
افغان،کمبل اور مہمان نوازی
پیر 21 جون 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
1979 میں سوویت یونین کی فوجوں کی آمد کے بعد 60لاکھ کے قریب لٹے پٹے افغانیوں نے بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان کا رخ کیا اور پاکستان نے خود وسائل کی کمی کے باوجود فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے افغان بھائیوں کو پناہ دی اور انہیں ہر طرح کا سہارا دیا جبکہ آج بھی پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے، پاکستان میں 15لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ اور 15لاکھ سے زائد غیر قانونی طور پر افغانی رہائش پذیر ہیں ۔پاکستان میں 40سال سے زائدعرصہ سے مقیم افغان مہاجرین کے قیام کی مدت 30جون 2020 کو ختم ہوگئی تھی،افغان مہاجرین کی تیسری نسل پاکستان میں جوان ہوچکی ہے۔خیبر پختونخواہ میں8 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں، 3 لاکھ 20 ہزار افغانی مہاجر بلوچستان ، ایک لاکھ 60 ہزار پنجاب جبکہ 63 ہزار سندھ میں مقیم ہیں، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں بھی رہائش پذیر ہیں ۔ ملک بھر میں پناہ گزینوں کے لیے 56 کیمپ ہیں لیکن صرف 4 لاکھ 46 ہزار افغان مہاجرین ان میں مقیم ہیں باقی 62 فیصد مختلف شہروں میں قیام کیئے ہوئے ہیں۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہائش پذیر ساڑھے 8 لاکھ مہاجروں کو افغان سٹیزن کارڈ جاری کیے گئے ، پاکستان نے خود وسائل کی کمی کے باوجود فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے افغان بھائیوں کو پناہ دی اور انہیں ہر طرح کا سہارا دیا اور آج بھی پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔ان افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی وجہ سے پاکستان کوپورے ملک میں امن وامان کے مسائل سے دوچار ہونا پڑا، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی ،کاروبار اور انفراسٹرکچر تباہ ہوا، معاشی مشکلات میں اضافہ ہوالیکن پاکستان کو اس ہمدردی کا برانتیجہ بھگتنا پڑا، افسوس کہ آج بھلائی کا دور جاتارہا، جس کا بھلاکیا جائے وہی انسان کا سر کاٹتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ اگر آپ سرکش کے ساتھ اچھائی کریں گے تو وہ اور زیادہ سرکش اور نافرمان ہوجائے گا۔ افغان مہاجرین کے ساتھ ہمدردی کے نتیجے میں پاکستان کوکلاشنکوف، خودکش بم دھماکے، قتل وغارت گری، منشیات اور غیرقانونی اسمگلنگ ،اغوابرائے تاوان سمیت دیگرتحفے ملے ان افغان مہاجرین کی آمد کے بعد یہاں فرقہ وارانہ تشدد، اجرتی قاتلوں کے گروہوں کی آبیاری ہوئی، دہشت گردی کی لہریں اور منظم جرائم کا ایسا ہولناک کلچر استوار ہوا جس نے پنجاب ،سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا ہ کے سماجی اور انتظامی ڈھانچے کی چولیں ہلا ڈالیں،انہی افغانوں کے روپ دشمن ملکوں کی خفیہ ایجنسیز جن میں خاص طورانڈیاکی را،امریکہ نوازافغان ایجنسی این ڈی ایس ودیگرکے ایجنٹ پاکستان میں داخل ہوجاتے ہیں جویہاں پرہرقسم کی تخریبی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں ،ان میں سے کئی کوہمارے اداروں نے رنگے ہاتھوں پکڑابھی ہے۔ افغان مہاجرین کے یہی گروہ جنہیں اس پاک سرزمین سے کوئی ہمدردی نہیں ہے ، اپنے مقاصد کے حصول کیلئے خیبر پختونخوا ہ اور بلوچستان کی تمام مرکز گریز تحریکوں کی مالی معاونت کے علاوہ قابل لحاظ افرادی قوت بھی فراہم کرتے ہیں اور نام نہاد قوم پرست اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان کے آلہ کاربنے ہوئے ہیں اورجعلسازی سے ان افغانوں کو پاکستانی شہریت دلانے کیلئے ان کے شناختی کارڈ اورپاسپورٹ بنواتے ہیں،یہی افغانی دنیامیں پاکستان کے سبزپاسپورٹ کی بے توقیری کاباعث بن چکے ہیں ۔گزشتہ ماہ24مئی کو50افغان باشندوں کو ڈیرہ غازیخان میں پولیس چیک پوسٹ سخی سرور پرہمارے اداروں کے بروقت نوٹس لینے پر روکا گیاجوپنجاب میں غیرقانونی طور داخل ہورہے تھے باوثوق ذرائع کاکہناہے کہ ڈیرہ غازیخان میں ایک ٹرانسپورٹراور دوسرا گڈزٹرانسپورٹ کاصدر ان افغانوں کومکمل سپورٹ کرتے ہیں ،افغانوں کورہائش کے علاوہ نادراکے افسران سے ملی بھگت کرکے خفیہ طورپرکسی جگہ پروین بھجواتے ہیں جہاں ان افغانوں کے پاکستانی شناختی کارڈ بنائے جاتے ہیں کچھ عرصہ قبل بھی پل ڈاٹ کے قریب افغانوں کے شناختی کارڈ بناتے ہوئے ایک وین کو ہمارے اداروں پکڑاتھا ،گذشتہ ماہ 50پکڑے گئے افغانی باشندوں کے بھی ڈیل کے ذریعے کسی جگہ پر پاکستانی شناختی کارڈبنائے جانے تھے ۔جس بس میں افغان باشندے سوارتھے وہ اسی مشہور ٹرانسپورٹرکی کمپنی کی بس تھی جنہیں واپس کوئٹہ افغان کیمپوں میں بھیجاگیا،ہمارے ملک کے اداروں کوچاہئے کہ ان ملک دشمن عناصر کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے۔
پاکستان نے چار دہائیوں تک ان افغان مہاجرین کی تین نسلوں کا بوجھ اٹھا لیا اور دکھ کی بات یہ کہ ان افغانیوں کو اپنا نہ بنا سکا ۔ان ہی میں سے ہزاروں منظور پشتین کے ہمنوا بن کرلر اور برایک افغان کا نعرہ لگا کر کھلم کھلا پاکستان دشمنی کرتے ہیں پھر ان کو کیسے مہمان بنا کر رکھا جائے، کٹھ پتلی افغان حکومت نے جو سلسلہ چلایا اور اپنے آقا بھارت کی محبت کے جو بیج افغانیوں کے دل میں بوئے ،بات یہاں تک بھی نہیں رکی بلکہ ساتھ ساتھ وہی افغان جو خود کو بہت اچھا مسلمان کہتے ہیں ایک برادر اسلامی ملک کے خلاف غیر مسلموں کے ساتھ مل کر صف بستہ ہو گئے اور اگر یہ افغان مہاجرین کم از کم اس احسان کے بدلے میں ہی پاکستان کے ساتھ کسی وفاداری کا ثبوت دیتے تو شاید خود کو انصار ِ مدینہ کے جانشین سمجھنے والے پاکستانی مزید بھی اس بوجھ کو اٹھانے کو تیار ہوتے اس کے برعکس افغانیوں نے جان بوجھ کر خود یا اپنی حکومتوں کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندیوں میں شامل رہے ہیں۔وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ان افغان مہاجرین کی تعداد پاکستان کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے لہذا پاکستان اپنی کمزور معیشت کے ساتھ انکا مزید بوجھ اٹھانے کا پابند نہیں ہے ،پاکستان اپنی عوام کے ساتھ ساتھ ان افغانوں کی ضروریات کا بھی بندوبست کرے اور بدلے میں وہ پاکستان کی سرزمین پر کھڑے ہو کر اس کیخلاف بولیں اور سازش کریں اور دشمن کے ہمنوا بن جائیں۔پاکستان نے بہت مہمان نوازی کرلی اورجوتمغے افغانوں سے ملنے تھے اپنے سینے پر سجالئے،مہمان صرف چند دن کے لئے ہوتے ہیں لیکن یہ توہمیں 40سال سے زائدعرصے سے دریا والے کمبل کی طرح چمٹ چکے ہیں ،اب اس کمبل سے پاکستانیوں کی جان چھڑانے کاوقت ہے اوراپنے وسائل اپنی عوام پرخرچ کیجئے ،افغان مہاجرین ہماری ذمہ داری نہیں ہیں انہیں واپس اپنے ملک افغانستان بھیجئے ، موجودہ صورتحال میں نفرت اور بدامنی پیدا ہونے کے خطرات اب مزیدبڑھ چکے ہیں کیونکہ امریکہ بہادرافغانستان چھوڑکرجارہاہے اورپاکستان نے امریکہ کوفوجی اڈے دینے کادوٹوک اور واضح الفاظ میں انکارکردیاہے اورامریکہ بہادراس انکارکوآسانی سے برداشت نہیں کرسکے گا، ان حالات میں امریکہ بہادراپنے ایجنٹوں کے ذریعے انہی افغان مہاجرین کو استعمال کرکے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کوناکام بنانے اورپاکستان کے حالات خراب کرنے کی بھرپورکوشش کرے گا، اس سے پہلے کہ حالات خراب ہوں اورپانی سرکے اوپرسے گذرجائے، خدارااپنی عوام اورمملکت خدادادپاکستان کی بقاء وسلامتی کوملحوظ خاطررکھتے ہوئے ان بن بلائے اورکمبل کی طرح چمٹے ہوئے مہمانوں سے پاکستان کی جان چھڑائے ، مہمان نوازی بہت ہوچکی ہے اوراب ایسانہ ہوکہ مزیدمہمان نوازی گلے کی ہڈی بن جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.