دہشتگرد کون؟

منگل 2 جون 2020

Hafiz Irfan Khatana

حافط عرفان کھٹانہ (ریاض ۔ سعودی عرب)

ابتداء سے ہی اسلام کے خلاف سازشوں کا سلسلہ جاری ہے اسلام کو بدنام کرنے کے لئے داڑھی والے مسلمان اور علماء کو شدید نفرت اور حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جب بھی کوئی داڑھی والا جرم کرتا ہے تو اس کو اسلام سے جوڑ کر اسلام کے خلاف نفرت کو پھیلایا جاتا ہے بے شک اسلام میں داڑھی ہے مگر داڑھی میں اسلام ہونا شرط نہیں ہے۔۔
 آج کے دور میں چوروں،لٹیروں اور دہشتگردوں نے داڑھی رکھ کر اسلام کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کوشش کی ہے ہمارے معاشرے میں بھی چند لبرل سوچ کے افراد نے اس بنیاد پہ علماء کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا ہے اس تنقید کے ساتھ اسلامی ہیروز کو چھوڑ کرمغرب میں موجود چند نام نہاد انسانی ٹھیکیداروں کی مثالیں پیش کرتے ہیں جیسے وہ اسلام کے حقیقی وارث اور خیر خواہ ہیں حقیقت میں جو اسلام کے حقیقی دشمن ہیں اور اسلام کو ہر ممکن نقصان پہنچانے کی کوشش میں مصروف ہوتے ہیں بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ فتح ہمیشہ حق و سچ کی ہی رہے گی چاہے جتنی بھی سازشیں کر لی جائیں۔

(جاری ہے)

۔
 اسلام ہمیشہ سے ایک سچا اور حقیقی مذہب ہے آج کی بات کی جائے تو اس وقت پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں خوف اور دہشت کا ماحول ہے ہر ملک اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے مگر ایک طرف بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں مظلوم و معصوم نہتے شہریوں پہ ظلم و تشدد کر رہا ہے اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پہ ظلم و تشدد کر رہا ہے اسی دوران دنیا میں انتشار پھیلانے والا سپر پاور امریکہ خود انتشار اور بد امنی کا شکار ہو گیا ہے۔

 گزشتہ روز ایک سیاہ فارم امریکی کو پولیس والا گھٹنوں تلے دبا کر موت کی نیند سلا دیتا ہے جس کے نتیجہ میں امریکی شہری وائٹ ہاؤس کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں سیکورٹی کی جانب سے ان پہ حفاظتی کتے چھوڑے جاتے ہیں عوام کو منتشر کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جاتے ہیں جس کی بدولت عوام کا جمے غفیر روڈ پر امڈ آتا ہے کالے گورے سب اس میں شامل ہیں امریکہ کے مختلف شہروں میں توڑ پھوڑ،لوٹ مار،جلاو گھیراو کا سلسلہ جاری و ساری ہے پوری دنیا میں خود کو سپر پاور کہنے والا جس وائٹ ہاوس میں بیٹھتا ہے اس کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔

 سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج پوری دنیا کا میڈیا کہاں ہے جو کتے کے مر جانے پہ انسانیت کا درس پیش کرتا ہے جب مسلمان کو مارا جاتا ہے تو وہ اسے دہشتگرد ثابت کرنے میں مصروف ہو جاتا ہے آج جو لوگ امریکہ میں سب کچھ کر رہے ہیں کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ ان سب کا کس مذہب سے تعلق ہے؟کیا یہ سب دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتا؟ان سب کو دہشتگرد کون کہے گا؟دنیا میں ہر روز سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے ۔

۔انکی آواز کون بلند کرے گا یا ان کا دفاع کرنا دہشتگردی کہلاتا ہے۔بے شک دہشت گرد کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی اسکو کسی مذہب سے جوڑا جانا چاہیئے سپر پاور کو چاہیئے کہ وہ پہلے اپنے گھر میں معاملات ٹھیک کرے پھر کسی اور کو انسانیت کا درس دینا شروع کرے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اس واقع سے سبق سیکھنا چاہیئے اتفاق و اتحاد میں برکت ہے اپنے فیصلے خود کرنے کی کوشش کریں بے شک اسلام نے ہمیں ہزاروں برس قبل دنیا میں جینے کا سلیقہ بھی بتایا ہے جس کو ہم بھول کر مغرب کی دو رنگی عارضی بناوٹی روایات سیکھنے میں مصروف ہیں یہاں ایک شعر کہتا چلوں
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا
سرا سر موم یا سرا سر سنگ ہو جا
آج ہمیں اسلامی رنگ کو اپنانے کی ضرورت ہے اسلام ہماری اصل پہنچان اور حقیقی راستہ ہے۔

وطن عزیز میں بسنے والے لبرل طبقہ سے درخواست کرتا ہے جو مغرب کے گیت گا کر مثالیں پیش کرتے تھکتے نظر نہیں آتے آج امریکہ میں ہونے والے واقعات پہ روشنی ڈال کر بتائیں کہ جو لوگ توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراو کر رہے ہیں کیا اس سے جمہوریت کو خطرہ نہیں ہے؟دوسرا ان واقعات میں ملوث افراد کس مدرسہ کے طالب علم ہیں؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :