جن کے پر نکل آتے ہیں وہ زیادہ دیر اڑ نہیں سکتے

جمعہ 26 جون 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان کی سرزمین پر کیا ہو رہا ہے قومی اور عالمی تماش بین تماشہ دیکھ رہے ہیں عالمی و بائی امراض عالمی معیشت کی پربادی کا پاکستان کے خود پرست منتخب اراکین اسمبلی میں کسی کو اپنی ذات اور مفادات کے سوا کچھ نظر نہیں آتا خود پرستی نے ان کے ضمیر مار دئے ہیں کسی کو کوئی احساس نہیں کی پاکستان کس مشکل دور سے گزر ہا ہے وقت ہے قومی یکجہتی کا لیکن ہر خود پر ست اپنی راگنی گا رہا ہے۔

بیرو کریٹ آزاد ہیں ،عدالتیں خود مختار ہی میڈایا بے لگام ہے احتساب عدالت قومی مجرم گرفتار کرتی ہی احتسابی عمل میں مجرم ثابت ہونے پراس کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل جاتی ہے بیرون پاکستان علاج کے لئے یاقانون ساز اسملیوں میں بھنگڑے ڈالنے کے لئے ،یہ لوگ ٹیلی میڈیا میں سفید جھوٹ بو ل معصوم او ر پسماندہ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اپنی اپنی بولیاں بولتے ہیں،شیشے کے محلات میں بیٹھ کر حکمران جماعت کی کارکردگی پر لفظوں کی سنگباری کرتے ہیں رہی سہی کثر سوشل میڈیا میں پاکستان دشمن قوتوں کے درباری،کاسہ لیس۔

(جاری ہے)

قلم فروش پوری کر دیتے ہیں
پاکستان دنیائے اسلا م کا واحد ملک ہے جس میں زندگی کی شادابی کی ہر ضرورت رب کی عطا ہے لیکن بد قسمتی سے اس عظیم دیس کو مخلص قیادت نہیں ملی اور اگر ملی تو قومی استحکام کے دشمنوں نے انہیں عوام اور پاکستان کی خدمت کا موقع نہیں دیا اس لئے کی عوام دوستی کے نقاب میں عوام اور پاکستان دشمی مغربی کاسہ لیس سرمایادار، ذخیرہ اندوز لاشوں کی سیاست کے عادی ہو چکے ہیں انسانی روپ میں یہ لوگ قومی درندے اور گدھ ہیں جو پا کستان کے وجود کو نو چ اور بھمبھوڑ رہے ہیں لیکن نام لیتے ہیں پاکستان کے غریب مزدور ا ور کسان کا !!
سونے کا چمچہ منہ میں لیکر پیدا ہونے والے کیا جا نیں کہ غریب مزدور، ہاریوں،مزارعوں کا درد کیا ہوتا درد کا احساس اسے ہوتا ہے جو غربت کے درد کے قریب سے گذرا ہو، لوٹ مار کا بازار گرم کئے یہ لوگ نسل در نسل پاکستان پر حکمران ہیں کھبی جمہوریت اور کھبی مارشل لا کے ا تحادیوں کے روپ میں انہوں نے سوائے پاکستان کو لوٹنے کے پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے کیا کیا!
موجودہ حکمران کی دو سالہ کارکردگی پر انگلیاں اٹھانے عوام کے نام نہاد نمائند قانون ساز اسمبلیوں میں بھنگڑے ڈالنے کے سواکیا کرنے آتے ہیں اپنے اپنے خاندانی وقار کا جنازہ ہی تو نکالنے آتے ہیں تنخواہیں اور مراعا ت ہی تو لینے آتے ہیں موجودہ حکومت کی کارکردگی پر انگلی اٹھانے والے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اگر اپنا گر یبان دیکھیں تو تار تار نظر آئے گا لیکن ایسوں کا نہ تو گریبان ہوتا ہے نہ ضمیر زندہ ہوتا ہے یہ مردہ ضمیر لوگ صرف اپنی ذات کے حصار کے گرد گھومتے ہیں پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کی حیثیت سے پنجاب کے لئے کچھ کیا ہوتا تو آج اپنی حالتِ زار پر ماتم نہ کرتے ۔

میاں نوازشریف تو پاکستان کے وزیرِ اعظم تھے سپریم کورٹ نے کہہ دیا تم صادق اور امین نہیں ر ہے بر طرف کر دیا تو شور مچایا مجھے کیوں نکالا آج پاکستان کے عوام کو چھوڑ کر برطانیہ کی گود میں زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں آصف علی زرداری تو پاکستان کے صدر رہے ایک زداری سب پہ بھاری کا نعرہ لگوانے والے انہی لوگوں کی نفرت کا شکار کیوں ہیں اس لئے کہ انہوں نے جب بھی سوچا اپنے مفادات کو سوچا انہوں سندھ پر حکمرانی میں سندھ کے عوام کو کیا دیا پینے کا صاف پانی تک عوا م کو نہیں سکے آج بھی سندھ پر ان کی حکمرانی ہے تھر کے ریگستانوں کے لوگ تو پریشان ہیں لیکن انہوں نے کراچی ،حیدر آباد اور لاڑکانہ کے عوام کے لئے کیا کیا ادھر بلاول زرداری کہتا ہیں میں نہیں چھوڑوں گا ارے تمہارے ہاتھ میں ہے کیا جو تم نہیں چھوڑو گے سب کچھ تو تمہارے باپ زرداری کے ہاتھ میں ہے وہ چھوڑے گا تو تمہار ے ہاتھ اختیار کی مالا آئے گی توتمہیں اپنے نانا اور والدہ کی قومی اور عوام دوست سیاست کی سمجھ آئے گی جسے تمہار ے باپ نے ان کے وجود کے ساتھ دفن کر دیا ہے    بلاول بھٹو سے قوم کی بڑی امیدیں وابسطہ تھیں لیکن اس نے اپنی منفی سیا ست سے نہ صرف پاکستان کے عام شہریوں بلکہ پارٹی نظریات پر قربان ہونے والے جیالوں تک کو مایوس کر دیاطاقت کا سر چشمہ عوام کی قوت پر بھرو سہ چھوڑ کر مغربی قوتوں کے آلہ کاروں کی گود میں بیٹھ کر ا پنا تابناک سیاسی مستقبل برباد کر دیا کیا ہی بہتر ہوتا مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کی نسبت پاکستان سے محبت کرتے پاکستان کے عوام سے محبت کرتے افواجِ پاکستان سے محبت کرتے قومی ادراروں کا احترام کرتے اس لئے کہ قومی استحکام وقت کی ضرورت ہے لیکن اگر وہ کچھ سوچ رہے ہیں تو یاد رکھیں وزیرِ اعظم پاکستان بہت پہلے سوچ چکے ہیں
تحریکِ انصا ف کی حکمرانی گرانے کی سوچ سوچنے والے بھول جائیں اس سے پہلے بھی اتحادی اپنی قسمت آزما چکے ہیں اپوزیشن بھی بڑی حد تک دوڑ لگا چکی ہے اب بلوچستان کے اتحادی بھی اپنی چال چلنے لگے ہیں ، لیکن وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کہہ چکے ہیں پہلے پاکستان پھر پاکستان پر حکمرانی۔

میں حکمرانی کی شوق میں عظمتِ پاکستان کو رسوا نہیں ہونے دوں گا اس لئے سوچ لیں اپوز یشن کے ہاتھ سوائے رسوائی کے کچھ نہیں آئے گا
 افواجِ پاکستان اندرونی اور بیرونی سرحدوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہی ادروں میں بھی پاکستان کے خیر خواہوں کی کمی نہیں سپریم کورٹ کے جج بھی حالات کا جائزہ لے رہے ہیں صدرِ پاکستان کی میز پر سمری تیار پڑی ہے سپریم کورٹ ،افواجِ پاکستان،صدرِ پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کی ایک مشاورت کی دیر ہے آج کے سب مداری بغیر کسی وائرس کے گھروں میں قرنطینہ ہو جائیں قومی صدارتی نظام اور صوبوں میں گورنر راج کے ساتھ ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی قومی لٹیروں ، ذخیر ہ اندوزوں کے خلاف گھیرا تنگ ہو جائے گاقانون ساز اسمبلیوں کا قومی خزانے پر بوجھ کم ہو جائے گا جس سے عوام کو ریلیف ملے گا
پاکستان پر سے قرضوں کا بوجھ ختم ہو جائے گا وطن پرست عوام دوست پڑھے لکھے لوگوں پر مشتمل عبوری حکمرانی میں چینی ،آٹا پیٹرول مافیا کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے گا بے لگام ٹیلی میڈیا کو لگام لگ جائے گا انشاء اللہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں عرش کانپ چکا ہے مظلوم قوم کی آہیں رائیگاں نہیں جایا کرتیں ان شاء اللہ پاکستان پر پاکستان سے محبت کرنے والوں کی حکمرانی ہو گی قوم صابر ہے ناامید نہیں!!
 جہان تک عمران خان کی ذات اور ان کی جماعت کے کچھ دربارویوں کا تعلق ہے ان کا تحریکِ انصاف کے منشور سے کوئی سروکار نہیں یہ وہ چڑھتے سورج کے پجاری ہیں عوام ان کو بخوبی جان چکی ہیں عمران خان بھی جان چکے ہیں وہ اپنی ٹیم تیا ر کر چکے ہیں خود پرست اپنے گھناونے مقاصد کے حصول میں کھبی بھی کامیاب نہیں ہوں گے انشاء اللہ قوم بخوبی جانتی ہے کہ جن کے پر نکل آتے ہیں وہ زیادہ دیر اڑ نہیں سکتے اپنی موت آپ مر جاتے ہیں عمران خان پاکستان کے عوام اور استحکامِ پاکستان کی شان اور پہچان ہیں عالمی دنیا ان کو ان شخصیت اور قومی کردار میں جان چکی ہے وہ پاکستان ہی نہیں دینا کی ایک مشالی شخصیت ہیں جس کے قومی کردار پر قوم بجا طور پر فخر کر سکتی ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :