کشمیر میں نسل کشی کی ابتداء

پیر 18 نومبر 2019

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

رحمت اللعالمینﷺ کے ظہورسے دنیا میں دور جاہلیت کی تمام سماجی زحمتوں کا زوال آنا شروع ہوا ہر طبقہ،فرقہ، مذہب،ملک اور خطے پراسلام کے روحانی ،سماجی ،انسان دوستی ،انصاف پروری، کردار سازی۔۔کا اثر ہورہا ہے۔ہندوستان پر راج کر نے کیلئے مسلمان حکمرانوں نے سیکولر پالیسیاں اپنائی مسلمان حکمرانوں کے خلاف بھی غیر مسلموں نے مذہبی منافرت کو سازش کے طور استعمال کر نے سے تقریباپر ہیز ہی کیااسی مثبت پہلو کی بنیاد پر اکھنڈہندوستان کو ہزاروں سالوں تک کوئی آنچ نہ آسکی۔

انگریزسامراج کے خلاف تحریک آزادی میں محمد برادران نے خلفاء تحریک کے دوران آپسی بھائی چارگی کے فروغ کیلئے مسلمانوں کوگائے کا گوشت کھانے سے روکا، کئی اللہ کے ولی اپنے ہندو ہمسائیوں کو ذہنی کوفت سے بچانے کیلئے اور حق کی ترغیب کیلئے گوشت نہیں کھاتے تھے، مجھے یاد ہے کہ کشمیر میں بھی گائے زبح خانے نظروں سےء اوجھل ہوا کر تے تھے اور آپسی بھائی چارگی کے ماحول میں ایک دوسرے کے سماجی و روحانی اقدار کی قدر کی جا تی تھی،مجھے بحثیت طالب علم یاد ہے کہ پنڈت ہمارے معاشرے میں تعلیم کے فروغ کیلئے سنجیدہ تھے اور مسلمان پنڈتوں کو تحفظ فراہم کر تے تھے۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے کے مذہبی تہوار ہندو مسلم مل جل کرمنایا کرتے تھے، تمام مذاہب خصوصا اسلام معاشروں میں بھائی چارگی کے ماحول کو قائم رکھناسکھاتا ہے ۔پیغمبروں اور اوتاروں کا پیغام بھی انسان دوستی اور آپسی محبت وپیا رہے ،مگر انگریز نے اپنے راج کوطول دینے کیلئے بر صغیر میں ہندو اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے دست گریبان کر دیا۔ انگریز دور میں ہی ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانون کے حقوق پامال ہوئے۔

جس بے انصافی کی بنیاد پر علامہ اقبالمفکر اسلام کو دبے لفظوں دو قومی نظریہ پیش کرنے کی ترغیب ملی، جس نظریہ کی بر صغیرکے مسلمانوں نے آگ و خون کے دریا عبور کر کے قائد اعظم کی رہنمائی میںآ بیاری کی۔جیو اور جینے دو کی بنیاد پر قائم پاکستان کے وجود سے اس خطے میں نفرتوں کا خاتمہ ہو نا چاہئے تھا،مگر حق کے مقابلے طاقت راج نے اپنی بالادستی قائم رکھنے ،دونوں ممالک ہند پاک کو بلیک میل کرانے کیلئے اور اپنے ہتھیاروں کے کاروبار کے فروغ کیلئے ہند پاک کے درمیان آپسی دشمنی کیلئے مسلہ کشمیر کو جوں کا توں رکھا۔


نام نہاد سیکولر بھارت میں موجودہ حکمران پاکستان مخالف اور کشمیر کارڈ استعمال کر کے اپنے جرائم کو چھپارہے ہیں، کشمیر کی خصوصی حثیت منسوخ کر کے صرف سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ایسا تاثر دے رہے ہیں، جیسے انہوں نے5 اگست کوکشمیر پر قبضہ کیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے اپنے ہی آئین کی توہین کی، اس بھارتی انسان دشمن و آئین د شمن اقدام سے من حیث القوم کشمیریوں کے سامنے بھارت کے منفی عزائم کھل کے سامنے آگئے۔

اوربھارت نے لگاتار لاک ڈاؤن کر فیومیں کشمیریوں کا زیر عتاب رکھکر دنیا خصوصا جمہور و انسانیت کے چمپین کے دعویٰ کر نے والوں کو امتحان و آزمائش میں ڈالااور کشمیریوں کو اپنے دوست دشمن کی پہچان بھی ہورہی ہے، میڈیا اور نیٹ پر قد غن کی وجہ سے اصل حقائق دنیا کے سامنے نہیں آرہے ہیں، البتہ آزاد ذرائع سے معلوم ہورہا ہے کہ تشدد، ظلم و بر بریت، گرفتاریاں جاری ہیں، پلٹ گنوں سے مظاہرین کو نشانہ بنایا جارہا ہے، پاکستان اور جائز جمہوری تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کر نے کیلئے نوجونوں کو دہشت گردی کی لیبل لگا کر شہید کیا جارہا ہے، بھارت میں کشمیریوں کے درد کو محصوص کر نے والے افراد کو کشمیریوں سے بدظن کر نے کیلئے بھارتی مزدوروں کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے، بنگال میں کشمیر کے حق میں جلوس کے بعد بنگالی مزدوروں کا قتل اس سازش کی کڑی ہے، پھر بھی با خبر کر رہا ہوں کہ اللہ کی نصرت میں سب سے بڑی رکاوٹ معصوم افراد کا قتل ہے، چاہے وہ مسلمان ہو غیر مسلم ، بھارت سمیت کسی بھی ملک کے شہری ہو۔

بھارتی عوام کو بھی چاہئے کہ کشمیر میں جائیداد خریدنے سے باز آجائیں۔تقسیم کشمیر کے بعد کشمیر کو بھارتی وفاق کا حصہ قرار دیکر گاؤ کشی کے بہانے مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس سلسلے میں حال ہی میں پلوامہ میں قصائیوں کو وارننگ دی گئی۔
میرا عقیدہ سکھاتا ہے کہ حق کی پاسدای ہو، مظلوم خواہ کسی طبقے ،نسل یا مذہب سے ہو،قابل رحم و ہمدردی ہے اور اس کو ظلم سے نجات دلانے کیلئے ہر ممکن کو شش کی جا ئے،تمام تعصبات سے بالاتر ہو کر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا بحثیت انسان ہم سب کی ذمہ داری ہے، ایک دفعہ بھارت نواز نے دوران مباحثہ مسلمانوں کو قاتل اور سفاک قرار دیا اور میں نے اسے چلینج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ کسی مسلم اکثر یتی ملک یا خطے میں مسلمانوں نے غیر مسلموں کا قتل عام ایسے کیا ہو جیسے مسلمانوں کی نسل کشی بھارت، کشمیر، بر ما، اسرائیل اور دوسرے علاقوں میں جاری ہے، تقسیم ہند کے بعد کشمیر میں جموں کے قتل عام سے لیکر وادی میں گاؤ کدل، بجبہارہ، ہندوارہ انسانی سا نحات مسلمانان کشمیر کے حالت زار کی عکاسی ہے، بھارت کے طرفدار میرے دوست کے پاس مسلمانوں کی طرف سے غیر مسلموں کے خلاف اس طرح کے قتل عام کی کو ئی مثال نہیں تھی،مگر حالات کی ستم ظریفی کہ اسلام دشمنوں کی اجارہ داری اور خود اپنی کو تاہیوں کی بنیاد پر مسلمان دنیا میں ظلم و بر بریت کا شکار بھی اور وہی بدنام بھی اور فرقوں کے نام پر کئی مسلم ممالک میں مسلمان خود اپنی ہلاکت کا سبب بھی۔

پاکستان کی دنیا کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر قربانیاں وسیع ہو نے کے باوجودکشمیر میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف دنیا کی خاموشی اور پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کودوام بخشنے کیلئے لاکھوں کشمیریوں کو جموں میں ایک طے شدہ منصوبے کے تحت شہید کروایا،نا جائز قبضے کو بر قرار رکھنے کیلئے مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے اور کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کر نے کے پیچھے بھی یہی منفی عزائم ہیں۔

6نومبر 1947 جموں میں مسلمانوں کا قتل عام تاریخ کشمیر کا ایک سیاہ باب ہے، اس روز پاکستان لے جا نے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو ایک جگہ جمع کیا گیا اور چاروں طرف سے ہندو دہشت گردوں نے گولیاں بر سا کر لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا۔اس ہولناک سانحہ میں ہزاروں مسلمان جان بچاتے ہوئے دریا میں بھی ڈوب گئے، اس سانحہ میں ہزاروں مسلمانان جموں دریا میں بھی ڈوب گئے،ممتاز اخبار سٹیٹسمین کے ایڈیٹر آئن اسٹیفن اپنی کتاب Moonhorned ا میں لکھتے ہیں کہ 1947 کی خزاں تک تقریبا 5لاکھ مسلمانوں کی آبادی مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی، انمیں سے دو لاکھ کا تو بالکل نام و نشان مٹ چکا تھا اور بقیہ لوگوں نے پاکستان ہجرت کی۔

بر طانوی مصنف الیسٹر لیمب اپنی کتاب Kashmir Crisis میں لکھتے ہیں جموں میں پنجاب سے ہندوؤں کے مسلح جتھے داخل ہو ئے جنہوں نے قتل و غارت کا ایک نہ ختم ہو نے والا سلسلہ شروع کیا۔انسان دشمنی کی انتہاء کہ آج تک جموں سے وابستہ کسی فرد نے اس سانحہ پر دکھ یا ملامت کا اظہارنہیں کیا اور نہ ہی جموں وکشمیر سے ہجرت کر نے والوں کو واپس اپنے گھروں کو بلایا گیا،اسکے برعکس تقسیم بر صغیر کے دوران کشمیر میں مسلم اکثریتی علاقہ وادی میں غیر مسلم بالکل محفوظ رہے،اور گاندھی جی نے بھی اس مثبت پہلو کا بر ملا اظہار کیا ۔

موجودہ تحریک کے اوائل میں جگ موہن کے زریعے تحریک آزادی کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے کی سازش کے تحت وادی سے کشمیری پنڈتوں کو بے دخل کیا گیا، مسلمانان کشمیر کی رواداری اور انسان دوستی کہ ان پنڈتوں کی واپسی کا خیر مقدم کر تے ہیں اور جو پنڈت وادی میں مقیم ہیں انکے جان و مال کے حفاظت کر نا مسلمان اپنا قومی و روحانی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مذہبی انتہا ء پسندی کے خلاف پاک فوج جنگ میں مصروف عمل ہے، جس جنگ میں پا ک فوج اور اہل پا کستان کی قر بانیاں وسیع ہیں، اسکے برعکس سیکولر ازم کے دعویٰ دار بھارت میں ہندو انتہاء پسند تنظیموں کو نہ صرف اقتدار ملا بلکہ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے ملزم نریندر مودی کوبھارت پر راج کر نے کیلئے منتخب کیا گیا،مودی راج کے سایہ میں سیکولر بھارت میں ہندو انتہاء پسندوں کومضبوط کیا جا رہا ہے ، اس ہندو انتہاء پسندی سے بھارت میں انتشار اور بد نظمی کی وباپھیلنے سے خودبھارت کی سلامتی خطرے میں ہے انتہاء پسندی کومسلم سماج میں حوصلہ افزائی کے بر عکس حوصلہ شکنی ہو رہی ہے جبکہ برہمن ہندومعاشرے میں حالات اسکے بر عکس ہیں ۔

،مودی کے راج کے سایہ میں سیکولر بھارت میں نہ صرف ہندو انتہاء پسندوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے بلکہ ہندو دھرم کے نام پر ایسے قوانین لاگو کئے جا رہے ہیں جسے گاندھی جی کے ملک بھارت میں سیکولر روایات کا خاتمہ ہو تا جا رہا ہے، دھرم کے نام پر اس سیاسی دہشت گردی سے بھارت میں اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندو کے حقوق پا مال ہو رہے ہیں، بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہاء پسندوں نے گائے کے گوشت کا بہانہ بناکر کئی مسلمانوں کو شہید کیا، سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی گئی، یو پی میں نچلی ذات کی ہندو اور اڈیسہ میں عیسائی پادریوں کو زندہ جلا دیاگیا، بھارت کا نام نہاد سیکولرازم کشمیر میں پہلے ہی داغدار ہو چکا تھا البتہ چند نادان جو بھارت کے حوالے سے غلط فہمی میں مبتلاء تھے بھارت کی مسلمان دشمن پالیسیوں سے سیکو لر بھارت کے حوالے سے غلط فہمیوں کا ازالہ ہوا، اب بھارت کشمیر میں تن تنہا، ظلم و بر بریت کے سہارے اپنے جابرانہ ناجائز قبضے کو بر قرار نہیں رکھ سکتا، جہد مسلسل سے انشا ء اللہ کشمیری منزل حاصل کریں گے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :