لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 15 مئی 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہندوستان کی ذلت آمیز شکست حقیقت میں اسرائیل کی بھی شکست ہے، حالیہ لڑائی میں ثابت ہوا کہ پوری دنیا میں صرف اسرائیل ہی بھارت کا ساتھی ہے، ایک گریٹر اسرائیل تو دوسرا اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مجوزہ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے علاوہ کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
حکومت کشمیر پر اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹی تو قوم اسے نشان عبرت بنا دے گی۔
منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جمعہ (کل) کو آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے دورہ، 17 مئی کو ایبٹ آباد، 18کو چکدرہ میں اور 25مئی کو بنوں میں عظیم الشان دفاع پاکستان و یکجہتی غزہ مارچز کے انعقاد کے اعلانات بھی کیے۔
(جاری ہے)
نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور سیکرٹری اطلاعات شکیل ترابی بھی پریس کانفرنس میں امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ایسے موقع پر جب قوم متحد ہے حکومت ایسے اقدامات اٹھائے جو قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لیے سود مند ہوں۔ عوام کو بجٹ میں عمومی سہولت اور تنخواہ دار طبقہ کو ایک لاکھ بیس ہزار تک تنخواہ پر ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے، بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے اور زرعی مداخل کی قیمتیں کم کرکے چھوٹے کسانوں کو سہولتیں دی جائیں۔
پنجاب حکومت ٹریکٹروں کی تقسیم کے نمائشی اقدامات کی بجائے زراعت اور کسان دوست پالیسیاں تشکیل دے۔ انہوں نے خیبر پختوانخواہ میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرنے اور بلوچستان میں لاپتہ شدہ افراد کے مسئلہ کو حل کرنے کے بھی مطالبات کیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ نواز شریف کو حالیہ جنگ میں خاموشی اختیار کرنے پر جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے الیکشن دھاندلی کی تحقیقات پر اصولی موقف کی تائید گی تاہم اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ جماعت اسلامی تحریک انصاف کی ہربات کی تائید کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شکست سے بھارتی جو پہلے متحد تھے اب لڑ رہے ہیں جبکہ منقسم پاکستانی قوم متحد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور ترقی چاہتے ہیں تو غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار داوں کے مطابق حل کرائیں۔ انسانیت کا امن مشرق وسطیٰ میں امن سے منسوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ میں امن کی آشا اور اسرائیل سے دوستی کرنے کے خواہاں افراد کے ارمانوں کا خون ہوگیا اور پاکستان میں مایوسی پھیلانے والے خود مایوس ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سفارتی محاذ پر مستعدی دکھائے، سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد کرایا جائے، وزیراعظم کا کشمیر پر سمجھوتہ نہ کرنے کا بیان خوش آئند ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ غزہ میں مظالم مسلم ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے جاری ہیں، اسلامی دنیا کو سمجھ لینا چاہیے کہ امریکہ کی تابعداری سے عزت اور وقار نہیں ملے گا۔ انہوں نے یوم نکبہ (15 مئی) کی تاریخ، صہیونی نسل پرستانہ تحریک اور اس کے خلاف اہل فلسطین کی طویل مزاحمت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ جنگ میں عالم اسلام کو پتہ چل گیا ہے کہ پاکستان ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہت آگے ہے جس پر امت مسرت اور اطمینان کا اظہار کررہی ہے، بنگلہ دیش نے بھی ہمارا ساتھ دیا۔ مزید برآں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فیک نیوز پر قابو پانا ضروری ہے مگر پیکا ایکٹ کی آڑ میں حکمران اپنے مذموم مقاصد آگے نہ بڑھائیں۔
آزادی اظہارکو یقینی بنایا جائے، پیکا ایکٹ کیخلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی صحافتی تنظیموں کا بھرپور ساتھ دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کاظم خان کی قیادت میں ملنے والے سی پی این ای کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ وفد میں غلام نبی چانڈیو سیکریٹری جنرل،ایاز خان سینئر نائب صدر،تنویر شوکت ڈپٹی سیکریٹری،ارشاد عارف چیئرمین میڈیا فری کمیٹی، اعجازالحق سابق سیکریٹری جنرل اور وقاص طارق جوائنٹ سیکریٹری پنجاب شامل تھے۔
ملاقات میں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکریٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس وقت جب بھارت کو شکست ہوئی تو قوم میں جذبہ اور اتفاق رائے موجود ہے تو پیکا ایکٹ جیسے اقدامات سے قوم میں اضطراب اور نااتفاقی بڑھے گی، امیر جماعت اسلامی نے حکومت سے پیکا ایکٹ کو فوری واپس لیکر بڑے پیمانے پر مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے قانون سازی کر نے کا مطالبہ کردیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں کی جو بھی سرگرمی ہوئی جماعت اسلامی اس میں شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے میڈیا نے پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا اور ذمہ دار میڈیا کے طور پر سامنے آیا، اس کے برعکس بھارتی میڈیا کی کوریج دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا مرکز بنی۔ کاظم خان اور سی پی این ای کے وفد کے شرکاء کا کہنا تھا کہ جنگ سے قبل پاکستانی میڈیا کے خلاف مہم چلائی جاتی تھی کہ غیر ذمہ دار اور قومی سلامتی کے خلاف خبریں دی جاتی ہیں لیکن جنگ کے بعد حکومت اور فوج کے ترجمان نے خود اعتراف کیا کہ پاکستان کے میڈیا نے کمال ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر بھی ملکی میڈیا کا شکریہ ادا کر چکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا ہاؤس کے کارکنان کی تنخواہوں کی ادائیگی بروقت اور یقینی بنانے کے حوالے سے بھی بات کی جس پر سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے اتفاق کرتے ہوئے کہا سی پی این ای اسے اپنے ایجنڈے میں شامل کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس پر مکمل عمل درآمد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بقایا جات ملنے پر ہوگا۔