پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر ٹھن گئی،اپوزیشن کے تیور دیکھ کر حکومت نے پسپائی اختیار کرلی ،حکومت کا لیبر کالونیوں میں سہولتوں کے فقدان کا بھی اعتراف،سپیکر کا ترقیاتی فنڈز میں تمام حلقوں کو مدنظر رکھنے کی ہدایت،اجلاس آج صبح تک کیلئے ملتوی

منگل 11 فروری 2014 03:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11فروری۔2014ء)پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر ٹھن گئی اور اپوزیشن کے تیور دیکھ کر حکومت نے پسپائی اختیار کرلی جس کے بعد سپیکر نے بھی ترقیاتی فنڈز میں تمام حلقوں کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کردی، اجلاس کے دوران حکومت نے لیبر کالونیوں میں سہولتوں کے فقدان کا بھی اعتراف کیا ہے اور گھروں میں کام کرنے والے بچوں پر تشدد پر افسوس کا اظہار تو کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا اس کے تدارک کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں تاہم اپوزیشن کے مطالبے پر سزاؤں میں اضافے کی تجویز پر غور کرنے کی ”ہاں“ کردی ہے، دو روز کے وقفے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا تو ابتداء میں ہی حکومت کو کورم نہ ہونے کا سامنا کرنا پڑا، آغاز میں ہی اپوزیشن رکن سردار رضا علی دریشک نے کورم کی نشاندہی کردی اس وقت ایوان میں 27کے لگ بھگ ارکان موجود تھے اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا جس دوران وزراء اور سرکاری ذمہ داران نے ارکان اسمبلی کو ٹیلی فون پر اکٹھا کر کے کورم پورا کیا، دوبارہ اجلاس شروع ہوتے ہی صحافیوں نے پریس گیلری کا واک آؤٹ کردیا۔

(جاری ہے)

پانچ منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا اور کورم پورا ہونے پر اجلاس دوبارہ سپیکر رانا محمد اقبال خاں کی صدارت میں شروع ہو گیا، وقفہ سوالات محکمہ جات محنت وانسانی وسائل اور سپیشل ایجوکیشن پر محیط تھا، ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر محنت وانسانی وسائل نے بتایا کہ صوبے میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کی جانب سے لیبر کالونیاں بنائی گئی ہیں لیکن زیادہ جگہ پر پلاٹس ہی ہیں جبکہ فلیٹس اور بعض مقامات پر گھر بھی تعمیر کئے گئے وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلے کے مطابق اب لیبر کالونیوں میں فلیٹس تعمیر کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ 1948 کے قانون کے تحت 66475 افراد اور معذور افراد کی بحالی کے 1981ء کے قانون کے تحت 53752 افراد کی رجسٹریشن کی گئی، ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایوان کو بتایا کہ تحریک انصاف لاہور کی صدر نیلم اشرف کے بیٹے نعمان اشرف کے قتل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ابتدائی تفتیش سامنے آئی ہے، پولیس رپورٹ کے مطابق ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، اگر مدعی پارٹی تفتیش سے مطمئن نہیں تو پھر اس کیس کی انکوائری تبدیل کی جا سکتی ہے اور حکومت اس کے لئے تیار ہے اس حوالے سے وارثان کے اطمینان کے مطابق تفتیشی افسر لگایا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید ، اسلم اقبال شہاب الدین خان نے ایک نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے شکایت کی کہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں میں اپوزیشن ارکان اسمبلی کو شامل نہیں کیا جا رہا، اس کی بجائے مسلم لیگ (ن) کے ہارنے والے امیدواروں کو شامل کیا جا رہا ہے، یہ جمہوریت کی نفی اور ایوان کی توہین ہے، انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اپوزیشن کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو پھر ہم ایوان کو نہیں چلنے دیں گے اور اگر اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کا عمل جاری رہا تو پھر ہم اجلاس کی بجائے کسی اور جگہ لگائیں گے، اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے اور حلقوں کے فنڈز منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کئے جائیں، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کا معاملہ ایوان کا نہیں اس سے ایوان کی توہین کا کوئی پہلو نہیں نکلتا، ضلعی ترقیاتی کمیٹیاں ایگزیکٹو کے حکم کے تحت بنائی جاتی ہیں اور ان میں کسی بھی اہم شخص کو شامل کیا جاتا ہے، ہاں اگر اپوزیشن ان کمیٹیوں میں شامل ہونا چاہتی تو وہ بیٹھ کر وزیراعلیٰ سے بات کرے، اپوزیشن نے رانا ثناء اللہ سے کہا کہ وہ خود وزیراعلیٰ سے وقت لینے کی بات کریں، سپیکر رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ کوئی بھی حلقہ ترقیاتی فنڈز سے محروم نہیں رہنا چاہیے، سپیکر نے اجلاس آج صبح دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا۔