بلاول بھٹو،نواز شریف ملاقات اور جیالا ازم

ہفتہ 16 مارچ 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

ہوس ہو زر کی، تو احساس مر ہی جاتا ہے 
اگر ضمیر ہو مردہ ،شرافتیں کیسی 
ضلع گجرات کی سیاسی فضا میں جینے والے عوامی نمائندے اور پارٹی کارکن چاہے وہ کسی بھی جماعت سے وابسطہ ہوں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ میں گل بخشالوی پیپلز پارٹی کا رکن ہے۔بے نظیر بھٹو کے دور میں ضلع گجرات کا سیکرٹری اطلاعات کھاریاں پیپلز پارٹی کا جنرل سیکرٹری اور گزشتہ کل تک ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات گجرات تھا۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ نہیں ادنیٰ قیادت بھی جانتی ہے کہ نواز شریف کے دورِ وزارت اعلیٰ کے دوران لاہور میں پولیس کی فائرنگ سے ایک سوتر کے فاصلے پر میری زندگی نے موت کو قبول نہیں کیا ۔البتہ پارٹی نظریات کی شادابی کیلئے وجود کا خون دھرتی پر ضرور گرا اور میں پارٹی نظریات کیلئے خون دینے والے غازی جیالوں کی صف میں شامل ہوگیا یہ ہے پاکستان پیپلز پارٹی سے میری نظریاتی وابستگی ۔

(جاری ہے)

شہید قیادت سے محبت میں ہم نظریا ت اور بھٹو کے منشور کے غلام ہیں ،شہید قیادت کی نظر میں ہم عوا م تھے ہم آ ج بھی اپنے ضمیر اپنے نظریات اور پیپلزپارٹی کے اُس منشور کے غلام ہیں جس میں کہا گیا تھا طاقت کا سرچشمہ عوام ہے ۔ہم آج بھی اپنے قدموں پر کھڑے نظریات کی خوشبو کے امین ہیں لیکن حق وصداقت میں ضمیر کی آواز پر جب بھی قلم اُٹھایا قیادت نے ہمیں ہمارے پارٹی عہدے کا احساس دلایا اس لیے میں نے گزشتہ کل 10مارچ 2019ء کو میں نے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ضلع گجرات کے عہدے سے استعفیٰ پیپلز پارٹی ضلع گجرات کے صدر چوہدری ضیاء محی الدین کو ارسال کر دیا ۔

میں پیپلزپارٹی میں ہوں پارٹی چھوڑنے کا تصور تک نہیں کر سکتا لیکن پارٹی کی موجودہ قیادت کے فیصلوں کو تسلم کرنے کا پابند نہیں ہوں گا۔بلاول بھٹو اور میاں نواز شریف کی ملاقات کو میں کیسے تسلیم کر لوں کہ درست ہے کیا بلاول بھٹو بھول گئے کہ وہ اپنی ماں کی گود میں اسی جیل میں اُس عظیم ذوالفقار علی بھٹو سے ملے تھے جس کو میاں نواز شریف کے سیاسی باپ نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھ کر تختہ دار پر لٹکادیا ۔

میاں نواز شریف نے اپنے دورِ وزارت اعلیٰ میں اُس کی وزیر اعظم ماں شہید بے نظیر بھٹو کو کس اذیت ناک زندگی سے دوچار رکھا ۔کیسے بھول سکتے ہیں جیالے ۔بلاول بھٹو اور نواز شریف کی ملاقات پر میرے ایک مضمون پر نصراللہ چوہدری ایڈووکیٹ نے لکھا اگر عمران خان حکمران نہ ہوتے تو ہمیں کبھی بھی علم نہ ہوتا کہ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف ایک سکہ کے دورخ ہیں۔

 
موجودہ پیپلز پارٹی کی قیادت قوم اور جمہوریت کے استحکام اور عوام کی خوشحالی کیلئے نہیں میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے گزشتہ کل میں کیے جانے والے ظلم اور آنے والے کل کی سزا کے خوف سے ہاتھ ملارہے ہیں او رپیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے کسی بھی صورت یہ دوستی قبول نہیں کر سکتے ۔میں پیپلز پارٹی کی مودہ قیادت کی سوچ سے اتفاق نہیں کرتا۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :