اور مریم نواز بول پڑیں۔۔۔۔

اب "باہر" کی بجائے شائد "اندر" جانا پڑے۔۔۔۔ نئے سال کا پہلا ھفتہ اھم

علیم عُثمان جمعہ 3 جنوری 2020

Or Maryam Nawaz Bol Pari
اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ہدف کا پہلا مرحلہ بخُوبی طے کر لیا ھے  .. لندن میں قیام پذیر اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مُسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف سے رابطے مُکمل ہو جانے اور اُن کی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کے فورا" بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اگلے 3 سال کے لئے عُہدے پر برقرار رکھنے کی غرض سے درکار کارروائی کےلئے پارلیمنٹ کو ہنگامی طور پر"ان سیشن" کر لیا گیا ھے، جو امکان ھے جُمعہ تک اپنی ذمہ داری پُوری کر دے گی اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل سادہ اکثریت سے منظُور ہو جائے گا .

.

(جاری ہے)


مُسلم لیگ (ن) کے اراکین مُخالفت نہ کر کے یا زیادہ سے زیادہ ایوان سے غیر حاضر ہو کر بالواسطہ تعاون کے ذریعے اس بل کو" آرام" سے منظُور ہونے میں مدد کریں گے  ، دُوسری طرف حکُومت کے خلاف جارحانہ بیٹنگ جاری رکھے ہُوئے بلاول بھُٹو زرداری کی طرح مریم نواز کی سوچ ، خیالات اور رویہ معلُوم کر کے راناثناءاللہ کے ذریعے ایکسپوز کر لیا گیا ھے ، جنہوں نے بُدھ کے روز ذرائع کے مُطابق ایک خصُوصی ٹاسک کے تحت مریم نواز سے مُلاقات کی اور مُلاقات کے بعد میڈیا سے گُفتگُو میں 2 اھم سوالوں کے جواب میں "اُس" کا ذہن اور بیانیہ "اوپن" کر دیا جس سے وُہ مُلاقات کر کے نکلے تھے .

.
سنجیدہ حلقوں کا خیال ھے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کا مُعاملہ "خراب" کرنے کی بابت سُپریم کورٹ کے حُکم اور جنرل (ر) پرویز مُشرف کو سزا بارے خصُوصی عدالت کے دھماکہ خیز فیصلے پر شریف فیملی ، خاص کر نواز شریف اور اُن کی "ہارڈ لائنر" بیٹی مریم نواز نے  چُپ سادھ کر یا . . بقول پرویز رشید "احتیاط" سے کام لیتے ہُوئے اپنا ذہن چھُپا رکھا تھا ، وُہ راناثناءاللہ کی مدد سے آشکار کر لیا گیا ھے .

.
سنجیدہ حلقوں کا کہنا ھے کہ مریم نواز کو اب شائد اس کے نتائج بھی بھُگتنا پڑیں ، اور اُن کے والد نوازشریف کو جیل سے نکال کے سیدھا "باہر" جانے میں "مدد" کرنے والے مُقدر حلقے نہ صرف اب "باہر" جانے میں مریم نواز کی مدد نہیں کریں گے بلکہ ہو سکتا ھے اُنہیں دوبارہ "اندر" ہو جانا پڑے  ..
مُبصرین کا کہنا ھے کہ اسی لئے نوازشریف نے "احتیاط" سے کام لیتے ہُوئے "جنرل باجوہ ایکسٹینشن" اور پرویزمُشرف کی سزا سمیت دونوں "حساس“ مُعاملات پر ابھی تک لب کُشائی نہیں کی کہ ابھی اُن کی"foreign leave" یعنی بیروُن مُلک قیام میں توسیع کی درخواست حکُومت کے پاس زیر التوا ھے  ، مگر ان دونوں ایشُوز پر مریم نواز کی "پوزیشن" ایک "مُلاقاتی" کے ذریعے منظر عام پر لے آئی گئی ھے .


اُدھر شہباز شریف نے نہائت خُوبصُورتی کے ساتھ خُود کو اسٹیبلشمنٹ کےلئے ایک "قابل قبُول" کھلاڑی منوا لیا ھے کہ ایک طرف تو اُنہوں نے قومی اہمیت کے نہائت اھم سیاسی ایشُوز سمیت مُلکی سیاست پر بڑے بھائی کو خاموش کئے رکھا ھے تو دُوسری طرف اپنی واحد اگلی حریف بھتیجی مریم نواز کےلئے کسی مُمکنہ ریلیف کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کے دل میں مُمکنہ نرم گوشہ جنم لینے سے پہلے ہی ختم کر دیا ھے .


دریں اثناء نئے سال کے پہلے روز ہی جب ایک طرف وزیراعظم کے قابل اعتماد ساتھی ، وفاقی وزیر فیصل واوڈا مُونس الٰہی کو وزیراعظم سے ملوا رہے تھے تو دُوسری طرف مُونس الٰہی کے والد چوہدری پرویز الٰہی پنجاب میں وزیراعظم کے قابل اعتماد ساتھی ، یعنی وزیراعلیٰ عُثمان بُزدار کی "تگڑی" حمائت کا اعادہ کرتے ہُوئے ایک طرح سے وزیراعظم کا شُکریہ ادا کر رہے تھے جو غالبا" رسمی مُلاقات سے قبل ہی مُونس الٰہی کو وزارت دینے کا فیصلہ کر چُکے تھے .

. اور یُوں"چوہدری برادران"
کی" کپتان" سے ناراضگی کی اصل وجہ ختم کرنے کے لئے بالآخر مطلوُبہ قدم اُٹھانے پر تیار ہو ہی گئے ..
ذرائع کا کہنا ھے کہ پنجاب کے مسائل دیکھنے کی غرض سے وزیراعظم نے خصُوصی طور پر فیصل واوڈا کو ٹاسک دیا ھے جنہوں نے بذدھ کو مُونس الٰہی کا "انٹرویوُ" کرواتے ہُوئے وزیراعظم سے سفارش کی ھے کہ مُونس الٰہی کو ذمہ داری دینا بُہت ضرُوری ھے . .
یُوں اسٹیبلشمنٹ نے نئے سال میں مُلک میں سیاسی استحکام لانے کا پہلا اور فوری مرحلہ بخُوبی نمٹا لیا ھے ، جس کی بنا پر جنوری کا پہلا ھفتہ مُلکی سیاست میں نہائت اھم ثابت ہونے کا امکان ھے .

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Or Maryam Nawaz Bol Pari is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 January 2020 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.