
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- گل بخشالوی
- آل پارٹیز کانفرنس ۔ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو آ منے سامنے
آل پارٹیز کانفرنس ۔ مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو آ منے سامنے
پیر 1 جولائی 2019

گل بخشالوی
مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ عمران خان نے چونکہ صحابہ کی توہین کی، اس لئے اس کا ذکر بھی اعلامیے میں کیا جائے۔
(جاری ہے)
جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مذہب کا نواز شریف، عمران خان سمیت کسی کے خلاف بھی استعمال قبول نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے تکرار کی کہ کیا کسی کے خلاف جمہوریت کا استعمال قبول ہے؟ تو قمر زمان نے لقمہ دیا یہ تو تحریک لبیک والی بات ہو گئی۔مولانا غفور حیدری بھی بیچ میں بول پڑے اور کہا آ پ نے ہمیں تحریک لبیک سے کیسے جوڑا؟حاصل بزنجو نے مداخلت کر کے معاملہ ٹھنڈا کرایا اور تجویز دی کہ احتجاج کیسے اور کب کرنا ہے ایک کمیٹی بنا دی جائے۔ کمیٹی کا فیصلہ حاصل بزنجو کی تجویز پر کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران مسلم لیگ ن کے رہنماؤ ں نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔مولانا فضل الرحمان کو یقین تو آگیا ہوگا کہ وہ جوچاہتے ہیں وہ ہونے والانہیں مسلم لیگ ن کو پی پی کی ضرورت ہے اور پی پی کی اعلیٰ قیادت جمہوریت کیلئے خون دے چکی ہے آل پارٹیز کانفرنس میں عمران خان کی دشمنی میں وہ بولے جو پی پی اور مسلم لیگ ن کی حکمرانی میں اُن کے درباری رہے اپنی ذات میں اُن کی کوئی حیثیت نہیں لیکن حیثیت جتلانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کی مخالفت کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی کہ مولانا وہ نہیں ہوگا جو آپ چاہتے ہیں بلکہ وہ ہوگا جو پی پی چاہتی ہے ۔آل پارٹیز کانفرنس میں پی پی کی شمولیت کا مقصد یہ واضع کرنا تھا کہ پی پی کے بغیر اپوزیشن اپنے حصول کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتی لیکن پی پی کسی بھی صورت میں اُس راستے کو نہیں اپنائے گی جس سے جمہوریت کو خطرہ ہے ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو قربان نہیں کرنے دیں گے ؛
بلاول زرداری نے اے پی سی کے اجلاس میں حکمران جمات کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دیا لیکن نہ صرف پی پی بلکہ اپوزیشن کی دوسری جماعتوں کے قائدین کو بھی یہ یقین ہوگیا ہے کہ حکومت وقت کو گرانے کی کوشش ناکام ہوگی اس لیے کہ خدائی مخلوق پہلے دیکھتی تھی اب بول بھی رہی ہے تحریک انصاف کی حکمرانی ایلیکٹڈ ہے یا سلیکٹڈ اس کو برداشت کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں
اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں بجٹ پاس ہونے پر یقینا یہ یقین آگیا ہوگا کہ عمران خان نالائق وزیر اعظم نہیں بلکہ پاکستان کا ذہین وزیر اعظم ہے اس لیے بجٹ کے خلاف اپوزیشن کا یہ دعویٰ کہ بجٹ کسی صورت میں پاس نہیں ہونے دیا جائے گا بجٹ پاس ہوگیا،قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے پر عمران خان اُن پر ہنستے اور مسکراتے رہے اس لیے کہ چھ ووٹوں پر حکمرانی کرنے والے وزیرا عظم کے خلاف اپوزیشن اخلاقی حدود سے بھی گزر گئے ہیں لیکن فنانس بل کثرت رائے سے منظور ہوگیا
دوسری طرف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے دوران برملا کہہ دیا کہ وطن عزیز کی سکیورٹی اور معیشت کے درمیان ناقابل تردید ربط ہے اس لیے کہ دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں معاشی خودمختاری کے بغیر کسی قسم کی خود مختاری ممکن نہیں اس لیے حکمران جماعت کے اقدامات میں کامیابی کیلئے سب کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ بیان بجٹ اجلاس سے ایک روز قبل اُس وقت سامنے آیا جب اے پی سی نے فنانس بل منظور نہ ہونے دینے اور حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی معیشت کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کے اظہار خیال کے بعد اپنے بیان میں وزیر اعظم پاکستان کے بیان کی تائید کی جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مالیاتی بدانتظامیوں کی وجہ سے وطن عزیز میں ہم مشکل معاشی صورتحال سے گزر رہے ہیں ا س کی وجہ کہ ہم سابقہ ادوار میں مشکل فیصلوں سے گھبراتے رہے ۔افواجِ پاکستان دفاعی بجٹ میں اضافے سے دستبردارہوا لیکن وطن عزیز کو مستحکم بنیادوں پر قائم اور دائم رکھنے کیلئے یہ واحد قدم نہیں جو ہم نے قومی معیشت کی بہتری کیلئے اُٹھایا ہے ۔حکومت نے بڑی مشکل فیصلے کیے ہیں جس میں افواجِ پاکستان اپنا کردار ادا کر رہی ہے ایسے حالات میں کوئی بھی تنہا کامیاب نہیں ہوسکتا ۔پوری قوم کو ایک ہونا پڑتا ہے اور یہی ایک قوم بننے کا وقت ہے ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے ان کلمات سے اے پی سی میں شریک سیاسی رہنماؤں کے اگرہوش ٹھکانے نہیں لگے تو اُن کی بیوقوفی ہے لیکن پوری قوم جان چکی ہے کہ پاکستان کی عوام اور اپوزیشن کو 5سال تک عمران خان کی حکمرانی کو قبول کرنا ہوگا ۔آئندہ الیکشن میں قوم عمران خان اور سابقہ ادوار کے حکمرانوں کی حکمرانی کو سوچیں گے اور سوچ کر فیصلہ کریں گے اس لیے کہ شعور کے بند دروازے کھل چکے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.