لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2025-26کے بجٹ سیشن میں شرکت کی اور اہم اعلانات کیے ،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو مائنس کہنے والے آج خود مائنس ہو گئے، علیمہ خان نے بانی پی ٹی آئی کے مائنس ہونے کا اعتراف کر لیا، پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ دینا اور کوئی ٹیکس نہ لگانا معجزہ ہے، اپوزیشن کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں تک پہنچایا، میں نے عوام سے کیا ہر وعدہ پورا کیا، کسی قسم کی تفریق ہماری سوچ نہیں ہو سکتی، میرا مقابلہ اپنی ہی قیادت کی پرفارمنس سے تھا، اپوزیشن بھی جانتی ہے نواز شریف کی بیٹی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے،دوسری جانب وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے اسپیکر کی رولنگ ہوا میں اڑا دی ،سیٹوں سے اٹھ کے احتجاج اور نعرے بازی کرتے رہے جس پر ان کے خلاف کارروائی کر کے ایوان میں داخلے پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے ۔
(جاری ہے)
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پنجاب اسمبلی کے اختتامی بجٹ سیشن سے طویل خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ ترقیاتی پروگرام منظور کرنے پر ایوان کو مبارکباد دی ۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرکے شاندار روایت قائم کر دی۔ انہوں نے پنجاب بھر کے 19اضلاع میں اپنی زمین،اپنا گھر شروع کرنے کا اعلان ،پنجاب میں 2400مثالی گائوں بنانے کا اعلان ،دیہات میں فارم ٹو مارکیٹ پانچ ہزار کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و توسیع کا اعلان ،جنوبی پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے میگا پراجیکٹ کے آغاز کا اعلان ،لوگوں کو ٹینکروں میں صاف پانی گھروں کی دہلیز تک پہنچانے اور 10ارب روپے سے واسا اور پی ایچ اے بنانے کا اعلان کیا ۔
پنجاب میں پہلا سنٹر آف ایکسی لینس ڈائیگناسٹک سنٹر قائم کرنے کا اعلان، 10سی ٹی سکین مشینیں لگائی جائیں گی۔1400مراکز صحت کی تعمیر و مرمت اگلے چھ ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے پنجاب کے متعدد شہروں میں کیتھ لیب بنانے اور مفت ادویات کے لئی80ارب روپے دینے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا پہلا نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ قائم کرنے کا اعلان، سات نئے جدید ترین ہسپتال بھی شامل ہونگے، نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے ساتھ ایئر ایمبولینس کے لئے ایئر سٹریپ بھی بنائی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پانچ سال میں پانچ لاکھ گھر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کسانوں کے لئے پاکستان کی پہلی کراپ انشورنس سکیم لانے ،پنجاب بھر میں 300سے زائد سکول آف ایمیننس اور 6ہزار آئی ٹی لیب بنانے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کسی سکول میں ایک سال کے بعد بچے زمین پر بیٹھ کر نہیں پڑھیں گے، 10لاکھ کسانوں کو 200ارب روپے کے بلاسود قرضے دیں گے۔
انہوں نے حکومت پنجاب 20ہزار ٹریکٹرز پر سبسڈی دے گی،25ایکڑ تک کاشتکاروں کو ٹارگٹ سبسڈی دینے کا اعلان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے اندر ڈیڑھ سال کے اندر پراجیکٹ شروع کرنے کا اعلان5ہزار ایکڑ پر شریمپ فارمنگ شروع کرنے کا اعلان، پنجاب کی 1400ڈسپنسریوں کو 10ارب روپے کی لاگت سے اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ۔انہوں نے پانچ سال میں 5لاکھ طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مئی کو بھارت سے تاریخی معرکہ جیتنے پر وزیراعظم شہبازشریف اور افواج پاکستان قیادت کو سلام پیش کرتی ہوں۔ فسادی اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی خوش آئند بات ہے۔ امید کرتی ہوں کہ فلسطین، کشمیر جیسے بنیادی تنازیات کو بھی حل کیا جائے گا۔
پاکستان، امن، اصول اور قانون پر چلنے والی ذمہ داری ریاست ہے۔ ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر بھی پاکستانی قوم اور شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کی پہلی سرکاری ایئر لائن ایئر پنجاب کا آغاز اسی سال ہوگا۔ جنوبی پنجاب کو ریجنل ٹرین کے ذریعے شمالی پنجاب کے ساتھ لنک کیا جائے گا۔ ایک روپے کا بھی مالی سیکنڈل آیا تو استعفی دے دوں گی۔
ای آکشن پر سرکاری ٹھیکے دینے سے 60ارب روپے بچائے۔ انہوں نے راشن کارڈ کی تعداد 13لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ کرنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں صرف تین فیصد اضافہ، لوکل لون میں 94فیصد اور انٹرسٹ میں 30فیصد کمی ہوئی ۔ 26فروری کو حلف اٹھا کر برملا اظہار کیا کہ میرا مقابلہ محمد نوازشریف اور محمد شہباز شریف جیسے بڑے ناموں سے ہے۔
پنجاب کا ہر مخالف بھی تعمیر وترقی کی خوشگوار تبدیلی کی گواہی دتیا ہے۔ پنجاب میں بلاتفریق عوامی خدمت کے وعدے کا علم بلند کیا۔ ماضی میں جنوبی پنجاب کیساتھ جھوٹے وعدے ہوئے،اب ہر وعدہ پورا کریں گے۔ الیکٹرک بسوں کا آغاز جنوبی پنجاب سے کیا جائے گا۔ نوازشریف کی بیٹی ہوں ہر وعدہ پورا کرتی ہوں۔ ہم نے نہیں کہہ رہے پارٹی اور بہنیں کہہ رہی ہیں کہ خان کو مائنس کر دیا گیا۔
اپوزیشن کے بہن بھائیوں نے بھی بلاآخر ہمارے پاس ہی آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوردراز سے پینے کے لئے پانی لانے والی خواتین کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ لیپ ٹاپ، کسان کارڈ، ہونہار سکالر شپ، شریمپ فارمنگ سمیت متعدد جنوبی پنجاب سے شروع کیے گئے۔ میو ہسپتال سے فروزن شولڈر کا بہترین علاج کرایا۔ سوا کروڑ سے زائد گھر کی دہلیز پر مفت علاج سے مستفید ہوچکے ہیں۔
ہم نے ایئر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا، ایک صوبہ رکشہ ایمبولینس لے آیا۔ ستھرا پنجاب کے کارکنوں کو سلام عقیدت پیش کرتی ہوں۔ پچھلے سال عید پر صفائی کا بہترین ریکارڈ خود ہی توڑ دیا۔ پنجاب میں تقریبا19ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و توسیع ہورہی ہے۔ کاشتکار کا ہاتھ نہ چھوڑنے کا وعدہ نبھایا۔ کسانوں پر ظلم کا جھوٹا پراپیگنڈہ ناکام ہوگیا۔
کاشتکاروں کو محمد نواشریف پر پورا بھروسہ ہے۔ گندم خریداری کی پالیسی تبدیل نہ کرتے تو صوبہ اس وقت ایک کھرب40ارب کا مقروض ہوتا۔ کسان کارڈ کے ذریعے 10 لاکھ تک بلاسود قرضے دیں اور اگلے سال مزید کسانوں کو سپر سیڈر بھی دیں گے۔ سڑک اور دیگر ہر ترقیاتی منصوبوں پر مسلم لیگ (ن) کی ہی مہر نظر آتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ فلم انڈسٹری کو فروغ کے لئے آئی ٹی سٹی میں پہلا فلم سٹی قائم کریں گے۔
مریم نواز شریف30سال بعد ہارس اینڈ کیٹل شو کا اجرا خوش آئند ہے۔ عوام کی خدمت بھی کی اور آئی ایم ایف کا سرپلس ٹارگٹ بھی پورا کیا۔ نوازشریف کینسر ہسپتال کی چوتھی منزل چھت تک تعمیر ہوچکی ہے۔ سرگودھا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی او پی ڈی عوام کے لئے کھول دی گئی ہے۔ 27ارب روپے سے پنجاب کے بڑے ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اورری ویمپنگ مکمل کر لی گئی ہے۔
تعلیم کے لئے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ دیا ہے۔ راناسکندر حیات کے بیٹے کے سرکاری سکول میں داخلے کی کوئی مثال نہیں ملتی، مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ لاہور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کی طرح پنجاب دیگر شہروں کی ترقی کے لئے پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام بھی شروع کیا ہے۔ اگست میں آنے والی 600میں سے 240بسوں میں جنوبی پنجاب کو زیادہ حصہ دیں گے۔ فورٹ منرو سمیت 60سیاحتی مقامات پر اگلے سال کام شروع ہوجائے گا۔
پیرا اگلے ہفتے سے فنکشنل ہوجائے گی۔ مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ اپنی ٹیم اور پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا بلکہ کثرت رائے سے اس تاریخی بجٹ پاس کیا۔ پنجاب کے تیس سال کا ڈیموسٹک ڈیڈ قرضہ صرف ڈیرھ سال میں اللہ کے فضل و کرم سے صفر ہوچکا ہے۔ دوسرے سال ٹیکس فری بجٹ دینے کے باوجود ذاتی محاصل 53.4اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس دینے والوں کی بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھایا گیا ہے، ریونیو میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
مائنز اینڈ منرلز کے شعبے میں کرپشن کے خاتمے اور ٹرانسپسی لانے صرف ایک شعبہ سے تیس ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔ بجٹ فنڈز کا استعمال پہلے آج تک 585ارب تھا آج 1100ارب تک پہنچ گیا۔ اس معزز اایوان اور ارکان سے جو وعدے کیے وہ سب پورے کیے۔ اس معزز ایوان اور ارکان کے سامنے سال کی کارگردگی کا جائزہ پیش کررہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر منصوبوں پر پنجاب کے عوام کا اتنا ہی حق ہے جتنا لاہور کے شہریوں کا ہے۔
ہمت کارڈ، مینارٹی کارڈ، کسان کارڈ، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان یہی کارڈز پسماندہ علاقوں کو بھی دیئے گئے۔ تعصب اور کسی بھی طرح کی تفریق پر یقین نہیں رکھتی۔جنوبی پنجاب ڈویلپمنٹ کے لئے 400ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑاصاف پانی کا منصوبہ شروع کرنے جارہے ہیں۔ عمران خان کو کسی نے مائنس نہیں کیا بلکہ بری کارکردگی نے مائنس کیا ہے۔
اپوزیشن کے بہنوں اور بھائیوں کو دعوت دیتی ہوں۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ جانتی ہوں کہ پنجاب کے بعض علاقوں میں صاف پانی میسر نہیں ہے۔ جہاں پینے کا پانی میسر نہیں وہاں واسا گھروں میں پانی مہیا کرے گا۔ سکول میل پروگرام جس میں ڈیلی بچوں کو دودھ کی فراہم کیا جاتا ہے اس کا آغاز بھی جنوبی پنجاب سے کیا۔ اس سال لیہ اور بھکر کے بچوں کو بھی سکول میل پروگرام شروع کیا جائے گا۔
شریمپ فارمنگ کے منصوبے کا آغاز جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ سے کیا۔ رواں سال 5ہزار ایکڑ پر جھینگا کی فارمنگ کی جائے گی۔ کسان کارڈ کا سب سے زیادہ فائدہ لیہ، وہاڑی، رحیم یارخان، بہاولنگر اور بہاولپور کے کسانوں کو ملا ہے۔ لیپ ٹاپس کی فراہمی میں بہت بڑا شیئر جنوبی پنجاب کے طالب علموں کا ہے۔ مریم نوا زشریفپاکستان کی کامیاب ترین پروگرام اپنی چھت، اپنا گھر سکیم سے جنوبی پنجاب کے شہریوں کو بڑا شیئر ملا ہے۔
19ہزار کلومیٹر مرمت اور بحالی ہونے والی سڑکیں بھی جنوبی پنجاب میں بنی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماں کو اپنا ہر بچہ پیارا ہوتا، مریم نواز شریف کے لئے بھی پنجاب کا شہر، گاں اور تحصیل ایک جیسی اہمیت رکھتا ہے۔ عوام کو تاریخ میں پہلی مرتبہ ان کا حق بڑے احترام کے ساتھ ان کے دہلیز تک پہنچایا جارہا ہے۔ فیلڈ ہسپتال، کلینک آن ویل، دل کے امراض اور ہیپاٹائٹس اور کینسر اور مریم دستک کے ذریعے پنجاب کے عوام کی خدمت کی جارہی ہے۔
تعلیم اور صحت کے شعبے کو جتنا بڑا بجٹ دیا ہے اس پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ نواز شریف کینسر ہسپتال میں پورے پاکستان کے مریض علاج کراسکیں گے۔ ستمبر 2024 میں کینسر ہسپتال کا افتتاح کیا، اس سال فنکشنل ہوجائے گا۔ ہمارے دو ٹرسٹ ہسپتال ہے لیکن میں نے ایک سرکاری ہسپتال سے علاج کرایا۔ پنجاب کا پہلا سرکاری ڈائیگناسٹیک سنٹر آف ایکسی لینس شروع اور ایک سال کی مدت میں تکمیل کی جائے۔
ڈائیگناسٹیک سنٹر آف ایکسی لینس10 ایم آئی آئی اور 10 سی ٹی سکین کی مشینیں ہوں گی جہاں لوگوں کو انتظار نہیں کرنے پڑے گا۔ 72ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر کے 2500سے زائد بنیادی ہیلتھ یونٹس، بی ایچ یوز اور300رورل ہیلتھ سنٹر کی ری ویمپنگ اور اپ گریڈیشن کاکام جاری ہے۔ 40ارب روپے کی لاگت سی1250 بی ایچ یوز مکمل طور پر آر این سی مکمل ری ویمپ ہوچکے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ کسی بھی سیاسی تفریق کے بغیر پورے پنجاب میں ترقیاتی کام جاری ہیں۔ دوردراز علاقوں میں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے فیلڈ ہسپتال سے معیاری علاج کرارہے ہیں۔ 250 وین سے کلینک آن ویل شروع کیے جو دہلیز پر جاکر لوگوں کا علاج کرتی ہیں۔ 914 کلینک آن ویل لوگوں کے محلوں اور گلیوں میں جاکر علاج کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔
ایک کروڑ 25 لاکھ سے زائد مریض کلینک آن ویل سے مستفید ہوچکے ہیں۔ لوگوں کو ہسپتال جانے کی بجائے ہسپتال خود چل کر ان کے پاس آتے ہیں۔ شیخوپورہ، میانوالی، قصور، بہاولنگراورگوجرانوالہ سمیت دیگر شہروں میں میں نئی کیتھ لیب بنانے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے مفت ادویات گھر پہنچانے کا کارخیر شروع کیا،سابق حکومت نے ختم کر دیا ہم دوبارلے آئے۔
سرکاری ہسپتال میں مریضوں کو ادویات ہونے کے باوجود نہیں دی جاتی تھیں۔ پاکستان اور پنجاب کی پہلے ایئر ایمبولینس سے تقریبا 170 افراد کی جان بچائی جا چکی ہیں۔ چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت 9ہزار بچوں کی انرولمنٹ کی گئی اور پانچ ہزار بچوں مفت ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔ 11ارب روپے کی لاگت سے ڈائیلسز پروگرام کے آغاز سے 20ہزار مریضوں کی زندگی بچائی جا چکی ہے۔
چیف منسٹر ٹرانسپلانٹ پروگرام، بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مفت آپریشن سے سینکڑوں مریض صحتیاب ہوچکے۔پاکستان اور پنجاب کا پہلا نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ لاہور میں بننے جارہا ہے۔ پانچ ہزار کنال پر مشتمل نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے لئے 60ارب روپے مختص کیے۔پنجاب ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں صحت کے شعبے میں انقلاب آرہا ہے۔ نارووال، اوکاڑہ اور لیہ میں نئے میڈیکل کالج بنارہے ہیں۔
بہاولپور، رحیم یار خان میں نئے برن یونٹس بنارہے ہیں۔ سیالکوٹ ٹیچنگ ہسپتال اور راولپنڈی میں سٹیٹ آف دی آرٹ چلڈرن ہسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ 13ارب روپے کی لاگت سے تقریبا50ہزار ہیلتھ انسپکٹر پر مشتمل ہیلتھ کا انقلابی نظام لارہے ہیں۔ کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر کو 500گھر دیئے جائیں گے تاکہ صحت سہولیات بہتری طریقے سے میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 809ارب روپے کا تاریخی بجٹ تعلیم کے لئے مختص کرکے تعلیم کے ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے گا۔
بجٹ سے نہ صرف جدید معیاری تعلیم ہر بچے کو ملے گی بلکہ سکول تک رسائی بھی ممکن بنائی جائے گی۔ قابل، محنتی اور سپیشلسٹ سبجیکٹ اساتذہ کو بھی ہائر کررہے ہیں۔پہلی مرتبہ بچوں کی پڑھائی کیلئے ٹیچرز کی کارگردگی کو جانچنے کے لئے کی پرفارمنس انڈیکیٹرکا جدید نظام کو لاگو کیا ہے۔پنجاب ایجوکیشن کریکولم، ٹریننگ ایسسمنٹ اتھارٹی پیکٹاکا ادارہ قائم کیا ہے۔
ہیلتھ کے لئے خواجہ عمران نذیر، خواج سلمان رفیق اور سیکرٹریزہیلتھ کو دل کی گہرائیوں سے شاباش دیتی ہوں۔ ایجوکیشن میں رانا سکندر حیات کو شاباش دیتی ہوں۔ میرٹ کی بنیاد پر چلنے والا سکالرشپ تعلیمی وظائف کاپہلا اور اکیلا پروگرام ہے۔ سکالر شپ میں سیاسی مداخلت کے بغیر یہ وظائف دیئے جارہے ہیں۔ سکالر شپ دینے کے لئے میں خود گئی، جس پر بچیوں اور بچوں نے بہت پیار دیا۔
20ارب روپے سے شروع ہونے والا ہونہار سکالر شپ 55ہزار بیٹے اور بیٹوں کو دیا جارہا ہے۔ اس سال ہونہار سکالر شپ پروگرام کو 75ہزار تک لیکر جائیں گے۔ محمد نواز شریف اور شہباز شریف نے بھی اپنے دور میں لیپ ٹاپ سکیم کو شروع کیا تھا۔ سیاسی مخالفین نے میرٹ پر ملنے والے سیاسی رشوت کہہ کر اس پروگرام کو بند کر دیا تھا۔ عوام دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ بچوں کے ہاتھ میں کیلوں والے ڈنڈے،پٹرول بم،غلیلیں اورتخریب کا سامان ہوں۔
حکومت چاہتی ہے کہ بچوں کے ہاتھ میں لیپ ٹاپس،الیکٹرک بائیکس سے بچے سکول اور یونیورسٹیوں میں جائے۔ سکولوں اور کالجز میں سپیشل بچوں کے لئے 60ارب روپے کی لاگت سے ضروری سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ پنجاب کے کسی سکول میں کلاس روم کی کمی نہیں ہوگی۔ کوئی سرکاری سکول ایسا نہیں ہوگا جہاں فرنیچر،کلاس روم، ٹائلٹ کی کمی ہوگی۔ پنجاب کے سرکاری سکول معیاری سکول بن رہے ہیں۔
ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن سنٹر نواز شریف آف ایکسی لینس چند ماہ میں شروع کیا گیا۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو کسی بھی مہنگے پرائیویٹ سکول سے بہتر تعلیم دی جارہی ہے۔ تمام ارکان اسمبلی اور اپوزیشن کو کہتی ہوں کہ ایک بار ضرور ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن سنٹر آف ایکسی لینس کا دورہ کریں۔ فخر سے بتانا چاہتی ہوں کہ ایجوکیشن منسٹر رانا سکندر حیات کا بیٹا بھی اسی سکول میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔
پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں ایک بھی مثال نہیں ملتی جہاں کسی بھی منسٹر کا بچہ کسی سرکاری سکول میں پڑھتا ہوں۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے سینئر منسٹر،پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ مریم اورنگزیب اوران کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری، صوبائی وزیر مواصلات صہیب بھرت کو سپر وزیر قرار دیا۔ انہوں نے وزرا کرام فنانس مجتبیٰ شجاع الرحمن،شیر علی گورچانی،شافع حسین، سہیل شوکت بٹ کو شاباش دی ۔
انہوں نے چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، آئی جی عثمان انور، پرنسپل سیکرٹری ساجد ظفر ڈال، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف کو شاباش دی ۔ انہوں نے پرسنل سٹاف آفیسر علی اعجاز، نعمان صدیق،مس صائمہ فاروق، سی ایس او عثمان ٹیپو کو بھی شاباش دی اور سی ایم آفس کے تمام افسروں اور سوشل میڈیا ٹیم کو بھی سراہا۔علاوہ ازیں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی ہلڑ بازی اور طوفان بد تمیزی کا سلسلہ جاری رہا۔
اپوزیشن ارکان نے گذشتہ روز بھی نہ صرف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا بلکہ ذاتیات پر تنقید کی گئی ،نازیبا نعرے لگائے گئے بلکہ ایجنڈے پھاڑ کر وزیر اعلی پنجاب اور سپیکر کی جانب بھی پھنکے، اپوزیشن ارکان کی دوران تقریر یہ کوشش رہی کہ وہ آگے بڑھ کر وزیر اعلی کی نشست کے سامنے جا کر شور شرابہ کریں اور ان کے خلاف نعرے بازی کریں تاہم حکومتی وزراء اور ارکان نے انہیں روکے رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اپوزیشن ارکان کے خلاف اسمبلی داخلے میں پابندی لگائے جانے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ سپیکر ملک محمد احمد خان نے دو روز قبل دوران اجلاس رولنگ دی تھی اور اسمبلی اجلاس کے دوران ارکان کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کے مطابق ارکان اسمبلی اجلاس کے دوران کتاب یا اخبار نہیں پڑھ سکیں گے،نہ ہی ایوان میں لا سکتے ہیں، بولتے ہوئے رکن کے اور چیئر کے درمیان سے گزرنے پر پابندی ہوگی، تقریر کے دوران شور شرابہ اور مداخلت سختی سے منع کردیا گیا، ہر رکن کو اپنی مقررہ نشست پر بیٹھ کر چیئر سے مخاطب ہونا ہوگا، اسمبلی میں نعرے بازی، پلے کارڈز اور دستاویزات پھاڑنے پر پابندی پر بھی پابندی لگا دی گئی،اسپیکر کے ڈائس کی طرف دھمکی آمیز انداز میں بڑھنا ممنوع قراردیدیا گیا، سپیکر رولنگ کے مطابق موبائل یا الیکٹرانک ڈیوائس کا استعمال نظم و ضبط کے خلاف تصور ہوگا، گیلری میں بیٹھے افراد سے بات چیت یا ان کا حوالہ دینا بھی ممنوع قراردیا گیا ہے،اجلاس کی کارروائی کے دوران غیر ملکی وفد کے علاوہ کسی اجنبی کے داخلے پر تالیاں بجانا ممنوع ہوگا، اسمبلی کا تقدس پامال کرنے یا بے نظمی پھیلانے پر کارروائی ہو سکتی ہے،ایوان میں کھانے، پینے، چبانے یا سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں ہوگی، کسی فرنیچر یا الیکٹرانک آلے کو نقصان پہنچانا سخت منع ہے،اسپیکر کی اجازت کے بغیر ایوان میں لاٹھی یا چھڑی لانا ممنوع ہوگا۔