"اشٹبلشمنٹ کے مہروں کا استعمال یا ملکی تباہی"‎

منگل 20 اپریل 2021

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

گیٹ نمبر چار کے اے آر وائے چینل اور اس کے موچیوں کی جانب سے کل تک جن احتجاجیوں کو عاشقانِ رسول کہا جارہا تھا اور آج اسی چینل پر پہ انہی عاشقان کو دہشت گرد، ملک دشمن اور مودی کا یار قرار دیا رہا ہے ۔ فیض آباد دھرنہ میں جب سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے فوج اور رینجرز سے مدد طلب کرنے کے احکامات جاری کئے تو انہیں جواب ملا کہ ’’یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں ، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ‘‘ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ’’ ختمِ نبوت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا‘‘ جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ’’اپنے لوگوں کے خلاف طاقت استعمال نہیں کر سکتے‘‘ بعد ازاں دن کی روشنی میں انہیں اپنے لوگوں اور ڈنڈا بردار عاشقان کو فیض آباد کے مقام پر نقد ہزار ہزار روپیہ بطور انعام نواز گیا تھا ۔

(جاری ہے)

آج لاہور میں لگی آگ اور اپنی بے شرمی اور سرکاری منافقت کو چھپانے کے لیئے نیشنل میڈیا کو ختمِ نبوت کا جھنڈا اٹھانے والی تحریکِ لبیک پاکستان کی کوریج کرنے سے روک دیا گیا ہے لیکن بھارتی اور مغربی میڈیا مرچ مصالے کے ساتھ اس ضمن میں پل پل کی خبر دے رہا ہے ۔ یہ اشٹبلشمنٹ کے مہروں کا استعمال ہے یا ملکی تباہی اور بربادی؟
ٹی ایل پی کی جانب سے واٹس ایپ پر گردش کرتے ایک پیغام کے مطابق تحریک کے کارکنان اب ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے،جبکہ راولپنڈی اسلام آباد کو سیل کرنے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ تحریک کا سربراہ سعد رضوی پہلے سے ہی پولیس کی حراست میں ہے اور اطلاعات کے مطابق آج سعد رضوی نے بیس اپریل کی کال واپس لینے کی اپیل بھی کر دی ہے جبکہ یو ٹرن لیتے ہوئے موصوف اپنے ہاتھ سے ایک معافی نامہ بھی لکھ کر دے چکے ہیں تو پھر کس کی ایماء پر چھہ روز سے کشت و خون کا یہ کھیل جاری ہے؟ اور انگریزی زبان میں مذکورہ پیغام واٹس ایپ پر کون پھیلا رہا ہے شدید زخمی ڈی ایس پی نواں کوٹ لاہور نے ایک ویڈیو بیان میں واضع طور پر کہا ہے کہ جب اس پر حملہ ہوا تو وہاں موجود تحریک کے ایک سرکردہ نمائندہ نے حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی اور انہیں منع کیا ۔

گویا جس طرح سانحہ ماڈل ٹاون میں نامعلوم افراد کی جانب سے نہتے عوام پر فائرنگ کی گئی تھی اسی طرح تحریکِ لبیک پاکستان کے موجودہ احتجاج کو ہائی جیک کر کے گولیوں اور قتلِ عام کی نظر کر دیا گیا ۔ گویا لال مسجد، اے پی ایس پشاور،ایک سو چھبیس دن والا دھرنہ اور ماڈل ٹاون سانحہ لاہور کے تخلیق کار اسی پرانی حکمتِ عملی کے ساتھ اب پھر دوبارہ سرگرمِ عمل ہیں ۔


اگر تو اس سارے اسپانسرڈ اورخونی تماشے کا مقصد ملک کے بائیس کروڑ عوام کی توجہ بدترین مہنگائی،بے روزگاری، کٹھ پتلی حکومت کی دیگر ناکامیوں ،آئی ایم ایف کے متوقع اقدامات،اپوزیشن کی حکومت پر تنقید، اشٹبلشمنٹ کی کارستانیوں اور پاک بھارت خفیہ مذاکرات سے پیدا ہونے والی تنقید سے توجہ ہٹانا مقصود ہے تو اس ساری ایکسر سائز کا بھی زرہ بھر فائدہ نہیں ہونے والا ۔

کسے بے وقوف بنانے کی ناکام اور بدترین کوششیں کی جا رہی ہیں؟ پھر دھرائے دیتا ہوں ملک کو درپیش موجودہ تمام تر مسائل کا واحد اور آخری حل غیر جاندارانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں ۔ جو سیاسی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے ملکی اقتدار اس کے حوالے کیا جائے ۔ دفاعی اور خفیہ ادارے سیاسی اور حکومتی معاملات سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کریں اور عوام کی منتخب حکومت کے ماتحت کام کرنے کی عادات کا اپنائیں ،جیسا کہ پوری دنیا کا چلن ہے ۔
 ہم آذان ہی دے سکتے ہیں آگے اگلوں کی مرضی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :