Live Updates

بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی سے چشم پوشی عالمی امن و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہوگی،

مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم کسی موڑ پرکشمیریوںکو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے، بھارتی حکمران ہوش کے ناخن لیں، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پارلیمان نے 7 اگست 2019ء کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی غیر قانونی اوریک طرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر شدید مذمت کی، سٹیزن پورٹل ‘‘کے اجراء سے عوام کی شکایات کے جلد سے جلد حل میں بے پناہ سہولت ملی ہے،ہمیں اپنے نوجوانوں کوکمپیوٹر لینگوئجز کا ادراک اور انھیں انٹرنیٹ، مصنوعی ذہانت ، بلاک چین، کلائوڈ کمپیوٹنگ جیسے جدید علوم سے روشناس کرانا ہوگا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 12 ستمبر 2019 22:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی سے چشم پوشی عالمی امن و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہوگی،پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے، بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالات کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جس کی صدارت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مشترکہ طور پر کی۔ وزیراعظم عمران خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پورے ایوان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ میرا آئینی فریضہ ہے کہ میں حکومت اور پارلیمان کی کارکردگی پر نظر رکھوں اور جہاں ضرورت ہو آئین و قانون کے مطابق اس کی رہنمائی کروں۔

انہوں نے کہا کہ اس چھت کے نیچے عوام کے منتخب نمائندوں کی موجودگی عوام کی امیدوں کا مظہر ہے اور وہ توقعات رکھتے ہیں ، ہم سب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہیںاورہمیں اس کا احساس ہر وقت رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وطن اوراس کے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم جب اپنا محاسبہ کریں تو اپنے ضمیر کی عدالت میں بھی سرخروہوسکیں۔

صدر نے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر حکومت پاکستان اور عوام نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بھارت نے اپنے غیر قانو نی اور یکطرفہ اقدامات سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019ء کے اپنے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اوریک طرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر شدید مذمت کی۔

صدرمملکت نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے، دوطرفہ تعلقات کا ازسِر نو جائزہ لینے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ِزیربحث لایا گیا خصوصاًجب بھارت خصوصی اجلاس میں اسے زیر بحث لانے سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہا تھا۔

مسئلہ کشمیر پر دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفت وشنیداس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنا بھرپورکردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ یہ مسئلہ علاقائی و عالمی امن کے لئے شدید خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے کئے جانے والے غیرقانونی اور جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کی پابندیوں کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور اس دیرینہ تنازعے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے بھی اس معاملے پر 58 ممالک کی حمایت سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔ صدر مملکت نے ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ اداکیا جنہوں نے کشمیر کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سلامتی کونسل کے اجلاس کے کامیاب انعقاد میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہم چین کی کوششوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔صدر نے وزیراعظم کے کامیاب امریکی دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیرکی طرف مبذول کرانے پر سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کی مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے ثالثی کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دٴْنیا کا سب سے زیادہ تعداد کا حامل فوجی علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیریوں کی آواز سلب نہیں کر سکتا۔ آج بھارت کی سیکولرازم اور جمہوریت آر ایس ایس کی جنونیت کی نذر ہو رہی ہے۔ بھارت کو ہندو نسل پرست نظریے اور فاشسٹ سوچ کے حامل لوگوں نے ایسے یرغمال بنایا ہے جیسے نازیوں اور نازی ازم نے جرمنی کو بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگی کوشدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

میں اقوا ِم متحدہ سے اپیل کرتا ہوں کہ کشمیر میں اپنے مبصرین بھیج کر موجودہ مخدوش حالات کے صحیح تناظر کو واضح کرے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک لاکھ80 ہزارمزیدفوجیوں کی تعیناتی شدید تشویشناک ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غاصب بھارتی افواج قتل و غارت گری، تشدد، غیر قانونی گرفتاریوں، پیلٹ گنز کے استعمال اور کشمیری خواتین کی عصمت دری جیسے درندانہ اور سفاکانہ جرائم کے ذریعے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔

بھارت کی انتہا پسندقیادت مقبوضہ جموں و کشمیر کا آبادیاتی ڈھانچہ مسخ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور یہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی جیسی انسانیت سوز پالیسی کو اپناتے ہوئے یوگوسلاویہ میں کی گئی انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ کو دہرا نے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر دٴْنیا نے بھارت کی کشمیر میں ممکنہ نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو مجھے ڈر ہے کہ عالمی امن ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا۔

صدر نے کہا کہ پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں پارلیمان کے اس پلیٹ فارم سے عالمی برادری پر یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی چشم پوشی عالمی امن و استحکام کے لیے شدید خطرے کا باعث ہوگی۔ صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے۔

اس سلسلے میں پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس وقت تک ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مددکرتی رہے گی جب تک انہیں حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کے پار غیر مسلح شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

گزشتہ برس پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان و بھارت کو متعدد بار بھارت کی جانب سے کی گئی لائن آف کنٹرول کی خلاف وزریوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی غیر ذمہ دارانہ اور جارجانہ کارروائیوں سے جنوبی ایشیاء میں امن، سلامتی اور استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالات کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔

پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جنگی جنون کا جواب صبروتحمل سے دیا اور بارہا یہ یاددہانی کرائی کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پلوامہ کا واقعہ رونما ہوا تو بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔ اس وقت بھی وزیراعظم پاکستان نے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی اور بھارت سے ثبوت مانگے تھے مگر بھارت نے پاکستانی سرحدوں پر اشتعال انگیزی شروع کردی جس کے نتیجے میں پاکستانی فضائیہ نے شاندار جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دراندازی کرنے والے طیاروں کو مار گرایا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اگلے ہی روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا جسے دٴْنیا بھر میں سراہا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا اور وطن عزیز میں دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا۔

اس کی ایک مثال کمانڈر کلبھوشن یادیوکی گرفتاری کی صورت میں سامنے آئی جسے پاکستان نے مارچ 2016ء میں بلوچستان سے گرفتار کیا جس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر ہے اور بلوچستان میں اس کی آمد کا مقصد بھارتی معاونت کے ساتھ تخریب کاری اور دہشت گردی پھیلانا تھا۔ ان سنگین جرائم کی پاداش میں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کمانڈر کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سنائی تو بھارت یہ معاملہ عالمی عدالت میں لے گیاجس نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی بریت، رہائی اور واپسی کی استدعا کو یکسر مسترد کر دیا۔

صدر نے اس بات پر زور دیا کہ دٴْنیا کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ بھارت پر آج ہندو انتہاپسندانہ سوچ نے اپنا غلبہ قائم کر لیا ہے۔ دٴْنیا کو ان فاشسٹ پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کرنی ہوگی۔ آر ایس ایس کی مذہبی جنونیت کی وجہ سے مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کا ہندوستان آج بہت تیزی سے اپنی ہیئت بدل رہا ہے۔ یہ حقیقت ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں اور معتدل سوچ کے حامل افراد کے لئے کسی آفت سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت میں رونما ہونے والے واقعات نے ایک مرتبہ پھر بانیان پاکستان کی بصیرت اور دو قومی نظریے کی اہمیت کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کے حصول کا مقصد ایک ایسی مثالی ریاست کا قیام تھا جہاں انصاف، رواداری اور مساوات کے اصولوں کے مطابق ہر شہری کو مکمل آزادی حاصل ہو۔ ریاست مدینہ انہی اصولوں کا عملی نمونہ تھی اور مفکر ِ پاکستان علامہ محمد اقبال کے خواب اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جدوجہد کا مطمع نظر بھی ایک ایسی ہی ریاست کا قیام تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں مسجد کی بڑی اہمیت ہے اور یہ صرف پانچ وقت نماز کی ادائیگی کا مقام ہی نہیں بلکہ اسے سماج میں افراد کی اصلاح و تربیت اوراصلاح باطن و تزکیہ نفس کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، اس کی زندہ مثال خود مسجد نبویؐ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی معاشرے کی اصلاح کے لئے مسجد و منبر رسولؐ بہترین فورم ہے۔علمائے کرام کو چاہئے کہ وہ آگے بڑھیں اور معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔

صدر نے کہا کہ انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ مسجد کے منبر کے مؤثر استعمال کے ذریعے عورتوں کے وراثتی حقوق، طہارت اور صفائی،آبی تحفظ،ماحول اور شجرکاری اور انسانی صحت کے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو ریاست مدینہ کا رول ماڈل بنانے کا تصور پیش کیا تھا، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی، معاشرتی و معاشی ترقی اور استحکام اسی سوچ سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضور اکرمؐ نے جب مدینہ کی طرف ہجرت کا قدم اٹھایا تو اس کے پس منظر میں اسی اجتماعی سماجی نظام کا تعارف اور نفاذ تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے نبیؐ کے مثالی طرز حکمرانی نے داخلی و خارجی سطح پر بکھرے یثرب کو دٴْنیا کی بہترین اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل کر دیا۔مدینہ کی ریاست کا جو نقشہ اللہ کے رسول کی زندگی میں ہمارے سامنے آیا اس کو پیش نظر رکھ کر باآسانی یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ انسانی حقوق کا پہلا چارٹر دینے والی ریاست، ریاست مدینہ تھی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ موجودہ حکومت روز اول سے ہی ملک کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد کے سلسلے میں مصرو ِف عمل ہے۔ ایک سال کی قلیل مدت میں کابینہ کے پچاس سے زائد اجلاس ہوئے ہیں جو بذا ِت خود ِاس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ حکومت اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے فعال اور متحرک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ وزیراعظم پاکستان ذاتی دلچسپی لے کر ہر وزارت کی کارکردگی پر خود نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر‘‘پاکستان سٹیزن پورٹل ‘‘ کا اجراء کیا گیا۔ جس سے عوام کو اپنی شکایات براِہ راست متعلقہ حکام تک پہنچانے اور اٴْن کے جلد سے جلد حل میں بے پناہ سہولت ملی ہے۔ میں چاہوں گا کہ اس نظام کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ ملک میں گڈ گورننس اور عوام کی فالح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔

صدر نے کابینہ کے ان فیصلوں کو بھی سراہا جوکفایت شعاری کے سلسلے میں کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی پالیسی کا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال حکومتی معاملات میں شفافیت لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہم آئی ٹی کی مقامی مارکیٹ کو ترقی دیئے بغیر دٴْنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہیں چل سکیں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کی ترقی اور استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کی حامل علمی معیشت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو اپنی پالیسیوں میں خاص توجہ دیں تاکہ پاکستان چوتھے صنعتی انقلاب میں ترقی یافتہ اقوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کوکمپیوٹر لینگوئجز کا ادراک اور انھیں انٹرنیٹ، مصنوعی ذہانت ، بلاک چین، کلائوڈ کمپیوٹنگ جیسے جدید علوم سے روشناس کرانا ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وطن عزیز کا مستقبل صرف جمہوریت سے وابستہ ہے۔ جمہوری اداروں کا استحکام اور وفاقی اکائیوں کی مضبوطی سے ہی پائیدار جمہوریت فروغ پا سکتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات میں ہونے والے انتخابات سے ملک میں جمہوری عمل ایک قدم اور آگے بڑھا ہے۔ ان علاقوں کی خیبر پختونخوا میں انضمام سے انہیں ملکی ترقی کے مرکزی دھارے میں شمولیت کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے فاٹاکی تعمیر وترقی کے لیے خطیر رقم مختص کی ہے۔یہ رقوم کامیاب جوان، کم لاگت مکانوں کی تعمیر، صاف وسر سبز پاکستان، صحت انصاف کارڈ اور بلین ٹری سونامی منصوبوں کے علاوہ ہیں۔اس سے قبائلی عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اعتبار سے وطن عزیز اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔

حکومت کو کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارہ اور گردشی قرضے ورثے میں ملے۔ ملکی قرضہ جات بھی انتہائی حدود سے زیادہ تھے۔ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر تھی۔ ہمارے محصولات کاایک بڑا حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو جاتا ہے اور ترقیاتی کاموں کے لیے خاطر خواہ وسائل نہیں بچتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ پچھلے مالیاتی سال کی نسبت درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان2015ء میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف پورے نہ کر سکا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول اور عام آدمی تک ان کے ثمرات کو پہنچانا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام متعلقہ اداروں سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ایک مربوط حکمت عملی کی بدولت پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی جانب مثبت پیش رفت کو یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کسی بھی قوم کی معیشت کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی مشکلات پیدا کرتی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت زندگی کی معیشت سے وابستہ تمام کاروبار کی دستاویز بندی کر کے حکومتی دائرہ اختیار میں لائے اور سمگلنگ کی لعنت کا قلع قمع کرے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں ذاتی مفادات کی جنگ میں کرپشن کا بازار گرم رہا اور غیر منصفانہ فیصلے کیے گئے۔

احتساب کے اصول کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حکمرانوں نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ معیشت کو جدید اصولوں پر استوار نہیں کیا جا سکا اور اس کا ایک بڑا حصہ کالے دھن کی نذر ہوگیا جس کے اثرات کا ہم آج تک خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بے شمار چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو 2019-20ء کے بجٹ میں مشکل فیصلے کرنے پڑے۔

ٹیکس نظام میں اصلاحات جیسے سخت اقدامات معیشت کی بہتری کے لیے اہم ہیں۔ صدر نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے اور ٹیکس کی شرح میں اضافے کے لیے اصلاحات کی گئی ہیں جو ملکی معیشت کے استحکام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں بہت اچھا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک جاری عمل ہے اور اسے جاری رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ میں چاہتا ہوں کہ ایف بی آر میں اصلاحات لائی جائیں، ٹیکس گوشواروں کے نظام کو مزید عام فہم بنایا جائے اور ٹیکس گزاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔ ہماری ترقی و خوشحالی میں تجارت اور سرمایہ کاری کی اہمیت اور ضرورت سے انکار ممکن نہیں۔

ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور تجارت کے فروغ کے لیے آسان اور قابل عمل پالیسیوں کی تشکیل ایک اہم قدم ہے۔ متعدد ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں اس ضمن میں مختلف منصوبوں پر کام شروع بھی ہو چکا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کی پاکستان میں کاروبار میں آسانی کی درجہ بندی میں کئی درجے بہتری آئی ہے اور امید ہے کہ اس میں مزید بہتری آئے گی۔

یہ سہولت صرف بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ہی نہیں بلکہ اندرونی سرمایہ کاری کے لیے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں اداروں اور سول سروسز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ قیاِم پاکستان سے موجودہ دور تک ہمارے سول افسران نے نامساعد حالات کے باوجود عوامی خدمات کی فراہمی اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے بے پناہ خدمات انجام دی ہیں تاہم موجودہ حکومت نے اداروں کو جدیدخطوط پر استوار کرنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ جلد از جلد اس اہم کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ بدعنوانی کسی بھی معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کرکے اسے تباہ وبرباد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں یہ لعنت بری طرح پھیل چکی ہے۔ ملکی خزانے اور وسائل کو لوٹنے والوں کا احتساب جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ پاک اور صاف ستھرا ہوگا تو اخلاقی اعتبار سے ہم اپنی شاندار قومی روایات کو زندہ رکھنے اور خود کو اقوام عالم میں سربلند رکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔

صدر نے کہا کہ ایک اور مسئلہ جس کی سنگینی کی طرف ہماری توجہ ضروری ہے۔ وہ آبادی میں تیز رفتار اضافہ ہے جو ملکی وسائل پر دباؤ کا باعث ہے۔ میری حکو مت کو تاکید ہے کہ اس جانب فوری توجہ دے اور عوام میں اس سلسلے میں شعور بیدار کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ اس ضمن میں ذرائع ابلاغ پر بھرپور آگاہی مہم مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علمائے کرام، سیاسی و سماجی قائدین کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کی شمولیت سے عوام کو آبادی کے پھیالؤ کے منفی اثرات سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔

اسی تناظر میں، میں اس بات پر بھی آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ اولاد میں وقفہ نہ ہونے کی وجہ سے ماں کی غذائی قلت اور بچوں کی نشو و نما میں کمی بھی ہو رہی ہے۔ صدر نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ بچوں میں غذائی قلت اور نشو و نما میں کمی کے مسئلے کی طرف بھی خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ حکومت نے اس شعبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی نوعیت کی اجناس گندم، چاول اور گنے کی پیداوار‘‘ وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت نیشنل آئل سیڈ کے فروغ کے پروگرام، آبی ذخائر کے تحفظ اور بہتر استعمال، ماہی گیری، چھوٹے اور درمیانے درجے کی لائیو سٹاک فارمنگ، مرغ بانی اور زیتون کی کاشت کو تجارتی پیمانے پر فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے کی ترقی کے لیے زرعی ادویات، کھاد اور دیگر زرعی سازو سامان کی کاشت کار کو مناسب قیمت پر فراہمی کے لیے ایک مؤثر اور جامع پالیسی کے ساتھ ساتھ اجناس کی منڈی تک رسائی کو آسان اور یقینی بنانا بھی ازحد ضروری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اس جانب بھی اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔ صدر نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کا ہر ممکن خیال رکھے۔ شہریوں کے جان ومال، عزت وآبرو کی حفاظت، تعلیم وصحت، اور فوری انصاف کی بلا تعطل فراہمی بہتر طرز حکومت کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے، جہاں روزگار،محروم طبقے کی صحت، تعلیم، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انصاف کی سہولیات مہیاہو سکیں۔

جلد اور آسان انصاف کی فراہمی ریاست مدینہ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس ضمن میں ضابطہ دیوانی (ترمیم) بل، قانونی امداد اور جسٹس اتھارٹی بل، وراثتی سرٹیفکیٹ بل، وسل بلور پروٹیکشن اینڈ ویجیلینس کمیشن بل، خواتین کی املاک کے حقوق کے تحفظ میں اضافے کا بل، باہمی قانونی معاونت کا بل شامل ہیں جو کہ ابھی مختلف مراحل میں ہیں، انتہائی اہم قانونی اقدامات ہیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ ان قوانین کو جس قدر جلد ہوسکے منظور کرے تاکہ لوگوں کو فوری انصاف مہیا کرنے میں مدد مل سکے۔ صدر مملکت نے عدلیہ کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ میں ہماری عدالتوں نے دہائیوں سے زیر التوا مقدموں کو سرعت سے نمٹایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماڈل کورٹس کے اجراء کا فیصلہ قابل ستائش ہے جس سے عوام کو فوری اور سستا انصاف میسر کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ’’احساس پروگرام‘‘ کا آغاز کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان اس پروگرام کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ پروگرام اپنے حجم کے اعتبار سے سوشل پروٹیکشن کا سب سے مؤثر پروگرام ثابت ہوگا۔ سماجی تحفظ و تخفیف غربت کی وزارت اپنے اندر بڑی وسعت رکھتی ہے۔ اس وزارت کے تمام فلاحی پروگرام ملکی آبادی کے ان طبقات کے لیے مددگار ثابت ہوں گے جن کی آمدنی کم ہے اور جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ اس پروگرام میں شفافیت کے عمل کو یقینی بنا ئے۔ صدر نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے ’’احساس پروگرام ‘‘میں خواتین کو برابر کی شراکت دی جا رہی ہے۔حکومت کے گزشتہ پروگرامز جو اس سلسلے میں شروع کیے گئے تھے،اٴْن میں مزید بہتری لانے کی کوشش جاری ہے جس سے اس میں شفافیت لانے اورخامیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ حکومت اس پروگرام کو توسیع دیتے ہوئے ملک کے دوردراز علاقوں میں آباد محروم طبقات تک اس کے ثمرات کو یقینی بنائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں خواتین کو معاشرہ میں با وقار بنانا ہوگا تاکہ وہ پورے کنبہ کو ملک و قوم کے لئے مفید اور باعث فخر بنانے میں اپنا مثالی کردار ادا کر سکیں۔ صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کو معاشرے میں اپنا صحیح مقام دلانے کے لیے ان کے وراثتی حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہے۔

ہمیں اس سلسلے میں قانون سازی اور عملی اقدامات کے ذریعے خواتین کے وارثتی حقوق کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کے افراد صحت مند نہ ہوں۔ یہ صحت جسمانی اور ذہنی ہر دو لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے۔ اس سلسلے میں موجودہ حکومت نے بھرپور توجہ دیتے ہوئے ’’صحت سہولت پروگرام‘‘ کا آغاز کیا ہے جس کے تحت ’’صحت انصاف کارڈ‘‘ کا اجرا کیا گیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت ڈیڑھ کروڑ خاندان صحت کی مفت سہولیات حاصل کرسکیں گے اور ملک بھر میں متعدد سرکاری و نجی ہسپتال اس کارڈ کی سہولت کے تحت مفت عالج فراہم کریں گے۔ وزیر اعظم کا ہیپاٹائٹس سی کے تحفظ و انسداد کا قومی پروگرام ایک انتہائی اہم کاوش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس پروگرام کو ایک جامع انداز میں ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جائے گا تاکہ ہمیں اس موذی مرض سے چھٹکارا مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہوں کا قیام ایک انتہائی قابل ستائش قدم ہے، میں چاہوں گا کہ اس طرح کے فلاحی منصوبوں کو ملک کے کونے کونے تک پھیلایا جائے۔ اسی طرح بے گھر افراد کے لئے سستے اور آسان شرائط پر گھروں کی دستیابی حکومت کا انقلابی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اس سلسلے میں مختلف منصوبوں کا افتتاح کر چکے ہیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ منصوبے تیز رفتاری سے تکمیل کی جانب بڑھیں گے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ تعلیم میں سرمایہ کاری نہ کرے۔ دٴْنیا میں انہی قوموں نے ترقی کی جنہوں نے تعلیم کے شعبہ پر توجہ دی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملکی ترقی میں تعلیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی تعلیمی پالیسی فریم ورک کی تیاری میں تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لیا ہے۔

یہ ایک احسن قدم ہے۔ نیوٹیک اور دیگر اداروں کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے تاکہ تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بھی معاونت حاصل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اس سلسلے میں ضروری اقدامات جاری رکھے گی۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کا نوجوانوں کی آبادی کے لحاظ سے ایشیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

ہماری آبادی کا 60 فیصد سے زائد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ بے شک ہماری قوم کا مستقبل انہی کے ہاتھ میں ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم کامیاب جوان پروگرام‘‘ کے تحت مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ ’فوربز‘ کے مطابق دٴْنیا کی دس تیز ترین بڑھتی ہوئی فری لانس سافٹ ویئر مارکیٹس میں پاکستان اس سال 47 فیصد نمو کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ان ابھرتے ہوئے مواقعوں کے لیے تیار کریں تاکہ وہ باوقار روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔ صدر نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔ حکومت نے ان کی سہولت اور آسانی کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ جلد از جلد بینکاری ذرائع سے رقوم بھیجنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ ترسیلات زر کو بڑھایا جا سکے۔

ڈیجیٹل ادائیگی اور ڈیجیٹل والٹ کا اہتمام کیا جائے تاکہ ہر فرد اپنے فون کے ذریعے چھوٹی سے چھوٹی ادائیگی کرسکے۔اس سے دستاویز بندی میں بھی آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کا ایک اہم حصہ ہمارے خصوصی افراد ہیں جو بدقسمتی سے کسی جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار ہیں۔ ایسے افراد ہماری خصوصی توجہ اورمحبت کے مستحق ہیں۔ ان افراد کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے بہتر سہولتیں اور مواقع دینا ضروری ہیں۔

انہوں نے حکومت کو تاکید کی کہ وہ معاشرے کے ایسے افراد کے لیے بہترین منصوبے بنائیں تاکہ وہ معاشرے کے کارآمد اور فعال شہری بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جو مسائل شدت سے سراٹھارہے ہیں ان میں ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ گھمبیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ دٴْنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں گلیشیئرتیزی سے پگھل رہے ہیں اس کے منفی اثرات ہمارے ملک میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔

فضائی اور صنعتی آلودگی میں اضافہ شہروں کی آب وہواپر اثرانداز ہو رہا ہے۔ اس کے مضراثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کلین اینڈگرین پاکستان پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ جس کے تحت 5 سال میں ملک بھر میں 10ارب درخت لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے ذخائر کی تعمیرپر ترجیحی بنیادوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ اس کا واحد حل نئے ڈیموں کی تعمیر ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہمیں پانی کے ضیاع کو بھی روکنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو آگاہی دی جائے کہ ہم پانی کے روزمرہ استعمال میں کس طرح کفایت شعاری کر سکتے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ دین اسلام بھی ہمیں پانی کے استعمال میں میانہ روی کی تلقین کرتا ہے۔اس سے بہتر کوئی ہدایت نہیں ہو سکتی کہ میرے پیارے نبی حضور اکرم ؐ نے وضو میں بھی اسراف سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔

صدر نے کہا کہ وطن عزیز گزشتہ دہائی سے توانائی کے بحران کا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اس جانب بھرپور توجہ دی اور توانائی کے بحران کو کم کرنے کے لیے انتظامی اورتیکنیکی سطح پر متعدد اقدامات کیے۔ عوام اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ بجلی چوری، اوور بلنگ اور محکمانہ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر بھی عمل درآمد جاری ہے۔

تاہم عوام تک ان کوششوں کے ثمرات اسی صورت میں منتقل ہوں گے جب بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی آئے گی۔ حکومت کو اس طرف بھی توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے جودٴْنیا بھر سے سیاحوں کو راغب کرسکتا ہے۔ یہاں مذہبی اور روایتی سیاحت کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔ اگر سیاحت کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں توملکی معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 175ممالک کے ساتھ الیکٹرانک آن لائن ویزہ نظام متعارف کرایا جو سیاحت کے فروغ کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہوگا۔ اسی تناظر میں کرتارپور راہداری کا آغاز ایک انتہائی قابل ستائش فیصلہ ہے اس سے ناصرف سکھ یاتریوں کو اپنے مقدس مقام تک با آسانی رسائی حاصل ہوگی بلکہ ہمارے ملک میں ہونے والی مذہبی سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔

صدر نے کہا کہ وطن عزیز کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے اقوام عالم کی نظریں اس خطے پر ہیں۔ پاکستان دٴْنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت ہے، ہمارے ایٹمی اثاثے اور ایٹمی میزائل پروگرام مخالفین کی جارحیت کی خواہش کو سر نہیں اٹھانے دیتے۔ ہمارے لئے قابل فخر بات یہ ہے کہ ہماری بہادر اور پرعزم افواج دہشتگردی کے خلاف ایک طویل اور اعصاب شکن جنگ لڑ کر دٴْنیا پر اپنی قابلیت کی دھاک بٹھا چکی ہیں، ہماری افواج، وطن کے تحفظ کیلئے جو قربانیاں دے رہی ہیں اس کی کوئی دوسری مثال موجود نہیں ہے۔

میں اپنی قابل فخر اور بہادر افواج کو سلام پیش کرتا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ پوری قوم وطن عزیز کے دفاع اور سلامتی کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ قیاِم امن کے لیے قومی داخلی سلامتی کمیٹی اور قومی انٹیلی جنس کمیٹی کی تشکیل خوش آئند ہے۔ ماضی میں سیاسی غلطیوں کی وجہ سے ہم انتہا پسندی جیسی لعنت کی زد میں آئے اور ان میں سب سے بڑا غلط فیصلہ ہمارا دوسروں کی جنگ میں ملوث ہونا تھا اور وزیراعظم عمران خان پہلے بھی یہ کہتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نامساعد سیاسی اور علاقائی حاالت کی وجہ سے ہم دہائیوں سے افغان بھائیوں کو بھی پناہ دیئے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ان کو پناہ دینا عالمی سطح پر رواداری اور مہمان نوازی کی بے نظیر مثال ہے لیکن اس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت اور معاشرتی ڈھانچے پر دور رس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ان معاملات کا ادراک کرتے ہوئے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہر فیصلہ کرتے ہوئے ہمیں ملکی مفاد کو مقدم رکھناہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک اور دیگر اقوام عالم کے ساتھ بلا تفریق، برابری، باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے۔ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوچکاہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مختلف ممالک کے اہم دورے کیے۔کئی ممالک کی اہم شخصیات اس عرصے میں پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں جو کہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بیانیے کی کامیابی ہے کہ آج دٴْنیا بھی اعتراف کر رہی ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن کا قیام افغان ملکیت اور افغان قیادت کی سرپرستی میں سیاسی مذاکرات کے عمل کے ذریعے پورا کیا جائے۔ پاکستان اور افغانستان کے تاریخی تعلقات ہیں، دونوں ممالک ہمسائیگی، بھائی چارے اور دوستی کے دیرینہ رشتے میں منسلک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اس ہمسایہ ملک میں دیرپا امن سے خطے کے لیے تجارت کی نئی راہداریاں کھلیں گی اور ہم اس سلسلے میں ہمیشہ انتہائی خلوص سے کام کرتے رہیں گے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاک چین تعلقات مثالی دوستی اور باہمی اعتماد کا مظہر ہیں۔ ان تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مضبوطی اور اعتماد کی سطح بڑھتی جار ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف ان دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس کی تکمیل سے خطے کا مستقبل بھی تابناک ہو گا۔

اس سے وسط ایشیا تک رسائی آسان ہو گی۔ملک میں پائیدار معاشی ترقی کے لیے سی پیک کے تحت نئے شعبہ جات کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ملکی ضروریات کے مِد نظر سی پیک منصوبوں کی توجہ توانائی اور انفرا سٹرکچر سے صنعتی تعاون، سماجی و معاشی ترقی، زراعت، دیگر فریقوں کی شمولیت اور گوادر کی جانب مرتکز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ آزادانہ تجارت معاہدے کے دوسرے مرحلے سے پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کے دروازے بھی کھلیں گے۔

صدر نے کہا کہ چین نے 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، کرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات کئے، حکومت، چین کے تجربات سے فائدہ اٹھاکر ملک سے غربت اور محرومیوں کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کر سکتی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات تاریخی اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران باہمی تعلقات عدم اعتماد کی وجہ سے سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے، وزیراعظم کے حالیہ کامیاب دورے نے اس رجحان کو یکسر بدل دیا ہے اور دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ پاکستانی عوام بھی خادم الحرمین شریفین کے لیے عقیدت اور احترام کے جذبات رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کا دورہ ایران اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان اپنے اس برادر ہمسائے کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہش مند ہے اور بہترین تعلقات پاک ایران عوام کے مشترکہ مفادات کے لئے اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ ہمارے خصوصی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ہم شکرگزار ہیں کہ ہمارا یہ برادر ملک ہرمشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ ہمارا معیشت، دفاع، ثقافت اور دیگر تمام شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے اس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یورپ اور یورپی یونین سے قریبی معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کا خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں یورپین یونین کے ساتھ سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان پر حالیہ اتفاق ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ نئی حکومت کی بر اعظم افریقہ کے ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات اور باہمی تعاون کے فروغ کی پالیسی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔اسی طرح مشرق بعید اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے کا عمل جاری و ساری ہے۔

انہوں نے کہہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اور علاقائی تنظیموں بشمول ای سی او اور ایس سی او میں ایک متحرک اور فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ہمیشہ کی طرح ہمارے بہادر فوجیوں کا اقوام کے امن مشنز میں مثبت کردار جاری رہے گا۔ صدر نے کہا کہ ذرائع ابلاغ یعنی میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ موجودہ حکومت کی پہلے دن سے یہی کوشش رہی ہے کہ میڈیا اپنا مثبت اور معیاری کردار ادا کرے۔

پاکستان میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔ موجودہ صدی پوری طرح ذرائع ابلاغ کی اہمیت سے عبارت ہے۔ البتہ یہاں میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ موجودہ حا لات میں میڈیا کو پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا بہتر اور معیاری کردار ادا کرنا ہوگا جو صداقتوں کا امین اور ملی جذبات کا آئینہ دار ہو۔ صدر نے کہا کہ سوشل میڈیا کی اہمیت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

اس کی وسعت اور پہنچ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ میں چاہتا ہوں کہ حکومت سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک جامع اور مؤثر پالیسی وضع کرے تاکہ جعلی خبروں، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا خاتمہ اور درست اور اہم خبروں کی ترویج ہو سکے۔ اس اہم میڈیم کو قومی تشخص کے پرچار، صحت، تعلیم اور تعمیر و ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ جیسی فلاحی ریاست کا قیام اس حکومت کا خواب ہے اور اس سلسلے میں شب و روز کوششیں جاری ہیں۔

لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم بحیثیت قوم اجتماعی طور پر اس میں شامل نہیں ہوجاتے۔ اس لیے لازمی ہے کہ قوم کا ہر فرد اس ریاست کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالے۔ اگر ہم چاہیں تو یہ ملک قائداعظم کی خواہش کے مطابق ریاست مدینہ کی ٰ جھلک دٴْنیا کو دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں پاکستان کی تعمیر و ترقی اور اس کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔

z-kbf-msf-tar-atr-nsr/mnm/zhm/tmb 1822 ;@ }خ*…ً$}خ*…ً }خ*…ً$}خ*…ً }خ*…ً})}("`mخ*ی* $`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*ٓ$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی*q `mخ*ی*$`mخ*ی*V `mخ*ی*$`mخ*ی*۶ `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*B$`mخ*ی*ؓ `mخ*ی**$`mخ*ی*@ `mخ*ی*,$`mخ*ی*, `mخ*ی*$`mخ*ی*ؐ1 `mخ*ی*$`mخ*ی*G `mخ*ی*$`mخ*ی*ژ `mخ*ی*( `mخ*ی*`mخ*ی* 222)~ؐظ*2@~ؐظ*2@~ؐظ*2@~ؐظ*2@~ؐظ*2ن-~ؐظ*2 ;ي۰L۸mؐ:;ًم/ں*غ]ٹ*:م/wآ*(U…ًہ**ؐTUtؓ*b>Tؓ*،ْl! ٹ*(>،ْ>@(>/۶۹ ٹ*/0 �*چ*غو*ؐEF:ُ2`Eُ2؛س*M؛س*ِ+Mٹ*ِj`ی*L{ؐرv1م*ٹ*1م*X *ی*{ؐ)*P۔ٍj!)۔}Pjٹ*!}P}P}P۷|ٹ*۷غھ*8غھ*#j^ی*.{ؐٹ*^د*د*$Dی*.{ؐٹ*DS۸!H7ی*ہ*{ؐٹ*)7/F8#۷)/FQ]…؁ ٹ*لله*۷Q])ظ*…%لله*)ظ*ؐ‘ ٹ*%‘(H<ی*.{ؐٹ*<}Bغٌ#چ*#ی*L{ؐ"#PG+ٹ*"P ھ*+{ی*L{ؐz{-ڑ ع*ٍٹ*z7ٍ?ی*چ*{ؐٹ*?_
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات