لاپتہ شدگان !!!

جمعرات 23 مئی 2019

Ayesha Noor

عائشہ نور

گیارہ مئی کو PCہوٹل , گوادر پر تین  دہشتگردوں نے حملہ کیا۔  جن میں سےایک    کی شناخت " ہمال خان مری " کےنام سے ہوئی     ہے ۔ یہ موصوف ایک بلوچ قوم پرست جماعت کی جانب سے 2016 سے لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل  تھے۔  12 مئ کو سوشل میڈیا پر ان صاحب کی ایک ویڈیو BLA کی جانب سے نشرکی گئ ۔ جس میں موصوف اور ان کے ساتھیوں نے واضح طورپر گوادر منصوبے کو بلوچ دشمن قرار دیا اور منصوبے کے خلاف مزاحمت کے طورپر پاکستان اور چین کواپنا ہدف قراردیا اور چین کی  سی پیک میں شمولیت کوچیلنج بھی کیا۔

   اب اندازہ کیجیئےکہ منظور پشتین , ماما قدیر ,حامد میر اور جبران ناصرکےمبینہ لاپتہ افراد      کی اصلیت کیاہے؟؟؟ BLA کو بھارتی فنڈنگ ہوتی ہے , اس کا اہم ثبوت کلبھوشن نیٹ ورک    کا پکڑاجاناہے ۔

(جاری ہے)

BLA کے دہشتگردوں کی تربیت کےلیےٹریننگ کیمپ افغانستان میں موجود ہیں اور لاپتہ شدگان کی غالب اکثریت       کووہیں دہشتگردی کی تربیت دی جاتی ہے۔

   اورپاکستان واپس بھیج کردہشتگردانہ حملے     کروائےجاتےہیں ۔ ایک تیرسےدوشکارکےلیے      انہی لاپتہ شدگان کی فہرستیں تیارکرکےالزام      پاکستان اورافواج پاکستان پرلگادیا جاتاہے۔ یہ   الزامات لگانے والے منظور پشتین کی اصلیت کیاہے ؟ ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کے مطابق   RAW پشتون تحفظ موومنٹ کوجلال آباد قونصلیٹ کےذریعےفنڈنگ کرتی ہے ۔

لاپتہ افراد کا  واویلا کرنےوالادوسرا شخص " ماماقدیر" کون ہے ؟ یہ صاحب یوبی ایل میں ملازم تھے۔ ان کا اصل نام " عبدالقدیر ریگی " ہے۔ ان کو بینک نےفراڈ کےالزام میں نوکری سے نکال دیاتھا مگر موصوف کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہ ہوسکی کیونکہ ان صاحب کا اپنا بیٹا " جلیل ریگی " BRA کا سرگرم دہشتگرد تھا اور بہت سارے معصوم افراد کےقتل میں ملوث تھا ۔

"جلیل ریگی " امن لشکر کےساتھ  ایک جھڑپ میں ماراگیا۔ بیٹے کی موت ماما قدیر کے لیے ایک معجزہ ثابت ہوئی اور پاکستان دشمن عناصر نے بڑے میاں کا ضمیر خرید لیا۔ یہ وہی ماما قدیر ہے جس نے لاپتہ شدگان کی بازیابی کےلیے نام نہاد لانگ مارچ کیا تھا۔ ٹھیک انہی صاحب کو حامد میر نے فوراً اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں انٹرویو کےلیے 28 نومبر 2013 کو مدعو کیا ۔

حامد میر نے ہمیشہ لاپتہ شدگان کا الزام سیکیورٹی اداروں پر عائد کیا اور اس ضمن میں منظور پشتین اور ماما قدیر کے مئوقف کو پاکستانی میڈیا پر بار بار اجاگر کیا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے بلوچ قوم پرستوں کو غائب کرنے میں ملوث ہیں ۔ لاپتہ شدگان کے ایک اور ہمدرد " جبران ناصر قادیانی " ہیں جوکہ کہنے کو تو ایک سماجی کارکن ہیں مگر درحقیقت ملک دشمنوں کی ہمنوائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔

موصوف کو اسلامی قوانین سے شدید چڑ ہے اور قانونِ ختم نبوت ﷺ سے شدید اختلاف ہے۔ جبران ناصر کو بھارتی این جی او " پائلر " فنڈنگ کرتی ہے ۔ اور " پائلر " کے  ساتھ ان کے گہرے روابط ہیں ۔ جبران ناصر نے ہمیشہ فوج اور عدلیہ کے خلاف الزام تراشی کی اور مہمات چلائیں ۔ جبران ناصر نے بھی لاپتہ شدگان کے متعلق منظور پشتین , ماما قدیر اور حامد میر کے بیانیے کی ہمیشہ  حمایت کی ۔

یہ سب لوگ ہمیشہ لاپتہ افراد میں پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے ملوث ہونے کا واویلا کرتے رہے اور یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ جیسے افواجِ پاکستان بلوچ عوام کے دشمن ہیں اور انہیں قتل و غارت گری کا نشانہ بناتے ہیں ۔ PC ہوٹل , گوادر پر حملے میں ان صاحبان کے بتائے ہوئے لاپتہ شدگان کا ملوث ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملے کی اصل حقیقت کیا ہے؟؟؟ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے , بلکہ کئ کلبھوشن اس وقت بلوچ علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی میں ملوث ہیں , جن کا سراغ لگانا ہوگا ۔

ہمیں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی ہوگی کہ کلبھوشن بھی ایرانی پاسپورٹ پر پاکستان آیا تھا ۔ اور BRA کے وہ دہشتگرد جنہوں نے کوسٹل ہائے وے پر دہشتگردانہ حملہ کیا تھا , وہ ایران سے آئے تھے اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے بعد واپس ایران بھاگ گئے تھے۔ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کو جو ڈوزیئر بھیجا ہے , اس میں BRA کے ایرانی علاقے میں کیمپس کی نشاندہی کی گئی ہے , جنہیں دراصل بھارت آپریٹ کررہا ہے۔

گویا بھارت پاکستان کے دونوں مغربی ہمسایوں کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔ اور بھارت افغانستان میں امریکہ کی موجودگی میں ایسا وقت تک نہیں کرسکتا , جب تک سامراج کی آشیرباد حاصل نہ ہو ۔ دراصل بھارت یہ چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے مغربی ہمسایوں کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ممکنہ حد تک کشیدہ کرسکے تاکہ افواجِ پاکستان کو مغربی سرحد پر زیادہ سے زیادہ مصروف کیا جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں بغاوت کی صورتحال کا تاثر دینے کےلیے چھوٹی موٹی پیڈ موومنٹس چلائی جائیں اور عوام کو ورغلا کر افواجِ پاکستان کےلیے مشکلات پیدا کی جاسکیں ۔

یہاں پر امریکہ بہادر اور بھارت سرکار ایک ہی پیج پر نظر آتے ہیں ۔ امریکہ بھی چاہتا ہے کہ پختون بیلٹ میں افغانستان میں شمولیت کی کوئی تحریک ابھاری جائے اور بلوچستان میں چین کے قدم ہرگز نہ جمنے دئیے جائیں اور ایران بھی یہ چاہتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :