مجرم حاضر ہے!!!!!

ہفتہ 14 ستمبر 2019

Ahmad Khan Lound

احمد خان لنڈ

میرے ساتھ ایک بہت ہی دیرینہ مسئلہ ہے کہ میں موقع پرست انسان واقع ہوا ہوں لیکن آج میں اپنے تمام جرائم کا اعتراف کررہا ہوں۔میں نے ہمیشہ کرپشن ،سفارش ،اقربا پروری کے خلاف بات کی ہے اوراس کے خلاف لکھا ہے،لیکن بوقت ضرورت خود ان کا بھرپور استعمال کرتا ہوں۔میں اس چیز کو بھی کھلم کھلا بیان کرتا ہوں کہ آزادی کے بعد سے لے کر اب تک ریاست پاکستان میں حکومتوں کی ناکامی کے پیچھے بھی میرا ہی ہاتھ ہے ۔

سانحہ مشرقی پا کستان بھی میری ہی وجہ سے ہوا ہے۔ملک میں تمام مارشل لاء بھی میری ہی وجہ سے لگے ذولفقار بھٹو کی پھانسی کا سبب بھی میں ہی تھا۔جنرل ضیاء کے انجام کی وجہ بھی میں ہی تھا۔ میں یہ بھی اعتراف کرتا ہوں پاکستانی عوام کے تمام مسائل کی جڑ میں ہی ہوں مثلاَ یہ سورریج کی بندش کا سبب بننے والا جتنا بھی کچرہ سیوریج لائنوں میں موجود ہے وہ اس خاکسار کی ہی مرہونِ منت ہے ۔

(جاری ہے)

میں ہی وہ شخص ہوں جو واپڈا میں اصلاحات نہیں ہونے دیتا اور میٹر میں ٹیمپرنگ سمیت بجلی چوری کے لیے متعدد ذرائع استعمال کرتا ہوں ،میں ہی وہ شخص ہوں جو ٹریفک کے قانون کے بر عکس ہمیشہ روڈ پر بغیر ہیلمٹ اور رفتار کی پابندی سے ماورا ہو کر بغیر لائسنس گاڑی یا موٹر سائیکل چلاتا ہوں۔میں ہی وہ شخص ہوں جو امتحان سے قبل امتحانی پرچہ ہی آؤٹ کر ڈالتا ہوں اور امتحان کے دوران پیسے لے کر طلباء کو بھرپور نقل لگواتا ہوں ۔

وہ شخص بھی میں ہی ہوں جو روزانہ دودھ میں پانی ملا کر اس کے خالص ہونے کی گواہی کے لیے جھوٹی قسمیں اٹھاتا ہوں۔مجھے یہ اعتراف کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں کہ میں ہی وہ شخص ہوں جو کہ حادثوں کی جگہ پر مدد کرنے کی بجائے لوگوں کا سامان چُراتا ہے۔مجھے یہ اعتراف کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں ہورہی کہ وہ شخص بھی میں ہی ہوں جو مسجدوں میں منبر سے شعیہ ،سنی،دیوبندی،بریلوی اور دیگر اقوام کو آپس میں فرقہ بندی اور مسلک کے نام پر لڑوا رہا ہے۔

وہ ہستی بھی میں ہی ہوں جو لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے مسجدبنواتا ہوں اور پھرب اس قبضہ کی جگہ پر بنی ہوئی مسجد میں عبادت خداوندی کرواتا ہوں،اور پھر کوئی مائی کا لال میرے اس قبضے کے خلاف کاروئی تو درکنار،منہ سے ایک لفظ تک نہیں نکال پاتا۔جہاں میں آج اپنے دیگر جرائم کو تسلیم کررہا ہوں میں وہاں آج اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہوں کہ میرے وزیر اعظم نے میرے متعلق ٹھیک ہی فرمایا تھا کہ میں بطور عوام ٹیکس چور ہوں اور میں نہ بجلی پر GST ٹیکس ادا کرتاہوں ،میں نہ پڑول پر ٹیکسوں کی مد میں رقم ادا کرتا ہوں ،میں چینی پر،پانی پر،گھی پر،صابن پر،کاغذ پر،قلم پر ،دوات پراور دیگر اشیائے خورد نوش و ضروریات زندگی پر بھی کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتا۔

ٹیکس چور ہونے کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی اعتراف کرتا ہوں کہ ملک کے سارے مجموعی قرضے کا ذمہ دار بھی یہ بند ناچیز ہے اور اس بندہ ناچیز نے ہی قومی خزانے میں غبن کرکے عظیم پاکستانی قوم کو مقروض بنایا ہے۔دیگر اعترافات ے ساتھ بندہ آج یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ دھرنوں، پانامہ کیس سے ڈان لیکس تک،سابق وزیر اعظموں کی نااہلیوں سے سزاؤں تک،بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی تک سب کے پسِ منظر میں بندہ ہی کا ہاتھ ہے۔

بندہ کو آج یہ اعتراف کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں ہونے والی تمام الیکشن دھاندلیاں بھی بندہ کی ہی مرہونِ منت ہیں۔ بندہ ناچیز اپنے تمام جرائم کو آج پورے ہوش و حوا س میں بغیر کسی دباؤ کے آزادنہ طور پر تسلیم کررہا ہے۔ ان تمام اعترافات کے بعد بندہ کو قو ی امید ہے کہ آج کے بعد کوئی بھی شخص خلائی مخلوق یا اسٹیبلیشمنٹ پر الزام نہیں دھرے گا،کوئی بھی شخص عمران خان،نوازشریف،آصف زرداری ،مولانا فضل الرحمن ،الطاف حسین ،اسفند ولی یار، کسی جنرل یا دیگر کسی بھی موجودہ یا سابق حکمران رہنما کو موردِالزام نہیں ٹہرائے گا۔

بندہ پُر امید ہے کہ آج کے بعد مملکت پاکستان سے الزام بازی کا خاتمہ ہوجائے گا ۔بندہ کی طرف سے تمام اعترافات کے بعد آج قوم اور حکمرانوں کو اپنا 70سال سے مفرور مجرم ملنے پر ڈھیروں مبارکباد۔اختتام پر بندہ کی اپنی ہی گھٹیا شاعری میں سے ایک گھٹیا سی نظم بندے کے اپنے نام:
جب سے عادتِ جی حضوری ہوئی ہے
 مصلحت بھی اب اپنی مجبوری ہوئی ہے
 شاہان سے تھا ، جن کو دعویٰ ہمسری کا
 بنی اُن کی جان پہ بھی پوری ہوئی ہے
 تھی تو نہ یہ بھی رسم ،عہد و پیماں کی مقر ر
 توڑ دیے پیماں ، بات کچھ تو ضروری ہوئی ہے
 گو نجتے تھے بحر و بر جن کے کلمہ سے کبھی
 گڑ گڑاتے ہیں آج، حسرت کوئی تو پوری ہوئی ہے
 دیکھیں نہ انھیں تو پھر دیکھیں کسی کو احمد
 جام دیکھنے سے بھی ، کبھی تَشنگی پوری ہوئی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :