بھارت تم کتنے مارو گے

جمعہ 8 مئی 2020

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

 حالات کی ستم ظریفی جب دنیا کرونا مہلک بیماری کے خلاف بر سر پیکار ہے، بھارت میں ہندوتا حکومت اپنی کو تاہیوں اور عوام دشمن پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے فاشسٹ اور متعصبانہ انسان دشمن ایجنڈے ،کشمیر میں کشمیریوں اور بھارت میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں اور دلت ہندو کے خلاف مصروف عمل ہے۔بحثیت لکھاری اور تجزیہ نگار محدود طاقت سے اپنا دفاع کر نے والوں کو دہشت گردی کی لیبل دینا حق کے مقابلے طاقت راج کی غمازی ہے،حالانکہ ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے والے اور لڑنے والوں کے دم سے ہی یہ دنیا قائم ہے، اللہ نے طاقت حاصل کر نے کیلئے علم و ریسرچ میں اپنا لوہا منوانے کے ساتھ اپنے گھوڈے تیار رکھنے کی تاکید کی ہے اور دشمنوں کی سازشوں کا دانائی سے ناکام کرانے کی تدابیر پر عمل کرانے کی تلقین ۔

(جاری ہے)

ہندوارہ اور پلوامہ میں حیدرو نائیکو اور دیگر مجاہدین کی شہادت اوربھارتی فوجیوں کے جانی نقصان کے حوالے سے بھارت نوازافراد سے مباحثہ میں کشمیر کی تاریخی حقائق کے علاوہ آسان لفظوں میں یہ حقیقت سمجھانے کی کوشش کی کہ اصل دہشت گرد کون، اجنبی بھارتی فوج یا لوکل کشمیری۔کسی کے گھر میں گھس کر حملہ کر نے والے کو ہی مجرم کہہ سکتے ہیں اور اپنی زمین اپنی شناخت اور اپنے وقار کا دفاع کر نے والے عمر مختار، بھگت سنگھ یا اشفاق احمد کوقومی ہیرو۔

بھارت نواز دانشور نے غیر کشمیری افراد کا حوالہ دیا،اس حوالے سے میرا موقف یہ تھا کہ بھارتی ناجائز قبضے کے بعدکشمیر سے جبرا بے دخل کر نے والے آزاد کشمیر اور پاکستان میں رہنے والے لاکھوں کشمیری اپنی مٹی اور نسل کو کیسے بھول سکتے۔اسکے علاوہ مکتی باہنی کو بھارت کی طرف سے کھلم کھلا امداد فراہم کرنے کی یاد دہانی کرائی۔نظریہ پاکستان کی جانب سے کشمیر پر سمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے احقر نے بر ملا پاک میڈیا سے گزارش کی کہ کہ تحریک آزادی کشمیر اور بھارتی اقلیتوں خصوصا مسلمانو ں کے خلاف بھارتی میڈیا، سیاست دانوں کے جھوٹے پروپگنڈے کے توڈ کیلئے حق پر مبنی دلائل پر مبنی پروگراموں کی تشکیل ہو، اور ان پروگراموں میں تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ افراد ، جو ظلم و جبر کے شکار اور گواہ ہے، کی رائے کو ترجیع ہو، اور اپنی پسند کی بنیاد پرافراد کو روحانی و جمہورکی بنیاد پر مبنی تحریک آزادی کے قائد کی لیبل چسپان کر کے مقدس خون کی توہین کر نے سے پر ہیز کریں، تحریک کے قائدین مقبول  بٹ، شیخ عزیز کواعلیٰ رتبہ شہادت کا ملا، قائد حریت سید علی شاہ گیلانی، غلام محمد خان سوپوری، شبیر شاہ، با پردہ عاصمہ اندرابی، مسرت عالم، یاسین ملک،مشتاق الاسلام۔

۔۔۔۔جیسے قائدین کی قربانیاں کشمیری قوم کی طرح وسیع ہیں اور آج بھی جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہیں۔موجودہ نا انصافی پر مبنی جیو پالیٹکس اور بھارتی کشمیر یت و بھارتی اقلیت دشمن ایجنڈے کے بعد اب حماقت کی کو ئی گنجائش نہیں، ہمیں اپنے نئی پود جو ہمارا اصلی سرمایہ ہے کو بچا نا ہے، 5 لاکھ سے زیادہ کشمیری ابتک بھارت کے خلاف اس حق پر مبنی جنگ میں شہید ہو چکے ہیں۔

اس حوالے نئی راہوں کو تلاش کرنا ہے،، مشن کشمیر اور کشمیریوں سے مخلص اور انسانی حقوق کے علمبردار تمام افراد کو چاہئے کہ ان تمام بھارت فوجیوں کو عدالت کے کٹہرے میں گھسیٹاجائے جنہوں نے کشمیر میں اپنے ذاتی مفادات کیلئے معصوم کشمیریوں کو قتل کیا، اس حوالے سے گمنام قبرستانوں مین دفن وہ لوگ ثبوت ہیں جن کو بھارتی فوجی آفیسروں نے صرف ایوارڈ اور مراعات لینے کیلئے قتل کیا ۔

مکار ظالم دشمن مسلمانوں اور تحفہ خداوندی پاک وطن کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں، پاک بہادر قوم وفوج اور گمنام اداروں کی کارکردگی اور صلاحیت دشمنوں کے منفی عزائم خاک میں ملا رہے ہیں، اپنے لڑاکا طیاروں کی تباہی اورنندن کی گرفتاری وہ کیسے بھول سکتے ہیں۔
تحریک آزادی کشمیر ایک جمہوری تحریک ہے، مسلمان اور غیر مسلم کشمیریوں کے حقوق کی علمبراداری کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر نے کے بعد ڈومیسائل قانون لاگو کرناکشمیریت کے خلاف سازش کی کڑی ہے، اس حوالے سے سیاسی اور نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھکر جموں ، وادی کشمیر اور لیہ و کرگل کے عوام کو ان سازشوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چا ہئے۔بھارت کے وہ جھوٹے سورما جو اپنے پالیسی سازوں کو غلط رپورٹ پیش کر رہے ہیں، کہ خصوصی حثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے قتل، قائدین و حریت پسندوں کی گرفتاریوں ،میڈیا پر قدغن ، پابندیوں اور جبری لاک ڈاؤن میں کشمیریوں کو زیر کیا ہے۔

۔ آج کیا رپورٹ پیش کریں گے، کہ پوری ریاست جموں و کشمیر میں آر پار ریاض کے حق میں ہمہ گیر احتجاج کے پیچھے پاکستا ن کا ہاتھ ہے یا پاؤں؟ اب بھارتی پالیسی ساز اداروں اور دنیا کو سمجھنا چاہئے کہ کشمیر ی من حیث القوم آزادی چاہتے ہیں جو انکا حق اور انشا ء اللہ مقدر بھی۔ کشمیرکی آزادی سے اس خطے میں امن اور خوشحالی ممکن ہے اور بھارت کو سمجھناچاہئے کہ اگر کشمیر کے حوالے سے ہٹ دھرمی قائم رہی تو ایک ریاض کی شہادت سے ہزروں ریاض پیدا ہوں گے۔

۔۔لاکھوں شیر خان بھی۔۔جن خانوں کو سامراج قابو میں نہیں رکھ سکا۔۔ مسلہ کشمیر کا حل خود ہند پاک کے مفاد میں ہے۔۔اسلئے مسلہ کشمیر کا حل کشمیریوں پر چھوڈا جائے، یہی وعدہ آنجہانی پنڈت نہرو نے کیا تھا، یو این او نے ضمانت بھی دی ہے۔ہند پاک یو این او کے قراردادوں پر عمل کر نے کے پابند ہیں۔۔پا کستان اس خطے کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے اپنے وعدے پر قائم کشمیریوں کے اصولی قانونی اور جمہوری تحریک کاسفارتی مدد گار ہے اور جمہوریت کا چمپین بھارت کشمیریوں کے جمہوری حقوق پامال کر رہا ہے ،،، جمہوری حقوق کی علمبرداری کیلئے ریاض  جیسے کشمیری اپنے سروں پر کفن باندھے مصروف عمل ہیں۔

کشمیریوں کے فکر آزادی کو زائل کر نے کیلئے بھارت نے ظلم و جبر کے ہر حربے کوآزمایا مگر دلوں میں ایک نیک جذبے اور نظریہ کی بنیاد پر بھارت ناکام ہوا اور کا میابی کشمیریوں کے مقدر میں اور ظالم کے حصے میں صرف رسوائی یہی قانون فطرت ہے۔
 تحریک آزادی کے ہر پہلو کو اور مضبو ط کر نا ہے، کو نسا پہلو زیادہ اہم ہے ، یہ غلط منطق ہے، صیح منطق یہ ہے کہ ہر پہلو کی اپنی اہمیت ہے،،، سیاسی اور پر امن طور لڑنے والے۔

انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والے۔۔۔قانونی جنگ لڑنے والے۔۔۔بیرونی ممالک میں کشمیر یوں کی وکالت کر نے والے۔۔سب ایماندار مخلص اس تحریک کے پشت بان ہیں ، ہر سیکشن کو مضبوط کر نے کی ضرورت ہے،،ریاض کی مستقل ہم سے بچھڑنے پر مشترکہ طور حریت قیادت نے دکھ کا اظہار کیا اور قائدین نے آج ہڑتال کی کال کی اپیل کی۔، چند افراد، جنکا تحریک سے دور کا بھی واسطہ نہیں، کا وطیرہ ایسا بن چکا ہے جیسے صرف وہی تاریخ کے روح رواں اور تحریک انکی جاگیر ہے، اس وظیرہ سے آر پار با صلاحیت لوگوں کو زنگ لگ چکا ہے ۔

ریاض  کو خراج عقیدت پیش کر نے کا صیح طریقہ یہ ہے کی تحریک سے ہم وفا کریں اور منزل کے حصول کیلئے جفا۔۔اگر خدا نخواستہ دنیا اور ہندپاک نے اس پر امن تحریک کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو برصغیر کے امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، حال ہی میں کاروان آزادی کے رکن کی حثیت سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ آزاد کشمیر میں عوام کے جذبات بھارتی ظلم و جبر سے مجرو ع ہو چکے ہیں اور جنگجو قبیلوں کی اکثریت کسی بھی قر بانی کیلئے تیار ہے جنکو قابو کر نا آزاد کشمیر یاکستان کے بس میں نہیں، اس لئے کشمیر کا پر امن تصفیہ خود ترقی پزیر ہند پاک کے اپنے مفاد میں ہے۔

پاکستان اور آذاد کشمیر میں موجود جنگجو قبائل کو کنٹرول کر نا نا ممکن ہے اور پھر بھارت کو دبئی کا بادشاہ یا ٹرمپ بھی نہیں بچا سکتا۔ لہذا ڈیجٹل بھارت کے حامی پالیسی ساز اداروں کی ذمہ داریاں وسیع ہیں کہ مسلہ کشمیر حل کرانے میں بھارتی حکمرانوں کو ترغیب دیں، اسلئے کہ ریاض کی شہادت کے بعد یہ حقیقت پھر سامنے آئی کہ ظلم و جبر کے ہر حر بے کو آزمانے کے باوجود کشمیریوں کے عظم و ہمت کوتوڈ ا نہیں جاسکتا اور ہر گھر سے ریاض پیدا ہوتے ہیں تم کتنے ریاض مارو گے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :