پنجاب اسمبلی کا اجلاس ،اپوزیشن کے معطل 26ارکان کوبحال کر دیا گیا

منگل 22 جولائی 2025 22:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ سنتالیس منٹ تاخیر سے قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس کے آغاز پرنکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پنجاب کے پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلی کی بھی خواہش ہے اور آپ سے درخواست ہے کہ نمائندگان منتخب ہوکر اسمبلی میں آئیں، انہیں ایوان میں اجازت دی جائے تاکہ حلقوں کی نمائندگی کریں، اسمبلی میں اپوزیشن کے بغیر رونق نہیں ہے،معطل چھبیس ارکان کی بحالی کی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی نمائندگی آزادانہ کرسکیں،جس پر سپیکرملک ظہیر اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے بغیر مجھے بھی مزا نہیں آرہا، اپوزیشن کی بحالی پر اچھا پیغام جائے گا فوری طورپر چھبیس ارکان کو بحال کرنے کا حکم دیتا ہوں جس کے بعد قائمقام سپیکرنے فوری نوٹیفکیشن جاری کرکے ایوان میں لانے کی ہدایت کردی، جس کے بعد اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن تیار کیا اور اپوزیشن ارکان کو بحال کردیا، ایوان میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن ممتاز چانگ نے ایک بارپھر دھواں دار تقریر کرتے ہوئے کچے کے علاقہ میں سی سی ڈی آپریشن کرنے کا مطالبہ کردیا اور موقف اختیار کیا کہ نواز آباد میں ڈاکوئوں کی فائرنگ سے حمزہ نامی شخص جاں بحق ، دو زخمی اورایک لاپتہ ہے، پہلے اپنا گھر صاف کریں ،سی سی ڈی اپنا یونٹ کچے میں بھی بنائیں، بے گناہوں کو قتل کیا گیا اور ناجائز مقدمات بنائے گئے ،اس پر کمیٹی بنائی جائے، انصاف ہوگا تو اسمبلی کی عزت بحال ہوگی اور وہاں جا سکیں گے،عوامی خدمت گار ہوں رفاعی کام بھی بہت کرتا ہوں،وزیر اعلی نے سی سی ڈی بنائی جہاں کچے کے علاقہ میں جا نہیں سکتے تھے اب وہاں خوف نہیں، گیارہ تاریخ کو گورنر پنجاب کچے میں امن میلہ کا انعقاد کیا،جب سی سی ڈی، اینٹی کرپشن کے پاس اختیارات ہیں تو کچے میں بھی آپریشن کریں،پولیس والوں کی کچے کی جہاں زمین ہے وہ آپریشن ناکام کررہے ہیں اگر وزیر اعظم، وزیر اعلی جیل جا سکتے ہیں تو کچے کے ڈاکو کیوں جیل نہیں جا سکتے،ایجنسیوں کے پاس رپورٹ ہے بدنام زمانہ پولیس اہلکار کچے میں ڈاکوئوں کی سپورٹ کررہے ہیں جس کے بعدقائمقام سپیکر نے کچے کے علاقہ میں پولیس والوں کی زمینوں پر قبضہ کی رپورٹ مانگ لی اور کہا کہ رپورٹ ایوان میں پیش کریں تاکہ پتہ چلے کون کون کچے کے علاقہ میں پولیس اہلکار یا زمیندار زمینوں پر قابض ہے، قابض کچے کے ڈاکوئوں کی نشاندہی کریں،قائمقام سپیکرنے کہا کہ بابو سر ٹاپ چلاس پر سیلابی ریلا آیا اور شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مالک فہد اسلام ان کا بیٹا اسد سعد اسلام ڈھائی سالہ بچہ نہ ملا،بابو سر ٹاپ چلاس میں کافی سیاح لاپتہ ہیں،حکومتی رکن الیاس چنیوٹی نے جاں بحق افراد کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی،حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں بڑھتی آبادی پر تحفظات کااظہار کردیاجس پر قائمقام سپیکر نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بورڈ آف ریونیو کو دوکانوں کی نیلامی روکنے کی رولنگ دیدی، امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ملک کیلئے ایٹم بم ہے، بیوروکریسی ایسے فیصلہ کرتی ہے جس سے ملک میں مسائل بڑھیں، میرے حلقہ میں لوگوں نے زندگی بھر محنت کرکے دوکانیں بنائیں لیکن اب نیلامی کرکے دوکانیں گرائی جا رہی ہیں،ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بارہ سو دوکانداروں کی دوکانیں گرائی جا رہی ہیں جس پر قائمقام سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ دوکانوں کی نیلامی کو فوری طورپر روک دیا جائے غریب سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے،ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے چالیس پچاس سال محنت سے دوکان بنائی تو اسے گرا دیا جائے ایسا کسی کو نہیں کرنے دیں گے،بورڈ آف ریونیو نے نیلامی دوبارہ شروع کردی ہے اسے روکا جائے،ممبر بورڈ آف ریونیو کو بلائیں کیونکہ نمائندگان کے حلقوں کا مسئلہ ہے،پنجاب کے پارلیمانی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان میں جواب میں کہا کہ سٹرکچر دوکانداروں نے بنایا تو اس کو گرانے کے حوالے سے بورڈ آف ریونیو سے جواب مانگ لیں گے، بہبود آبادی کے محکمہ کا بجٹ ڈبل کردیا ہے جسے پرائمری ہیلتھ کیئر میں ضم کردیا ہے،پنجاب بھر میں محکمہ خزانہ کی جانب سے درجہ چہارم کی28ہزار تین سو تیس آسامیاں ختم کرنے پر سعید اکبر نوانی کاایوان میں کہنا تھا کہ غریب آدمی کی سیٹیں ختم کردی جاتی ہیں لیکن امیر آدمی اور افسر شاہی کی سیٹیں بحال رکھی گئی ہیں،غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،غریب آدمی کہاں جائے،غریب آدمی کو ریلیف ہی نہیں دیا جاتا۔

(جاری ہے)

اس دوران اپوزیشن اپنا بائیکاٹ ختم کرکے ایوان میں آگئی،حکومت اور چیئر کی جانب سے ان کا تالیاں بجاکر کا استقبال کیاگیا۔میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن اراکین کو ویلکم کرتے ہیں،ہمیں بہت خوشی ہے کہ آپ ایوان میں آئے ہیں،محکمہ خزانہ کے بارے میں وقفہ سوالات کے دوران بنک آف پنجاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز علی چانگ کا کہنا تھا کہ پنجاب بنک رحیم یار خان میں کونسے قرضے اور سہولیات دے رہی ہے اس کا ہمیں معلوم نہیں تو عوام کو کیا معلوم ہوگا۔

حکومت کو چاہئے بذریعہ اشتہار لوگوں کو آگاہ کرے۔حکومتی رکن احمد اقبال نے پنجاب اسمبلی میں اپنے سوال کا محکمہ خزانہ کی جانب سے غلط جواب دینے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنک آف پنجاب کی رپورٹس پبلک اکائونٹس کمیٹی میں نہیں آتیں بنک آف پنجاب ہمیشہ اس معاملے میں مزاحمت کرتا ہے،اس ایوان کا استحقاق ہے کہ اس بارے جانے کہ بنک آف پنجاب کے سی ای او کو کیا مراعات دی جا رہی ہیں،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کاکہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کے حالات بہت خراب ہیں،لوکل گورنمنٹ کے پاس بالکل پیسے نہیں ہیں جو فرائض وفاق کے صوبوں کی طرف ہیں وہی فرائض صوبوں میونسپل کمیٹیوں کیلئے ہیں،اداروں کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جواب میں کہا کہ نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ آرہا ہے جیسے یہ آجائے گا تو پی ایف سے ایوارڈ بھی ری ویو کریں گے، ہمیشہ مسلم لیگ ن لوکل گورنمنٹ کے حق میں رہی ہے۔

جس پر پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع ارحمن کا کہنا تھا کہ کورٹ نے فیصلہ دیا ہے ہم اس پر کچھ کہہ نہیں سکتے، حکومت جیل میں ہی اپوزیشن لیڈر کو سہولت دے سکتی ہے، بات نکلی تو بہت دور تک جائے گی،ملک احمدبھچر کا فیصلہ عدالت نے دیا حکومت ملوث نہیں ہے، حق میں فیصلہ آ جائے تو عدالتیں ٹھیک خلاف آجائیں تو عدالتیں ٹھیک نہیں، نوازشریف کو قید ناحق جھوٹے کیسز میں رکھا گیا پانامہ اقامہ پر 62,63سے انہیں نااہل کردیا گیا، اپوزیشن کو جتنی جگہ ملی اتنی تو ہمیں مشرف دور میں نہیں ملی،ملک احمدبھچردوست ہیں افسوس ہے کہ ان کے خلاف دس سال سزا کا فیصلہ آیا ہے، حکومتی رکن نرگس فیض اعوان نے کہا کہ یہ وہ دن بھول گئے ہیں جب ہمارے لیڈران کوپابند سلاسل کیا، فریال تالپور کو کس جمہوریت کے تحت رات کی تاریکی میں سزا دی گئی،نو مئی کا واقعہ کیوں کیا پاکستان ادارے ہمارے نہیں ہیں ان پر پڑی تو جمہوری لوگ بن گئے ہیں، فوج کو بدنام کیا ،عورتوں کی عزتیں پامال کیں ،پی ٹی آئی کے ساتھ مکافات عمل ہے ،انہوں نے پاکستان عوام اود اداروں کی تذلیل کی،قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال کا کہنا تھا کہ میرا منصب اجازت نہیں دیتا جو سابق ادوار میں اسوقت کی حکومت نے لیڈر شپ یا جماعت کے ساتھ کیا،منصب اجازت دیتا تو آپ سے زیادہ جذباتی اور اعداد و شمار سے داستانیں ذکر کرتا،رانا ارشد کا کہنا تھا کہ آج بھی میرے اوپر مقدمات ہیں سب تو بری ہو گئے ہیں،بیگناہ جناح ہائوس پر کس طرح حملہ ہوتا ہے مائیں بہنیں بیٹیاں بیٹھیں تھیں جی ایچ کیو سرگودھا ائیر بیسز پر حملہ ہوتاہے تو حملہ کس نے کیا، شہدا کی یادگار پر کس نے حملہ کیا ،کیا مودی نے گرایا تھا،انیس سو پینسٹھ میں بھی بھارت ہمارے شہدا کی یادگاریں نہ گرا سکا، دس مئی کی فتح میں پورا پاکستان شامل ہے،کسی پر ناجائز مقدمہ نہیں ہونا چاہئے، پرویز الٰہی نے سیون اے ٹی اے بھی لگائی،نوازشریف کو عمر قید اس پاکستان میں ہوئی لیکن جی ایچ کیو یا شہدا کے مجسموں پر حملہ نہیں ہوا،حکومتی رکن احسن رضا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سیاسی ورکرز کی آواز بلند کررہے ہیں تو پہلی بار شفاف احتساب عدالتیں کررہی ہیں ان میں نہ ن لیگ نہ پیپلزپارٹی شامل ہے،نو مئی میں پاک فوج کے میجر سے بریگیڈیئر کو بھی سزا ہوئی ہے صرف احمد خان بھچر کو ہی سزا نہیں ملی، پاک فوج نے فوجیوں کو بھی سزا سنائی جب جب ریاست کے خلاف سیاستدان ہو بیوروکریٹ ہو یا فوجی اسے سزا ملے گی،جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو ہمارے گھروں کو مسمار کرکے لیڈر شپ سے ورکرز تک گرفتار کیاگیا۔

سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں دی اے جی این یونیورسٹی بل 2025 پیش کردیا گیا،جسے حکومتی رکن فیلبوس کرسٹوفر نے ایوان میں پیش کیا، دی ایشین یونیورسٹی فار ری سرچ اینڈ ایڈوانسمنٹ بل 2025 ایوان میں پیش کردیا گیا، جسے حکومتی رکن رانا عبد المنان ساجد نے پیش کیا، پنجاب اسمبلی میں دی گلوبس یونیورسٹی کمالیہ بل 2025 منظور کر لیا گیا، جسے رکن اسمبلی خان بہادر نے ایوان میں پیش کیا، تینوں بل پینل آف چیئرپرسن ذوالفقار علی شاہ نے متعلقہ کمیٹیز کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ مانگ لی،پنجاب اسمبلی میں دی پنجاب لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفکیٹ ترمیمی بل 2025پنجاب اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،اسی طرح دی یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2025 بھی پنجاب اسمبلی سے منظورکرلیاگیا، مذکورہ دونوں بل حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پیش کیے، ایوان میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی سید علی حیدر گیلانی کی جانب سے بلوچستان میں دہشت گردی پر پیش کردہ قرارداد متفقہ منظور کر لی گئی، جس میں انہوں نے موقف اختیار یا تھا کہ بلوچستان کے ضلع ژوب اور لورالائی کے سنگم پر واقع علاقے سر ڈھکی میں 10جولائی 2025کی شب پیش آنے والے اسالمناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے، مسلح دہشت گردوں نے قومی شاہر اوپر کو سنے سے ملتان جانے والی دو بسوں کوروک کر پنجاب کے شناختی کارڈ رکھنے والے 9بے گناہ مزدوروں کو بس سے اتار کر گولیوں سے شہید کر دیا،یہ بزدلانہ حملہ نہ صرف دہشت گردی ہے بلکہ لسانی ونسلی تعصب پر مبنی انسانیت سوز جرم بھی ہے،اس دلخراش واقعہ کو ملک کی بین الصوبائی یکجہتی پر حملہ تصور کرتا ہے اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کروائیں،ملوث عناصر کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے، متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد قانونی تحفظ اوربچوں کی کفالت کی سرکاری اعانت دی جائے، دوسرے صوبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے تحفظ کیلئے مستقل بنیادوں پر سکیورٹی پلان مرتب کیا جائے،ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرپرسن ذوالفقار علی شاہ نے اجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔