حالیہ قدرتی آفت میں 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے، مل کر طوفان اور چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، وزیراعظم

بدھ 20 اگست 2025 22:43

حالیہ قدرتی آفت میں 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے، مل ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبوں کے ساتھ ملکر طوفان اور چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، حالیہ قدرتی آفت میں 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے، آئندہ اس طرح کے واقعات کے سد باب کیلئے خطرناک جگہوں پر تعمیرات کو روکنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بونیر میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس سے قبل وزیراعظم نے متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کئے۔ اس موقع پر وفاقی وزرائ ، چئیرمین این ڈی ایم اے، کور کمانڈر پشاور اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنی طرف سے ،حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت کی طرف سے اظہارِ افسوس کرنے آیا ہوں، ہم سب اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے پیاروں کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور آپ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ اچانک بادل پھٹے اور پانی نے پہاڑوں سے پتھروں اور درختوں کو لیکر طغیانی کی شکل اختیار کی اور کسی کو موقع بھی نہیں ملا اور آپ کے پیارے دنیا سے کوچ کر گئے۔انہوں نے کہا کہ صوابی، شانگلہ ،بونیر، سوات، لوئر دیر، باجوڑ، جنوبی وزیرستان اور مانسہرہ میں پچھلے چند دنوں جو واقعات ہوئے اس سے پاکستان کی ہر آنکھ اشکبار ہے، تقریباً 350 سے زائد ہمارے بہن اور بھائی خیبرپختونخوا میں شہید ہوئے، سینکڑوں زخمی ہوئے اور ابھی بھی کچھ لاپتہ ہیں۔

پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہمارے 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی اس طرح کی شدید آسمانی آفت آئی تھی جس میں صوبہ سندھ میں لاکھوں ایکڑ زمینیں اورفصلیں تباہ ہوئی تھیں. سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں لاکھوں گھر تباہ ہوئے تھے۔ جہاں جہاں تباہی آئی تھی میں پاکستان کے چپہ چپہ پہنچا تھا۔

وفاقی حکومت نے صوبوں کی مدد کے علاوہ ایک سو ارب روپے کی رقوم تقسیم کی تھیں،آج پھر وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر یہاں خیبرپختونخوا میں وزیراعلی کے ساتھ مل کر اس طوفان اور چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، میں نے واضح ہدایت دی ہے کہ آپ نے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر چاہے وہ خیبرپختونخوا ہے، گلگت بلتستان ہے، آزاد کشمیر ہے سب کے ساتھ مل کر کام کریں، اس میں کوئی تمیز نہیں کرنی کہ یہ میرا ہے یا تمھارابلکہ یہ ہمارا ہے، ہماری ذمہ داری ہے، جو بھی ہمارے وسائل ہیں وہ عوام کی خدمت میں نچھاور کرنے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے وزیر اورسیکرٹری اس وقت خیبرپختونخوا میں موجود ہیں، بونیر اور سوات میں جو 47 فیڈرز تھے ،اس میں سے 37 نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، کل میں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ بل ادا ہوتا ہے یا نہیں، ایک ہفتہ کیلئے ہر جگہ بجلی پہنچائیں گے، 7 دن کیلئے ہر گھر کو بجلی پہنچے گی چاہے وہ بل دیتے تھے یا نہیں، تباہ شدہ سڑکیں اور پل ٹھیک کرنے کے لیے ہمارے وزیر کمیونیکیشن اور سیکرٹری کمیونیکیشن اس وقت گلگت بلتستان میں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، کور کمانڈر پشاور، چیئرمین این ڈی ایم اے، متعلقہ وفاقی وزراء ، انجینئر امیر مقام ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مصدق ملک، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ موجود تھے، باقی وزراء فیلڈ میں کام کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے دلخراش واقعات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔

دریا کے اطراف بلکہ درمیان میں ہوٹل بنے تھے، دنیا میں کہیں کوئی قانون نہیں کہ آپ کمائی کیلیے ایسی خطرناک جگہ پر ہوٹل بنائیں۔ مجھے بتایا گیا کہ مزید دو سپیلز آنے ہیں ،اس کیلیے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑائیں گے لیکن جو انسانی غلطی ہے، اس کی کوئی معافی نہیں، یہاں کے لوگوں کیلیے یہ قیامت صغریٰ ہے۔ ہم نے آئندہ کیلئے انتظام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزراء ، صوبائی حکومت دن رات کام کر رہی ہے، علی امین گنڈا پور،چیف سیکرٹری، آئی جی سب کا شکر گزار ہوں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان دن رات کام کر رہی ہیں، ایک طرف ہمارا خوارج کے خلاف مقابلہ ہے، دہشتگردی کے خلاف مقابلہ ہے، وہاں پر ہمارے جوان و افسر شہید ہورہے ہیں اور دوسری طرف اس آفت کا مقابلہ ہے، سید عاصم منیر نے افواج کو حکم دیا کہ وہ جہاں جہاں پہنچ سکتے ہیں، پہنچیں اور دکھی بہن بھائیوں کی مدد کریں۔

ایف سی، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت پوری کوشش کر رہی ہے، مخیر حضرات کو اللہ تعالیٰ دین و دنیا دونوں عطا فرمائے۔ الخدمت فاؤنڈیشن اور دیگر ادارے آگے بڑھ اس نیک کام میں حصہ لے رہے ہیں، اللہ تعالٰی ان کو اور ہمت دیں۔ ہم ملکر خدمت کر رہے ہیں، ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔اس میں نہ کوئی سیاست ہے اور نہ کوئی ریاکاری. میں علی امین گنڈا پور کی حکومت کو ستائش پیش کرتا ہوں، سپہ سالار عاصم منیر کو ستائش پیش کر رہا ہوں، افواجِ پاکستان کے افسران، سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ایک دو دن میں میٹنگ میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز کو دعوت دوں گا اور اس میں ایک فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ دریا کے ساتھ تعمیرات کو روکنا ہی. اس کو ایک تحریک بنانا ہے، سب اس کا حصہ بنیں۔