شیخ رشید احمد کو مبارک باد

جمعرات 9 جولائی 2020

Mian Munir Ahmad

میاں منیر احمد

 راولپنڈی کے سیاسی کارکن‘ لال حویلی کے مکین‘ تھڑے پر ناشتہ کرنے والے وزیر اور عوامی اسٹائل میں سیاست کرنے والے شیخ رشید احمد کرونا سے صحت یاب ہوگئے ہیں‘ جب وہ بیمار تھے ان کے تیمار دار سے رابطہ رہا‘ ان کی صحت یابی کے لیے دعاء کی اور اب مبارک باد دے رہے ہیں‘ شیخ صاحب کے لیے راولپنڈی میں ان کے سیاسی حریف بھی صحت یابی کی دعاء کرتے رہے بلکہ ایک آدھ نے تو باقاعدہ پیغام بھی بھجوایا‘ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر احمد ایک اچھے سیاسی کارکن ہیں‘ یہ فرض انہوں نے بھی نبھایا ہے‘ سیاسی اختلافات اپنی جگہ‘ وفاداریاں تبدیل کرنا بھی قابل معافی کہ یہاں یہ سیاسی کلچر ہے‘ خود نواز شریف پہلے تحریک استقلال میں تھے‘ اصغر کان سے اجازت لی اور جنرل ضیا الحق کے سات آن کھڑے ہوئے‘ قبلہ آصف علی زرداری بھی اپنے والد محترم کے ساتھ ولی خان کی جماعت میں تھے‘ محترمہ بے نظیر بھٹو سے شادی ہوئی تو وہ پیپلزپارٹی میں آگئے‘ شیخ رشید احمد پہلے آزاد تھے پھر مسلم لیگ(ن) میں آئے‘ اس کے بعد مسلم لیگ آفٹر نون یعنی مسلم لیگ(ق) میں چلے گئے‘ وہاں سے نکلے تو مسلم لیگ(عوامی) کے نام سے اپنی جماعت بنالی‘ ٹکٹ اور بلے کے نشان کے لیے اپنے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو تحریک انصاف میں بھجوادیا‘ یہ سیاسی اتھل پتھل اپنی جگہ‘ اس سب کے باوجود راولپنڈی میں ان جیسے مزاج کا کوئی سیاسی کارکن نہیں ہے‘ جو گلی محلوں میں پھرتا ہو‘ تھڑوں پر ناشتہ کرتا ہو‘ حتی کہ لوگوں کے گھروں میں جاکر چولہے اور توے پر پڑی ہوئی گرم گرم روٹی کھانے کا شغل رکھتا ہو‘ انہی عادات کی وجہ سے سیاسی موسم جیسا بھی ہو‘ ان کی اہمیت راولپنڈی شہر میں کم نہیں ہوئی‘ جب طالب علم تھے انہیں آغا شورش کاشمیری کی سرپرستی اور چوہدری ظہور الہی کی شفقت میسر رہی‘ سیاسی کارکن بنے تو انہیں اخبار نویسوں میں قبلہ سعود ساحر‘ نواز رضا اور شورش ملک نے لیڈر بنادیا‘ ایک وقت آیا کہ جو دوست اگلی صفوں میں تھے وہ پچھلی صفوں میں چلے گئے‘ جو چار دیواری کے باہر جھانک رہے تھے وہ اگلی صفوں میں آگئے‘ وقت کے اس نشیب و فراز میں ان کی سیاست چار عشرے مکمل کرچکی ہے اس دوران انہیں الیکشن میں کامیابی بھی ملی اور شکست بھی ہوئی‘ مگر یہ اپنے کام میں جتے رہے‘ اور آج نواز شریف کی مخالفت کے باوجود جیتے ہیں اور کابینہ میں وزیر ہیں‘ ہاں البتہ ان میں اب کچھ تبدیلیاں ضرور آگئی ہیں‘ پیپلزپارٹی کے دوسرے دور میں کلاشنکوف کیس میں جیل جاچکے ہیں‘ جیل جانے سے پہلے وہ ایک مختلف سیاسی کارکن تھے مگر جیل سے باہر آئے ہیں تو باالکل بدل گئے ہیں اب جیل جانے کو تیار نہیں‘ لہذا کوئی ایسی بات کرتے ہیں اور نہ ایسا کام‘ جو انہیں لال حولی سے جیل لے جائے‘ اب کرونا سے صحت یاب ہوئے ہیں تو ایک بار پھر بدل گئے ہیں‘ ان کے دل میں کہیں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے لیے قدرے نرم گوشہ پیدا ہوچکا ہے‘ کہتے ہیں کہ کرونا کے مرض میں ان کے لیے صحت یابی کی منزل پانے کے لیے ٹیکا ایک جرنیل نے فراہم کیا‘ یہ ٹیکا انہیں پانچ لاکھ میں بھی دستیاب نہیں تھا‘ ہماری گزارش ہے کہ این ڈی ایم اے کے سربراہ لیفٹینیٹ جنرل افضل کوئی ایک ٹیکا قوم کے لیے فراہم کردیں تاکہ بیمار قوم اور ہماری بیمار معیشت بھی صحت یاب ہوجائے‘ اور ان سے ایک ٹیکا ریلوے کے لیے لے لیں‘ بلکہ ہمت کریں ایک ٹیکا حکومت کے لیے بھی لے لیں تاکہ یہ بھی صحت پکڑے‘ حکومت صحت پکڑے گی تو کام کر دکھائے گی‘ دو سال سے تو ہم شور ہی سن رہے ہیں‘ کسی کے پیٹ سے پیسے باہر نکلتے ہوئے دیکھے ہیں یا باہر سے ڈالر آتے ہوئے دیکھے ہیں‘ حکومت کامیاب ہے یا ناکام‘ فیصلہ تو عوام نے کرنا ہے‘ جمہور کا فیصلہ تسلیم ہونا چاہیے کہ یہی جمہوریت ہے‘ امید ہے کہ اس بار ووٹ اسی ڈبے سے نکلے گا جس میں ڈالا گیا‘ بہرحال بات دور نکل گئی‘ شیخ صاحب کے لیے ایک بار پھر مبارک باد‘ بلاشبہ یہ بہت بڑی بیماری ہے‘ باالکل ڈینگی جیسی‘ دونوں بیماریوں سے مریض شفایاب ہوجائے تو یہ اللہ کا خاص کرم ہی ہوتا ہے‘ شیخ صاحب بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یہ وائرس ایک سنجیدہ اور خوفناک بیماری ہے یہ بیماری اللہ کسی دشمن کو بھی نہ لگائے، اللہ شہباز شریف کو بھی صحت دے‘ اللہ تعالی نے شیخ صاحب کی دعا سنی گئی ہے شہباز شریف کی رپورٹ منفی آگئی ہے‘ شیخ صاحب کہتے ہیں کہ فوج کورونا وائرس اور ٹڈی دل کے خلاف جنگ کر رہی ہے، فوج سیلاب کے خلاف تیاری کر رہی ہے، فوج سرحدوں پر دفاع کر رہی ہے، پاکستانی فوج اصل میں اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کو پتا ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے اب اخر میں ایک گزارش کہ شیخ صاحب اپنے پیش رو سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی بھی بات سن لیں اور اس پر دھیان دیں‘ سعد رفیق کہتے ہیں کہ پاکستان میں ریاست اور حکومتی مفادات متصادم ہیں جھوٹا احتساب سیاسی انتقام ارو معیشت اکھٹے نہیں چل سکتے۔

(جاری ہے)

اگر حکومت نے اپنی روشنی تبدیل نہ کی تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا ملک میں ہر بحران موجودہ حکومت پیدا کرتی ہے بحران ختم کرنے کے لئے معاملہ این ڈی ایم اے کے حوالے کردیتی ہے‘ دیکھتے ہیں شیخ صاحب سعد رفیق کی بات پر کتنا دھیان دیتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :