مریم نواز صاحبہ!آپ حقائق کو نظر انداز کر رہی ہیں

ہفتہ 13 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

مریم نواز صاحبہ!اپنے والد بزرگوار کے احترام میں جو کچھ کہہ رہی ہیں غلط نہیں ، بحیثیت بیٹی اور مسلم لیگ ن کی قائد ہونے کا اُسے حق ہے لیکن حقائق کو نظر انداز کردینا اُس کے سیاسی قد کی توہین ہے ۔ایک جج کے خلاف اُن کا بیان اور ویڈیو عوامی عدالت میں لانا کوئی نئی یا بڑی بات نہیں پاکستان کی عوام بخوبی جانتی ہے اگر وہ نہیں جانتی تو یہ اُن کی ہٹ دھرمی ہے کہ جانتے ہوئے بھی کچھ نہیں جانتی ۔

محترمہ کو علم ہونا چاہیے کہ یہ مکافاتِ عمل ہے جو ماضی میں کیا حال میں بھگت رہے ہیں اس لیے کہ میاں محمد نواز شریف سیاستدان نہیں اگر سیاستدان ہوتے تو اُن کیساتھ ایسا نہ ہوتا جو ہورہا ہے آصف علی زرداری کیساتھ حکمرانی کے گھٹ جوڑ میں بھی میاں نواز شریف نے اُن سے کچھ نہیں سیکھا اس لیے کہ میاں صاحب کا ذہن جابرانہ ،آمرانہ اور شاہانہ ہے ایسے لوگ سیاست کھیلتے تو ہیں لیکن کھیل نہیں سیکھتے۔

(جاری ہے)

میاں صاحب سیاست میں آمریت کی پیداوار ہیں ۔آمر جنرل ضیاء الحق کے لے پالک صاحبزادے ہیں۔ کیا محترمہ مریم نواز نہیں جانتیں کہ آمر ضیاء الحق نے ایشیاء کے عوامی اور عظیم وزیر اعظم کو تختہ دار پر چڑھایا تو میاں صا حب کہاں تھے اگر آج مسلم لیگ ن کا مئوقف ہے کہ بھٹو کی سزا ماورائے عدالت قتل تھا تو میاں صاحب اُس وقت کیوں خاموش تھے کیا مریم نواز نہیں جانتی کہ اُس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس نسیم حسن شاہ نے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ میں نے ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کا فیصلہ دباؤ میں لکھا تھا۔

ججز کو کچھ فیصلے دباؤ میں میں کرنے پڑتے ہیں اگر سپریم کورٹ کا جج فیصلہ دباؤ میں کرسکتا ہے تو ہائی کوٹ اور احتساب عدالت کے ججز بھی تو ایسا کر سکتے ہیں اُن کی بھی کچھ مجبوریاں ہوں گی ۔جہاں تک ویڈیو اور آڈیو کی سچائی کا تعلق ہے تو کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ !!!
لیکن کیا مریم نواز پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری کیساتھ نشست میں بھول گئی تھیں کہ اُس کے بابا جانی میاں محمد نواز شریف نے ایشیاء کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی اخلاق سوز تصاویر بنوا کر فضاسے لاہور کی سڑکوں گلی کوچوں میں گرائی تھیں۔

مسلم لیگ ن کیلئے ایسا کرنا مشکل نہیں لیکن تحریک انصاف کی حکمرانی میں سیاسی اختلافات کو ذاتیات کی انتہاء پر اخلاقی حدود سے بے پرواہ ہوکر سوچنا سیاست کی توہین ہے ۔
 قصور محترمہ مریم نواز کا نہیں اس لیے کہ اُن کی تربیت ہی ایسے ماحول میں ہوئی ہے جس میں سیاسی مخالفین اور اُن کی خواہشات کے برعکس فیصلے کرنیوالوں کو نشانِ عبرت بنادیا جاتا ر ہاہے ۔

مریم نواز اُن کی ہم آواز مریم اورنگزیب او رسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عمران دشمنی میں قومی استحکام اور جمہوریت کی بنیادیں تک ہلا کر رکھ دی ہیں۔ ذاتی مفادات کے حصول کی جنگ میں مسلم لیگ ن کی پوری قیادت نے پاکستان اور پاکستان کی عوام تک کو نظر انداز کر دیا ہے۔آج اگر مسلم لیگ ن کے چاہنے والے آپ کی قیادت کے نعرے لگارہے ہیں تو یہی لوگ تھے یہی پاکستانی تھے جو ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری سے پھانسی کے گھاٹ تک محترمہ بے نظیر بھٹو کے نعرے لگارہے تھے ۔

اس لیے کہ عوام قیادت سے پیار میں بخیل نہیں ہوتی جان تک کو قربان کردیتے ہیں ۔
دنیا نے دیکھا تھا ذوالفقار علی بھٹو سے محبت میں پارٹی کارکنوں نے خود کو آگ لگائی تھی لیکن اُس وقت ان کے منتخب نمائندے روپوش ہوگئے تھے اس لیے کہ مفاد پرست ہرلمحہ اپنی ذات اور کل کو سوچتے ہیں میاں برادران نے عموماً خود کو سوچا ہے اس لیے آپ کیساتھ جو کل کھڑے تھے آج نظر نہیں آرہے او رجو آج بھی ساتھ ہیں کل نظر نہیں آئیں گے ۔

ایک شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگزیب ہیں وہ میاں برادران کا کھایا ہوا نمک حلال کر رہے ہیں لیکن ہر کوئی ایسا نہیں کرتا کچھ اینکر اگر آج کے بیانیے کو چارچاند لگارہے ہیں تو یہ لوگ تھے جو MQMکے درباری تھے ۔آج نہ تو MQMہے او رنہ الطاف حسین اور نہ ہی درباری مریم صاحبہ جب بھی بولیں ان حقائق کو نظرانداز کرکے مت بولا کریں ۔سیاسی مخالفین اور اداروں پر بحیثیت اپوزیشن اُنگلی اُٹھائیں لیکن بیانیے میں اس قدر آگے نہ جائیں جہاں سے کل آپ کو واپس لوٹنا ہے ۔

پی پی عوام کی نظر میں آپ کی بدترین دشمن تھی آج بلاول بھٹو اور آپ ایک ساتھ بیٹھ کر مسکرارہے ہیں۔ آ نے والے کل کو آپ عمران خان کیساتھ بھی بیٹھ سکتی ہیں یہ سیاست ہے اور سیاست میں کوئی فیصلہ آسمانی فیصلہ نہیں ہوتا ۔حالات بدلتے دیر نہیں لگتی وقت کا انتظار کریں ہتھیلی میں سرسوں نہ جمائیں ۔آپ عمران دشمنی میں اپنے لیے اپنے خاندان کیلئے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر رہی ہیں۔ اداروں پر اور اداروں کی شخصیات پر اُٹھی ہوئی اُنگلی کو سوچیں تیل اور تیل کی دھار دیکھیں۔ مریم نواز !آپ دخترِ پاکستان ہیں کل کو وزیر اعظم پاکستان بھی بن سکتی ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :