کون ہوگا کشمیر کا کپتان؟

پیر 2 اگست 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 ایک طرف کشمیر پریمیئر لیگ ہونے جا رہی ہے، جس پر بھارتی حکومت "،کھسیانی بلی کھمبا نوچے"کے مترادف بیرون ممالک سے آنے والے کھلاڑیوں کا راستہ روکنے کی کوشش کررہی ہے، ہرشل گبز کو تو باقاعدہ دھمکی دے دی جس پر پاکستانی وزارت خارجہ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کرکٹ میں سیاست کے بھارتی اقدام کو آڑے ہاتھوں لیا، تاہم اصل کپتان ھے وہ ہے اس وقت سیاسی میدان میں، 25 جولائی 2018ء کی طرح  25 جولائی 2021ء تحریک انصاف کی جیت کے بعد" کپتان" کا انتخاب کپتان کے پاس ہے، پہلے صرف دو نام تھے ایک بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور دوسرا سردار تنویر الیاس دونوں کی الگ الگ خدمات ہیں تاہم اب کپتان نے" کشمیر کے کپتان" کے لئے جو انٹرویوز کیے ان میں سابق سنئیر وزیر اور  کے ایچ خورشید کے ساتھی ، اور بیرسٹر سلطان محمود کی سابق کابینہ کے وزیر خواجہ فاروق احمد، چوھدری اظہر صادق، انصر ابدالی اور چوھدری انوار الحق بھی اس دوڑ میں شامل نظر آئے جو مشاورت اور وزارت عظمیٰ دونوں میں زیر بحث ہیں، آزاد کشمیر میں تین بڑے ڈیثزن ہیں، میرپور، پونچھ اور مظفرآباد ان تینوں  سے صدر، وزیراعظم اور اسپیکر میں ایک ایک عہدے کی نمائندگی ضروری ہے، جس سے لوگوں میں اچھا تاثر قائم رہتا ہے، دوسری اہم بات یہ دیکھنی ہے کہ کون کشمیر کی تعمیر وترقی، تحریک آزادی کشمیر کی آواز بلند کرنے اور پارٹی کے اندر نظم  رکھنے کا تجربہ رکھتا ہے، یقیناً وزیراعظم عمران خان نے ان چیزوں کو مدنظر رکھا ھوگا، کیونکہ پی ٹی آئی کو جو کامیابی ملی ہے اس کے پیچھے عمران خان کا کرزمہ اور امیدواروں کی محنت شامل ہے، جس میں بیرسٹر سلطان محمود نے پہلے اور سردار تنویر الیاس نے بعد میں سبک رفتار خدمات سر انجام دی ہیں، دوسری اہم بات یہ بھی دیکھنی ہو گی کہ کس ڈیثزن سے زیادہ امیدوار جیت کر سامنے آئے ہیں، ضلع میرپور ، کوٹلی اور سدھنوتی سے تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے،  نمایاں لوگوں میں بیرسٹر سلطان محمود، چوھدری اظہر صادق، چوھدری انوار الحق، چوھدری اخلاق، سردار فہیم ربانی،  اور سردار محمد حسین خان شامل ہیں، دوسرے اضلاع میں سردار تنویر الیاس، میر اکبر خان، دیوان علی چغتائی، خواجہ فاروق احمد نمایاں لوگوں میں شامل ہیں، وزارت عظمیٰ کے بعد وزارتوں میں بھی تجربہ، صلاحیت اور  عوامی پزیرائی کو مدنظر رکھا جائے گا، جبکہ عوامی سطح پر کام کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں میں سردار خطاب اعظم، سردار ندیم آزاد، سردار امیتاز ، راجہ آفتاب احمد خان، اور کئی دوسرے نام شامل ہیں جنہیں کار حکومت میں نمائندگی ملنی چائیے،وزیر اعظم پاکستان عمران خان اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد ہی کشمیر کے کپتان کا اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تحریک انصاف کے کئی لوگوں نے آزاد بھی الیکشن لڑے مگر کامیاب نہیں ہوئے، انہی اختلافات اور لابنگ کو  کی وجہ سے اس 5 کشمیری عوام کے مسائل دھرے کے دھرے رہ جائیں گے، کشمیر ایکو ٹورزم کا مرکز بن سکتا ہے، وزیراعظم عمران خان کا تجربہ اور تصور بھی ٹورزم سے جڑا ہے، کشمیر میں ٹورزم پر کام کیا گیا تو روزگار اور کاروبار کا ایک بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا، چھوٹی صنعتوں کے فروغ اور بہترین تعلیم اور صحت کا نظام دوسرا بڑا چیلنج ہے، جبکہ تحریک آزادی کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر تقویت دینے کے لیے تجربہ کار وزیر اعظم کی ضرورت ہے، وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے لیے بہترین انتخاب کیا تھا یہاں بھی ایسا کیاگیا جس کی قوی امید ہے تو بہتری آئے گی، دوسری صورت میں پارٹی اور کشمیر میں سیاسی عدم استحکام کا خطرہ رہے گا۔

(جاری ہے)

خدمات، تجربے اور صلاحیت کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ھو گا، اس وقت تک کشمیر میں کورونا کا سب سے زیادہ زور ہے، نوجوانوں کے اندر صلاحتیں موجود مگر ان صلاحیتوں کے استعمال کے لئے مواقع موجود نہیں ہیں، صحت کا نظام بری طرح سابق حکومتوں نے تباہ کر دیا گیا، تعلیم کا تناسب بہتر ہے تاہم اس محکمے میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، ٹھیکداری سسٹم اور کرپشن بھی آزاد کشمیر کا بڑا مسئلہ بن چکا ہے، اس انتخابات میں امیدواروں کے اثاثے دیکھ کر حیرت کی انتہا نہ رہی، ایک صاحبہ چھپن ارب، دوسرے چھبیس ارب، کسی کی جائیداد، کسی کا کاروبار اور کوئی بزنس ایمپائر کا مالک، یہ سات ھزار مربع کیلومیٹر پر مشتمل چھوٹی سی ریاست کے لیڈر ہیں، نہ ٹیکس، نہ اطلاع بس پیسوں کی ریل پیل، ٹھیکداری سسٹم اتنا مضبوط ھے کہ ایک ٹھیکدار ، کسی سڑک یا عمارت کا کام لیتا ہے، وہ آگے سب لٹ کر دیتا ہے یوں کام کرانے والے کے پاس دس فیصد بھی رقم نہیں پہنچتی وہ سڑک کالی کر کے، یا بے چارہ ناقص عمارت کھڑی کر کے، یہ گیا، وہ گیا، سابق حکمرانوں نے سیاسی رشوت کے لیے کئی ٹھیکدار پالے ہوتے تھے، جو الیکشن میں بھی پیسہ لگاتے اور بعد میں کماتے تھے، اس کرپشن اور رشوت کو روکنا ہے تو مضبوط اعصاب والا  اخلاقی اور دیانت دار شخص ہی کپتان کے اہل ہو گا یہ وزیراعظم پاکستان اور تمام جیتنے والوں کے لیے اہمیت کی بات ہے،5 اگست کو وہ دن بھی آنے والا ہے جب وزیراعظم عمران خان نئی اسمبلی سے خطاب میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات پر گفتگو کریں گے، مودی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے پورے کشمیر اور کشمیریوں کو قلعے میں محصور کر رکھا ہے، سفیر کشمیر نے اس ظلم کے خلاف کتنی آواز بلند کی اور کشمیر کے نئے کپتان کی کیا ذمہ داری ھوگی؟ تمام کشمیریوں کی نظریں اس پر مرکوز ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :