بلاول بھٹو نے جیالوں کو مایوس کر دیا

بدھ 3 اپریل 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے بڑی اْمید تھی کہ وہ اپنی جوان قیادت میں اپنے نانا اور والدہ کی قومی سیاست میں جمہوریت کی شان اور بالادستی میں پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو ثانی کا کردار ادا کریں گے لیکن بلاول بھٹو اپنے والد سے محبت میں نہ صرف پیپلزپارٹی کے بنیادی منشور بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام کو بھی نظر انداز کر گئے۔


جیالے پریشان ہیں کہ آخر مسلم لیگ ن کیساتھ کھڑے ہوکر وہ پیپلزپارٹی اپنی شناخت کیوں بھول جاتے ہیں یہ کون سی جمہوریت نوازی ہے کہ الیکشن سے قبل ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹیں ایک دوسرے کی بدترین کردار کشی میں عوام کی نظر میں ایک دوسرے کے دشمن نظر آئیں او الیکشن کے بعد ذاتی مفادات اور تحفظات کیلئے ایک دوسرے کے گلے ملتے ہوئے بھول جائیں کہ پاکستان کی عوام نے اگر پارٹی کو ووٹ دیا تو اْس کا احترام کیا جائے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن پاکستان کی دوسری بڑی جماعت ہے تسلیم کرتے ہیں لیکن حقائق کو نظر انداز کرکے طاقت کا سرچشمہ عوام کا مذاق تو نہ اْڑایا جائے۔بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ کے دوران خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں اور ہم خیال پاکستانیوں کو یقین ہوگیا ہے کہ بلاول بھٹو نے اگر اپنی سیاست اپنے والد اور خاندان پر قربان کرکے نانا اور والدہ کو بھول گئے تو پیپلزپارٹی کی بنیادسوچ او رتصور دم توڑ جائے گا۔

بھٹو کا نواسہ پاکستان میں بھٹو کی میراث جمہوریت کا د فاع نہیں کر سکے گا۔کب تک پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو اوربے نظیر بھٹو کے نام پر عوام سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
بلاول بھٹو خود اعتمادی کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں مشرف کے خلاف اْن کے بیانات سن کر افسوس ہوتا ہے اگر واقعی!جنرل مشرف مجرم تھا تو مسلم لیگ ن اور آصف علی زرداری نے کیوں بڑے احترام کیساتھ پاکستان سے جانے دیا۔

بلاول بھٹو نے کہاہے کہ ہم 4اپریل کو جمع ہوں گے دنیا کو بتادیں گے کہ بھٹو کے جانثار موجود ہیں بلاول بھٹو صاحب !بھٹو کے جانثاروں کی لاشوں اور ارمانوں کے خون پر کب تک سیاست چمکائے گے۔پیپلز پارٹی نے تو ذوالفقار علی بھٹو کے آئین اور بے نظیر بھٹو کی قومی اور عالمی سیاست کو دفن کر دیا ہے پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے اگر کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کی سیاست نے پیپلز پارٹی کی اْس عوامی قوت کو دفن کر دیا ہے تو غلط نہیں کہتے۔

پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالے قیادت کے موجودہ تصوروکردار سے مایوس ہوچکے ہیں۔
 جیالے پیپلزپارٹی کی شناخت چاہتے ہیں اْن کو روٹی کپڑا اور مکان نہیں بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قومی سیاست کی ضرورت ہے وہ اپنی شہید قیادت کے نام کی جماعت میں اپنا احترام چاہتے ہیں وہ مسلم لیگ ن کے کندھوں پر بیٹھ کر اپنی شناخت دفن نہیں کرنا چاہتے۔پاکستان کا ہر وہ شہری ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قومی اور عوامی سیاست کا اسیر ہے۔

وہ اسیر رہے گا اس لیے کہ ایسی سوچ کے جیالوں کی شریانوں میں دوڑتے خون سے شہید قیادت کی خوشبو آتی ہے لیکن قیادت کو اعتماد کا ووٹ نہیں د یں گے اس لیے کہ پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت اپنی ذات کی اسیر ہے اور ذاتی حیثیت کیلئے پیپلزپارٹی کے جیالوں کے نظریاتی جذبات مجروح ہوچکے ہیں۔
اگر بلاول بھٹو کو کوئی غلط فہمی ہے تو ہوگی لیکن سندھ کی غیر شہری آبادیوں کے علاوہ پاکستان بھر میں پیپلزپارٹی کا بھرپور ووٹ بینک ہونے کے باوجود اْن کی کامیابی دیوانے کا خواب ہے۔

اگر بلاول بھٹو پاکستان میں پیپلزپارٹی کی قیادت اور کامیابی چاہتے ہیں تو وہ مسلم لیگ ن سے نہیں ،طاقت کا سرچشمہ عوام سے محبت کریں بابا جان کو عدالوں کا سامنا کرنے دیں۔اپنے والد کی عدالتوں سے جان خلاصی کیلئے اْن پر پیپلزپارٹی قربان نہ کریں۔
پیپلزپارٹی پاکستان کی پہلی اور عالمی شہرت یافتہ سیاسی جماعت ہے پیپلزپارٹی کے وجود میں اعلیٰ اور ادنیٰ قیادت کیساتھ مزدور اور غریب شہیدوں کا خون دوڑرہا ہے۔

اس خون کا احترام کریں۔بلاول بھٹو صاحب!اپنے والد اور پھوپھی کیلئے پیپلزپارٹی کے نظریاتی کارکنوں کے ارمانوں کا خون مت کریں قومی اسمبلی میں آپ کی پہلی تقریر سے پاکستان کی عوام کی بڑی اْمیدیں وابستہ تھیں آپ نے کہا عمران خان قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں یہ آپ کی پاکستان اور پاکستان کی عوام سے محبت کا اعلان تھا لیکن ٹرین مارچ میں آپ نے طاقت کا سرچشمہ عوام کی اْمیدوں پر پانی پھر دیا !

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :