موروثی سیاست دان معاشی بدحالی کا بہانہ بناکرحکومت کے خلاف تحریک چلانے کی تیاری کررہے ہیں۔ دراصل یہ ہی تو وہ لوگ ہیں جو ملک کو 90 ارب ڈالر کے سودی قرضوں میں جکڑکرگئے ہیں ۔ رمضان میں کچھ لوگ جلال آباد کے بھارتی قونصلیٹ سے فنڈنگ لیکر پاک فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے والی پشتون تحفظ موومنٹ کو دعوت افطارپرمدعو کرتے نظر آئے ہیں ۔
آج کل وہی پشتون تحفظ موومنٹ جو کبھی نقیب اللہ محسود کیلئے انصاف مانگنے کے نام پر سیاست کرتی رہی ہے،وہ راؤ انوار کے آقاؤں کے ساتھ کس منہ سے گھل مل گئے ہیں۔
اور کہا جارہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کو ٹیک اوور کرلیا ہے۔ ایسا ہوا بھی ہے تو اس میں قصور کس کا ہے؟؟؟ ماضی میں 90 ارب ڈالر کے قرضے لینے والے آج کس منہ سے سارا ملبہ عمران خان پر ڈال سکتے ہیں؟؟؟ جو موروثی سیاست دان عوام دوست بجٹ کا تقاضاکرہے ہیں،کیا ان اپنیادوارِحکومت کے بجٹ ٹیکس فری یا عوام دوست تھے؟؟؟ دراصل یہ سب کچھ ابوبچاومہم کا حصہ ہے اور آصف علی زرداری کی گرفتاری ابوبچاؤ مہم میں مزید تیزی لانیوالی ہے۔
(جاری ہے)
یہ کون لوگ ہیں جو کہ کیکڑا ون پراجیکٹ بند ہونے کی خوشی میں بگل بجا رہے ہیں؟؟؟ دراصل یہ بگل بجانے والے اور ملک کو 90 ارب ڈالر کے سودی قرضوں میں جکڑ کر جانیوالے ایک ہی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجھے یہ کہنے میں ذرا بھر بھی تامل نہیں کہ کیکڑا ون سے وابستہ ہمارے بھولے بھالے سادہ دل وزیراعظم کی توقعات بجا تھیں۔
ایگزون موبل نے ڈرلنگ سے قبل کچھ تو زمینی حقائق کا جائزہ لیا ہوگا نا؟؟؟ سروے کے دوران متعلقہ علاقے کے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایکسرے لیے ہوں گے۔
کچھ امید بندھی ،تبھی ڈرلنگ شروع کی ہوگی۔ کیونکہ ماہرین کے مطابق ڈرلنگ کا عمل سروے کے دوران لیے گئے ایکسریز کے نتائج کے بعد ہی شروع کیا جاتا ہے اور ڈرلنگ معدنی ذخائرکی دریافت کیلئے نہیں بلکہ ذخائر کی مقدار اور کوالٹی معلوم کرنے کیلئے شروع کی جاتی ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ کافی بڑے تیل و گیس کے ذخائر کی خبریں سنا کر اچانک ڈرلنگ روک دی گئے۔
ڈرلنگ روکنے کا عمل کافی مشکوک رہا ہے۔ ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اچانک پاک بحریہ نے ڈرلنگ لوکیشن کو اپنے حصارمیں لے لیا،جس کیاچانک سوراخ بند کرنیکا عمل شروع کردیاگیا۔ مبینہ طورپرنیول چیف اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کوکیکڑا ون سے جوڑاجارہاہے۔ اصل میں ہوایہ
کہ پہلے اگزون موبل کو کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں ایرانی تیل کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کیکڑا ون کھولیں لیکن پھر اچانک امریکہ اور تیل کی علاقائی قوتوں میں معاملات طے پا گئے اور ایگزون موبل کو نتایج روک دینے کا آرڈر دے دیا گیا۔
چنانچہ اچانک کیکڑا ون پر سیدھی ڈرلنگ روک کر عمودی ڈرلنگ شروع کر دی گئی تھی۔
سادہ سی بات ہے کہ جن عالمی طاقتوں نے ہماری معیشت کو ٹیک اوور کرنے کیلئے لمبی چوڑی منصوبہ بندی کی،وہ ہمارے ہاتھ اتنی بڑی معدنی دولت لگنا کیسے ہضم کر سکتی ہیں؟؟؟ تو یہ بھی سمجھ جائیے کہ جو لوگ 100 ملین ڈالر خرچ کرکے بھی کچھ ہاتھ نہ لگنے پر عمران خان کے خلاف طنز کے نشتر چلارہے ہیں۔
یہ اصل میں وہی لوگ ہیں جنہوں نے آئی ایم ایف کے لیے پاکستانی معیشت کو ٹیک اوور کرنے کا راستہ ہموار کیا تھا۔ آج وہی لوگ سب کچھ ٹھیک کرنے کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کررہے ہیں؟؟؟ موروثی سیاست دان اور بدعنوان مافیا دراصل اس وقت ایک مہرے کے طورپر استعمال ہورہے ہیں اور ان کی ڈور کسی اور کے ہاتھوں میں ہے ۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ ایک دسترخوان پر بیٹھنے سے ہی اس بات کا بخوبی یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
یہ طے ہوچکا ہے کہ عمران خان کو سنبھلنے کا کوئی موقع نہیں دینا ہے۔ یہ لوگ جو نامزد حکومت کا شور ڈالتے ہیں ،وہ دراصل ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارہ کررہے ہوتے ہیں۔ اور یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہا ہے؟؟؟ جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب کہ امریکہ کی خلیج فارس اور بحیرہ عرب میں موجودگی نے ہمارے دفاعی اداروں کو چوکنا کیا ہواہے۔
ہماری افواج دن رات خطے کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ ایران کے بعد امریکہ کا اگلا ہدف پاکستان ہے۔ تو ہمیں ایران امریکہ ممکنہ جنگ کی صورت میں لازماً دفاعی پوزیشن لینی ہوگی۔ اس نازک خارجی صورتحال کے باوجود حکومت کے خلاف داخلی محاذ گرمانے کی تیاریاں کرنے والوں کی ڈور یقیناً کسی اورکے ہاتھ میں ہے۔ تاکہ ملک میں انارکی پیدا کی جاسکے -
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔