
"چین اور امریکہ"
ہفتہ 21 اگست 2021

احتشام الحق شامی
جس وقت امریکہ جدید میزائل اورڈرون ٹیکنالوجی کو دنیا میں متعارف کروا رہا ہوتا ہے تو عین اسی وقت چین دنیا میں سب سے پہلے کورونا ویکسین، خدمت گزار روبوٹ، اڑنے والی ایمبولنس کار اور مواصلات کے نظام میں بہتری کے لیئے اپنے کسی نئے سیٹلائٹ مشن کی نمائش کر رہا ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
سرمایہ دارانہ نظام کا حامل امریکہ اور کیمونسٹ چین کی قومی پالیسیوں کے درمیان یہی ایک بنیادی اور واضع فرق ہے جس سے کم از کم ہم جیسے افلاطونوں کو سیکھنے کی زیادہ ضرورت ہے جنہیں چین کی آذادی سے قبل ایک علیحدہ ملک بنا کر دیا گیا تھا۔
یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہو گی کہ جرمنی کی برنین یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر گیز نے 89ء میں کراچی میں ایک تقریب میں کہا تھا کہ”روس کی طرح امریکہ بھی ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس کا کوئی دشمن نہیں رہا ہے “ پروفیسر گیز کی اس بات کے فوری بعد فوری بعد امریکہ نے کمزور و نحیف مسلمانوں کو انتہاپسند قرار دے کر اپنا حریف بنا لیا اور انہیں دہشت گرد قرار دے کر اُن کے خلاف جنگ شروع کر دی تا کہ امریکہ کے دشمن موجود رہیں۔
افغانستان، عراق،شام،لیبیا اور کئی ایک خلیجی ممالک میں اسپانسرڈ جنگیں اور مذہبی فسادات شروع کروا کر تیل کی لوٹ مار کرنے کے بعد ایک عرصے سے سونے،تانبے،لوہے، کرومائیٹ، گیس، چونا، عمارتی پتھر ایگرو کرومائیٹ، جپسم اور سنگ مرمر جیسی قیمتی دھاتوں، قدرتی وسائل، معدنیات اور تیل کی دولت سے مالا مال شمالی نائجیریا، ایتھوپیا، جنوبی مڈغاسکر، تنزانیہ، جنوبی سوڈان، چاڈ، کولمبیا، میانمار، کینیا، نکاراگوا، صومالیہ، اور گوٹیمالا جیسے افریکی ممالک میں امریکہ نے موزم بیکن گروپ، بوکوحرام، آئی ایس آئی ایس، داعش اور القائدہ جیسی تنظیموں کے زریعے خانہ جنگی اور عوام میں مذہبی منافرت پیدا کروا کر مقامی فوجی کمانڈروں اور وار لارڈز کو اسلحہ اور سپاری دے کر ان کے زریعے مذکورہ ممالک سے مذکورہ قیمتی ترین قدرتی وسائل لوٹنے کی وارداتیں شروع کر رکھی ہیں جس باعث مذکورہ خطوں میں انسانیت ننگی، لہو لہان اور قحط زدہ ہے جبکہ چین دنیا بھر میں اپنے عالمی ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں کے زریعے خود بھی فوائد حاصل کر رہا ہے اور لاکھوں افراد کو روز گار بھی فراہم کر رہا ہے۔
پاکستان کی ہی مثال لے لیجئے جہاں ہزاروں افراد چینی میگا منصوبے”سی پیک“ سے جڑے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے طفیل آج بھی برسرِ روزگار ہیں جبکہ اگر سی پیک منصوبہ پہلے کی طرح تیز رفتاری سے جاری رہتا، اسے امریکہ کی ایماء پر سست رفتار یا بند نہ کیا جاتا تو آج ملک میں بے روزگاری کی شرح انتہائی کم درجے پر ہوتی اور عالمی معاشی و اقتصادی ماہرین کے مطابق تین سال قبل والی پاکستانی معیشت کی شرحِ نمو5.8 فیصد سے بڑھ کر8.5 فیصد تک جا پہنچتی۔
چین اپنے معاشی اور اقتصادی فلسفے کی بدولت آج امریکہ سمیت دنیا کے ہر خطے میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے، چاہے وہ ایک سوئی ہو، بچوں کے کھلونے یا کپڑے ہوں، بس،ٹرک یا موٹر کار ہو، مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والا روبوٹ ہو،بھگوان کی مورتیاں ہوں یا پھر جائے نماز،ٹوپی اور تسبیح ۔۔۔
یہی وجہ ہے کہ چین کا نام لیتے ہی زہن میں روزمرہ استعال کی عام اور سستی مصنوعات سے لے کر بڑتے تعمیراتی منصوبے، بجلی گھر اور بلند و بالا عمارتیں آنے لگتی ہیں جبکہ امریکہ اپنی بدمعاشی،منافقت، دھوکہ دہی اور جھوٹ کے باعث دنیا میں جانا اور کسی بحری قزاق کی مانند میزائیلوں سے لیس جنگی بحری بیڑوں کی صورت میں دنیا بھر میں دندناتا دکھائی دیتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احتشام الحق شامی کے کالمز
-
حقائق اور لمحہِ فکریہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
تبدیلی، انکل سام اورحقائق
بدھ 26 جنوری 2022
-
’’سیکولر بنگلہ دیش اور حقائق‘‘
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
”صادق امینوں کی رام لیلا“
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
”اسٹبلشمنٹ کی طاقت“
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
ملکی تباہی کا ذمہ دار کون؟
بدھ 29 ستمبر 2021
-
کامیاب مزاحمت آخری حل
بدھ 1 ستمبر 2021
-
"سامراج اور مذہب کا استعمال"
جمعہ 27 اگست 2021
احتشام الحق شامی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.