عملی یکجہتی کشمیر․․کیوں اور کیسے؟

جمعہ 5 فروری 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

1990میں جماعت اسلامی کے لیڈر مرحوم قاضی حسین احمدکی اپیل پرپاک حکمرانوں کے تعاون سے تسلسل سے دنیا کے آزادی پسند خصوصا اہل پاکستان ہر سال 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور منا تے ہیں،جو دنیا کو باور کرانا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تن تنہا نہیں چھوڑے گا، اور نہ کشمیر سے دستبردار۔کشمیریوں اور اہل پاکستان کے درمیان گہرے روحانی و جیوگرافی تعلقات کی بنیاد پر ہر روز ایک دوسرے سے عملی یکجہتی کا اظہار ہو تا ہے ،اس حوالے سے ایک دوسرے کیلئے دونوں اطراف قر بانیوں کی تاریخ و سیع ہے،صدیوں غلامی کی اندھیر گھاٹیوں میں مبتلا الجنت فی الارض جموں و کشمیر کے بھارتی مقبوضہ علاقے میں پورے بر صغیر میں آزادی کا سورج طلوع ہونے کے بعد بھی گذشتہ73 سالوں سے آزادی سے محروم کشمیری بھارتی ظلم و جبر اور بر بریت کے شکار ہیں۔

(جاری ہے)

1947 ء سے2021 ء تک محیط مختلف ادوار میں تکمیل پاکستان کی اس جدوجہد کے کئی مراحل میں لاکھوں کشمیری شہید، لاکھوں ذہنی و جسمانی معذور، گمنام،بینائی سے محروم ،لاکھوں جیلوں کی زینت اور لاکھوں کشمیریوں کو ہجرت کرنے کیلئے مجبور کیاگیا،موجودہ متعصب بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کر کے، کشمیریت اور کشمیریوں کی شناخت کو داؤ پر لگا یاہے،سیکورٹی کے نام پر دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ کر کے اب پندرہ لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج کشمیریوں کو زیر کر نے کیلئے ڈر اور خوف کا ماحول بنارہے ہیں، ظلم و جبر میں بہت اضافہ ہوریا ہے، کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بساکر فلسطین کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، کشمیری روایات، روحانی و اخلاقی قدروں کو پامال کیا جا رہا ہے، معصوم کشمیریوں کو دہشت گردی کی لیبل لگا کر قتل کیا جا رہا ہے۔

بھارت ظلم و جبر کے علاوہ کشمیریوں کو پاکستان سے لا تعلق کرنے کیلئے مراعات اور لالچ کے مکارانہ حربے بھی آزمارہا ہے، اپنے ایجنٹوں یا نادان لوگوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف مہم میں تیزی لارہے ہیں، مگرحریت پسند کشمیری پاکستان کے ساتھ روحانی و نظریاتی وابستگی کو برقرار رکھتے ہوئے میٹریل ازم دور میں تمام مادی اقدار کو ٹھکرا کرمنزل مقصودکیلئے جانی و مالی قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کررہے ہیں۔


 بھارت میں افلاس کے گرداب میں اجتماعی کسانوں کی خودکشی یا مسائل میں گھرے کسانوں کااحتجاج ہو، ضروریات زندگی سے محروم اکثریت کی آہ و بکا ہو، ہندو مذہبی جنونیوں کا اقلیتوں پر ظلم و جبر ہو، یا پاکستان میں لٹیروں کی لوٹ مار ہو، نا نصافی کے شکار عوام ہو ۔۔ہند پاک کے ان متاثرین کے درد کو کشمیریوں سے زیادہ کون محصوص کرسکتا ہے، اسلئے کہ لہو لہاں کشمیر میں تقریبا ہر گھر ستم سہہ رہا ہے، بھارتی ناجائز قبضے اور بر بریت کے خلاف کشمیریوں کالگاتار اپنے جمہوری حق کیلئے جدجہد جاری ہے، جو اس حقیقت کی غمازی ہے کہ کشمیریوں کی اکثریت کو بھارت سمیت دنیا کے جمہور پسندوں سے اب بھی امیدیں وابستہ ہیں،خاموش احتجاج کو بھارت اپنی کامیابی نہیں بلکہ خطرے کا پیش خیمہ سمجھے۔

اسلئے کہ حالات کی ستم ظریفی کہ جمہوری تحریک آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی بر بریت کے باوجود اقوام عالم نے کشمیر پر یو این قراردادوں پر عمل کرانے کیلئے بھارت پردبا ؤ نہیں ڈالا، اگرچہ امریکہ، یورپ اور خود بھارت میں انسان دوست کشمیریوں کے درد کو محصوص کررہے ہیں، بھارتی فوجی آفیسرخودچندانسان دوست بھارتی فوجیوں کوکشمیری معصوم بچوں پر گولی چلانے سے انکار کی پاداش میں قتل کررہے ہیں۔

حق کے مقابلے طاقت راج میں پاکستان سے مخلص افراد و اداروں کو خبردار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اقوام عالم کے ادارے بھی مسلمانوں کے خلاف استعمال کر نے کی روایت جاری رکھ سکتے ہیں، ہند پاک کے حکمران بیرونی قرض اور امدادو انحصار کی وجہ سے سامراجی آقاؤں کے اشاروں پر چلنے میں ہی اپنی عافیت سمجھتے ہیں،دنیا میں طاقت کے توازن کی ڈنڈھی یک طر فہ ہے ۔

سیاسی اور معاشی مفادات کیلئے دنیا کے نزدیک بڑی منڈی بھارت کی افادیت اپنی جگہ مگر ذہانت و صلاحیت ،قدرتی وسائل اورمحل وقوع کے اعتبار سے دنیا پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتی، گوادر اورسی پیک نے پاکستان کی مخصوص پوزیشن کومزیدمستحکم کیا ہے۔ معاشی اور دفاعی طور مضبوط پاکستان کشمیر کی آزادی کی ضمانت ہے۔ عملی زندگی میں اتار چرھاؤ سے پتہ چلاکہ اصولوں کے ساتھ طاقت کا سکہ چلتا ہے ۔

طاقت کی افادیت اس حقیقت سے عیاں ہے کہ اللہ نے اسے حاصل کر نے کا حکم صادر کیا ہے۔
دو قومی نظریہ اور اقوام عالم کی قراردادوں کی بنیاد پر تحریک آزادی کشمیر اصل میں تکمیل پا کستا ن کی جنگ ہے لہذا بھا رتی بر بر یت کے شکار کشمیریوں کو پوری قوت سے بھر پور تعاون کرنا اور ساتھ ہی ایک دوسرے کے درد کو سمجھنا ہی اظہار یکجہتی ہے اس سلسلے میں اس خطے کے سیاسی تناظرکے مظابق عالم میں مسلہ کشمیر کی اہمیت کو اجا گر کر نے کیلئے سرکاری سطح پر تمام سفارت خانوں میں کشمیر سیل قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور پاکستان کی ہر سیاسی مذہبی و سماجی تنظیم کو چاہئے کہ بیرونی ممالک میں اپنے یونٹوں کے ذریعے کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر اور مسلہ کشمیر کی افادیت کیلئے آگاہی پروگرام تشکیل دیں،خاموش قائدین، بھارتی ڈر اور خوف کے ماحول کو زائل کر نے کیلئے قوم کی رہنمائی فر مائیں۔

کشمیری مخلص لیڈر شپ دوستوں کے اعتماد سے نئی منصو بہ عملا کر نئے راستے تلاش کریں، آزمائے ہوئے نسخے آزمانا شاہرہ حق میں دانائی نہیں۔کشمیر کے با رے میں حقا ئق ہما رے سا منے نما یا ں کر کے نہیں آ رہی ہیں میڈیا کیطرف سے کشمیر میں بھارتی بر بریت کوتسلسل سے عالم کو باخبر کر نا اظہار یکجہتی ہے،انصاف و میرٹ کی بنیاد پرپر عالم میں بھارتی غاصبانہ قبضے اور ظلم و جبر کو اجاگرکر نے کی ضرورت ہے ۔

اپنی بسا ط،ذمہ داریوں،صلا حتوں اور عا لمی تنا ظر کے مطا بق موثر حکمت سے کشمیر پالیسی تشکیل دی جا ئے ،مسلہ کشمیر کے حوالہ سے مقبو ضہ کشمیر میں مکار و عیاربھا رت کے خلاف جنگ میں ہر محا ذ کو مضبوط کر نا اظہار یکجہتی ہے ،،تا کہ بھار ت کو مسلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا میں تن تنہا کیا جا ئے ۔کشمیری مختلف ادوار میں کئی مراحل کی جدوجہد میں تسلسل سے قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔

جن کی امیدیں اللہ کے بعد پاکستان سے وابستہ ہیں،وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان کا اقوام متحدہ میں کشمیر کاز کی اصولی وکالت کر نا اور پا ک فوج کے سالار اعلیٰ کا کشمیر پر اصولی موقف اہل پاکستان کے جذبات کی عکاسی اور یکجہتی کا فریضہ ہے،حقائق کی روشنی میں پاکستان کشمیر اور کشمیر پاکستان ہے، اس وجہ سے کشمیری پاکستان کو کمزور کر نے والے روحانی اقدار کی پامالی کر نے والوں،لٹیروں، دشمن کے آلہ کاروں کے خلاف کاروائی کر کے پاکستان کو مضبوط کر نے کے خواہاں ہیں,پاکستان اور تحریک آزدی کشمیر کی آبیاری کر نا اسلام سے وفا کا نام ہے، عہد کریں عقیدے کے جذبے سے اس ملک سے بھی پیار کریں اور کشمیریوں سے عملی یکجہتی بھی ۔

دنیا کی حیات نو کا دور جو شروع ہورہا ہے پاکستان اس کا مرکزی حصہ ہے۔ غفلت کو دور کریں تو ایک بہت روشن اور خوبصورت مستقبل ہمارا منتظر ہے۔ جمہو ری طریقے سے قائم مملکت خداداد میں جمہور سے شریعی نظا م عدل سے ہی علامہ اقبال وقائد اعظم  کے فلاحی اسلامی پا کستا ن کو بحال کیا جا سکتا ہے ،جسے کشمیریوں کی ہمت و حوصلہ میں اضافہ ہوگا.
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیر کے تنازعہ کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور دشمنی کی فضا قائم ہے۔

بھارتی ذہنیت اور سوچ نے آج تک مسئلہ کشمیر یو این قرار داد وں کی روشنی میں حل نہیں ہونے دیا اس بھارتی ہٹ دھرمی کے نتیجہ میں ہی علاقائی اور عالمی امن و سکون تاراج ہوا ہے ۔اس کے بر عکس کشمیری عوام نے گزشتہ 73سال سے بڑے صبر و استقامت اور عزم و ہمت کے ساتھ اپنے حق خود ارادیت کی جدو جہد جاری رکھی ہوئی ہے ۔حریت پسند کشمیریوں کے جذبہ حریت اور شوق شہادت پر خراج تحسین کے مستحق ہیں جلد کشمیریوں کی بے مثال قربانیاں رنگ لائیں گی،انشا ء اللہ پاک کشمیر کی جیو گرافی و روحانی گہرے مراسم کی زنجیر کو بھارتی ظلم و جبر سے توڈا نہیں جا سکتا ۔

عالمی تناظر میں ڈر و خوف کے ماحول کو ختم کر کے سیاسی جہد مسلسل میں تیزی لانے سے بھارت کو حق کے سامنے جھکنا پڑے گااسلئے کہ بھارتی غاصبانہ قبضہ کی کوئی قانونی اور بین الاقوامی اخلاقی حثیت کو ئی نہیں ہے،یہی فطرت ہے۔اس حوالے سے میری تازہ غزل پیش خدمت ہے
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی سے انشاء اللہ
امیدوں کے پھول کھلتے جائیں گے
محمودہے پر امید کہ ملے گی پھر عظمتیں
وجدان کہتا مایوسی کے سایے چھوٹ جا ئیں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :