کوروناوائرس ،عوام ،اور اپوزیشن

منگل 16 جون 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کہتے ہیں ہر صاحبِ شعور نے ہر ممکن طریقے سے قوم کو کورونا وائرس کی وبا سے آگاہ کیا کہ اپنی اور دوسروں کی زندگی کا احساس کریں لیکن کسی نے نہیں سنی اس لئے کہ ان کی نظر میں یہ وبا ایک مذاق ہے
اپنے اعمال پر عذابِ الٰہی میں مبتلا قوم نے وہ ہی کچھ کیا جو عام طور پر جاہل اور گنوار لوگ کیا کرتے ہیں ،ہم بھول گئے کورونا وائرس کی وبائی صورتِ حال کے پیشِ نظرڈاکٹرز نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ خدا کے لئے اپنی اور اپنوں کی زندگی پر رحم کریں یہ وبائی مرض مذاق نہیں صورتِ حال بد سے بدتر ہو سکتی ہے اگر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو ا یسا نہ ہو کہ ہسپتال تنگ پڑ جائیں اور ہمیں سڑکوں اور فٹ پاتوں پر علاج کرنا پڑے لیکن کسی نے نہیں سنی اور آج پورا پاکستان اسی صورتِ حال سے دوچار ہے ڈاکٹر پریشان ہسپتالوں میں جگہ کم پڑھ گئی ہے پرائیو یٹ ہسپتالوں میں ا و پی ڈی بند ہے ڈاکٹرز ایمرجیسی دیکھنے پر مجبور ہیں
ڈاکٹرز ،حکومت،اور ادارے درخوست گزار ہیں کہ اگر گھر سے باہر جانا تمہاری مجبوری ہے تو گھر سے باہر جائیں لیکن ماسک لگا کر جائیں لیکن ہم ماسک نہیں لگاتے پولیس چالان کرتی ہے تو سڑک پر ماتم شروعی کر دیتے ہیں گھرواپس آتے ہیں تو کھانے کے لئے بھی ہاتھ نہیں دھوتے اور نہ گھر میں بیوی بچوں کے ساتھ بیٹھ کر سکون سے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں حالانکہ تو بہ کا در کھلا ہے لیکن ہماری شعوری مجبوری ہے دوسروں پر انگلی اٹھائیں گے اپنے گریبان میں نہیں دیکھیں گے گھر میں میک اپ کیلئے بڑے سائیز کا آ ئینہ ہے لیکن اپنی قدرتی صورت میک ا پ کے بعد نہیں دیکھیں گے تاکہ ہمیں احساس ہو جائے کہ ہم کیا ہیں اور کیا سے کیا ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)


کبھی ہم نے نہیں سوچا جس خوبصورت گھر سے ہم مٹر گشت کے لئے با ہر جارہے ہیں اس گھر میں واپسی نصیب ہو گی بھی یا نہیں ہمارا چہرہ ہمار ے اپنے دیکھ پائیں گے یا نہیں اگر خدا نا خوساخستہ کورونا وائرس لپٹ میں آ گیا تو سیدھا ہسپتال اگر ہسپتام میں جگہ نہیں ملی توکسی فٹ پات پر کسی درخت کے نیچھے ڈاکٹر اور علاج کے انتظار میں ایڑیاں رگڑا رگڑا کر کورونا ہمیں لے جائے گی تنہائی کے قبرستان کو جانے جنازہ بھی کوئی پڑھنے آئے گا یا نہیں۔

جان سے پیارے آخری دیدار کے لئے اور آخرت کی خوبصورتی کے لئے دعا مانگنے والے کوں لوگ ہوں گے!!!
ہم یہ سب کچھ اچھی طرح جانتے ہیں لیکن بدقسمتی ہے خود سے ا پنوں سے، حکمران جماعت سے افواجِ پاکستان ،قومی اداروں سے۔ مقامی انتظامیہ سے نہ تو کسی قسم کا تعاون کریں گے اور نہ ہی زمینی حالات کو سوچیں گے اس لئے کہ ہم ذہنی طور پر اپوزیشن کے غلام ہیں اپوزیشن کہے کتا تمہارا کان لے گیا ،تو ہم کان نہیں دیکھیں گے کتے کے پیچھے لگے جائیں گے ۔

ہم بے ضمیر لوگ قومی اور عوامی حالات کی سنگینی جو جاننے کے باوجود اپوزیشن کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے اپنی زندگی اور آخرت برباد کر رہے ہیں
 پاکستان کے عوام قومی سطح کی اندرون اور بیرونی محازوں پر انتہائی پریشان کن صورت حال سے دوچار ہے دینا جانتی ہے لیکن اگر نہیں جانتی تو وہ پاکستان کی مردہ ضمیر اپوزیشن ہے تحریکِ انصاف کی دو سالہ حکمرانی میں مزدور ، بے روزگار،اور غریب کی حالت زا ر پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والوں کو قوم اپنے ووٹ کی
طا قت سے مسترد کر چکے ہے یہ ہی لگے زخم سونے نہیں دیتے ْ ․ہم سمجھتے ہیں عدالتیں انہیں ڈھیل دے رہی ہیں۔

ہم غلط سوچ رہے ہیں۔ عدالتیں ان کو دوڑا دوڑا کر چلا چلا کر مار رہی ہیں!کسی سکھ سے اس کے ایک دوست نے پوچھا تمہا ری بنیان میں جوئیں ہیں بنیان کو گرم پانی میں ڈال کر مار دو ۔۔سکھ نے کہا ارے بے نقوف یہ شہید ہو جائیں گی میں انہیں شہید نہیں کروں گا بلکہ انہیں دوڑا دوڑا کتے کی موت مارنے کے لئے بنیان الٹ پلٹ کے پہنتا ہوں
ایسا ہی کچھ قومی چوروں اور لٹیروں کے ساتھ کیا جارہا ہے پاکستان کو ایسے نمک حراموں سے نجات کے لئے ایک خاص حکمتِ عملی پر ۔

عدالتیں۔افواجِ پاکستان اور وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان عمل پیرا ہیں اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں۔مسلم لیگ ن کی قیادت بیرون پاکستان ریستورانوں میں پاکستان اور پاکستان کے وجود کا چوسا ہوا خون پی رہے ہیں کاٹی ہوئی بوٹیاں کھا رہے ہیں شہباز شریف ڈرامہ کر رہا ہے نواز شریف کی طرح ،ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں حاضری اور گرفتاری کے خوف سے قرنطینہ ہو گیا ہے اگر و اقع بیمار ہوتا تو زبان کو احسن اقبال ،شاہد خاقان عباسی اور دوسرے کورونا سے متاثرین کی طرح چھپ کا روزہ رکھ لیتے۔

قرنطینہ سے شرارت بازی نہ کرتے بلکہ ا پنے گذشتہ بد اعمالیوں پر شرمند ہ ہوکر ربِ کریم کے حضور جھک کر توبہ توبہ کرتے !!
رہی بات بلاول زرداری کی تو انہیں بابا پھوپھی کا غم کھائے جا رہا ہے ان کو شہید قیادت کی شہادت اور بھٹو ازم سے کوئی سروکار نہیں انہیں چاہیے تھا کہ اپنے حسنِ عمل سے د کھی انسانیت کی خدمت کیلئے پیپلز پارٹی کے پرچم تلے عملی طور پر میدان میں آتے غریب ،مزدور ،اور تنخواہ دار طبقہ کے رونے پر ان کے لئے مگرمچھ کے آنسو نہ بہاتے زرداری نے اربوں کھربوں لوٹے ہیں سندھ کے ہاریوں اور مزاروں کی طاقت پر سندھ میں عوام کی خدمت کرتے تحریک چلانے کی خواہش بھو ل جائیں یہ آپ کا ادھورا خواب ہے پہلے کراچی اور پھر سندھ بھر کی فکر کری وبا آپ کی سندھ اسمبلی میں پاؤں گاڑ چکی ہے آپ کے بابا کے دورِ اقتدار میں کسی نے دودھ شہد کہ نہریں نہیں دیکھیں اس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پرچم تلے جو ظلم کئے ہیں جیالوں کو یاد ہیں اس لئے شیشے محل میں بیٹھ کر قوم کو گمراہ نہ گریں قوم گمراہ نہیں ہوگی پاکستا ن کے عوام ابھی پاکستان کے لئے زندہ ہیں!!!پاکستان کے عوام سے پاکستان کے خو شحالی ، قومی استحکام کی اپیل کے لئے قومی ادروں اور حکمومت وقت کا ساتھ کھڑے ہو جائیں پہلے اپنی اور عوام کی جان بچائیں سیاست کے لیے بڑا وقت ہے ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے
 موجودہ صورتِ حال میں عوام خود پر رحم کریں ہمارا اپنے گھر میں رہنا کسی کے ذاتی مفاد میں نہیں ہے اگر کوئی ہمارا اور ہمارے رشتوں کی زندگی کو سوچ رہا ہے تو کیا وہ جرم کررہا ہے ہم کیوں نہیں سوچتے کہ یہ وائرس اللہ کی طرف سے ہم پر نازل عذاب ہے کیا ہم سے پہلے قوموں پر ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے نازل ہونے والے عذاب ہم مسلمان بھول گئے اٹھائیں قرآنِ پاک اور پڑھیں ایسے ہی وبائیں آتی رہیں،ایسے ہی سیلاب آتے رہے ایسے ہی زلزلے آتے رہے دین مصطفٰے کے منکروں پر آنے والے عذابوں کو ہم کیوں بھول رہے ہیں امتحان کی اس گھڑی میں ربِ کریم کے حضور جھک کر اپنے اعمالِ بد پر شرمسار ہو کر توبہ کیوں نہیں کرتے قدرتی آفات میں کون زمینی خدا خالق کائنات کا مقابلہ کر سکتا ہے اگر اللہ رب العزت نے اپنے حضور جھک کر توبہ کرنے کا موقع دیا ہے تو آئیں توبہ کریں انتہائی درد ناک موت مرنے سے قبل اللہ کو یاد کریں کیا ہم یہ چاہتے ہیں کہ انتہائی تکلیف دہ موت کو گلے لگائیں اپنوں اور خونی رشتوں کو اپنے آخری دیدار سے بھی محروم رکھیں دہشت گردوں کی برائے نام جنازہ کے بعد بغیر کفن اور آخری غسل سے محروم دفن ہو جائیں لیکن اگر ہم ایسا نہیں چاہتے تو کیوں حکمران جماعت کے بد خواہوں کی خواہشات کے احترام میں اپنی موت کا تماشہ بنیں اگر اپنا گر یبان ہے تو کیوں دوسروں کی باتوں میں آکر اپنی زندگی اور آخرت برباد کر رہے ہیں سابق حکمران ، سیاست دان، ان کے حواری اور درباری قومی وبائی صورتِ حال میں قوم زمینی حقائق نظر انداز کئے ہوئے ہیں
 سورة ابرہیم میں ابراہیم علیہ سلام نے منکرینِ خدا سے فرمایا،، کیا تم کو معلوم ہے کہ جن کی تم عبادت کرتے ہے تم بھی اور تم سے پہلے تمہارے باپ دادا بھی وہ سب میرے دشمن ہیں سوائے اس رب العالمین کے جس نے مجھے پیدا کیااور وہ ہی مجھے سیدھی راہ دکھاتا ہے مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے جب میں بیمار ہو جاؤں تووہ ہی مجھے شفا بخشتا ہے اور وہ جو مجھے موت دے گا اور اس کے بعد پھر زندہ کرے گا اور وہ اللہ جس سے میں امید رکھتا ہوں میرے گناہوں کو قیا مت کے دن بخش دے گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :