
نوازشریف کو واپس لانا کیوں ضروری؟
بدھ 26 اگست 2020

سیف اعوان
(جاری ہے)
آج تقریبا دو سال بعد پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے لندن قیام اور ان کی بیماری پر پھر سیاست کی جارہی ہے ۔سابق وزیراعظم نوازشریف کو لاہور ہائیکورٹ نے 14نومبر 2019کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت صرف چار ہفتوں کیلئے دی۔نوازشریف کو علاج کیلئے لندن گئے 9ماہ 16دن ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک نوازشریف کا باقاعدہ علاج شروع نہیں ہوسکا۔نوزشریف نے تین مرتبہ ہارلے سٹریٹ کلینک میں چیک اپ لازمی کرایا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے مطابق نوازشریف کی بیماری کا علاج امریکہ میں ہی ممکن ہے۔ویسے یہ بات قابل حیرت ہے کہ نوازشریف گزشتہ نو ماہ سے لندن میں قیام پذیر ہیں لیکن ابھی تک اپنا باقاعدہ آپریشن کیوں نہیں کراسکے۔پہلے خبریں گردش کررہی تھیں کہ نوازشریف مریم نواز کے بغیر آپریشن نہیں کرانا چاہتے پھر مریم نواز نے اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران اس بات کی بھی تردید کردی تھی کہ نوازشریف میرے بغیر آپریشن نہیں کرنا چاہتے یہ بے بنیاد خبر ہے۔ اب اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ نوازشریف آپریشن کرانے کیلئے تیار ہو گئے ہیں ۔ستمبر کے آخری ہفتے یا نومبر کے پہلے ہفتے میں نوازشریف کا آپریشن کرانے کا امکان ہے۔
سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے لندن روانہ ہونے کے دو ماہ بعدہی حکومتی ترجمانوں کی جانب سے بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے کہ نوازشریف نے ابھی تک باقاعدہ علاج کرانا شروع کیوں نہیں کیا۔نوازشریف کا لندن میں قیام بڑھتا گیا کبھی حکومت کو نوازشریف کی یاد آجاتی تو اس پر بیانات کا سلسلہ ہو جاتا ہے ۔آج کل حکومت کوایک مرتبہ پھر شدت کے ساتھ نواز شریف کی یاد ستانے لگی ہے ۔حکومت تمام ملکی معاملات اور امور داخلہ و خارجہ کی فکر چھوڑ کر نوازشریف کے پیچھے لگ گئی ہے۔موجودہ حکومتی جماعت نے جیسے نوازشریف کو واپس وطن لانا اپنی جماعت کے منشور کا حصہ بنالیا ہے۔تحریک انصاف کو اس وقت جنوبی پنجاب صوبے،بڑھتی ہوئی مہنگائی،بیروزگاری،غربت،بھوک،افلاس،گرتی ہوئی معیشت،آسمان کو چھوتی سونے کی قیمت ،ڈالر کی بلندی،مضبوط پارلیمانی نظام اور عوامی مسائل کی فکر سے بڑھ کر نوازشریف کو واپس پاکستان لانا سب سے اہم کام لگ رہا ہے۔ورلڈ بینک ،آئی ایم ایف،ایشئین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی موجودہ صورتحال کے متعلق کوئی اچھی خبریں نہیں دے رہے لیکن اس کے باوجود عمران خان اور ان کی حکومت کیلئے سب سے اہم مسئلہ نوازشریف بن چکے ہیں۔کیا نوازشریف کے دوبارہ واپس پاکستان آنے سے سٹاک مارکیٹ 52ہزار پوائنٹ پر چلی جائے گی؟مہنگائی کی شرح 11فیصد سے کم ہوکر 3فیصد تک آجائے گی؟پانچ ماہ میں بیروزگار ہونے والے 11لاکھ نوجوانوں کو روزگار مل جائے گا؟منفی 1.9پر آئی معیشت 5.9پر واپس آجائے گی؟1لاکھ 21ہزار پرایک تولہ ملنے والا سونا دوبارہ 52ہزارکا ہو جائے گا؟کیا 167روپے پر پہنچا ڈالر دوبارہ 108پر آجائے گا؟کیا پارلیمنٹ مضبوط اور با اختیار ہوجائے گی؟کیا نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت بننے والے ایک پچاس لاکھ اچانک سے مکمل ہو جائیں گے؟کیا ایک کروڑ نوکریاں مل جائیں گی؟کیا نوازشریف کے واپس پاکستان آنے کے ایک ماہ کے دوران ہی تمام ملکی مسائل فورا سے حل ہو جائیں گے؟جناب خان اعظم صاحب پاکستان کے اندرونی و بیرون مسائل کا حل نوازشریف کو واپس لانا نہیں ہے۔خان اعظم صاحب آپ نے اداروں میں اصلاحات لانے،یکساں نظام تعلیم ،سفارشی کلچر کا خاتمہ اور میرٹ کو ترجیحی دینے کے وعدے کیے تھے ۔خان اعظم صاحب نوازشریف کی فکر چھوڑیں ملک و قوم کی فکر کریں ۔2018کے الیکشن میں جن لوگوں نے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا تھا ان کو مایوس نہ کریں بلکہ ان کو ریلیف فراہم کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.