے لاکھ کشمیری ماوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا،ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں قیدہیں کشمیر کا ایسا کوئی گھر نہیں ہے، جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو۔

بھارت نے جس قدر کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کی وہ آزادی کے حصول کے لیے اتنا ہی آگے بڑھتے گئے ہیں، بھارت نے نہایت ہوشیاری اورمکاری کے ساتھ ہرمعاملے میں دوسرے ملکوں کے سامنے ا پنی پوزیشن کو مضبوط کر رکھاہے، اور اب یہ بات واضح ہوچکی ہے، کہ دنیا پر بھارت کے موقف کی قوت ظاہر ہورہی ہے اور اندرون خانہ عالمی دنیا بھارت کے ساتھ ہوچکی ہے، اور اہل کشمیر اسی طرح بھارتی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیں، کشمیری مسلمان اب بھی اپنی آزادی کیلئے تڑپ رہے ہیں،اور کوئی بھی انہیں آزادی دینے اور دلوانے کے لئے تیار نہیں،بھارتی فورسز نے کشمیری عوام کا جینا حرام کردیاہے ایک لاکھ سے زائد افراد کو شہید لاکھوں لوگوں کو بے گھر اورہزاروں افراد کو لاپتہ کرکے بے نام قبروں میں دفن کر چکاہے،جبکہ قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی اورخاموشی پر افسوس ہیں۔

یہاں پربڑی غور طلب بات یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتنے شہید ہو چکے کہ وہاں کا ہر گھر شہداء کا گھرانہ بن چکا فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے پیاروں کے جسموں پر کفن کے ساتھ سبز ہلالی پرچم کو لپیٹ کر ساری دنیا کو اپنے اصل وطن کا پتا بھی بتا رہے ہیں۔ 
پاکستان سے رشتہ کیا: لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نعرے وہ اتنے بلند کر رہے ہیں،پاکستان کشمیریوں کے ہر فیصلے کا احترام کرتا ہے اور انہیں آزادی کا حق دلانے کے لیے ہر سطح پر ان کی حمایت جاری رکھے گا،پاکستان مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے اصولی موقف پر مضبوطی سے قائم ہے جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل انتہائی ضروری ہے، بھارتی فوج تشدد سے کشمیریوں کو زیادہ دیر تک ان کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا،اقو ام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے میں ناکام ہوچکی ہے،ہمارا رشتہ اہل کشمیر کے ساتھ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اٹوٹ ہے،جسے دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کرسکتی آج بھارت کی قیادت اسی جذبے کے ساتھ کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کر لے تو دونوں ممالک میں تعلقات اچھے ہو سکتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کیمیکل ہتھیاروں کا بھی کھلے عام استعمال کیا ہے،مسئلہ کشمیر جو کئی دہائیوں سے حل طلب ہے، جس کی قراردادیں بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہیں، ان پر آج تک پیش رفت نہیں ہوئی اقوام متحدہ کو اس کا اعتراف کرنا چاہئے، اور آگے بڑھنا چاہئے، اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا۔

یہاں پربڑی غور طلب بات یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ خطے میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اورپاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو موقف پر مضبوطی سے قائم ہیں، پوری قوم کشمیریوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی ہے ہم کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کرتے ہیں کشمیری عوام کا اور ہمارا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے،بین الاقوامی برادری بھی کئی عشروں سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظلم و ستم کو نظر انداز کر رہی ہے اسے اب اپنی خاموشی توڑنا ہوگی،،ان شاء اللہ و ہ وقت قریب ہے، جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

kashmiri musalman apni azadi ke liye tarap rahe hain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.