نوازشریف کو واپس لانا کیوں ضروری؟

بدھ 26 اگست 2020

Saif Awan

سیف اعوان

18جون 2018کو برطانوی دارالحکومت لندن کے ہارلے کلینک سے پاکستان میں خبر موصول ہوئی کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی طبعیت انتہائی تشویشناک ہے۔بیگم کلثوم نواز کو وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے۔ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود تھیں جہاں ان کی پہلے ہی کئی کیمو تھراپیز ہو چکی تھی۔

پاکستان کا پورا میڈیا مسلسل سابق خاتون اول کی بیماری کے متعلق خبر یں نشر کر رہاتھا۔موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کی خبریں سن کرنوازشریف فیملی سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا جارہا تھالیکن اس وقت بھی موجودہ حکومتی جماعت پی ٹی آئی کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی بیماری پر مسلسل سیاست کی جارہی تھی ۔

(جاری ہے)

سینئر سیاستدان پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن واحد اپوزیشن جماعتوں کے رہنماتھے جہنوں نے اس وقت بیگم کلثوم نواز کی بیماری کو ایک ڈرامہ قراردیا تھا ۔لیکن جب 11ستمبر 2018کو اچانک بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر آئی تو موجودہ حکومتی جماعت تحریک انصاف اور اعتزاز احسن جیسے سینئر سیاستدان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
آج تقریبا دو سال بعد پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے لندن قیام اور ان کی بیماری پر پھر سیاست کی جارہی ہے ۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کو لاہور ہائیکورٹ نے 14نومبر 2019کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت صرف چار ہفتوں کیلئے دی۔نوازشریف کو علاج کیلئے لندن گئے 9ماہ 16دن ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک نوازشریف کا باقاعدہ علاج شروع نہیں ہوسکا۔نوزشریف نے تین مرتبہ ہارلے سٹریٹ کلینک میں چیک اپ لازمی کرایا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے مطابق نوازشریف کی بیماری کا علاج امریکہ میں ہی ممکن ہے۔

ویسے یہ بات قابل حیرت ہے کہ نوازشریف گزشتہ نو ماہ سے لندن میں قیام پذیر ہیں لیکن ابھی تک اپنا باقاعدہ آپریشن کیوں نہیں کراسکے۔پہلے خبریں گردش کررہی تھیں کہ نوازشریف مریم نواز کے بغیر آپریشن نہیں کرانا چاہتے پھر مریم نواز نے اسلام آباد میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران اس بات کی بھی تردید کردی تھی کہ نوازشریف میرے بغیر آپریشن نہیں کرنا چاہتے یہ بے بنیاد خبر ہے۔

اب اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ نوازشریف آپریشن کرانے کیلئے تیار ہو گئے ہیں ۔ستمبر کے آخری ہفتے یا نومبر کے پہلے ہفتے میں نوازشریف کا آپریشن کرانے کا امکان ہے۔
سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے لندن روانہ ہونے کے دو ماہ بعدہی حکومتی ترجمانوں کی جانب سے بیانات سامنے آنا شروع ہوگئے کہ نوازشریف نے ابھی تک باقاعدہ علاج کرانا شروع کیوں نہیں کیا۔

نوازشریف کا لندن میں قیام بڑھتا گیا کبھی حکومت کو نوازشریف کی یاد آجاتی تو اس پر بیانات کا سلسلہ ہو جاتا ہے ۔آج کل حکومت کوایک مرتبہ پھر شدت کے ساتھ نواز شریف کی یاد ستانے لگی ہے ۔حکومت تمام ملکی معاملات اور امور داخلہ و خارجہ کی فکر چھوڑ کر نوازشریف کے پیچھے لگ گئی ہے۔موجودہ حکومتی جماعت نے جیسے نوازشریف کو واپس وطن لانا اپنی جماعت کے منشور کا حصہ بنالیا ہے۔

تحریک انصاف کو اس وقت جنوبی پنجاب صوبے،بڑھتی ہوئی مہنگائی،بیروزگاری،غربت،بھوک،افلاس،گرتی ہوئی معیشت،آسمان کو چھوتی سونے کی قیمت ،ڈالر کی بلندی،مضبوط پارلیمانی نظام اور عوامی مسائل کی فکر سے بڑھ کر نوازشریف کو واپس پاکستان لانا سب سے اہم کام لگ رہا ہے۔ورلڈ بینک ،آئی ایم ایف،ایشئین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی موجودہ صورتحال کے متعلق کوئی اچھی خبریں نہیں دے رہے لیکن اس کے باوجود عمران خان اور ان کی حکومت کیلئے سب سے اہم مسئلہ نوازشریف بن چکے ہیں۔

کیا نوازشریف کے دوبارہ واپس پاکستان آنے سے سٹاک مارکیٹ 52ہزار پوائنٹ پر چلی جائے گی؟مہنگائی کی شرح 11فیصد سے کم ہوکر 3فیصد تک آجائے گی؟پانچ ماہ میں بیروزگار ہونے والے 11لاکھ نوجوانوں کو روزگار مل جائے گا؟منفی 1.9پر آئی معیشت 5.9پر واپس آجائے گی؟1لاکھ 21ہزار پرایک تولہ ملنے والا سونا دوبارہ 52ہزارکا ہو جائے گا؟کیا 167روپے پر پہنچا ڈالر دوبارہ 108پر آجائے گا؟کیا پارلیمنٹ مضبوط اور با اختیار ہوجائے گی؟کیا نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت بننے والے ایک پچاس لاکھ اچانک سے مکمل ہو جائیں گے؟کیا ایک کروڑ نوکریاں مل جائیں گی؟کیا نوازشریف کے واپس پاکستان آنے کے ایک ماہ کے دوران ہی تمام ملکی مسائل فورا سے حل ہو جائیں گے؟جناب خان اعظم صاحب پاکستان کے اندرونی و بیرون مسائل کا حل نوازشریف کو واپس لانا نہیں ہے۔

خان اعظم صاحب آپ نے اداروں میں اصلاحات لانے،یکساں نظام تعلیم ،سفارشی کلچر کا خاتمہ اور میرٹ کو ترجیحی دینے کے وعدے کیے تھے ۔خان اعظم صاحب نوازشریف کی فکر چھوڑیں ملک و قوم کی فکر کریں ۔2018کے الیکشن میں جن لوگوں نے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا تھا ان کو مایوس نہ کریں بلکہ ان کو ریلیف فراہم کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :