کون کس سے جواب مانگے

ہفتہ 1 اگست 2020

Mian Munir Ahmad

میاں منیر احمد

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے بعد اسمبلی کا معمول کا اجلاس جاری ہے تاکہ سالانہ ایام مکمل ہوسکیں‘ بجٹ اجلاس میں تو حکومت اور اپوزیشن باہم شیرو شکر تھیں‘ کسی نے کورم کی نشان دہی کی اور نہ شور اور ہنگامہ‘ سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہا‘ جونہی بجٹ اجلاس ختم ہوا‘ اور نیام سے تلواریں بھی باہر نکل آئیں‘ بس اب سوال اور جواب ہیں‘ وہی پرانی غزل‘ چور اور شور‘ کرپشن اور این آر او‘ کچھ سوالت بلاول بھٹو نے اٹھائے ہیں تو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو کرپشن سے متعلق سوالوں کا جواب اپنے گھر سے ہی مل جائے گا، ان کے والد سرے محل سے لیکر ہر طرح کی کرپشن کرکے اب بلاول کو سیاست میں لائے ہیں تاکہ ان کی کرپشن کو تحفظ مل سکے، بلاول بھٹو اپنے والد سے پوچھیں کہ کس طرح ذوالفقار علی بھٹو کی ملکی سطح کی پارٹی ایک علاقائی پارٹی بنی ہے، اپوزیشن کان کھول کر سن لے کہ انہیں این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن کی نیب قانون سے متعلق 38 ترامیم کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے، کرپشن کے ریکارڈ قائم کرنے والوں نے کرپشن کی نئی تشریح کردی ہے کہ ایک ارب کی کرپشن کو کرپشن نہ کہا جائے‘ یہ سب الفاظ وفاقی وزیر کے ہیں‘ جو اخبارات میں رپورٹ ہوئے ہیں‘ وزیر اطلاعات کی عین نگرانی میں‘ پی ٹی وی بھی ہے‘ یہ سرکاری ادارہ ہے اور سرکار کے خلاف کوئی خبر اس کے ذریعے نشر ہو ہی نہیں سکتی‘ مگر کیا ہورہا ہے کہ وہ الفاظ جو اپوزیشن نے جناب وزیر اعظم کے لیے استعمال کیے‘ اور اسپیکر نے انہیں حذف بھی کردیا مگر پی ٹی وی پر نشر ہوگئے‘ یہ معاملہ ان دنوں پارلیمنٹ کے روبرو ہے مگر حکومت کی جانب سے کون ہے جو جواب دے گا‘ حکومت ت اپوزیشن کے لتے لے رہی ہے‘ اس سے فارغ ہوگی تو اپنے کام پر توجہ دے پائے گی‘وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے لمبے ہی سوالات کیے ہیں کہ بلاول بھٹو نے زندگی میں ایک روپیہ نہیں کمایا، کسی کی مدد کی اور نہ ہی کسی سماجی کام میں حصہ ڈالا ، بلاول بھٹو زرداری ہم سے جوسوالات کر رہے ہیں وہ یہ سوالات کرنے سے پہلے65ملین ڈالر کا جواب دیں حکومت کو غصہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف قانون کے حوالے سے جب جب بات شروع کی گئی تو اپوزیشن نیب قانون کے حوالے سے 38 ترامیم لے آئی حکومت کا خیال ہے کہ جو بات اپوزیشن کرنا چاہتی ہے اس سے توکرپشن کی تشریح ہی تبدیل ہوجائے گی تحریک انصاف کسی صورت میں بھی دباوٴ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئی، جو بھی کرپشن کرے گا چاہے وہ پاکستان تحریک انصاف کا ہو یا کسی اور جماعت کا ہو، اس کے خلاف کارروائی ضرور عمل میں لائی جائے گی‘ اچھی بات ہے مگر یہ کام کب ہوگا؟ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے خبر دی ہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے، طویل ترین فوجی محاصرہ اور ظلم و بربریت پر 5 اگست کویوم استحصال کے طور پر منایا جائے گا،5 اگست کووزیراعظم عمران خان آزاد و جموں کشمیر کا دورہ کریں گے، اس دن ملک بھر میں بھارتی مظالم کی بھر پور مذمت کے لئے خصوصی تقاریب اور ریلیوں کاانعقاد کیا جائے گا‘ کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ کام حکومت اور اپوزیشن مل کر کرلیں‘ ڈاکٹر معید یوسف کہتے ہیں کہ ہماری حکومت اور وزیراعظم عمران خان اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دنیا کو حقیقت کا علم ہونا چاہئے 5اگست 2019کے بھارتی غیر قانونی ایکشن کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے اور ہم ابھی تک یہی بات کررہے ہیں کہ دنیا کو حقائق کا علم ہوناچاہیے‘ اقوام عالم کو سب علم ہے کہ کیا ہورہا ہے‘ ہم بولیں گے تو دنیا بولے گی جناب‘ بھارت تو ہزاروں اضافی فوجی مقبوضہ کشمیر میں بھجوارہا ہے یہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو قتل کرنے ، پیلٹ گنز کے استعمال اور جبری گمشدگی میں ملوث ہیں لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزیاں جاری ہیں ،اس میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے کون نہیں جانتا کہ پچھلے سال 5 اگست کوبھارت کی یکطرفہ کارروائی نہ صرف غیر قانونی تھی بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف ہے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 91 میں واضح طور پر کہا گیا ہے ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ وہاں کے لوگوں کی امنگوں کے عین مطابق کیا جائے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق ہندوستان کی جانب سے کشمیر پر قبضہ غیر قانونی قرار دیا گیا ہے کشمیری توسات دہائیوں سے اپنے حق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں‘ اور ہم کیا کر رہے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :