کشمیر یکجہتی سے امیدوں کے پھول کھلتے جائیں گے

پیر 4 فروری 2019

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

رحمت اللعالمین ﷺ نے حکم فرما یا ہے، کہ ہم سب نگران ہے اور ہمیں ہماری نگرانی کی بازپرس ہو گی،لہذا ناجائز قابض کے چنگل میں پھنسے ظلم و جبر کے شکار کشمیریوں کیلئے انفرادی ذمہ داریوں کے پہلو میں اجتماعی ذمہ داریاں نبھانا ہم سب کاقومی، انسانی و روحانی فریضہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ چند مہینوں سے زیر علاج رہتے ہو ئے بھی کبھی اپنی ذمہ دار یاں نبھانے میں کو تاہی نہیں کی،حال ہی میں قائد حریت سید علی شاہ گیلانی نے حریت کانفرنس آزاد کشمیر۔

پاکستا ن میں نئی راہیں تلاش کر نے کیلئے نظم و ضبط میں رد بدل کیا ہے، صوبہ پنجاب کیلئے کوآڈینیٹر کا اضافی چارج بدستور مجھے نبھانے کی ذمہ داری کے احکامات صادر کئے ہیں، کشمیر کاز کی احسن طریقے سے ترجمانی کر نے کیلئے حریت کانفرنس آزاد کشمیر۔

(جاری ہے)

پاکستان کے نئے نظم کے مشاورت سے حکمران طبقہ سمیت تمام سیاسی، مذہبی، سماجی، انسانی، عدالتی تنظیموں،میڈیا اور لوکل وبیرونی سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ تال میل کو فروغ دیا جارہا ہے، اسطرح حریت کے نام پر نام نہاد افراد کے برعکس اس عظیم تحریک کا حصہ، ظلم کے شکار اور مقبوضہ علاقے میں جبر کے گواہ ہو نے کی بنیادپرکشمیر کے اصلی نمائندے مسئلہ کشمیر کو اندرونی و بیرونی ملک میں احسن طریقے سے اجاگر کر سکتے ہیں مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوکے حوالے سے اظہار یکجہتی کا احسن طریقہ یہ ہے کہ انسانیت کی بنیادوں پر دنیا میں رہنے والے انسانوں کو انکی ذمہ داریوں کا احساس دلایا جا ئے کہ وہ مظلوم انسانوں سے اظہار یکجہتی کا عملی اظہار کرے، مسئلہ کشمیر حل کرانے کی بین القوامی ضمانت کو مدنظر رکھ کر دنیا کویاد دہانی کرانااظہار یکجہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کر نا عالم کی اولین ترجیح ہو نی چاہئے،اس حوالے سے حال ہی میں کشمیر پر یو این انسانی فورم کی رپورٹ پر عمل کرانے کیلئے سفارتی محاذ پر بہت کچھ کر نے کی گنجائش ہے۔

مسئلہ کشمیر کے روحانی پہلو کو اجاگر کر کے، امت مسلمہ تک یہ پیغام پہنچانا اظہار یکجہتی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کرانا امت مسلمہ پر واجب ہے ،پا ک حکمرانوں تک دلائل کے ساتھ یہ حق پہنچاننا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ کشمیر ہے۔ کشمیر یکجہتی کے حوالے سے گذشتہ چند دنوں سے کئی پروگراموں، سمیناروں اور تصویری نمائشوں میں احقر نے کشمیر میں بھارتی ظلم و بر بریت کے علاوہ خود اپنی ذمہ داریوں کا خاکہ پیش کیا، مودی کے دورے پر وادی میں مکمل ہڑتال اور اس دورے کے خلاف کشمیریوں کے احتجاج سے کشمیریوں کے عزائم کا پتہ چلتا ہے، بھارت اپنے چہتوں کو کشمیریوں کا خیر خواہ پیش کر کے شاہراہ حق سے دور نہیں کر سکتا ہے۔

یکجہتی کے حوالے سے جے آئی یوتھ لاہور نمائش میں دل کو چھو دینے والی تصاویر کی تشریح کرکے لوگ زار و قطار رو پڑے،اور احقر نے اس تلخ حقیقت کی دلائل کے ساتھ وضاحت کی کہ دنیا میں بھارت واحد ملک ہے، جس نے مقبو ضہ کشمیر میں لاقانونیت کو قانونی جواز فراہم کیا ہے،جیسے کہ بھارتی فوج کو کالے قوانین AFSA کے تحت کسی بھی کشمیری کو مارنے، گرفتار کر نے، اپاہج بنانے، گمنام کر نے، گرفتار کر نے کے اختیار ات ہیں۔

ان تقاریب میں اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ کشمیر میں جد جہد میں مصروف عمل دہشت گرد نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق و آزادی کے پاسبان ہو نے کی بنیاد پر انسانیت،آزادی و امن کے پیامبر ہیں، نمائش میں ایک تصویرلاش کے سامنے بے بس و مجبور اسکے والد کی بے بسی کی وضاحت کی کہ بھارت صرف نہتے زندہ نڈر بہادر کشمیریوں کے خلاف ظلم کا ہر حربہ آزما را ہے بلکہ شہداء کی لاشوں سے بھی خوف زدہ ہے جن کو دفن ہو نے نہیں دیتا ،پلٹ گنوں کے شکار افراد کی تصاویر کی نشاندہی کر تے ہو ئے، فیس بک سمیت دنیا سے اپیل کی کہ خود فیصلہ کرلیں، معصوم بچوں اور بچیوں کو بینائی سے محروم کر نے والے بھارت کے سورماؤں کو سیکورٹی فورس کہا جا ئے یا سیکورٹی کے نام پر دہشت گردد اور انکے ظلم و جبر کو اجاگرکر نے کی پاداش میں ہمارے فیس بک اکاونٹ بند کیوں کئے جا رہے ہیں۔


یکجہتی دن کے حوالے سے 1990میں جماعت اسلامی کے لیڈر مرحوم قاضی حسین احمدکی اپیل پراسوقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ نواز شریف نے بھی حامی بھر لی ،پورے پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے ملک گیر ہڑتال ہو ئی۔بعد میں وفاقی حکومت پیپلز پارٹی نے اس دن تعطیل کا اعلان کیا بلکہ ان ایام میں پاکستان کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے آزادکشمیر جاکر بھارتی ظلم و جبر کی وجہ سے اپنی مٹی عزیز و اقارب و مادی اقدار کو ٹھکرانے والے مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا ۔

قائد حریت سید علی شاہ گیلانی نے بھی حکومت پاکستان سے کشمیر یکجہتی کے حوالے سے اس مادی دور میں اپنی مٹی ،عزیز و اقارب سے دور قربانی کے پیکران کشمیری مہاجرین کی آباد کاری کیلئے کئی بار اپیل کی ۔حکومت پاکستان اور اہل پاکستان کیطرف سے 5 فروری یکجہتی کشمیر کا اظہارہے، پا ک وطن میں سیاسی ،دینی اور سماجی تنظیموں کیطرف سے کشمیریکجہتی ریلیاں نکالی جارہی ہیں، ان مظاہروں میں سیاسی، سماجی قائدین،حکومتی عہدہ داروں کے علاوہ حریت قائدین بھی شرکت کررہے ہیں،اس حوالے سے میں لاہور میں حریت نمائندہ کی حیثیت سے گذشتہ کئی سالوں سے یہ ذمہ داری نبھارہا ہوں، تبدیلی کے بعد یہ نئے حکمران طبقے کے ساتھ اس دفعہ پہلا تجربہ ہے ۔

بھارت میں افلاس کے گرداب میں اجتماعی کسانوں کی خودکشی ہو، ضروریات زندگی سے محروم اکثریت کی آہ و بکا ہو، ہندو مذہبی جنونیوں کا اقلیتوں پر ظلم و جبر ہو یا پاکستان میں امن دشمنوں کے آلہ کار سفاک دہشت گردوں کے شکار فوج یا عوام ہو۔ہند پاک کے ان متاثرین کے درد کو کشمیریوں سے زیادہ کون محصوص کرسکتا ہے، اسلئے کہ لہو لہان کشمیر میں تقریبا ہر گھر ستم سہہ رہا ہیبھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلباء بھی اب محفوظ نہیں، بھارتی ناجائز قبضے اور بر بریت کے خلاف کشمیریوں کی تحریک جاری ہے، جو اس حقیقت کی غمازی ہے کہ کشمیریوں کو بھارت سمیت دنیا کے جمہور پسندوں سے اب بھی امیدیں وابستہ ہیں۔

بھارتی بڑی سیاسی جماعتوں نے ابتداء سے ہی مسلمان دشمنی کی بنیاد پر سیاست کی ہے اور ان سے کسی خیر کی امید نہیں ۔ مسئلہ کشمیر حل کر نے کی بین الاقوامی ضمانت کے باوجود، کشمیریوں کے حق پر مبنی موقف کی تائید و حمائت کر نے والوں کو دہشت گردقرار دینا ، لاکھوں کشمیریوں کو قتل،ہجرت پر مجبور،ہزاروں کو اندھا کر نا،کشمیریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھنا،عالمی جرم ہے۔

کشمیر کی پر امن سیاسی جمہوری تحریک آزادی کے روح رواں،عمر رسیدہ و علیل قائد حریت سید علی شاہ گیلانی کو لگاتار نظر بند رکھنا ،شیخ عزیز جیسے عظیم حریت قائدین کو شہید کر نادیگر حریت قائدین ،خواتین اکابرین کو بھارتی جیلوں میں رکھنا اور عمررسیدہ و علیل سینئر حریت لیڈر غلام محمد خان سوپوری جیسے قائدین کو طویل اسیری میں نیم مردہ حالت تک پہنچانا بھارتی داغدار جمہور کا ثبوت ہے ۔

پاکستان بین الاقوامی ضوابط کی پاسداری کر کے تسلسل سے بھاری قر بانیوں اور خدمات سے عالمی ذمہ داری نبھارہا ہے ،اب بین الاقوامی ادارے کی باری ہے کہ وہ پاکستان کے اصول پر مبنی کشمیر کے موقف کی پاسداری کرے۔ کشمیر اور پاکستان کی ایک دوسرے کیلئے قر بانیوں اور خدمات کی تاریخ و سیع ہے، بھارت نے ظلم و جبر کے علاوہ کشمیریوں کو پاکستان سے لا تعلق کرنے کیلئے مراعات اور لالچ کے مکارانہ حربے بھی آزمائے، مگرکشمیری پاکستان کے ساتھ روحانی و نظریاتی وابستگی کو برقرار رکھتے ہوئے موجودہ میٹریل ازم دور میں تمام مادی اقدار کو ٹھکرا کرمنزل مقصودکیلئے جانی و مالی قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کررہے ہیں،پاک پرچم لہراتے شہید اور پاک پرچم میں ہی دفن ہو نا نہ ٹوٹنے والے آپسی گہرے رشتے کا ثبوت اور بھارتی پالیسی ساز اداروں کیلئے آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ،جو کشمیر کو اٹوٹ انگ کا گردان کر تے نہیں تھکتے اور دنیا کو اپنے حواریوں کی وسالت سے گمراہ کر رہے ہیں،پاکستان کے یو این میں مثبت موقف اور سالار اعلی پاک فوج کے کشمیر پر اصولی موقف کی تائید سے ریاستی مضبوط و مربوط کشمیریکجہتی پالیسی کا پتہ چلتا ہے ، عملی یکجہتی کیلئے کشمیریوں سے حکومت پا کستان بین الاقوامی سطح پر کشمیر یوں کی امنگوں کی ترجمانی کیلئے کشمیری مخلص لیڈر شپ کو اعتما د میں لیکر نئی منصو بہ بندی کی گنجائش ہے ۔

پاکستان کی نیک نیتی کشمیر کی خود مختار شناخت آزاد کشمیر سے عیان ہے اور جابر ظالم و بدنیت بھارت نے آئین میں ترمیم کر کے مقبوضہ کشمیر کو باقائدہ بھارتی ریاست کا درجہ دے دیا جو سراسر بین الاقوامی قراردادوں کی توہین ہے۔بھارت کشمیر پر یو این قراردادوں پر عمل کرانے میں رکاوٹ بنا ہے اورکسی قسم کی سنجیدہ بات چیت یا مذکرات پر نہ صرف آمادہ نہیں ہوتے بلکہ حیلے بہانے سے پاکستان کو بدنام کررہے ہیں ۔

یہی وہ بھارتی منفی ذہنیت اور سوچ ہے جس نے آج تک مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہونے دیا جبکہ اس بھارتی ہٹ دھرمی کے نتیجہ میں ہی علاقائی اور عالمی امن و سکون تاراج ہوا ہے ۔یقینا ہٹ دھرمی کا یہ اصول مستقل طور پر تسلیم نہیں کرایا جا سکتا اور کشمیر ی عوام کو بہر صورت اپنی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہونا ہے انشا ئاللہ۔میرے دل سے نکلی آہوں کے ساتھ، اللہ حافظ 
 یکجہتی سے امیدوں کے پھول کھلتے جائیں گے،عظم ہمت سے آگے بڑھتے جا ئیں گے
اجڑے گھر ہوں گے آباد اخلاص سے،جبر کے گہن اور تغافل کا سایہ مٹا تے جا ئیں گے
 محمودہے پر امید کہ ملے گی پھر عظمتیں، وجدان کہتا مایوسی کے سایے چھوٹ جا ئیں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :