
غیرمعمولی فیصلے
منگل 7 اپریل 2020

سلمان احمد قریشی
(جاری ہے)
قارئین کرام! اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ اپنا موقف جیسے چاہے پیش کرے۔ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا کی سربراہی میں چھ رکنی انکوائری کمیشن نے انکشاف کیا کہ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کے قریبی عزیز نے اپنے ذاتی فائدہ کے لیے بحران سے فائدہ اٹھایا۔رپورٹ پر کسی قسم کا سوال نہیں، کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کا کام بھی قابل تعریف ہے۔نواز شریف کے خلاف قائم کردہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء آج مسلم لیگ ن کے لیے بھی قابل قبول ہیں۔ یہی مسلم لیگ ن کی سیاست کا کمال ہے۔جنرل ضیا ء الحق آئیڈیل،جنرل مشرف ناقابل قبول۔ آمریت سے جمہوریت کا سفر، ناانصافی سے انصاف کا حصول، بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔۔۔۔اب جہانگیر ترین رپورٹ کو ذاتی حملہ قرار دے رہے ہیں اور اسے سیاسی رپورٹ قرار دتیے ہیں۔میری ناقص رائے میں پی ٹی آئی کی حکومت نے غیر معمولی فیصلے کیے۔وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کے علاوہ پنجاب کے وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ صوبائی بیوروکریسی میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔وزیر اعظم عمران خان کا یہ کہنا کہ'' اس رپورٹ کے نتائج سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتورگروہ عوامی مفادات کا خون کرکے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا''۔ قابل ستائش ہے۔
عام آدمی توقع رکھتا ہے کہ اب کرپشن کو ختم کیا جائے گا۔تحریک انصاف قوانین اور آئین پر من وعن عمل کروائے گی۔سیاست کی بنیاد انسانیت پر ہوتی ہے خاص کر جمہوری سیاست میں۔
گزشتہ 72سالوں میں پاکستان میں برطانوی جمہوریت، بنیادی جمہوریت اور عوامی جمہوریت کے تجربات کئے جا چکے ہیں۔ آج بھی پارلیمانی جمہوریت قائم ہے۔مستحکم سیاسی نظام کے لیے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقادکے بغیر جمہوری عمل کے فروغ کا تصور ممکن ہی نہیں۔یہاں انتخابات تو ہوتے رہے مگرمتنازعہ۔آج ہمارے سیاسی نظام میں ذاتی اور علاقائی اثرورسوخ رکھنے والی طاقتور شخصیات جمہوریت کا نام لے کر قومی سیاست میں مصروف ہیں۔ہماری تقدیر کے فیصلے اپنی ضرورت اور منطق کے مطابق کرتے آرہے ہیں۔حالانکہ آئین پاکستان تقاضا کرتا ہے کہ عوامی نمائندے پاکستانی معاشرت، معیشت اور سیاست کو عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے استوار کریں۔شومئی قسمت تمام شعبہ زندگی میں سرمایہ دار کی گرفت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جارہی ہے۔ہر جمہوری حکومت کی طرح اکثریت کی خوشنودی وزیر اعظم عمران خان کی مجبوری ہے۔ہمارے سیاسی نظام میں خودغرضی اور لالچ کی موجودگی میں عمران خان کے جدید افکار ''نیا پاکستان'' خود احتسابی کی بات تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکتا ہے۔آج پی ٹی آئی کا کارکن خوش ہے کہ اگر جہانگیر ترین کا نام ذمہ داروں میں آتا ہے تو اس کا پارٹی دفاع نہیں کرے گی اور ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔ماضی قریب میں سیاسی مباحث میں بنیادی مسائل اور زندہ حقیقتوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی تھی۔یہی سیاسی شعور ہے کہ نئے پاکستان میں شخصی ترجیحات اور جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔انصاف کی پاسداری اور بالادستی پی ٹی آئی کی جدوجہد کا مقصد ہے۔اب قانون اور انصاف کے اطلاق سے ہی انسانیت اور پاکستان کی تعمیر و ترقی وابستہ ہے۔آج وزیر اعظم عمران خان کو فیصلہ کرنا ہی ہوگااور رپورٹ آنے پر عملدرآمد لازم ہے۔ دوسرا کوئی راستہ نہیں۔اگر ایکشن کو ٹالا جاتا ہے تو وزیر اعظم کے پاس کہنے کواس کے کچھ نہیں ہوگا۔بقول شاعر
سمجھتا ہوں مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.