Live Updates

وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد سے متعلق پالیسیوں پر نظرثانی کرے، بلاول بھٹو کا مطالبہ

جمعرات 25 ستمبر 2025 15:45

وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد سے متعلق پالیسیوں پر نظرثانی کرے، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کی جائے، پچھلے سیلاب میں بھی وفاقی حکومت نے یہی کام کیا اور کووڈ کی وبا کے دوران بھی ہم نے یہی کیا تھا، اس پروگرام کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، دوسرے ممالک بھی اس کی پیروی کر رہے ہیں، اس پروگرام کے خلاف بیان بازی کرنے والے شاید اس پروگرام سے اچھی طرح واقف ہی نہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں روزگار اور تعلیم سمیت تمام پہلو شامل ہیں،ن لیگ نے اب تک کسی آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شیئر نہیں کیا، اگر وہ آئینی ترمیم کرنا چاہتے ہیں تو پیپلزپارٹی سے بات کریں، ہم مشاورت سے فیصلے کریں گے،میرے کزن کافی دیر سے سیاست میں متحرک رہے ہیں، انہیں ویلکم کرتے ہیں، ہمیشہ سے ان کے لیے نیک خواہشات رکھی ہیں، میری یا میری بہنوں کی طر ف سے ان کے خلاف کوئی بیان نہیں آیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلی ہائوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد دینے کی درخواست کی تھی، ہم نے بل معاف کرنے کی بات کی تھی جس پر وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بل معاف کیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے چھوٹے کاشت کاروں کی مدد کا فیصلہ کیا ہے۔

کسانوں کی ڈی اے پی اور یوریا کی خریداری میں مدد کریں گے، امید ہے جلد یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا، گندم کے کاشت کاروں کی مدد کریں گے تاکہ گندم درآمد کرنی نہ پڑے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ گندم امپورٹ کرنے پر پاکستان کا پیسہ باہر جاتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ وہ پیسہ اپنے کسانوں پر خرچ کریں اور امپورٹ کے بجائے گندم ایکسپورٹ کریں، وفاقی حکومت اگر ہمیں سپورٹ کرے تو مدد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت زرعی ایمرجنسی کے تحت آئی ایم ایف سے بات کرے، گندم خریداری اور امدادی قیمت نہ دینے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کرے جبکہ ٹیکس کی مد میں بھی کسانوں کو ریلیف دیا جائے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبہ پنجاب خصوصا جنوبی پنجاب میں نقصان بہت زیادہ ہے، پنجاب حکومت کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن سیلاب کے دوران کسانوں کی مدد بہت ضروری ہے، آگے آپ کیا کریں گے وہ ٹھیک ہے لیکن آج آپ کیا کر رہے ہیں سوال یہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کسانوں کی مدد کریں، وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور کے پی میں کسانوں کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف دے۔ آج اگر یہ نہیں کیا جا رہا تو میرا سوال ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کا قصور کیا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سب سے زیادہ بینیفشری پنجاب سے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہم نے اس وقت متعارف کروایا جب ن لیگ حکومت میں تھی، ن لیگ کے تمام رہنما مسلسل اس پروگرام کی تعریف کرتے آ رہے ہیں اور اگر ن لیگ نے اس پر یوٹرن لیا ہے تو ان سے پوچھا جائے۔انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات کا ثبوت موجود ہے، ہم نے جو مراعات دیں اس کے نتیجے میں پاکستان زرعی اجناس برآمد کرنے لگا تھا، خریداری کے طریقہ کار میں بہتری کی گنجائش ہو سکتی ہے لیکن اس کو روکنا کسانوں کے مفادات پر حملہ ہے، کچھ خامیوں کی بنیاد پر پورے پروگرام کو سبوتاژ کیا گیا۔

سندھ میں ہاری کارڈ کے ذریعے زیادہ شفاف طریقے سے کسانوں کی مدد ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے وفاقی حکومت کی سندھ پر تنقید کبھی نہیں سنی، پنجاب حکومت کے وزرا اگر تنقید کرتے ہیں تو امید ہے یہ ان کے ذاتی خیالات ہوں گے لیکن پارٹی پالیسی نہیں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ن لیگ نے اب تک کسی آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شیئر نہیں کیا، اگر وہ آئینی ترمیم کرنا چاہتے ہیں تو پیپلزپارٹی سے بات کریں، ہم مشاورت سے فیصلے کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فوری طور پر عالمی امدادی اداروں سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے تھی، میں تنقید نہیں کر رہا یقینا وفاقی حکومت کوششیں کر رہی ہوگی لیکن اگر اپیل ہوتی تو مدد کا حجم بڑھ جاتا، ماضی میں ہر مصیبت میں وفاقی حکومت نے عالمی امداد کے لیے اپیل کی تھی۔انہوں نے کہا کہ عالمی امداد کی اپیل کرنا پنجاب حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ وفاق کا کام ہے، وفاقی حکومت یہ اپیل کیوں نہیں کر رہی، یہ سوال بھی ان ہی سے کیا جائے۔

سیلاب میں ریسکیو اور ریلیف پہلا مرحلہ ہوتا ہے، ری ہیبلی ٹیشن دوسرا مرحلہ ہوتا ہے۔ سندھ کے سیلاب میں ہم نے وفاق کی مدد سے متاثرین کو گھر بنا کر دیے، امید ہے وفاقی حکومت دیگر صوبوں میں بھی یہی کرے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ اچھا معاہدہ ہے، ہر جگہ سے اس کی تعریف ہو رہی ہے۔ حنا ربانی گھر کی سربراہی میں فارن کمیٹی نے ایک اجلاس شیڈول کیا ہے، ان کیمرہ بریفنگ کی بھی بات ہو رہی ہے، ہم اپنی پارلیمانی ذمہ داری پوری کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ فلسطین کے موضوع پر جس طرح اس مرتبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات ہوئی، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد رنگ لا رہی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے اثرات پاک سعودی معاہدوں کی صورت میں نظر آ رہے ہیں، امید ہے عرب اور اسرائیل کے حامی ممالک بھی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرے کزنز کی سیاست میں انٹری کی بات ہے تو وہ کافی عرصے سے سرگرم ہیں، اگر وہ اب مزید کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں ویلکم کرتے ہیں، ہماری نیک خواہشات میرے کزنز کے ساتھ ہیں۔

بلاول نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر، صدر زرداری، ان کی بہنوں یا میری طرف سے کبھی ان پر کوئی تنقید نہیں کی گئی، ہم چاہتے ہیں سب آگے آئیں اور مل کر ملک کی خدمت کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی کے مسائل بہت زیادہ ہیں، بار بار سڑکیں بنانے کا الزام جو لگایا جاتا ہے اس کی بہت وجوہات ہیں، ہم سڑکیں بناتے ہیں اور کوئی ادارہ آکر اپنی لائن بچھانے کے لیے اسے کھود دیتا ہے، لیاری میں ہماری نئی سڑکوں کو گیس لائن ڈالنے کے لیے نقصان پہنچایا گیا، وزیراعلی سے درخواست کروں گا کہ اس کے بارے میں کوئی پالیسی بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے کئی اقدامات جاری ہیں، پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے حب کینال سمیت کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پہلی ترجیح پانی ہے، اس کے بعد سڑکیں اور دوسرے کام، پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا حامی ہوں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر ایم کیو ایم کے حلقوں کے لیے فنڈز دے رہی ہے تو وہ بھی یہیں خرچ ہوں گے۔

بلاول نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت میں وفاق سے سپورٹ ملی اور وعدے پورے کیے گئے ہیں، وزیراعظم اور اسحاق ڈار کا سپورٹ کے لیے شکر گزار ہوں۔ سندھ کے پی ایس ڈی پی میں مشکلات کے باوجود وزیراعلی نے اچھا کام کیا ہے، وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں بھی اچھا حصہ ڈالا ہے، اس کے حجم پر بات ہو سکتی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ تاریخ کا سب سے بڑا ہاسنگ پروگرام کر رہا ہوں تو وہ ان کی سپورٹ کی وجہ سے ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد سب سے بڑا لینڈ ریفارم بھی وفاقی سپورٹ سے ہی ممکن ہو رہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان میں تاریخی تنازعات اور شکایات اپنی جگہ ہیں، دہشتگردی خواہ بلوچستان میں ہو یا کہیں بھی ہو اس میں اضافہ ہوا ہے، کچھ قوم پرست تنظیموں نے پاک بھارت جنگ کے دوران بھی بھارت کی سپورٹ کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت اس کو چھپاتا بھی نہیں، ان تنظیموں کی مالی مدد بھی کی جا رہی ہے اور ان تنظیموں کا بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ مسائل کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے۔

بلاول بھٹونے کہا کہ بلوچستان کا فوجی حل ہر گز نہیں لیکن مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی کا ہے اور ان شااللہ اس کو شکست دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ 18ویں ترمیم سے پہلے کا ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد کئی وزارتیں صوبوں کے حوالے کی گئیں، پیپلزپارٹی کا موقف ہے کہ مزید وسائل صوبوں کو دیے جائیں، وفاق ایف بی آر کی ناکامی کی سزا صوبوں کو نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی ناکامی کی سزا ملتان یا سکھر کے عوام کو نہیں دی جا سکتی، وفاق نے جب بھی ٹیکس وصولی صوبوں کے حوالے کی تو ان کی کارکردگی وفاق سے بہتر رہی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت سے کہا ہے کہ سیلز ٹیکس آن گڈز بھی صوبوں کے حوالے کریں، اگر ٹیکس کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا تو میں سندھ کی جیب سے نقصان بھروں گا، لیکن اگر ہم نے ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس وصول کر لیا تو وہ صوبوں کا ہوگا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر اور کوئی تجویز ہے تو وہ بتائیں، وفاقی حکومت این ایف سی یا مالیات کے حوالے سے جو بھی تجاویز شیئر کرے گی ہم اس کا مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پنشن کٹوتی کے خلاف احتجاج کرنے والے بلاول ہائوس آنا چاہیں تو ویلکم، مزوروں کی حامی جماعت پنشنرز کا حق کیسے مار سکتی ہے، آج ہی وزیراعلی صاحب سے اس بارے میں پوچھا ہے، وزیراعلی نے کہا کہ پنشن میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی ہے، کچھ خامیاں تھیں جن کو دور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی صاحب سے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والوں سے بات کریں اور ان کے خدشات دور کریں، وزیراعلی سندھ جس طرح وزیراعظم کے ساتھ مسائل پر بات کرتے ہیں، کوئی وزیراعلی اس طرح نہیں کرتا، فنڈز اور منصوبوں میں اضافہ اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے، فنڈز کا حجم اور منصوبوں کی تعداد کم ہو سکتی ہے، اس پر بات ہوگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی آئی ڈی سی ایل پر وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے، اس پر اسحاق ڈار صاحب سے خود بات کروں گا، اسحاق ڈار صاحب جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی وعدوں پر عمل درآمد کرواتی ہے، منی بجٹ کا کوئی علم نہیں، جب سامنے آئے گا تو اس پر بات ہوگی۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات