وزیراعظم کا دورہ سری لنکا اور سی پیک

جمعرات 25 فروری 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

وزیراعظم عمران خان نے دو روزہ سرکاری دورہ سری لنکا کیا ھے، یہ عمران خان کا بطور وزیر اعظم پہلا دورہ تھا، سابقہ دور حکومت میں 2008ء کے بعد  نہ صرف سری لنکا  بلکہ خطے کے دوسرے ممالک سے بھی تعلقات اچھے نہیں رہے، جنرل پرویز مشرف نے سری لنکا سے تعلقات کو بہت وسعت دی تھی،  2005ء میں سری لنکا پہلا ملک  تھا جس نے پاکستان کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کیا، تجارتی حجم  اب دس کروڑ ڈالر سے 50کروڑ ڈالر تک تجاوز کر چکا ہے،  میاں صاحب چونکہ بھارت کے دباؤ کا شکار تھے یا کسی مفاد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا، اسی لیے  سری لنکا سے دور ہی رہے البتہ میاں شہباز شریف نے ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سری لنکا سے مدد لی، ، وہ وقت بھی تھا جب 1971ء کے بعد مغربی پاکستان کو بھارت کی فضائی حدود کی  پابندیوں  کا سامنا  تھا ،سری لنکا نے آگے بڑھ کر فضائی حدود کھولیں، سری لنکا وہ ملک ہے جہاں پاکستان کی ھمیشہ عزت کی جاتی ہے، تامل لبریشن ٹائیگرز کی تیس سالہ سخت جنگ میں پاکستانی فوج نے سری لنکا کے اندر بھارتی سازشوں اور دھشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا، یہی قربانی سری لنکا کی حکومت اور عوام میں سریت کر چکی ہے، سری لنکا سے پاکستان کا تجارتی، دفاعی اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں ساتھ ھے، پاکستانی تاجروں کو سری لنکا کے ویزے تک کی مشکلات نہیں ، پاکستانی حکومتوں کی عدم توجہی کی وجہ سے تعلقات میں تعطل آیا ، سری لنکا بھارت کے دباؤ سے نکلنا چاہتا ہے، پاکستان اور سری لنکا سارک کو متحرک کرنا چاہتے ہیں اور سب سے بڑے شراکت دار ہیں، مگر بھارت کی پاکستان دشمنی اور دفاعی برتری کے زعم نے سارک کو بے اثر کر دیا ،بھارت نے سیاسی سطح پر ھمیشہ کوشش کی کہ سری لنکا میں اپنی مرضی کی تبدیلی یا حکومت لائے مگر اکثر ناکام رہتا ہے، حالیہ سری لنکن حکومت مہندر راجا پکسے، اور صدر بھایا پکسے نے وزیراعظم عمران خان کو دورے کی دعوت دی تھی، جس پر انڈین حکومت اور میڈیا نے منفی پراپیگنڈے کا منہ کھول دیا، سب سے زیادہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی منسوخی پر انڈین میڈیا نے بڑی بغلیں بجائیں، ایک اینکر اس طرح بھی مخاطب ہوئے کہ"عمران دو باتیں کرتے ہیں کشمیر اور پیسہ" اس لئے سری لنکا نے بھارت کی خاطر دونوں مسترد کر دئیے، تجزیہ نگار یہ پوچھتے رہے کہ وہ سری لنکا ہی ھے جس نے حال ہی میں ایسٹ ٹرمینل ایگریمنٹ، منسوخ کیا، آئل ریفائنری کے بھارت سے معاہدے منسوخ کیے، امریکہ کی چار سو اسی ملین ڈالر کی امداد سے انکار کر دیا، کیا اتنی دلیری سے فیصلہ کرنے والا سری لنکا عمران خان کا پارلیمنٹ سے خطاب جیسا شیڈول ،انڈیا کی وجہ سے منسوخ کر سکتا ہے؟ وہ تو سری لنکا  کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کورونا وائرس، اور ویکسینیشن مہم کی تفصیل بتا کر وضاحت دے دی ہے، بھارت کا اصل خوف عمران خان کا سی پیک منصوبوں کو سری لنکا اور وسط ایشیا تک پھیلانے کا ھے، اس وقت چین، سری لنکا میں ڈویلپمنٹ اور تعاون میں آگے بڑھ چکا ہے، سری لنکا جغرافیائی اور مذہبی قربت کے باوجود بھارت سے دور ہو رہا ہے اس سے قبل بھوٹان اور نیپال بھی ہری جھنڈی دکھا چکے ہیں، یہ وہ پیشمانی ھے جو بھارت کو لاحق ہے، اصل خطرہ پاک چین دوستی ہے، چین نے سری لنکا میں امداد، ترقی اور بھارتی ریاست تامل ناڈو کے قریب جافنا میں کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں، بھارت کی یہ حکمت عملی رہی ہے کہ وہ چین سے پہنچنے والے اقتصادی، عالمی اور علاقائی خطرات کا نزلہ پاکستان پر گرانے کی کوشش کرتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی طرف کئی مرتبہ امن و ترقی کا ھاتھ بڑھایا، جس کا بھارت نے سنجیدہ جواب دینے کی بجائے، فالس فلیگ آپریشن، پلوامہ ڈرامے، 116 سولہ ممالک میں پاکستان کے خلاف مہم اور کشمیر میں ظلم وستم سے دیا ھے، ایک پسپائی وہ 27 فروری کو دیکھ چکا ہے، دوسرا منظر وہ بھارت کے اندر شورش سے دیکھ رہا ہے، اب سی پیک منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے میں وہ امریکہ کی مدد سے کس حد تک کامیاب ہو گا؟ مستقبل بتا دے گا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سری لنکا پوسٹ کورونا میں بھی اہمیت کا باعث ھو گا، سری لنکا سیاحت، اور تاریخی ورثے میں دنیا میں ایک مقام رکھتا ہے، عمران خان کی سیاحت، ماحول اور تعلیم سے خاص دلچسپی ہے، ان شعبوں میں تعاون بڑھانے سے تجارتی حجم بھی بڑھے گا اور خطے میں  نئے روابط پختہ ھوں گے، سری لنکا سو فیصد شرح خواندگی کے ساتھ صحت کی ترقی میں نمایاں پہچان رکھتا ہے، جس سے پاکستان استفادہ کر سکے گا، پاکستان سری لنکا کو اسلحہ،کئی زرعی، صنعتی اور غذائی اجناس برآمد کرتا ہے جس میں حالیہ دورے سے اضافہ ھو گا، وزیراعظم عمران خان کا سری لنکا میں بھرپور استقبال کیا گیا ہے، جہاں وزیراعظم نے مہندرا راجا پکسے کو پاکستان آنے کی بھی دعوت دی، عمران خان کا سری لنکا کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت مستقبل کا اہم ایجنڈا ہوگا، بھارت کے منفی حربے پہلے ناکام ہوتے رہے ہیں اور توقع ھے کہ مستقبل قریب میں بھی ایسا ہی ھو گا۔

۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :