وزیراعلی سندھ کٹھ پتلی ہیں، ڈوریں زرداری خاندان کے پاس ہیں، فواد چوہدری

سندھ کے عوام کا پانی بلاول ہائوس والے، مراد علی شاہ اور چند وڈیرے چوری کررہے ہیں اور الزام پنجاب پر لگا رہے ہیں، وزیراطلاعات ونشریات گورنر راج کی آئین میں گنجائش نہیں، یہ جمہوری کام نہیں، سندھ میں آئین کی دفعہ 140 اے نافذ ہونی چاہیے جس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے،گورنرہائوس میں پریس کانفرنس

اتوار 13 جون 2021 15:50

$کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2021ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فوادچوہدری نے کہا ہے کہ ہر 5 سال کے بعد ایک شخص کو ربراسٹمپ کے طور پر سندھ کے وزیراعلی ہائوس میں بٹھا دیا جاتا ہے ،جس کی تاریں زرداری خاندان کے پاس ہوتی ہیں جو اسے کٹھ پتلی کے طور پر استعمال کرتے ہیں،سندھ کے عوام کا پانی بلاول ہائوس والے، مراد علی شاہ اور چند وڈیرے چوری کررہے ہیں اور الزام پنجاب پر لگا رہے ہیں، سندھ اور کراچی کے شہریوں کو تکلیف سے بچانے کیلئے پورا ملک تکلیف برداشت کرتا ہے،گورنر راج کی آئین میں گنجائش نہیں، یہ جمہوری کام نہیں، سندھ میں آئین کی دفعہ 140 اے نافذ ہونی چاہیے جس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے۔

گورنرہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی اور صوبائی اسمبلی کی حیثیت محدود ہے، صوبے کے حوالے سے فیصلہ سازی کا اختیار وزیراعلی یا سندھ اسمبلی کے پاس نہیں بلکہ سارا اختیار ان کے پاس ہے جو بلاول ہائوس میں بیٹھتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا لیکن کراچی میں بری ریکوری والوں کے سوا شہر میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی کیوں کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو 500 میگا واٹ اضافی بجلی فراہم کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہر برس گرمی میں کراچی میں بجلی شدید بحران ہوتا ہے لیکن وفاقی حکومت کے خصوصی انتظامات کی بدولت کراچی کے شہریوں کو گرمی میں لوڈشیڈنگ بھگتنی نہیں پڑی اور اس کے باعث آنے والے دبائو کے نتیجے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ٹرپنگ ہوئی۔انہوں نے کہ وزیراعلی سندھ قوم پرست سیاست کررہے ہیں، وہ خود کو بینظیر اورذوالفقار بھٹو کی سیاست سے الگ کررہے ہیں، سندھ کو 3 سالوں میں 1600 سے 1800 ارب روپے دیئے گئے، اس بجٹ میں بھی سندھ کا حصہ بڑھایا گیا ہے، ان کے پاس اتنا پیسہ آیا لیکن وہ کہاں گیا۔

سندھ حکومت اتنا پیسہ ملنے کے باوجود بھی صوبائی حکومت اب تک اپنا محکمہ پولیس بھی ٹھیک نہ کرسکی، اور ہر سال وفاق کی منت کرتی ہے کہ رینجرز کو صوبے میں رہنے دیا جائے، کراچی پولیس میں اتنی اہلیت نہیں کہ امن بحال کرے، سندھ میں اس وقت آرٹیکل 140 اے لاگو کرنیکی ضرورت ہے، گورنر راج حل نہیں کیونکہ یہ غیرجمہوری عمل ہے، سندھ اور کراچی کے شہریوں کو تکلیف سے بچانے کیلئے پورا ملک تکلیف برداشت کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کے بی ایریاز جہاں باضابطہ انتظامیہ موجود نہیں وہاں کے حالات کراچی کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بہتر ہیں، یہاں جسکا دل چاہتا ہے گاڑی روک کر لوٹ لیتا ہے، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کی خصوصی مد میں بدین اور گھوٹکی کے نام پر خاصہ پیسہ لیا جاتا ہے اور وہاں کی حالت دیکھ لیں، لاڑکانہ پر 90 ارب روپے خرچ ہوئے اور وہاں سڑکیں ٹوٹی پھوٹی صحت کا نظام تباہی کا شکار ہے حتی کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وفاقی ہسپتال کا انتظام صوبائی حکومت سے واپس لیا جائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ کو وسائل سے بہت بڑا حصہ مل رہا ہے لیکن یہ کہاں اور کیسے خرچ ہورہا ہے، صوبائی مالیاتی کمیشن موجود نہیں ہے اضلاع کو پیسے نہیں مل رہے، کراچی کو پیسہ نہیں مل رہا، شہروں کی آمدن نہیں بڑھ رہی۔فواد چوہدری نے کہا کہ من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکہ دے کر یہ صوبہ کب تک چلایا جائے گا، نیب کے کیسز میں سب سے بڑی پلی بارگین سندھ کے کیسز میں ہوئی ہے جو محض تھوڑا سا حصہ ہے نیب کو اربوں روپے یہاں سے ملا ہے لیکن اصل پیسہ دبئی اور لندن چلا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہیئے کہ یہاں آئین کی دفعہ 140 نافذ کی جائے اور مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوں۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اس سال گندم، چاول اور مکئی کی ریکارڈ فصل ہوئی، کورونا کے باوجود پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم رہی، حکومت نے اس بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں کی قیمت میں بھی کمی کی، موبائل ڈیٹا اور کالز پر ٹیکس کو بھی مسترد کردیا گیا ہے، بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار کردی ہے، رواں سال پاکستان کی گروتھ اور عام آدمی کی بہتری کا سال ہوگا، خوشی ہے پاکستان کے تمام طبقوں نے بجٹ کو ویلکم کیا ہے، لیکن(ن)لیگ کی ایک خوبی ہے کہ وہ ہر چیز کو پڑھے بغیرمسترد کردیتے ہیں، انہوں نے بجٹ پڑھا بھی نہیں اور کہا ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، انہوں نے الیکٹرونگ میشن کو دیکھا بھی نہیں اور مسترد کردیا، ان کو اگلے الیکشن میں ناکامی نظرآرہی ہے اس لیے وہ الیکشن اصلاحات نہیں چاہتے، یہ لوگ ابھی سے یہ کہہ رہے ہیں اگلے الیکشن میں دھاندلی ہوگی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ (ن)لیگ نے سوچا رکھا ہے کہ ہرچیز کو مسترد کرنا ہے،انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے حقارت کے ساتھ مسترد کردیا، اور احسن اقبال نے کہا کہ اوورسیز کو پاکستانی مسائل کا ادراک نہیں ہے، نوازشریف، اسحاق ڈار اوران کے بیٹے بھی تو اوورسیز ہیں، ان کے بارے میں کیا خیال ہے، اوورسیز پاکستانی ملک سے پیسہ باہر نہیں لے کرجاتے بلکہ باہر سے اپنے ملک بھیجتے ہیں،اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق جو ریمارکس دیئے گئے ہیں اس کی مذمت کرتاہوں، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سعدرفیق اور دیگر لیگ رہنما خطاطی سیکھیں اور قلم دوات لے کر لکھا کریں حکومت نامنظور، اس سے ان کا بینرز کا خرچہ بچے گا۔

انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کے مسائل کا ادراک نہیں، تو نواز شریف، حسن نواز اور اسحق ڈار آج کل کیا ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سمندر پار پاکستانی اپنی محنت کا پیسہ کما کر پاکستان بھیجتے ہیں جبکہ لٹیروں کا یہ گروہ جسے ن لیگ کہتے ہیں یہ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے باہر لے کر گئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کا پانی بلاول ہائوس والے، مراد علی شاہ اور چند وڈیرے چوری کررہے ہیں اور الزام پنجاب پر لگا رہے ہیں۔