ایوان کا تقدس اور اسپیکر کی کرسی کا تقدس رولز میں لکھا ہے،پارلیمان مضبوط ہوگی تو جمہوریت مضبوط ہوگی،فہمیدہ مرزا

پارلیمان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا ہونا ضروری ہے،سمجھ نہیں آیا اپوزیشن کو وزیر خزانہ سے اختلاف تھا یا بجٹ سے اختلاف تھا ،آپ نے سنے بغیر ہی بجٹ کی مخالفت کردی،اپوزیشن کو مخالفت برائے مخالفت کے بجائے بجٹ پر تجاویز دینا چاہئیں تھیں،ایوان میں افغانستان سے متعلق پالیسی مرتب کی جائے ،بھارت کشمیر کی خودمختار حیثیت کو بحال کرے ، وفاقی وزیر

جمعرات 24 جون 2021 18:44

ایوان کا تقدس اور اسپیکر کی کرسی کا تقدس رولز میں لکھا ہے،پارلیمان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2021ء) حکومتی اتحادی اور وفاقی زیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ ایوان کا تقدس اور اسپیکر کی کرسی کا تقدس رولز میں لکھا ہے،پارلیمان مضبوط ہوگی تو جمہوریت مضبوط ہوگی،پارلیمان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا ہونا ضروری ہے،سمجھ نہیں آیا اپوزیشن کو وزیر خزانہ سے اختلاف تھا یا بجٹ سے اختلاف تھا ،آپ نے سنے بغیر ہی بجٹ کی مخالفت کردی،اپوزیشن کو مخالفت برائے مخالفت کے بجائے بجٹ پر تجاویز دینا چاہئیں تھیں،ایوان میں افغانستان سے متعلق پالیسی مرتب کی جائے ،بھارت کشمیر کی خودمختار حیثیت کو بحال کرے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ریاض حسین پیر زادہ نے کہا ہے کہ بہاولپور ایک الگ صوبہ نہیں بن سکتا ،آئین کے آرٹیکل ون میں جب صوبوں کا ذکر ہے ہی نہیں تو کیسے صوبے بنائیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ افسوس کہ ’’پارلیمان کسی رول کے تحت چلتا ہے‘‘ مگر تمام رویات کو روندا جارہا ہے،میرا خیال ہے بزنس ایدوائزی کمیٹی غیر فعال ہوتی جارہی ہے،نئے اراکین کو سیکھانے کیلئے پپس کا ادارہ قائم کیا گیا تھا،فہمیدہ مرزا نے اراکین کا لئے جانے والا حلف نامہ ایوان میں پڑھ کر سنایا،حلف نامہ میں لکھا ہے کہ میں آئیں و قانون کی پاسداری کروں گا،اس ایوان کا تقدس اور اسپیکر کی کرسی کا تقدس رولز میں لکھا ہے،پارلیمان مضبوط ہوگی تو جمہوریت مضبوط ہوگی۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا ہونا ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ سینئر پارلیمنٹرین جس طرح اس ایوان کا تقدس پامال کررہے ہیں لگتا ہے انکی ڈوریں بھی کسی اور کے ہاتھ میں ہیں ،بہت تقریریں کی گئی ہیں لیکن لیڈرشپ کا فقدان نظر آیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری توجہ ایک بار پر ویسٹرن بارڈر کی طرف لیجائی جارہی ہے،اس ایوان میں خارجہ پالیسی زیر بحث لائی جائے،اس ایوان میں افغانستان سے متعلق پالیسی مرتب کی جائے ۔

انہوںنے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے مودی نے اے پی سی بلائی ہے،وہاں حریت کانفرنس کی لیڈرشپ کو جان بوجھ کر نہیں بلایا گیا،یہ واضح ہے کہ کشمیر پر کسی ایک ریاست کی یک طرفہ پالیسی ہمیں قابل قبول نہیں ہوگی،ایسے حالات میں ایوان میں ایسا رویہ غیر جانبداری رویہ مناسب نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سمجھ نہیں آیا کہ اپوزیشن کو وزیر خزانہ سے اختلاف تھا یا بجٹ سے اختلاف تھا ،آپ نے سنے بغیر ہی بجٹ کی مخالفت کردی،کیا یہ ایوان صرف ڈیبیٹنگ کلب بنایا جارہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو مخالفت برائے مخالفت کے بجائے بجٹ پر تجاویز دینا چاہئیں تھیں جو نہیں دی گئیں ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن شیڈو کیبنٹ ہوتی ہے،اپوزیشن اپنا بجٹ کیوں لیکر نہیں آئی18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے ساتھ مشاورت سے تمام فیصلے کرنے ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے سمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کیا تو سندھ حکومت نے ااس کی مخالفت کی،کورونا بلند ترین سطح ہر تھا تو اپوزیشن جلسے کر رہی تھی،کورونا کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اپوزیشن کی بھی ذمہ داری تھی،کورونا کنٹرول کے حوالے سے وفاقی حکومت نے بہترین حکمت عملی اپنائی،سندھ حکومت کی اتھارٹی ہے تو ذمہ داری بھی ادا کرنی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کورونا کے دوران حکمت عملی کی عالمی سطح پر پذیرائی کی گئی،حکومت نے بجلی اور کنسٹرکشن پر سبسڈی دی ۔ انہوںنے کہاکہ شوکت ترین نے پیپلز پارٹی کا بجٹ دیا تو اچھا آج پی ٹی آئی کا جٹ دیا تو غلط کیسے ہوگیا بجٹ میں اعدادوشمار میں کوئی ہیر پھیر نہیں کیا گیا،این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو 57 فیصد شیئر دیا گیا،ٹیکس جنریٹ کرنا صوبوں کی ذمہ داری تھی جس میں صوبے ناکام رہے،سندھ حکومت نے اس سال 70 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا کیا۔

قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے احمد حسین ڈیہڑنے کہاکہ عمران خان کی ٹیم میں بھی کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں،عمران خان اکیلا چل رہا ہے اسے اللہ کی مدد حاصل ہے۔ انہوںنے کہاکہ مینگو پراسسنگ پلانٹ کراچی کے بجائے ملتان میں لگایا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا سب سے بہترین آم ملتان اور رحیم یار خان میں ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں تقرریوں کے لیے وزیراعلی پنجاب دستخط نہیں کر رہا،نئے بیجوں پر تحقیق اسلام آباد میں بیٹھ کر نہیں ہوسکتی اس کے لئے تحقیقی مراکز ملتان، رحیم یار خان صادق آباد سمیت زرعی علاقوں میں قائم کئے جائیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کرتا ہوں کہ جنوبی پنجاب میں سپیشل اکنامک زونز بنائے جائے جائیں۔انہوںنے کہاکہ درآمد شدہ ڈی اے پی زمین کے لیے نقصان دہ ہے،زرعی ماہرین اس لیے نہیں بتاتے کیونکہ اس میں ان کا کمیشن شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم چاول سمیت دیگر چیزیں درآمد کرتا ہے جو شرم کی بات ہے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان ایماندار آدمی ہے کبھی کبھی اس کی ٹیم بھی اس کا ساتھ چھوڑ جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے بھی انہوں نے اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوشش کی لیکن میں نہیں گیا۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے مجھے ٹکٹ دیا میں اس کا ساتھ کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا۔انہوںنے کہاکہ عمران خان ارطغرل ہے اس کا ساتھ نہیں چھوڑ سکتا۔انہوںنے کہاکہ پنجاب میں لینڈ ریکارڈ والے سر عام رشوت لیتے ہیں،وزیراعظم اور وزیراعلی کو شکایت لگائی لیکن کوئی کاروائی نہیں ہوا۔

انہوںنے کہاکہ ملتان میں اکنامک زون بنایا جائے۔انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی فائل پر دستخط کیے جائیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی شاندانہ گلزار نے کہاکہ سابقہ وزیر خارجہ نے شاہ محمود کو تڑی لگائی ہے،انہوں نے کہا کہ ٰزیر اعظم کو فارن افیئرز پر ٹیوشن چاہیے،زرداری صاحب نے ایک انٹرویو میں کہا تھا بے شک امریکہ ڈرون حملے کرے ہم مذمت کرتے رہیں گے، ن لیگ والے ماڈل ٹاؤن میں ہونیوالے ظلم کی مذمت کریں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے گھر کی خواتین پر لعن طعن کی گئی، اگر آپ کے پاس کچھ بولنے کیلئے نہیں تو گھر پر بیٹھیں۔شاندانہ گلزار نے کہاکہ جو کیچڑ میں کودتا ہے تو چھینٹیں اپنے ہی دامن پر آتی ہیں،وزیر اعظم کو ٹیوشن نہ دیں خود ٹیوشن ہو کر آئیں، یہ لوگ ڈرتے ہیں کہ اگر عمران خان ملک ٹھیک کر جاتا ہے تو یہ لوگ کہاں جائیں گے۔مسلم لیگ (ن)کے ریاض حسین پیر زادہ نے کہاکہ آئین و قانون کی دھجیاں اڑتی دیکھی ہیں،میری دعا ہے کہ میں آئندہ الیکشن نہ لڑوں،جو کچھ اب ہورہا ہے وہ ناقابل قبول ہیں،عمر کے اس حصہ میں اگر میں بجٹ پر بحث کروں، مجھے پتا ہے بجٹ کیا ہے،زراعت کا 80 فیصد شعبہ ہے بجٹ میں اس حوالے سے کچھ نظر نہیں آیا۔

انہوںنے کہاکہ بہاولپور کے ریسرچ سینٹر بند کئے جارہے ہیں،کراچی میں کاٹن ریسرچ سینٹر بھی امریکیوں کو دیدیا گیا،بہاولپور ایک الگ صوبہ نہیں بن سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے آرٹیکل ون میں جب صوبوں کا ذکر ہے ہی نہیں تو کیسے صوبے بنائیں،آج کوئی لائبریری میں جاتا ہے نہ ہی آج کوئی قاعدہ و قانون ہے،آج ایوان چلانے کا بھی کوئی قاعدہ قانون ہے کہ اسپیکر کی بات پر کیسے عمل کرنا ہے،میں سیاست چھوڑ جاتا مگر صرف نواز شریف کا ساتھ دینے کے لئے سیاست میں ہوں۔

انہوںنے کہاکہ قائد بیرون ملک تھا اس لئے لوگ کہیں کہ چھوڑ گیا سیاست اسکے نہیں چھوڑا ،چولستان میں سیلاب آجائے تو وہاں کے لوگوں کو پانی مل جاتا ہے یہ کونسا رول ہے،چولستان کی باعزت چراہ گاہیں خالی کردیں ،اگر اس باعزت ادارے کا نام لے لوں تو باہر جاکر گولی لگ جائیگی۔ انہوںنے کہاکہ اگر وزیر اعظم نے درخت لگانے ہیں تو چولستان میں لگائیں،چولستان میں ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی بنا دی گئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب زمینوں کے قبضہ بااثر اداروں سے چھڑوائیں،گوجرانوالہ میں زمینوں پر قبضہ کرکے سوسائٹیاں بنائی جارہی ہیں،حاشیہ برداروں کے لئے چولستان کو اپنا حلقہ بنا دیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میرا یہ خیال غلط ہے کہ پارلیمنٹ بڑا باعزت ادارہ ہے،آرم فورسز کے سالانہ گوشواروں کو پبلک کیا جائے پتا چل جائیگا کون زیادہ کرپٹ ہے،جب ان سے حساب لیں گے تو سیاست دانوں کو عزت بھی شروع ہوجائے گی،میثاق جمہوریت بنائیں اور باقء اداروں کو پارلیمان کا پابند کریں۔

رکن اسمبلی جے پرکاش نے کہاکہ وزیر خزانہ نے غریب اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے،گندم کا ریٹ اٹھارہ سو روپے من ہوگا تو آٹا مہنگا ہوگا تاہم فائدہ کسان کو ہوگا،اس میں شک نہیں کہ سندھ سب سے زیادہ روینیو دیتا ہے،اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کے پاس زیادہ فنڈز نہیں بچتے،سندھ حکومت صوبے میں کام نہیں کر رہی ہے ۔سکندر راہوپوٹو نے کہاکہ ایل این جی،گیس ہو ،بی آر ٹی ہو یا مالم جبہ جبہ کمیشن مافیا نے تباہی مچائی ہوئی ہے،وفاق سندھ کو اس کا اپنا حصہ نہیں دے رہا،موجودہ حکومت عام آدمی کے ووٹ سے نہیں آئی۔

پی ٹی آئی کے خرم شہزادنے کہاکہ اپوزیشن کی آنکھیں اور کان بند ہیں اسی لیے ان کو بجٹ نظر نہیں آیا،عمران خان نے پاکستان کی تاریخ کا بہترین بجٹ پیش کیا ہے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملکی اثاثے واپڈا، پی آئی اے، سٹیل ملز کو تباہ کردیا۔ انہوںنے کہاکہ کورونا پر بہترین پالیسی کی عالمی اداروں نے تعریف کی،تیس سالوں کی تباہی کے بعد عمران خان نے مشکل فیصلے کیے جس کے ثمرات اج نظر آرہے ہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے عمران خان پر اعتماد کر کے ریکارڈ ترسیلات زر پاکستان بھجوائیں،تیس سالوں کی تباہی کے باعث ملک میں مڈل کلاس طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

جمیل احمد خان ین کہاکہ اپوزیشن نے بجٹ پر تجاویز کی بجائے سیاست کی،گالی کو پنجاب کا کلچر کہنے والے ہم پر تنقید کر رہے ہیں،انتہائی بوسیدہ کلچر کا مظاہرہ کرنے والے ہم پر تنقید نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے نعرے پر تنقید کی،(ن )لیگ اور پیپلز پارٹی والوں کو تکلیف ہورہی اس لیے ساتھ مل گئے،سندھ کی معاشی تباہی اور بدحالی پوری قوم۔

کے سامنے ہیں،بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں عوام کتوں کے کاٹنے سے مر رہے ہیں،ایڈز کے کیسز میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے ،سندھ حکومت این ایف سی تو مانگ رہی تاہم پی ایف سی کی ادائیگی پر ڈاکہ مار رہی ہے،سندھ پبلک سروس کمیشن میں کرپشن کا بازار گرم تھا، عدالت نے بند کردیا،سندھ میں ایک لاکھ سے زائد گھوسٹ اساتذہ اور 13 ہزار گھوسٹ سکولز ہیں،کراچی میں واٹر ہائیڈرنٹس ارکان اسمبلی کے زیر پرستی چل رہے ہیں،ماہانہ حصہ وصول کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے حیدر علی خان نے کہاکہ عوام لفاظی کی جنگ سے تنگ آچکے ہیں،عوام حقائق جاننا چاہتے ہیں،اپوزیشن نے تیس سال غریب دوستی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو لوگ آج غربت کی زندگی نہ گزار رہے ہوتے،آج مہنگائی کے باعث لوگ اپنے اہلخانہ سمیت خودکشیاں کر رہے ہیں،کمزور معیشت کے باعث ہم پر عالمی اداروں نے اپنے فیصلے مسلط کیے،وینٹیلیٹر پر ڈالی معیشت کو تین سال میں کیسے مضبوط بنایا جاسکتا ہی ۔

انہوںنے کہاکہ سابقہ وزیراعظم کی امریکہ کے ہوائی اڈے پر جامہ تلاشی لی گئی،آج عمران خان دنیا بھر مین پاکستان کا کھویا ہوا وقار بحال کر رہے ہیں تو اپوزیشن احتجاج کر رہی ہے،ہم میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کیلئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن پہلے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے،قبائلی علاقوں سے جو فنڈز کے وعدے کیے گئے وفاق اور صوبے وہ وعدے پورے کریں۔

عامرطلال گوپانگ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو صرف دو ہفتے کے زرمبادلہ موجود تھے،،وزیر اعظم عمران خان نے سخت فیصلے لیکر معیشت کو درست سمت پر ڈالا،آج پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں،وزیر اعظم نے شوگر مافیا کو شکست دیتے ہوئے شوگر ملز پر جرمانے کیے،پاکستان کے کاشتکار خوشحال ہوئے اور تین سال کے قرضے ادا کیے،پی ٹی آئی نے صحت، تعلیم کے حوالے سے بہترین پالیسیز بنائیں جن کے اثرات سامنے آرہے ہیں،حکومت سونے کی خریدوفروخت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز کو واپس لے،حکومت کھاد اور بیج پر کسانوں کو سبسڈی میں اضافہ کرے