پاکستان کو ریا ست مدینہ بنانے کا عزم اور غیر منصفانہ وغیر مساویا نہ رویے!

حکومت عوام کو بنیا دی سہولیا ت کی فراہمی یقینی بنا کر اپنی ذمہ داری پوری کرے

پیر 22 جولائی 2019

Pakistan Ko Riyasat e Madina Banane ka Azam Or Gair Munsifafa wa Gair Masaviyana Rawayye
 غازی احمد حسن کھوکھر
عام آدمی وکمزور طبقہ کو ریاستی اداروں کا سہارا ہوتا ہے جو کمزور طبقے کو جان ومال ،عزت وعزت نفس اور شہری حقوق وتحفظ فراہم کرتے ہیں جس سے ریاست میں رہنے والے تمام شہری پولیس ،عدلیہ کے ذریعے حق وانصاف حاصل کرتے ہیں تاکہ کوئی غنڈہ بد معاش ظالم یا کوئی سر کاری آفیسر اپنی فرعونی خواہشات کی تکمیل اور لوٹ مار کیلئے کسی بھی مرد ،عورت ،بچے اور بوڑھے پر دھونس ورعب نہ جما سکے اور انسان پر انسان کی بالادستی قائم نہ رہ سکے ،ریاستی ادارے اس قدر مضبوط اور انصاف پسندہوں کہ کسی کو کسی سے خطرہ نہ ہو ،جب ادارے بے بس کمزور ہو جائیں تو ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہو جاتا ہے اور ہر طاقتور کمزور کو چیر پھاڑ کر کھاجانے کا راج قائم ہو جاتا ہے ۔


یوں تو پاکستان قدرتی طور پر وسائل سے مالامال ہے مگر حکمرانوں کی غلط پالیسیوں ،بد نیتی ،نااہلی کی وجہ سے اغیار کا مقروض ہے جس ملک میں راؤ انور جیسے سینکڑوں بے گناہ لوگوں کے قاتل پولیس آفیسر ہوں اور اربوں روپے کے مالک ہوں،ایک اطلاع کے مطابق آئی جی سندھ نے سندھ پولیس کے ہزاروں ملازمین کو جرائم پیشہ قرار دے دیا ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب کے وزیر قانون رہنے والے رانا ثناء اللہ منشیات فروش اور قاتل نکلیں،پولیس افسران طوطے کی طرح قتل وغارت گری ان کے ایماء پر کرنے کا اعتراف کررہے ہوں۔

حکمران رہنے والے کھربوں روپے کی لوٹ مار کرکے ڈھٹائی سے اپنے آپ کو راہنما قرار دے رہے ہوں،کیڑے مکوڑے سمجھے جانے والے سیاسی کارکنوں کی شکل میں نسلی غلام ہر صورت میں ان کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہوں ،مہنگائی بے لگام ہو اور خود روپوروں کی طرح بڑھتی جارہی ہو ،خواتین کا قتل عام بے دردی سے ہورہا ہو ،صرف ملتان میں گزشتہ تین ماہ کے دوران سمیجہ آباد،حسن آباد ملتان اور مقامی صحافی کی بیوی کا قتل مثال ہے ۔

یہی حال تقریباً پورے ملک کا ہے ۔سوشل میڈیا سے ملنے والی اطلاعات الگ ہیں۔ان حالات میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مظلوم عوام امیدیں لگائے ہوئے ہیں۔کیونکہ باقی سب مختلف سیاسی پارٹیوں کے بے جان پارٹس ہیں جو تحریک انصاف میں تحریک انصاف کے نہیں بن سکے۔خیر یہ تو PTIکا ذاتی معاملہ ہے ،البتہ عوام کیلئے بے حد مشکلات پیدا ہوچکی ہیں۔


وزیر اعظم صاحب کو بتایا جاتا ہے عوام ٹیکس نہیں دیتی۔جبکہ پاکستان میں بھکاری بھی ٹیکس دیتے ہیں ۔ٹرانسپورٹ کرائے ،کار گو سروسز اور ڈاک ٹکٹ ،ریلوے کرائے صرف ایک سال میں کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔ہر چیز خریدنے پر ٹیکس ہے۔بجلی ،گیس ،پانی ،ہوٹلنگ تمام اشیاء خریدنے ،غرضیکہ بچوں کی ٹافیاں ،لیز بسکٹ پر ٹیکس ہے ۔آخر یہ ٹیکس کہاں جاتا ہے ۔

سیاستدان تو کرپٹ ہیں بیوروکریٹس، انجینئرز بھی دودھ کے دھلے نہیں ہیں۔ممبران اسمبلی اور سینٹ کی تعداد بھی گنتی کرلیں اور واپڈا،ٹیلی کمیونیکشن ،کارپوریشن ،بلڈ نگز ،زراعت ایریگیشن،بلدیاتی اداروں میں انجینئرزکی تعداد کیا کام کررہی ہے۔؟مزدور کیلئے18ہزار روپے جبکہ17گریڈ کے انجینئرز کو تنخوا ہوں ومراعات کے علاوہ صرف ٹیکنکل الاؤنس 45ہزار 5سور وپے،18ویں گریڈ کے انجینئرز کو 59ہزار روپے،اسی طرح 19ویں گریڈ کے انجینئرزکو 81ہزار روپے اور 20ویں گریڈ کے انجینئرزکو ایک لاکھ 21ہزار روپے دیا گیا ہے جو عام مزدور اور عام ملازم کے ساتھ نا انصافی ہی نہیں بلکہ ظلم ہے ۔

عدالت عظمیٰ ،عدالت عالیہ میں عام شہری اور درجہ چہارم کے ملازم کا جانا مشکل ہے۔
وکلاء کی بھاری فیس کے باوجود ریلیف نا پید ہوتا جارہا ہے ۔ظلم کا ستایا ہوا عدالت عالیہ میں انصاف کیلئے رجوع کرے تو عدالت اسی آفیسر کے پاس بھیج دیتی ہے جس نے نا انصافی کی ہوتی ہے کہ اس کی شکایت سنی جائے جو پھر اس آفیسر نے من مانی کرنی ہوتی ہے ایسی کئی کیس راقم کے علم میں ہیں اس سے وہ آفیسر مزید بے خوف ہوجاتا ہے جبکہ عدلیہ سے رجوع کرنے والا بے بس ومجبور ہو کر ظلم وزیادتی کو براشت کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔

عدلیہ اگر ایسے احکامات بارے سروے کروائے تو کوئی ایک ایسا شخص نہیں ہو گا جسے وہ ریلیف ملا ہو جس کے لئے اس نے بھاری فیس ودیگر اخراجات کئے ہوں اور اس کو عدلیہ نے ادارے کے پاس بھیجا ہواور اس کی اپیل کے مطابق ریلیف ملا ہو،غیر مساوی وغیر منصفانہ رویوں کی وجہ سے لوگوں میں اشتعال پیدا ہورہا ہے ملک بھر کے مزدور ،غریب طبقہ سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے۔


شہریوں کو ریاست کی طرف سے تمام بنیادی حقوق نا پید اور ناممکن ہو چکے ہیں،تعلیم پرائیویٹ ،ہسپتال پرائیویٹ ،پبلک ٹرانسپورٹ پرائیویٹ، مکان کیلئے زمین خریدیں تو بھاری ٹیکس ،مکان بنانے کیلئے اشیاء پر ٹیکس،ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن ،سیوریج ،پانی پر ٹیکس ،قرض لے کر خریداری کریں تو ٹیکس ،ٹول ٹیکس ،عام آدمی کا جینا محال ہو گیا ہے ۔گھریلو مشکلات وگھمبیر مسائل کی وجہ سے عام آدمی کا بیوی بچوں اور گھر کے افراد سے آئے روز جھگڑے قتل وغارت گری تک پہنچ جاتے ہیں۔

حکومت ہے جو اپنی کرسی اور سیاستدان ہیں جو اقتدار میں شریک ہونے کیلئے جوڑ توڑ میں لگے رہتے ہیں۔اداروں میں من مرضی کرنے والے افسران واہلکاران اداروں پر قابض ہو کر اپنی اپنی ریاست قائم کئے ہوئے ہیں۔اعلیٰ افسران کو خراج اور جذیہ دے کر اپنی اپنی حکومتیں سمجھ بیٹھے ہیں۔
یہ رجحان خطر ناک ہے اس سے ملک میں انار کی کا خطرہ ہے ۔اس وقت عدل وانصاف ملازمین کیلئے بھی اداروں میں موجود اجارہ دار عذاب بنے ہوئے ہیں تو وہ عام آدمی کو کیا انصاف دیں گے۔

؟اس لئے مقتدرقوتیں اس طرف غور کریں جو وقت کا تقاضہ ہے۔شہریوں کو انصاف دہلیز پر پہنچا نے کیلئے ملک بھر میں انتظامی یونٹ یا انتظامی بنیاد پر صوبے بنائے جائیں۔عدالت عالیہ ہر ڈویژن میں جبکہ عدالت عظمیٰ ہر ریجنل ہیڈ کوارٹرز پر بنائی جائیں کیونکہ موجودہ صورت میں عام غریب مزدور ،بیوہ ،یتیم ،معذور عدل وانصاف کیلئے کس طرح لاہور، اسلام آباد کے اخراجات پورے کر سکتا ہے اور تاریخوں پر خود اور وکیل کو لے جا سکتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ملک بھر کے عوام کو عدل و انصاف مہیا کرنے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

اور تنخواہوں میں اس طرح فرق نہ رکھا جائے جو موجودہ طریقہ کے مطابق ہے ۔
انجینئرز سے ان کا حقیقی کام لیاجائے اور کارکردگی کی بنیادپرترقی وپرموشن دی جائے ،موجودہ دور میں انجینئرز اپنے حقیقی کردار سے عاری ہے اور محض افسر بن کر لوٹ مار میں مصروف ہے ۔ڈگری کو کلاشنکوف کے طور پر استعمال کرتے ہوئے قومی خزانہ اور ملکی وسائل لوٹ رہا ہے جو سراسر ملک وقوم کے ساتھ ظلم اور قوم کے مستقبل سے کھیل رہا ہے جبکہ دنیا بھر کے انجینئرزنت نئی ایجادات کررہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan Ko Riyasat e Madina Banane ka Azam Or Gair Munsifafa wa Gair Masaviyana Rawayye is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 July 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.