Live Updates

مصطفی کمال کو ایم کیو ایم سے اتحاد پر کون مجبور کر رہا ہے۔ عمران اسماعیل

کراچی اور حیدر آباد میں مختلف بہانے بناکر بلدیاتی انتخابات بار بار ملتوی کیے جا رہے ہیں،علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعہ 13 جنوری 2023 21:26

مصطفی کمال کو ایم کیو ایم سے اتحاد پر کون مجبور کر رہا ہے۔ عمران اسماعیل
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2023ء) پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے جمعہ کے روز پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ میں بلدیاتی انتخابات کے التوا پر پریس کانفرنس کی۔سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پریس کانفرنس کے آغاز پر مذمت کرتے ہوئے کیا کہ کراچی اور حیدر آباد میں مختلف بہانے بناکر بلدیاتی انتخابات بار بار ملتوی کیے جا رہے ہیں، اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی وجہ سے ملتوی ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی سیاست کے باعث کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی انتخابات چوتھی بار ملتوی ہو گئے ہیں،عمران اسماعیل نے پنجاب میں آصف زرداری کی حکومت کی تبدیلی کی سازش کو ناکام بنانے پر سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی کوششوں کو سراہا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے پی کے اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی۔پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مصطفی کمال کے خالد مقبول صدیقی پر را کا ایجنٹ ہونے کے الزامات درست ہیں تو پھر مصطفی کمال کل ایم کیو ایم کی گود میں کیوں آ گئی مصطفی کمال کو ایم کیو ایم سے اتحاد پر کون مجبور کر رہا ہی انہوں نے کہا کہ سیاسی انجینئرنگ پاکستان کو ترقی سے روک رہی ہے، صرف عوامی مینڈیٹ والی حکومت ہی ملک کو آگے لے جا سکتی ہے، ایم کیو ایم کے دوبارہ اتحاد سے کراچی میں پی ٹی آئی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، این اے 243، این اے 244، این اے 237 کے ضمنی انتخابات اور این اے 245 کے ضمنی انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہیں،ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کا مشترکہ ووٹ پی ٹی آئی کے ووٹوں سے زیادہ نہیں ہے۔

پریس کانفرنس میں علی زیدی کے ہمراہ سندھ کے سابق گورنر عمران اسماعیل، پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان، سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی، ترجمان پی ٹی آئی سندھ ارسلان تاج، رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر سنجے، عباس جعفری، سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات نثار احمد شر اور دیگر رہنما موجود تھے۔

علی زیدی نے مزیدکہا کہ ایم کیو ایم کے سارے دھڑے الطاف حسین کے معاونین اورسہولت کار ہیں، کیونکہ انہوں نے ہی الطاف حسین کے نام پر پارٹی کارکنوں کو بھتہ خوری، قتل، ڈکیتی اور زمینوں پر قبضے جیسے جرائم کرنے کا حکم دیا اور پھر وہ اپنے آپ کو مہاجروں کا محافظ کہتے ہیں۔ آج ایم کیو ایم لندن کی پراپرٹیز پر یہ اپنا حق جتا رہے ہیں، یہ بتائیں کہ اگر انہوں نے غلط طریقے سے پیسہ لندن نہ بھیجا ہوتا تو یہ پراپرٹیز کیسے بنتی الطاف حسین تو لندن میں کوئی کام نہیں کر رہا تھا۔

علی زیدی نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما ہی رینجرز کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کر رہے تھے اور اپنی صفوں میں موجود جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی کر رہے تھے۔ یہ رو رو کر بتاتے تھے کہ کہاں اسلحہ چھپایا گیا ہے۔ میں وفاقی وزیر رہا ہوں مجھے سب معلومات ہیں۔ایم کیو ایم والے ہمیشہ آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کو بچاتے آئے ہیں آج بھی زرداری کو انہوں نے ہی بچایا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ بندیوں کا آغاز دسمبر 2021 میں ہوا تھا اور اب یہ جنوری 2023 ہے، اتنے عرصے سے ایم کیو ایم حلقہ بندیوں کے بارے میں کیوں خاموش رہی ہی جب ایم کیو ایم نے اپریل 2022 میں رجیم چینج میں حصہ لیا تو انہوں نے اس معاملے کو پی ڈی ایم کے ساتھ اپنے معاہدے کا حصہ کیوں نہیں بنایا علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ جمہوری جماعتیں انتخابات سے بھاگتی نہیں ہیں لیکن یہ تاریخ کا پہلا اتحاد ہوا ہے جو انتخابات سے بھاگنے کے لئے کیا گیا ہو۔

ان کا ہر روز صبح اٹھ کر ایک ہی مشکل ہوتا ہے کہ ملک کو کس طرح لوٹا جائے۔ علی زیدی نے سوال کیا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی ادارے جنہوں نے مختلف جے آئی ٹیز جیسے عزیر بلوچ، نثار مورائی، اومنی گروپ اور بلدیہ ٹان فیکٹری میں آتشزدگی کی تصدیق کی ہے، ان مقدمات پر کاروائی کیوں نہیں کر رہی ان تمام جے آئی ٹیز پر ہمارے دستخط نہیں بلکہ ان اداروں کے سربراہان کے دستخط ہیں جو جے آئی ٹی کا حصہ تھے۔

سمجھ سے بالاتر ہے کہ ان جے آئی ٹیز پر ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا۔ میری تمام ریاستی اداروں سے اپیل کی کہ وہ کسی ایک لیڈر کو سیاست سے ہٹانے کی بجائے پاکستان کو بچانے پر توجہ دیں۔پریس کانفرنس کے اختتام پر جناب زیدی نے کراچی کے عوام کو آج (جمعہ) شام 4 بجے سندھ اسمبلی کے سامنے بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف احتجاج میں پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ جو مزاق سندھ میں بلدیاتی نظام کے ساتھ کیا جارہا ہے اسے اٹھانا ہے۔ یہ صرف عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ انکے لیڈر آباد اور مہاجر برباد ہورہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مردم شماری غلط ہوئی لیکن بلدیاتی نظام نہ آنا اس سے بڑی غلطی ہوگی۔ وسیم اختر میئر تھے تو اس وقت اختیارات کے لیے شاہراہ فیصل کیوں بند نہیں کی۔

یہ صرف مال بنانے آتے ہیں۔پی پی اور ایم کیو ایم ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔اب ان کے چہرے سے نقاب اٹھ چکا ہے۔ ہم عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔چیف الیکشن کمشنر کا بیان آنا چاہیے۔ چار مرتبہ الیکشن ملتوی ہو چکے ہیں۔ انہیں معلوم ہو کہ امیدواروں کا کتنا نقصان ہوا ہی اسی طرح دوسری جماعتوں کے امیدواروں نے بھی خرچہ کیا۔ صرف ایک جماعت کمپین نہیں کررہی تھی وہ پیپلز پارٹی ہے۔

ہمیں ان کے اتحاد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم تم سے بڑے اردو بولنے والے ہیں۔ کراچی اس ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر یہاں انفراسٹرکچر ٹھیک نہیں ہوا تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم نے بہت نوحے روئے ہیں اب بہت ہوگیا۔ تحریک انصاف نے اس شہر کو امن دیا۔ گرین لائن، کے فور اور کوریڈور دیا۔ یہ سب اٹھارویں ترمیم کے باوجود دیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات