
انسانی حقوق؟
جمعہ 25 جون 2021

سیف اعوان
ویکیپیڈیا کے مطابق انسانی حقوق (Human rights) آزادی اور حقوق کا وہ نظریہ ہے جس کے تمام انسان یکساں طور پر حقدار ہیں۔
(جاری ہے)
اسی طرح گزشتہ روز ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پاکستان میں سال 2020کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے سال 2020میں 60صدارتی آرڈیننس جاری کیے ۔جس میں پارلیمانی طریق ہائے کار کو نظر انداز کیا گیا۔سال 2020میں عدلیہ میں 21لاکھ مقدمات زیر التواء تھے جو 2019میں یہ تعداد 18لاکھ تھی۔جبکہ سال 2020میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے طور طریقے بنیادی انسانی حقوق ،بشمول شفاف ٹرائل اور معین طریق کار کے حق،وقار،نقل و حرکت اور خلوت کی آزادی ، تجارت اور کاروبار کرنے کے حق کے منافی رہے۔ جبکہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نسواں مئی 2019سے غیر فعال ہے ۔اس کے نئے چیئر پرسن کا عہدہ نومبر 2019سے خالی ہے۔رپورٹ میں امن وامان کی صورتحال کے متعلق بتایا گیا کہ سال 2020کے دوران خود کش دھماکوں میں نمایاں کمی آئی لیکن ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی۔سال 2019میں 24حملے اور سال 2020میں 49واقعات پیش آئے۔پولیس اہلکاروں کو خاص کر پنجاب میں حراست میں ہلاکتوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مورد الزام ٹھہرایا گیا۔سال 2020میں سندھ کے آئی جی کو سیکیورٹی ایجنسیوں نے اغواء کرلیا اور انہیں حزب اختلاف کے ایک سیاستدان کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنے پر مجبور کیا گیا۔اس سے اعلیٰ سطح پر پولیس پر ناجائز دباؤ کی عکاسی ہوتی ہے۔جبکہ بلوچستان میں غیر مسلح طالب علم حیات بلوچ کی ماورائے عدالت ہلاکت کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔جبری گمشدیوں سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کے آغاز سے لے کر اب تک لاپتا افراد کی تعداد کے لحاظ سے خیبر پختونخواہ فہرست میں پہلے نمبر پر رہا۔دسمبر 2020تک کے پی کے میں درج مقدمات کی کل تعداد 2,942رہی۔16جون 2020کو انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کی جبری گمشدگی ہوئی پھر ان پر غداری کا الزام عائد کردیا گیا۔اسلام آباد میں سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو اغواء کیا گیا پھر 12گھنٹے حراست میں رکھ کر چھوڑ دیا۔رپورٹ میں سال 2020کے دوران اظہار رائے کے متعلق بتایا گیا کہ سال 2020میں 10صحافی جان سے گئے جبکہ کئی صحافیوں اغواء،حراست،دھمکیوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا۔زمین کے 34سال پرانے کیس میں جنگ میڈیا گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا گیا۔بلوچستان میں صحافی انور کھیتران کو قتل کی گیا جبکہ ایکسپریس ٹربیون کے صحافی بلال فاروقی کو غداری کے الزام پر کئی گھنٹوں حراست میں رکھا۔عورتوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ عالمی معاشی فورم کے جنسی تفارت کے عالمی گوشوارے میں 153ممالک کی فہرست میں پاکستان کا درجہ 151رہا۔اسی سال بچوں سے جنسی زیادتی کے 2,960واقعات رپورٹ ہوئے۔جبکہ اصل تعداد اس سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب اگر رپورٹ سے ہٹ کر دیکھا جائے توسابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے دور حکومت میں عمران خان نے پارلیمنٹ سے استعفے دیے اور پارلیمنٹ پر لعنت بھی بھیجی لیکن ان پر نوازشریف حکومت نے سینسر شپ نہیں لگائی جبکہ عمران خان سمیت ان کے ارکان اسمبلی نے دھرنے میں بیٹھ کر بھی 126دن کی قومی اسمبلی سے تنخواہیں وصول کی۔آج عمران خان وزیر اعظم ہیں اور نوازشریف میڈیا پر مکمل سینسر ہیں ۔پیمراء نے متعدد مرتبہ مریم نواز کو بھی میڈیا سے سنسر کیا ۔جبکہ مولانا فضل الرحمن اور آصف زرداری کے چلتے انٹرویو سنسر کیے گئے۔کیا ان دو سالوں کی رپورٹ کے بعد آپ مطمئین ہیں کہ پاکستان میں ہر شہری آزاد ہیں ۔اس کا فیصلہ آپ خود با آسانی کرسکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.